Tag: آئس لینڈ

  • ویڈیو: سیاح آتش فشاں کا نظارہ کرنے کے لیے کہاں کا رخ کر رہے ہیں؟

    ویڈیو: سیاح آتش فشاں کا نظارہ کرنے کے لیے کہاں کا رخ کر رہے ہیں؟

    بڈاپسٹ: سیاح جہاں دنیا کے بھر کے خوب صورت شہروں کا رخ کرتے ہیں وہاں وہ ایسے مقامات کی طرف بھی روانہ ہوتے ہیں جہاں کوئی آتش فشاں پہاڑ پھٹنے والا ہو، کیوں کہ یہ کسی بھی سیاح کی زندگی کا انوکھا واقعہ ہو سکتا ہے۔

    یورپی ملک آئس لینڈ ایسے ہی شان دار مقامات کا مرکز ہے جہاں سیاح آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کا نظارہ دیکھنے کی تمنا میں چلے آتے ہیں اور اس ملک میں سال بھر ’آتش فشاں کی سیاحت‘ کی گرماگرمی طاری رہتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ آئس لینڈ میں پچھلے ہفتے پھٹنے والے آتش فشاں سے لاوے کا آگ اگلتا دریا جیسے ہی کم ہوا، تو سیاحوں کی خوشی ماند پڑ گئی، روئٹرز کے مطابق لندن کی 49 سالہ خاتون ڈینٹل پریکٹس منیجر ہیزل لین نے جیسے ہی ٹی وی پر آتش فشاں پھٹنے کی فوٹیج دیکھی، انھوں نے فوراً ریکجاوک کے لیے ٹکٹ بک کروایا، تاکہ وہ پگھلے ہوئے سرخ آسمان کے نیچے شان دار لاوے کے دریا کا قریب سے مشاہدہ کر سکے۔

    ہیزل لین کا کہنا تھا کہ یہ خیال کتنا پاگل پن پر مبنی تھا کہ ریکجاوک جا کر آتش فشاں پھٹنے کا نظارہ کیا جائے، لیکن وہ اپنے بیٹے اور اس کی دوست کے ساتھ 22 دسمبر کو وہاں پہنچ گئیں لیکن افسوس کہ ریکجاوک سے تقریباً 40 کلومیٹر دور واقع آتش فشاں 18 دسمبر ہی کو پھٹ چکا تھا، اور اس سے لاوے کا بہاؤ بھی خاصا کم ہو چکا تھا۔

    واضح رہے کہ 4 لاکھ سے کم آبادی والے اس چھوٹے سے ملک آئس لینڈ میں 30 سے زیادہ فعال آتش فشاں ہیں، اس لیے سال میں کئی مرتبہ شوقین سیاحوں کے لیے مواقع دستیاب ہو سکتے ہیں، اور اسی لیے یہ یورپی جزیرہ آتش فشاں سیاحت کی اہم منزل ہے۔ آئس لینڈ کے علاوہ ہر سال ہزاروں سیاح میکسیکو اور گوئٹے مالا سے سسلی، انڈونیشیا اور نیوزی لینڈ کی آتش فشاں سائٹس کا رخ کرتے ہیں۔

    جنوب مغربی آئس لینڈ میں 2021 میں ایک آتش فشاں پھٹنے کے ساتھ ہی مقامی ٹور ایجنسیوں کی سرگرمیاں پھر سے عروج پر پہنچ گئی تھیں، اور ہزاروں سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا۔ مقامی ٹور ایجنسیاں آتش فشاں کے ساتھ ساتھ آئس لینڈ کے برفانی غاروں، گلیشیئرز اور جیو تھرمل پولز کے بھی دورے کرواتی ہیں، ان ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ گرنڈاویک میں آتش فشاں کے ساتھ سیاحوں کی ماند پڑتی دل چسپی پھر سے زندہ ہو گئی ہے۔

    آئس لینڈ کے سابق صدر اولفور راگنار گرامسن نے 23 دسمبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ پیش گوئی ہے کہ دو ہفتوں میں آتش فشانی کا عمل دوبارہ شروع ہو سکتا ہے، اس لیے اپنی فلائٹس ابھی سے بک کروالیں۔

