Tag: آئرن کی کمی

  • جسم میں آئرن کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

    جسم میں آئرن کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

    جسم میں آئرن کی کمی مختلف بیماریوں کا بڑا سبب ہے کیونکہ آئرن کے بغیر ہمارے خلیے، ٹشوز اور اعضاء بہتر طریقے سے کام نہیں کر سکتے۔

    آئرن کی کمی کو انیمیا بھی کہا جاتا ہے، جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی کے باعث پورے جسمانی اعضا تک آکسیجن کی ترسیل متاثر ہوتی ہے جس کے سبب انسان صحت سے متعلق کئی مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے۔

    ہیموگلوبن بنانے کے لیے انسانی جسم کو آئرن کی اشد ضرورت ہوتی ہے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں 10 میں سے آٹھ افراد کو آئرن کی کمی کا سامنا ہے۔ ،

    جسم میں آئرن کی کمی کی علامات :

    دل کی دھڑکن، دماغی دھند اور ٹوٹے ہوئے ناخن ضروری نہیں کہ وہ علامات ہوں جو آپ آئرن کی کمی سے منسلک ہوں۔

    تھکاوٹ

    جسمانی تھکاوٹ آئرن کی کمی کی سب سے عام علامت ہے، اس کے علاوہ جلد کی زرد رنگت، سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد، سر چکرانا اور سردرد، ہاتھوں اور پیروں میں ٹھنڈ یا سوئیاں سی چبھنے کا احساس ہونا، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، منہ اور زبان کی سوجن، ناخن بُھربُھرے ہوجانا بھی شامل ہے۔

    خاموش علامات

    یاد رکھیں کہ خون کا ٹیسٹ آپ کے آئرن کی کمی کی نشاندہی کرے گا، اس کے علاوہ دیگر علامات بھی ہو سکتی ہیں جو آپ کی آئرن کی کمی کو ظاہر کرسکتی ہیں۔

     ماہرغذائیت کی رائے

    اس حوالے سے برطانوی ماہر غذائیت ایڈم ایناز کا کہنا ہے کہ جسم میں مطلوبہ آئرن کے بغیر ہمارے خلیے، ٹشوز اور اعضاء بہتر طریقے سے کام نہیں کر سکتے کیونکہ جسم اس کے بغیر خون کے سرخ خلیے نہیں بنا سکتا۔

    ان کا کہنا ہے کہ آئرن جسم میں آکسیجن کی نقل و حمل کے لیے بہت ضروری ہے اور مدافعتی نظام کو صحت مند رکھنے کے ساتھ ساتھ دل اور پھیپھڑوں کے امراض کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    آپ کے جسم کو کتنے آئرن کی ضرورت ہوتی ہے؟ آپ اپنے آئرن کی سطح کو کیسے چیک کر سکتے ہیں؟ اور اس کی کمی کے خطرات کیا ہیں؟ ہر شخص کو اس کے بارے میں جاننے کی شدید ضرورت ہے۔

     آپ کو یومیہ کتنے آئرن کی ضرورت ہے؟

    آئرن کی یومیہ ضروریات انسان کی عمر جنس اور دیگر عوامل پر منحصر ہوتی ہے، تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ برطانیہ کے بیشتر شہریوں میں آئرن کی سطح تشویشناک حد تک کم ہے۔

    ایک سروے کے مطابق 25 فیصد خواتین اور 49 فیصد نوجوان لڑکیوں میں آئرن کی مقدار کم ہے، جس سے انہیں خون کی کمی کے زیادہ خطرے کا سامنا ہے۔

    آئرن

    این ایچ ایس کی رپورٹ کے مطابق، 19 سے 50 سال کے مردوں کو روزانہ 8.7 ملی گرام آئرن کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی عمر کی خواتین کو 14.8 ملی گرام کی ضرورت ہوتی ہے۔

    غذائیت کے ماہر اور ہیلتھ اسپین کے مشیر روب ہوبسن کا کہنا ہے کہ 50 سال کی عمر کے بعد خواتین کے لئے روزانہ کی تجویز کردہ مقدار 8.7 ملی گرام فی دن ہوجاتی ہے جو مردوں کی تجویز کے مطابق ہے۔”

    اس کے علاوہ 11سے 18 سال کے لڑکوں کو 11.3 ملی گرام اور اسی عمر کی لڑکیوں کو 14.8 ملی گرام آئرن کی ضرورت ہوتی ہے۔

