ٹی 20 فارمیٹ کرکٹ کو تباہ کر دے گا، باسط علی کو خدشہ

دنیا بھر میں بڑھتی ٹی 20 لیگز اور پیسے کی چمک سے کھلاڑیوں کی آنکھیں خیرہ کر دی ہیں سابق کرکٹر باسط علی نے کرکٹ کی تباہی کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔

مختصر دورانیے کی کرکٹ ٹی 20 آتے ہی چھا گئی اس کی مقبولیت ایسی پھیلی کہ ہر ملک میں لیگز کھیلی جانے لگیں جس میں ڈالرز کی برسات نے کرکٹرز کو اپنی جانب متوجہ کیا اور کئی کرکٹرز لیگز کھیلنے کے لیے اپنی قومی ذمے داریوں سے جان چھڑاتے ہوئے قبل از وقت ریٹائر ہوگئے یا اپنے بورڈز کے سینٹرل کانٹریکٹ ٹھکرا دیے۔

حال ہی میں نیوزی لینڈ کے سابق کپتان کین ولیمسن کے بعد مزید دو کیوی کرکٹرز نے سینٹرل کانٹریکٹ لینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس صورتحال پر پاکستان کے سابق اسٹائلش بلے باز اور موجودہ تجزیہ کار باسط علی نے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

باسط علی کا کہنا ہے کہ کانوے نے سری لنکا کے خلاف وائٹ بال سیریز کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے سینٹرل کانٹریکٹ پر دستخط نہیں کیے، لیکن یہ تنہا نیوزی لینڈ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ آنے والے وقت میں دیگر ٹیموں کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سابق قومی بیٹر نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑی بھی دیگر کی دیکھا دیکھی ایسا ہی کریں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فرنچائز کرکٹ میں اتنے پیسے آ گئے ہیں کہ سب کی آنکھیں اس کی چمک میں چندھیا گئی ہے اور اس معاملے میں بھارت بہت خوش قسمت ہے۔

انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ٹی 20 کرکٹ کا یہ خمار رکنے والا نہیں ہے بلکہ یہ کرکٹ بالخصوص ٹیسٹ فارمیٹ کو تباہ کر دے گا کیونکہ مختصر دورانیے کی یہ کرکٹ طویل اننگز کھیلنے والے بلے بازوں کے لیے زہر قاتل ہے۔

باسط علی نے کہا کہ اس معاملے میں بھارت خوش نصیب ہے کہ اس نے اپنے کرکٹرز کو صرف آئی پی ایل تک محدود رکھا ہے۔ اسی لیے خدشہ ہے کہ آنے والے وقت میں ٹی 20 کرکٹ کی وجہ سے سوائے بھارت کے تمام کرکٹنگ ممالک کو نقصان پہنچے گا کیونکہ اس کھیل میں پیسہ جیتے گا اور کرکٹ ہار جائے گی۔

واضح رہے کہ سابق کیوی کپتان کین ولیمسن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ڈیون کانوے اور فن ایلن نے بھی سینٹرل کرکٹ کو ٹھکراتے ہوئے لیگز کرکٹ کھیلنے کو ترجیح دی ہے۔