    اگرچہ آتش فشاں کا نظارہ کرنا ایک خطرناک عمل ہے، اس میں کئی سیاح ہلاک بھی ہو چکے ہیں، تاہم سنسنی خیزی کے متلاشی سیاحوں کے لیے مشکل چوٹی چڑھنے، آتش فشاں کے گڑھے کے پاس چہل قدمی اور ہوا میں گندھک کی بو محسوس کرنے سے بڑھ کر کوئی شے نہیں ہو سکتی۔

    ابھی گزشتہ برس جب ہوائی میں دنیا کا سب سے بڑا فعال آتش فشاں پہاڑ ماونا لوا 1984 کے بعد پہلی بار پھٹا، تو ہزاروں تماشائی اس کے آگ اگلتے لاوے کے دھاروں کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ تاہم اس میں جان بھی سکتی ہے، دسمبر کے آغاز میں انڈونیشیا کا ماراپی آتش فشاں پہاڑ پھٹا تو اس سے 22 کوہ پیما گڑھے کے قریب ہلاک ہوئے، انڈونیشیا میں بھی 100 سے زیادہ فعال آتش فشاں پہاڑ واقع ہیں۔ نیوزی لینڈ میں بھی وائٹ آئی لینڈ میں آتش فشاں پہاڑ پھٹنے سے 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

    کئی کمپنیاں ایسی ہیں جو تمام تر حفاظت کے ساتھ آتش فشاں کے مقام کا ٹور کرواتی ہیں، جرمنی کی کمپنی والکینو ڈسکوری چلانے والے ماہر ارضیات اور آتش فشاں ماہر ٹام فائفر ہر سال تقریباً 150 افراد کو جاوا، سولاویسی، سسلی اور آئس لینڈ سمیت ایسے دیگر مقامات پر لے کر جاتے ہیں۔

  • ابلتا ہوا آتش فشاں لوگوں کے لیے پکنک پوائنٹ بن گیا

    ابلتا ہوا آتش فشاں لوگوں کے لیے پکنک پوائنٹ بن گیا

    ریکیاوک: یورپی ملک آئس لینڈ میں آتش فشاں پہاڑ سے بہتا لاوا لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بن گیا، لوگ بڑی تعداد میں یہاں پہنچ کر پکنک منانے لگے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آئس لینڈ میں لاوا اگلنے والا آتش فشاں پکنک پوائنٹ بن گیا، ماؤنٹ فائگرج فال میں موجود آتش فشاں جمعے کی رات پھٹا تھا اور اس میں موجود ایک دراڑ کی وجہ سے لاوا باہر نکل آیا ہے۔

    اس پہاڑ سے لاوا اگلنے کا یہ واقعہ 800 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار رونما ہوا ہے۔

    لاوا بہنے کے بعد لوگ بڑی تعداد میں یہاں پہنچ گئے اور تصاویر بنانے لگے۔ کچھ افراد نے کھولتے ہوئے لاوا پر ہاٹ ڈاگز پکانے کا تجربہ بھی کیا۔

    ابتدائی طور پر اس مقام کو بند کر دیا گیا تھا، تاہم ہفتے کی شام لوگوں کو یہاں آنے کی اجازت دے دی گئی۔

    آتش فشاں پہاڑ کے قریب دن کے اوقات میں گاڑیوں کی طویل قطاریں نظر آرہی ہیں اور ہزاروں افراد کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

    سیاحوں اور سائنس دانوں کے علاوہ عام مقامی افراد بھی آگ اگلتے پہاڑ کے سامنے تصاویر بنوا کر قدرت کے اس انوکھے عمل کو اپنے لیے یاد گار بنا رہے ہیں۔