    آئرن کی کمی

    روب ہوبسن کے مطابق آئرن کی کمی کا علاج صرف بہترین غذاؤں میں ہے، آئرن جانوروں کے گوشت اور پودوں پر مبنی دونوں طرح کی غذاؤں میں پایا جاتا ہے جن میں آئرن اور وٹامن سی کی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے۔

    بھیڑ، مرغی اور گائے کے گوشت کا استعمال کیا جائے، غذا میں سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک پھلیاں، کدو اور اس کے بیج، کشمش و دیگر خشک میوہ جات، انڈے، مچھلی، دلیہ کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔

    میوہ جات

    ہوبسن کا کہنا ہے کہ خشک جڑی بوٹیوں اور مسالوں میں آئرن بہت زیادہ ہوتا ہے، نیز فورٹیفائیڈ غذائیں جیسے ناشتے کے سیریلز اور پودوں کے دودھ بھی آئرن فراہم کرتے ہیں۔

  • خبردار میڈیکل اسٹورز سے یہ دوا نہ خریدیں!

    خبردار میڈیکل اسٹورز سے یہ دوا نہ خریدیں!

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے آئرن کی کمی پوری کرنے کے لیے تیار کردہ غیر معیاری دوا کی فروخت پر ایکشن لے لیا ہے۔

    ڈریپ نے ایک الرٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نووارائز (Novarise) نامی سیرپ 50 ملی گرام، 5 ایم ایل کا ایک بیچ غیر معیاری نکلا ہے، جس کا استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

    ڈرگ ریکال الرٹ کے مطابق سینٹرل ڈرگ لیب کراچی نے نووارائز سیرپ کا بیچ 113 غیر معیاری قرار دیا، جسے شاروق فارما لاہور نے تیار کیا ہے، جب کوالٹی ٹیسٹ کے لیے اس کا سیمپل چیک کیا گیا تو وہ معیار پر پورا نہیں اترا۔

    الرٹ میں کہا گیا ہے کہ نووارائز سیرپ کے سیمپل میں ایتھیلین گلائیکول کی زائد مقدار کی تصدیق ہوئی ہے، اس لیے متاثرہ بیچ کی سپلائی، سیل، اور استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، سیرپ کے سیمپل میں 0.78 فی صد ایتھیلین گلائیکول پایا گیا، یہ منفی اثرات کا حامل زہریلا مادہ ہے اور اس کا سیرپ کی تیاری میں استعمال خطرناک ہے، کیوں کہ دوا میں ایتھیلین گلائیکول کی معمولی مقدار بھی جان لیوا ہو سکتی ہے۔

    الرٹ کے مطابق ڈائی ایتھیلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائیکول جب آپس میں ملتے ہیں تو یہ ایک زہریلا کمپاونڈ بناتے ہیں، جو کہ دل، گردہ، مرکزی اعصابی نظام کے لیے نقصان دہ ہے۔ ڈریپ نے کمپنی کو متاثرہ بیچ مارکیٹ سے واپس منگوانے کا حکم دے دیا ہے، اور میڈیکل اسٹورز اور ڈاکٹرز کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس بیچ کی دوا مریضوں کو نہ دیں۔

  • آئرن کی کمی سے دل کی صحت کو سخت خطرات

    آئرن کی کمی سے دل کی صحت کو سخت خطرات

    جسم میں آئرن کی کمی بے شمار پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے جن میں غیر معمولی تھکاوٹ، جلد زرد ہوجانا، سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد، سر چکرانا اور سر درد وغیرہ شامل ہے تاہم حال ہی میں اس کا ایک اور نقصان سامنے آیا ہے۔

    حال ہی میں جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ جسم میں آئرن کی کمی اینیمیا (خون کی کمی) کا شکار بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے مگر درمیانی عمر میں اس کے باعث ہارٹ اٹیک سمیت امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ آئرن کی کمی کے دوران جسم مناسب مقدار میں ہیمو گلوبن بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ ہیمو گلوبن خون کے سرخ خلیات کا وہ پروٹین ہے جو آکسیجن جسم کے دیگر حصوں میں پہنچاتا ہے اور اس کی عدم موجودگی سے مسلز اور ٹشوز اپنے افعال سر انجام نہیں دے پاتے۔

    اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں آئرن کی کمی سے آئندہ ایک دہائی کے دوران امراض قلب، ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض کا خطرہ 10 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشاہداتی تحقیق تھی جس کے نتائج کو دیکھ کر ہم ٹھوس طور پر نہیں کہہ سکتے کہ آئرن کی کمی امراض قلب کا باعث بن سکتی ہے، مگر شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی اور امراض قلب کے خطرے میں تعلق موجود ہے جس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    سابقہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا تھا کہ آئرن کی کمی کے باعث دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے شکار افراد کو زیادہ سنگین نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے، مگر آئرن سپلیمنٹس سے حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    ان نتائج کو دیکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے آئرن کی کمی اور دل کی صحت پر اثرات کا مشاہدہ عام آبادی پر کیا گیا۔

    تحقیق میں 3 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن میں 12 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے جن کی اوسط عمر 59 سال تھی اور ان میں سے 55 فیصد خواتین تھیں۔

    دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر میں تمباکو نوشی، ذیابیطس، موٹاپے اور کولیسٹرول کا جائزہ خون کے نمونوں سے لیا گیا جبکہ اسی سے آئرن کی کمی کی جانچ پڑتال بھ کی گئی۔

    بعد ازاں محققین نے ان افراد میں امراض قلب، فالج اور کسی بھی وجہ سے اموات کا جائزہ لیا اور ہر ایک کا تجزیہ آئرن کی کمی سے کیا گیا۔ 60 فیصد افراد آئرن کی مکمل کمی کا شکار تھے اور 64 فیصد میں فنکشنل آئرن کی کمی کو دریافت کیا گیا۔

    13 سال سے زیادہ عرصے تک ان افراد کا جائزہ لینے پر دریافت ہوا کہ فنکشنل کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، 26 فیصد میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت جبکہ 12 فیصد میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ دریافت کیا گیا۔

    اس کے مقابلے میں آئرن کی مکمل کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ 20 فیصد تک دریافت کیا گیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی کو دور کرلیا جائے تو امراض قلب کے خطرے کو 11 فیصد، دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کے خطرے کو 12 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی کو درمیانی عمر کی آبادی میں آسانی سے دور کیا جاسکتا ہے کیونکہ دوتہائی میں یہ فنکشنل کمی ہوتی ہے، جس سے آئندہ 13 سال میں ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

  • خواتین میں آئرن کی کمی کی علامات کون سی ہیں؟

    خواتین میں آئرن کی کمی کی علامات کون سی ہیں؟

    ہمارے جسم میں موجود معدنیات کی مناسب مقدار جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے، ان کی کمی یا زیادتی پیچیدہ طبی مسائل کا سبب بن سکتی ہے، انہی میں سے ایک آئرن بھی ہے۔

    آئرن جسم میں کئی اہم کام سر انجام دیتا ہے، اس کے ذریعے جسم کو آکسیجن کی منتقلی ہوتی ہے اور پٹھوں کی نقل و حرکت ہوتی ہے، جسم میں خون کی کمی کی سب سے بڑی وجہ آئرن کی کمی ہوتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 33 فیصد غیر حاملہ خواتین، 40 فیصد حاملہ خواتین اور 42 فیصد بچے آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق آئرن کی کمی بالغ افراد پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے، جیسے تھکاوٹ، ناقص جسمانی کارکردگی، کام میں عدم دلچسپی وغیرہ۔

    حاملہ خواتین میں آئرن کی کمی کی وجہ سے ہیمو گلوبن، وزن اور حمل کی مدت میں کمی ہو سکتی ہے۔

    ڈائٹ آف ٹاؤن کلینک سے تعلق رکھنے والی ماہر غذا عبیر ابو رجیلی نے خواتین میں آئرن کی کمی کی علامت کے بارے میں بتایا ہے۔

    تھکاوٹ

    اگر آپ انتہائی تھکاوٹ کے ساتھ موڈ کی خرابی اور کمزوری محسوس کرتی ہیں، جس سے آپ کو سوچ بچار میں مشکل پیش آتی ہے اور جسمانی سرگرمیاں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں تو آپ آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔

    آنکھوں کے گرد حلقے

    آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے ہونا خون میں آئرن کی کمی کی علامت ہے، اگر آپ اس مشکل کا شکار ہیں تو آپ کو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیئے۔

    چکر آنا اور سر درد

    جسم میں آئرن کی کمی سر درد اور جسم میں درد کا سبب بنتی ہے لیکن یہ اتنا عام نہیں جتنی دوسری علامات ہیں۔

    دل کی دھڑکن میں تیزی

    دل کی دھڑکن میں تیزی جسم میں آئرن اور خون کی کمی کی سب سے عام علامات میں سے ایک ہے، کیونکہ ہیمو گلوبن کی کمی آکسیجن کی کمی کا سبب بنتی ہے۔

