روس کے اعلیٰ فوجی افسر سرگئی سرووکین پرائیویٹ ملیشیا ویگنر کی ماسکو کے خلاف بغاوت ختم کرنے کے بعد سے لاپتہ ہو گئے۔
ایک روسی قانون ساز نے کہا ہے کہ یوکرین میں ماسکو کے فوجی آپریشن کے ڈپٹی کمانڈر سرگئی سرووکین، جو ویگنر گروپ کی بغاوت کے بعد سے عوام میں نہیں دیکھے گئے وہ منظرعام سے غائب ہیں۔
شامی اور چیچن تنازعات میں ان کی جارحانہ حکمت عملیوں کے لیے "جنرل آرماجیڈن” کے نام سے موسوم جنرل کو آخری بار اس وقت دیکھا گیا تھا جب انہوں نے ایک ویڈیو اپیل پوسٹ کی تھی جس میں ویگنر کے سربراہ سے روس میں اپنی بغاوت بند کرنے کا پیغام دیا گیا تھا۔
روسی اسٹیٹ ڈوما ڈیفنس کمیٹی کے سربراہ آندرے کارتاپولوف نے بدھ کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا، "سرووکین اس وقت’ آرام‘ کر رہیں اور فی الحال دستیاب نہیں ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ جس پر مبنی ریاستہائے متحدہ کی انٹیلی جنس بریفنگ میں کہا گیا تھا کہ سرووکین کو بغاوت کا پیشگی علم تھا اور روسی حکومت اس بات کی تحقیقات کر رہی تھی کہ آیا وہ اس میں ملوث تھے یا نہیں۔
کچھ روسی آؤٹ لیٹس نے اطلاع دی کہ لاپتہ اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن اس کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی اور کریملن نے سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
ویگنر کی بغاوت ختم ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف سے جب پوچھا گیا کہ کیا صدر ولادیمیر پیوٹن اب بھی سرووکین پر بھروسہ کرتے ہیں تو انہوں نے کہا [پیوٹن] سپریم کمانڈر انچیف ہیں اور وہ وزیر دفاع اور چیف آف جنرل اسٹاف کے ساتھ کام کرتے ہیں۔