  • ایک ماہ کے دوران 40 ہزار زلزلے، شہریوں کا سونا محال ہوگیا

    ایک ماہ کے دوران 40 ہزار زلزلے، شہریوں کا سونا محال ہوگیا

    آئس لینڈ میں گزشتہ 1 ماہ کے دوران 40 ہزار زلزلے ریکارڈ کیے جاچکے ہیں، ان زلزلوں کی وجہ ایک بڑی پگھلی ہوئی چٹان میگما ہے جو اس خطے کے نیچے ایک کلومیٹر تک کھسک چکی ہے اور سطح پر آنے کے لیے زور لگا رہی ہے۔

    آئس لینڈ میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران زلزلے کے ہزاروں جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں، جس کو سائنسدانوں نے غیر معمولی ارضیاتی ایونٹ قرار دیا ہے۔

    آئس لینٖڈ کے علاقے گرینڈوک کی رہائشی ریننویگ گیوڈمنسڈوٹر کا کہنا ہے کہ اس وقت ہم مسلسل زلزلے کے جھٹکے محسوس کررہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے ہم کسی رسیوں سے بنے کمزور پل پر چل رہے ہیں۔

    یہ علاقے آتش فشانی ہاٹ اسپاٹ کے جنوبی حصے میں واقع ہے جہاں 24 فروری سے اب تک 40 ہزار سے زائد زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں، یہ تعداد گزشتہ پورے سال میں ریکارڈ ہونے والے زلزلوں سے زیادہ ہے۔

    یورشین اور شمالی امریکی ٹیکٹونیک پلیٹوں کے درمیان واقع آئس لینڈ کو اکثر زلزلوں کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ یہ پلیٹیں ہر سال 2 سینٹی میٹر کی رفتار سے آہستگی سے متضاد سمت میں سرکتی رہتی ہیں۔

    حالیہ ہفتوں میں زلزلوں کی وجہ ایک بڑی پگھلی ہوئی چٹان میگما ہے جو اس خطے کے نیچے ایک کلومیٹر تک کھسک چکی ہے اور سطح پر آنے کے لیے زور لگا رہی ہے۔

    آئس لینڈ کے محکمہ موسمیات کی ماہر سارا بارسوٹی نے بتایا کہ ہم نے اتنی زیادہ زلزلے کی سرگرمیاں کبھی نہیں دیکھیں، کچھ زلزلوں کی شدت 5.7 تک ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مارچ کے شروع میں آئس لینڈ کے حکام نے اس peninsula میں آتش فشاں پھٹنے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ توقع ہے کہ اس سے بین الاقوامی فضائی سفر متاثر نہیں ہوگا یا قریبی علاقوں کو بہت زیادہ نقصان نہیں ہوگا۔

    ماہرین کو توقع ہے کہ آتش فشاں سے خارج ہونے والا لاوا ممکنہ طور پر ہوا میں 20 سے 100 میٹر تک اچھلے گا۔

  • شاہ محمود کا آئس لینڈ کے وزیر خارجہ کو فون، مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر اظہار تشویش

    شاہ محمود کا آئس لینڈ کے وزیر خارجہ کو فون، مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر اظہار تشویش

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آئس لینڈ کے ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی اور وزیر خارجہ آئس لینڈ کے مابین کشمیر میں نافذ کرفیو پر گفتگو ہوئی اور صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سےانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، نہتے مسلمان 4 ہفتے سے لگاتار بدترین کرفیو کا سامنا کر رہے ہیں.

    عالمی میڈیا، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کر رہی ہیں. مقبوضہ کشمیر میں نیاانسانی المیہ جنم لیتا دکھائی دے رہا ہے.

    بھارت جابرانہ اقدامات سے خطے کا امن تہہ وبالا کرنےکےدرپے پر ہے، نہتےمسلمانوں کوبھارتی بربریت سےبچانےکیلئےعالمی بردارکوکرداراداکرنا ہوگا.

    مزید پڑھیں: بھارت غلط فہمی میں نہ رہے، اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، شاہ محمود قریشی

    کشمیر کی صورت حال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر وزیرخارجہ آئس لینڈ نے اظہار تشویش کیا.