    سانس لینے میں دشواری

    جب ہیمو گلوبن کی سطح جو پورے جسم کو آکسیجن فراہم کرتی ہے، کم ہوجاتی ہے تو اس سے چلنے یا کسی بھی سرگرمی کے وقت تھکاوٹ اور سانس میں رکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کے جسم میں پٹھوں کو کام کرنے کے لیے مطلوبہ آکسیجن نہیں مل رہی ہے۔

    آئرن کی کمی کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس کی ہدایات کے مطابق دوا و غذا کاا ستعمال کریں۔

  • وہ علامات جو جسم میں آئرن کی کمی کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    وہ علامات جو جسم میں آئرن کی کمی کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    جسم میں آئرن کی کمی اینیمیا (خون کی کمی) کا شکار بنانے کا اہم سبب ہے، آئرن کی کمی کے دوران جسم مناسب مقدار میں ہیمو گلوبن بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔

    ہیمو گلوبن خون کے سرخ خلیات کا وہ پروٹین ہے جو آکسیجن جسم کے دیگر حصوں میں پہنچاتا ہے اور اس کی عدم موجودگی سے مسلز اور ٹشوز اپنے افعال سر انجام نہیں دے پاتے۔

    یہاں آپ کو جسم میں آئرن کی کمی کی کچھ نشانیاں بتائی جارہی ہیں جن کے ظاہر ہوتے ہی آپ فوری اقدام اٹھا سکتے ہیں۔

    جسمانی تھکن آئرن کی کمی کی سب سے عام علامت ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آئرن کی کمی سے ہیمو گلوبن بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے جو آکسیجن پھیپھڑوں سے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتا ہے۔ جب اس پروٹین کی کمی ہوتی ہے تو مسلز اور ٹشوز کم آکسیجن کی وجہ سے تھکاوٹ کے شکار ہوجاتے ہیں۔

    خون کے سرخ خلیات میں موجود ہیمو گلوبن جلد کو صحت مند سرخی مائل رنگت فراہم کرتا ہے، آئرن کی کمی کے نتیجے میں ہیمو گلوبن کی مقدار کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں جلد زرد ہوجاتی ہے۔

    سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد، خصوصاً جسمانی سرگرمیوں کے دوران، آئرن کی کمی کی ایک اور علامت ہے۔ اس کی وجہ بھی ہیموگلوبن کی مقدار میں خون کے سرخ خلیات کی کمی ہونا ہے۔

    آئرن کی کمی کے نتیجے میں سر درد یا آدھے سر کا درد عام ہوجاتا ہے، جس کی وجہ دماغ تک آکسیجن مناسب مقدار میں نہ پہنچنا ہے، یہ دباؤ سر درد یا آدھے سر کے درد کا باعث بنتا ہے۔

    دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی بھی آئرن کی کمی کی ایک اور علامت ہوسکتی ہے، ہیمو گلوبن کی سطح میں کمی کے نتیجے میں دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس سے دل کی دھڑکن غیر معمولی ہوجاتی ہے یا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل بہت تیز دھڑک رہا ہے۔ سنگین معاملات میں ہارٹ فیلیئر کا بھی خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

    جب جلد اور بالوں کو آئرن کی کمی کا سامنا ہو تو وہ خشک اور زیادہ نازک ہوجاتے ہیں، بلکہ گنج پن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے یا بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں۔

    ناخن کا بھربھرا ہوجانا بھی آئرن کی کمی کی ایک ایسی علامت ہے جو زیادہ عام نہیں بلکہ یہ اینیمیا کی سطح پر نمودار ہوتی ہے۔ اس اسٹیج پر ناخن غیر معمولی حد تک پتلے ہوجاتے ہیں اور ان کی ساخت بھی بدل جاتی ہے۔

    اگر موسم سے قطع نظر ہاتھ اور پیر ٹھنڈے ہو رہے ہوں تو یہ واضح طور پر اینیمیا یا آئرن کی کمی کی علامت ہے۔

    آئرن کی کمی کی ایک عجیب ترین علامت عجیب چیزوں کو کھانے کی خواہش پیدا ہونا بھی ہے جیسے لکڑی، مٹی یا برف وغیرہ۔

    ماہرین کے مطابق مندرجہ بالا علامات کو نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ ان کے ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر کے مشورے سے فوری آئرن بڑھانے والی ادویات لی جائیں۔