سوات: مدرسے میں استادوں کے تشدد میں چودہ سالہ فرحان کی موت کے بعد ساتھی طالب علموں کے ہولناک انکشافات سامنے آئے۔
تفصیلات کے مطابق سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے گاؤں چلیار کے مدرسے میں کئی طالب علم استادوں کے بہیمانہ تشدد کا شکار ہوئے، انہیں میں سےایک فرحان تھا، پیر کی شام پٹ پٹ کر جان کی بازی ہارگیا۔
استادوں نے چودہ سال کے فرحان کی ہڈی پسلی ایک کردی، اس کو کئی گھنٹے مرغا بنا کر جسم پر ڈنڈا توڑدیا گیا اور چابک سے بدترین تشدد کیا گیا، جس کے بعد درد کی شدت سے وہ موت کے منہ میں چلاگیا۔
فرحان نے چند دن کی چھٹی کرلی تھی، جس پر مولوی محمد عمر اس کے بیٹے احسان اللہ اور عبداللہ نے مار مار کر فرحان کا پورا بدن نیلا کردیا، تینوں صبح سے شام تک فرحان کو مارتے رہے۔
ساتھی طالب علم نے بتایا فرحان نے پانی مانگا اسے تین بار پانی پلایا پھر میرے ہاتھ پر سر رکھ کر تین جھٹکے لیے اوردم توڑ دیا۔
مزید پڑھیں : سوات میں استاد کے مبینہ تشدد سے مدرسے کا طلب علم جاں بحق
مدرسے کے ایک اور بچے نے بتایا تینوں اساتذہ نے مل کر مارا، ایک استاد تھک جاتا تھا تو دوسرامارتا تھا۔
فرحان کے چچا نے ایف آئی آرمیں بتایا بھتیجہ مدرسے جانے کو تیار نہیں تھا، وہ کہتا تھا استاد کا بیٹااحسان اللہ ناجائز تعلقات کامطالبہ کرتا ہے لیکن اس کو گھر والوں نے زبردستی مدرسے بھیجا۔
پولیس نے ایف آئی درج کرکےملزم عبداللہ کو گرفتارکرلیا جبکہ مولوی اور اس کا بیٹا فرار ہیں۔