    خیال رہے کہ بھارتی نے غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے کشمیر میں‌ آرٹیکل 370 ختم کر دیا ہے۔ اس فیصلے پر کشمیری عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا۔

    اپنے جابرانہ اقدام پر پردے ڈالنے کے لیے بھارتی نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث پگھلنے والے گلیشیئر کی آخری رسومات

    کلائمٹ چینج کے باعث پگھلنے والے گلیشیئر کی آخری رسومات

    یورپی ملک آئس لینڈ میں ایک 700 سال قدیم گلیشیئر پگھل کر مکمل طور پر ختم ہوگیا، اس موقع پر مقامی افراد کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوئی اور افسوس کا اظہار کیا جس کے بعد یہ اجتماع گلیشیئر کی آخری رسومات میں تبدیل ہوگیا۔

    یہ گلیشیئر جسے ’اوکجوکل‘ کا نام دیا گیا تھا 700 برس قدیم تھا اور ایک طویل عرصے سے مقامی افراد کو پینے کا صاف پانی مہیا کر رہا تھا۔ گزشتہ کچھ عرصے سے اس کے حجم میں کمی دیکھی جارہی تھی تاہم چند روز قبل یہ گلیشیئر مکمل طور پر پگھل کر ختم ہوگیا جسےالوداع کہنے کے لیے سینکڑوں لوگ امڈ آئے۔

    گلیشیئر کے خاتمے پر مقامی انتظامیہ نے اس کا باقاعدہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا جبکہ اس مقام پر ایک یادگار بھی بنا دی گئی ہے۔

    اس موقع پر جمع ہونے والے شرکا نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں کلائمٹ چینج سے نمٹنے اور زمین سے محبت کرنے کے اقوال درج تھے۔ شرکا نے گلیشیئر کی موت پر چند منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں موجود مزید 400 گلیشیئرز بھی تیزی سے پگھل رہے ہیں اور بہت جلد یہ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔

    ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ آئس لینڈ سمیت دنیا بھر میں واقع گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور اگر ان کے پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 200 برس میں آئس لینڈ کے تمام گلیشیئرز ختم ہوجائیں گے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ایک اور برفانی علاقے گرین لینڈ میں سنہ 2003 سے 2013 تک 2 ہزار 700 ارب میٹرک ٹن برف پگھل چکی ہے۔ ماہرین نے اس خطے کی برف کو نہایت ہی ناپائیدار قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس کے پگھلنے کی رفتار میں مزید اضافہ ہوگا۔

    سنہ 2000 سے انٹارکٹیکا کی برف بھی نہایت تیزی سے پگھل رہی ہے اور اس عرصہ میں یہاں 8 ہزار کے قریب مختلف چھوٹی بڑی جھیلیں تشکیل پا چکی ہیں۔

    دوسری جانب قطب شمالی کے برفانی رقبہ میں بھی 6 لاکھ 20 ہزار میل اسکوائر کی کمی واقع ہوچکی ہے۔

  • دنیا کے انوکھے اور عجیب و غریب گھر

    دنیا کے انوکھے اور عجیب و غریب گھر

    دنیا میں رہنے والے مہم جو اور انفرادیت پسند افراد ہر شے میں مہم جوئی اور انفرادیت چاہتے ہیں چاہے وہ کوئی سفر ہو، یا ان کے زیر استعمال رہنے والی کوئی بھی معمولی شے۔

    اسی طرح یہ افراد اپنے رہنے کے گھروں کو بھی عجیب وغریب انداز میں تخلیق کرتے ہیں۔ ایسے افراد اگر تخلیقی صلاحیت کے حامل ہوں تو ان کا فن اور انفرادیت کا شوق ان کی بنائی گئی چیزوں کو شاہکار بنا دیتا ہے۔

    آج ہم آپ کے سامنے دنیا کے ایسے ہی کچھ عجیب و غریب گھر پیش کر رہے ہیں۔ یہ گھر دیکھنے میں بھی بے حد خوبصورت لگتے ہیں اور انہیں دیکھ کر بے اختیار یہاں رہائش اختیار کرنے کا دل چاہتا ہے۔

