سوات میں مدرسے کے بچے پر تشدد کرنے والا مرکزی ملزم بیٹے سمیت گرفتار کر لیا گیا۔
ایس پی کے مطابق مدرسے میں تشدد سے بچے کے قتل کے الزام میں مولانا محمد عمر اور ان کے بیٹے قاری احسان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
باپ بیٹے پر 14سالہ فرحان کو تشدد کر کے قتل کرنے کا الزام ہے۔ ملزمان کو پولیس نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے جہاں ان سے تفتیش کی جائے گی۔
چند روز قبل سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے ایک مدرسے میں استاد کے مبینہ تشدد سے فرحان نامی طالبعلم جان کی بازی ہار گیا تھا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ قانونی کارروائی جاری ہے۔
مدرسے کے ایک اور بچے نے بتایا تینوں اساتذہ نے مل کر مارا، ایک استاد تھک جاتا تھا تو دوسرامارتا تھا۔
فرحان کے چچا نے ایف آئی آرمیں بتایا بھتیجہ مدرسے جانے کو تیار نہیں تھا، وہ کہتا تھا استاد کا بیٹااحسان اللہ ناجائز تعلقات کامطالبہ کرتا ہے لیکن اس کو گھر والوں نے زبردستی مدرسے بھیجا۔
https://urdu.arynews.tv/swat-death-of-14-year-old-farhan-in-madrassa-horrifying-revelations-from-fellow-students/
پاکستان کے معروف گلوگار شہزاد رائے نے مدرسے میں استاد کے تشدد سے جاں بحق طالبعلم فرحان کو انصاف دلانے کے لیے ایک پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سیکشن 89 کا قانون جو طالبعلموں پر اساتذہ کے تشدد کو جواز فراہم کرتا تھا وہ 2019 میں ختم ہوچکا ہے، مدرسے میں تشدد سے فرحان کی جان لینے والے بچ نہیں سکتے۔