پشاور : خیبرپختونخوا حکومت نے سانحہ سوات پر ریسکیو 1122 کے سربراہ کو برطرف کرتے ہوئے نیا پیشہ ور افسر تعینات کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ سوات کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کے اہم اقدامات کا آغاز کردیا، انسپکشن ٹیم نے تمام محکموں میں انکوائری و تادیبی کارروائیاں شروع کر دیں۔
کے پی حکومت نے ریسکیو 1122 کے سربراہ کو برطرف کرتے ہوئے نیا پیشہ ور افسر تعینات کردیا ہے۔
ایئر ایمبولینس سروس کے منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے ، خیبرپختونخوا کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کو مکمل ایئر ایمبولینس میں بدلنے کا عمل جاری ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ سیلاب سے بچاؤ کا سامان ہنگامی بنیادوں پر خطرناک علاقوں میں منتقل کر دیا گیا ہے اور اینٹی کرپشن نے متعلقہ حکام کو غیر قانونی این او سیز کیخلاف انکوائری کا اختیار دے دیا ہے۔
صوبائی حکومت نے کہا ہے کہ مون سون کانٹیجنسی پلان اپ ڈیٹ کردیا ہے اور دریا کے قریب بچاؤ کا سامان فراہم کردیا ہے جبکہ خطرناک علاقوں میں گاڑیوں ، کشتیوں کے ذریعے گشت بھی شروع کردیا ہے۔
مزید پڑھیں : سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ پیش، کون ذمہ دار قرار؟
یاد رہے سانحہ سوات میں سیلابی ریلے میں 17 افراد کے بہہ جانے والے المناک حادثے سے متعلق انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ کے پی کو پیش کی گئی تھی۔
اس رپورٹ میں فرائض سے غلفت کے مرتکب سرکاری اہلکاروں اور افسران کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی سفارش کی گئی ہے جب کہ وزیراعلیٰ کے پی نے کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری دیتے ہوئے متعلق محکموں کو غفلت کے مرتکب اہلکاروں اور افسران کے خلاف تادیبی کارروائیاں کرنے کی ہدایت کی۔
ان متعلقہ محکموں میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122 شامل تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 26 جون کو دریائے سوات میں تفریح کے لیے آئی ہوئی ڈسکہ اور مردان سے تعلق رکھنے والی دو فیملیز کے 17 افراد اچانک آنے والے سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔
ان میں سے چار افراد کو بچا لیا گیا۔ 12 لاشیں نکال لی گئیں جب کہ بچے عبداللہ کی لاش نہ مل سکی