    9

    سوئٹزر لینڈ میں 13 ہزار فٹ بلند پہاڑ کی چوٹی پر واقع اس گھر میں رہائش رکھنا دل گردے کا کام ہے۔ دروازہ کھلتے ہی آپ کا سامنا پہاڑوں، بادلوں اور خلا سے ہوتا ہے۔

    5

    پرتگال کی سرحد پر واقع یہ گھر ایک بڑے پتھر کے اندر تعمیر کیا گیا ہے۔

    7

    اسی طرح کا ایک اور گھر وسطی یورپ کے علاقے بوکووینیا میں بھی ہے جو دیکھنے میں کسی قدیم دور کے چرواہے کا گھر لگتا ہے۔

    8

    مکمل طور شمسی پینلز سے تیار کیا گیا یہ گھر توانائی کی ضروریات میں خود کفیل ہے۔

    3

    جاپان میں واقع اس گھر کو دیکھ کر بظاہر یوں لگتا ہے کہ یہ بغیر چھت اور دیواروں کے ہے لیکن درحقیقت یہ مکمل طور پر شیشے سے بنایا گیا ہے۔

    دن بھر سورج کی روشنی ان شیشوں کے ذریعہ گھر میں داخل ہوتی ہے جس سے مکینوں کو مصنوعی روشنی کے استعمال کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ یہی نہیں اس گھر میں رہنے والے چاندنی راتوں، بارش اور بوندا باندی کا بھی صحیح معنوں میں لطف اٹھاتے ہیں۔

    2

    سوئٹزر لیںڈ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں یہ گھر ایک ڈھلان کے اندر تراشا گیا ہے۔ یہ صحیح معنوں میں لفظ ’زیر زمین‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

    11

    امریکی ریاست ٹیکسس میں ایک پہاڑی پر تعمیر کیے گئے اس گھر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر لوہے سے بنا ہوا ہے۔ اس کی تعمیر میں 110 ٹن لوہا استعمال کیا گیا ہے۔

    4

    فطرت سے محبت کرنے والے کسی شخص نے یہ گھر کینیڈا کے جنگل میں بنایا ہے۔ درخت پر رہنے کا قدیم طریقہ لیکن گھر میں موجود تمام جدید سہولیات کے باعث جنگل میں رہائش رکھنا بے حد آسان ہوگیا ہے۔

    6

    میکسیو میں بنایا گیا یہ گھر سمندری گھونگھے کے خول جیسا ہے۔

    10

    آئس لینڈ کے ایک دور دراز جزیرے پر واقع یہ گھر ان افراد کے لیے نہایت موزوں ہے جو دنیا اور دنیا والوں سے بچ کر رہنا چاہتے ہیں۔

  • ترقی پذیر ممالک کی 2 فیصد سے بھی کم آبادی کو کمپیوٹر تک رسائی

    ترقی پذیر ممالک کی 2 فیصد سے بھی کم آبادی کو کمپیوٹر تک رسائی

    دنیا بھر میں آج کمپیوٹر شناسی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا کو ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کی کمپیوٹر تک پہنچ، اور غیر ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کی کمپیوٹر سے محرومی کے فرق سے آگاہ کرنا ہے۔

    عالمی ادارے انٹرنیٹ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی 95 فیصد سے زائد آبادی کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے باقاعدہ استعمال کی سہولت میسر ہے۔ اس ضمن میں پہلے نمبر پر آئس لینڈ ہے جہاں کی 96 فیصد سے زائد آبادی انٹرنیٹ کی باقاعدہ استعمال کنندہ ہے۔

    آئس لینڈ کی بقیہ 3 سے 4 فیصد آبادی انٹرنیٹ کے استعمال کو پسند نہیں کرتی اور ان میں زیادہ تعداد معمر افراد کی ہے۔

    انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 3 ارب سے تجاوز *

    دوسری جانب ادارے کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر اور غیر ترقی یافتہ ممالک میں 2 فیصد سے بھی کم آبادی کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ اس فہرست میں سب سے آخری نمبر پر افریقی ملک نائجر ہے جہاں کی پونے 2 فیصد آبادی کو جدید دور کی یہ سہولیات میسر ہیں۔

    africa

    ادارے کی فہرست کے مطابق پاکستان کی 10.9 فیصد آبادی جبکہ بھارت کی 15.1 فیصد آبادی کو کمپیوٹر تک رسائی حاصل ہے۔

    دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے درمیان کمپیوٹر کے استعمال میں بھی فرق پایا جاتا ہے جس کے باعث کئی طبی، نفسیاتی اور سماجی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    جیتا جاگتا انٹرنیٹ *

    ایک بین الاقوامی ادارے او سی ای ڈی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں امیر ممالک اور غریب ممالک سے تعلق رکھنے والے بچے انٹرنیٹ کو مختلف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق وہ بچے جو خوشحال اور آسودہ گھرانوں اور ممالک سے تعلق رکھتے ہیں وہ انٹرنیٹ پر خبریں پڑھتے ہیں اور ایسی چیزیں سرچ کرتے ہیں جس سے ان کی معلومات میں اضافہ ہوسکے۔

    europe

    اس کے برعکس کم خوشحال یا غریب گھرانوں اور ممالک کے بچے اپنا زیادہ وقت انٹرنیٹ پر گیم کھیلتے اور دوستوں سے چیٹنگ کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ وہ فرق ہے جس سے ان بچوں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے اور وہ اپنی پڑھائی اور دیگر معاملوں میں بہتر کارکردگی دکھانے کے قابل ہوتے ہیں۔ یہ استعمال امیر بچوں کے بہتر مستقبل کی بھی ضمانت ثابت ہوسکتا ہے۔

    انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال صحت کے لیے خطرناک *

    اس کے برعکس غریب بچے انٹرنیٹ پر بے مقصد چیزوں میں وقت ضائع کرنے کے عادی بن جاتے ہیں جس کے باعث ان کی صحت اور ذہنی توجہ متاثر ہوتی اور پڑھائی کے دوران ان کی کارکردگی میں کمی دیکھنے میں آتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ عادت آگے چل کر خاص طور پر نوکری کے حصول کے لیے ان کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔

  • دنیا کے انوکھے ترین ریستوران

    دنیا کے انوکھے ترین ریستوران

    اگر آپ کھانے پینے کے شوقین ہیں تو اپنے شہر کے بہترین کھانوں کے مقامات سے ضرور واقف ہوں گے۔ اگر آپ نے دوسرے شہروں میں سفر کیا ہے تو وہاں جاتے ہی سب سے پہلے آپ بہترین طعام کی جگہیں ڈھونڈتے ہوں گے اور وہاں کے مشہور کھانے کھاتے ہوں گے۔

    لیکن کیا آپ نے دنیا کے ان عجیب وغریب اور انوکھے ریستورانوں کے بارے میں سنا ہے جو دنیا کے مختلف حصوں میں موجود ہیں۔ ان ریستوارنوں کی انفرادیت ان کا محل وقوع ہے۔

    غاروں، برفانی پہاڑوں، اور جھیلوں کے نزدیک واقع اور مخصوص طرز پر بنائے گئے یہ خوبصورت ریستوران دنیا بھر میں مشہور ہیں اور ہر سیاح یہاں کا دورہ کرنا چاہتا ہے۔

    آپ نے قطب شمالی کی حیران کن روشنیوں کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا؟ اگر آپ ان کو صحیح سے دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بہترین جگہ آئس لینڈ میں واقع یہ نادرن لائٹس بار ہے جہاں سے ان روشنیوں کا حسین نظارہ دکھائی دیتا ہے۔

    4

    5

    کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں واقع ایک ریستوران جراف مینور جہاں کی خاص بات یہ ہے کہ آپ وہاں زرافوں کے ساتھ ناشتہ کرسکتے ہیں۔

    9

    giraffe-5

    اٹلی میں واقع یہ ریستوران ایک قدیم غار میں قائم ہے۔ غار کے نیچے ایک خوبصورت دریا بہتا ہے۔

    1

    2

    3

    نیوزی لینڈ میں مشہور تصوراتی فلم ’دی ہوبٹ‘ کی طرز پر بنا ہوا گرین ڈریگن پب۔

    12

    11

    13

    انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں واقع تساوو لائن نامی ریستوران جہاں آپ شیروں کے ساتھ ڈنر کر سکتے ہیں۔ لیکن فکر مت کریں آپ کے اور شیر کے درمیان شیشے کی دیوار ہوگی۔

    32

    31

    بورا بورا نامی جزیرے پر آپ کو نیلے سمندر میں بیٹھ کر کھانے کی پیشکش کی جاتی ہے۔

    20

    فن لینڈ میں بنایا جانے والا برفانی محل جس کے ریستوران میں جانے کے لیے آپ کو سخت سردیوں کا انتظار کرنا ہوگا۔

    19

    18

    17

    مالدیپ میں زیر سمندر قائم ایک ریستوران، جہاں آپ کے سر پر شارک سمیت مختلف آبی حیات حرکت کر رہی ہوں گی۔

    10

    فلپائن کا یہ ریستوران آپ کو بہتی آبشار کے درمیان بیٹھ کر کھانے کا موقع دیتا ہے۔

    22

    21

    کینیا میں واقع علی باربرز نامی ایک اور غار ریستوران۔ یہاں موم بتیوں کے ذریعہ روشنیاں کی جاتی ہیں۔

    14

    15

    فرانس میں پہاڑ کی چوٹی پر واقع اس ریستوران میں کھانا کھانا بھی ایک لائف ٹائم تجربہ ہوسکتا ہے۔ یہاں بیٹھ کر آپ کو کھڑکیوں سے بلند و بالا پہاڑ اور بادل دکھائی دیں گے۔

    8

    7

    untitled-1

    نیوزی لینڈ میں درختوں پر بنائے گئے یہ چھوٹے چھوٹے کمرے دراصل ریستوران ہیں جنہیں ریڈ ووڈ ٹری ہاؤس کہا جاتا ہے۔

    26

    25

    جاپان میں ایلس ان ونڈر لینڈ کی طرز پر بنایا گیا ’بھول بھلیوں میں ایلس‘ نامی ریستوران۔

    23

    24

    مشہور اینی میٹڈ فلم ریٹاٹوئی کی طرز پر بنایا گیا ریستوران جو پیرس میں واقع ہے۔

    30

    29

    نیدر لینڈز کا ہوائی غبارے میں موجود ریستوران۔

    28

    27

    چین میں جیل کی طرز پر بنایا گیا ’پریزن آف فائر‘ نامی ریستوران۔ یہاں پہنچ کر آپ خود کو ایک خطرناک مجرم محسوس کریں گے جسے کھڑکیوں کے ذریعہ کھانا دیا جارہا ہوگا۔

    33

    34

  • دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کے سب سے زیادہ ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    ماحولیاتی کارکردگی کی فہرست مرتب کرنے والا ادارہ ای پی آئی اے دو شعبوں میں کارکردگی دیکھتے ہوئے اپنی فہرست مرتب کرتا ہے۔ ایک انسانی صحت کے تحفظ اور دوسرے ماحول یا ایکو سسٹم کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات۔

    اس فہرست میں 4 یورپی ممالک فن لینڈ، آئس لینڈ، سوئیڈن اور ڈنمارک ابتدائی 4 پوزیشنز پر ہیں البتہ ان ممالک کا پڑوسی ملک ناروے اپنے بے تحاشہ کاربن اخراج اور زراعت میں فرسودہ طریقوں کے باعث پیچھے ہے۔

    finland-4

    فہرست میں دسویں نمبر پر فرانس ہے۔ نویں پر مالٹا، آٹھویں پر یورپی ملک ایسٹونیا، ساتویں پر پرتگال، چھٹے پر اسپین اور پانچویں پر سلووینیا شامل ہے۔

    چوتھے نمبر پر ڈنمارک ہے جو اپنے ماحول کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی معیشت میں بہتری لا رہا ہے جسے گرین گروتھ کا نام دیا گیا ہے۔

    تیسرے نمبر پر موجود ملک سوئیڈن میں پینے کے پانی کو محفوط کرنے اور استعمال شدہ پانی کو ٹھکانے لگانے کی بہترین حکمت عملیوں پر عمل ہورہا ہے۔

    دوسرے نمبر پر آئس لینڈ ہے جو اپنی توانائی کی تمام ضروریات قابل تجدید ذرائع (ری نیو ایبل) جیسے شمسی ذرائع سے پورا کرتا ہے۔

    finland-2

    فہرست کے مطابق دنیا کا سب سے زیادہ ماحول دوست ملک فن لینڈ ہے۔

    فن لینڈ نے ماحولیاتی شعبہ میں بے حد ترقی کی ہے جس کی بنیاد کاربن سے پاک ملک بنانے کے لیے اقدامات تھے۔ ان اقدامات سے فن لینڈ کی صحت، توانائی اور ماحولیات کے شعبہ میں بہتری آئی، آبی حیات، جنگلی حیات اور ان کی پناہ گاہوں کو محفوظ بنانے میں مدد ملی جبکہ فضائی آلودگی میں کمی اور آبی ذخائر میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بڑی عالمی معیشتیں جو صنعتی شعبہ میں روز بروز ترقی کر رہی ہیں اس فہرست میں بہت نیچے ہیں کیونکہ ان ممالک کا ماحول بدترین خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کی ایک مثال چین ہے جو فہرست میں 109ویں درجہ پر ہے۔

    finland-3

    اس سے قبل عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں فضائی آلودگی کے باعث ایک لاکھ کی آبادی میں سے 164 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ چین اپنی ایندھن کی ضروریات زیادہ تر کوئلے سے پوری کرتا ہے اور یہی اس کی فضائی آلودگی اور بدترین ماحولیاتی خطرات کی بڑی وجہ ہے۔

  • یورو کپ 2016: چوتھے کوارٹر فائنل میں فرانس کی آئس لینڈ کو شکست

    یورو کپ 2016: چوتھے کوارٹر فائنل میں فرانس کی آئس لینڈ کو شکست

    پیرس یوروکپ 2016 کے چوتھے کواٹر فائنل میں میزبان فرانس نےدو کے مقابلے میں پانچ گول سے آئس لینڈ کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا.

    تفصیلات کے مطابق یوروکپ2016 کا چوتھا اور آخری کوارٹر فائنل پیرس کےمشہور فٹبال اسٹیڈیم ’سٹڈ ڈے فرانس‘میں میزبان فرانس اور آئس لینڈ کے درمیان کھیلا گیا جہاں اسٹیڈیم تماشائیوں کچھا کچھا بھر ہوا تھا.

    یوروکپ کے آخری کوارٹر فائنل میں فرانس کی طرف سے پہلا گول جیرو نے 12ویں منٹ میں کیا، دوسرا پوگبا نے 19ویں،تیسرا پیئٹ نے 42 ویں جبکہ فرانس کی طرف سے چوتھا گول بھی پہلے ہاف کے 45ویں منٹ میں ہوا جو گرزمین نے کیا.

    میچ کے دوسرے ہاف کے شروع ہوتے ہی آئس لینڈ کی ٹیم نے فرانس پر بھر پور حملہ کیا اور فرانس کو حاصل چار گول کی برتری کو کم کر کے تین گول کر دیا.

    آئس لینڈ کی جانب سے پہلا گول سگورتھسن میچ کے 56 ویں منٹ میں کیا،جبکہ آئس لینڈ کی جانب سے دوسرا گول 84 ویں منٹ میں جارنسن نے کیا.

    یاد رہے کہ اپنی سرزمین پر کھیلے جانے والے گذشتہ سولہ بڑے میچوں میں فرانس کو کبھی شکست نہیں ہوئی.

    واضح رہے کہ فرانس اور آئس لینڈ کے درمیان کھیلے گئے گذشتہ 11 میچوں میں فرانس کو کسی میچ میں بھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا.