Tag: آئل مارکیٹنگ کمپنیاں

  • آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا اوگرا سے مطالبہ

    آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا اوگرا سے مطالبہ

    لاہور: آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے اوگرا سے فارن ایکسچینج نقصانات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر مستحق کمپنیوں کو دی گئی رقوم واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین طارق وزیر علی نے اوگرا کو خط لکھ کر کہا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ذمہ دار چیئرمین اوگرا ہے۔

    چیئرمین اومیپ نے خط میں کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں نامناسب معاشی حالات کے باعث پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں، غیر ملکی کرنسی کے فرق سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے پالیسی بنائی جائے۔

    چیئرمین نے کہا اوگرا نے ایسی کمپنیوں کا بھی ازالہ کیا ہے جو تیل درآمد تک نہیں کرتیں، غیر مستحق کمپنیوں کو دی گئی رقوم واپس جائیں، اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو برابر کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

  • ہوشیار، ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

    ہوشیار، ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

    اسلام آباد: ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، اوگرا نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ایک وارننگ لیٹر جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق نہ رکھنے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو وارننگ جاری کر دی ہے۔

    اوگرا حکام نے کہا ہے کہ تمام کمپنیاں 20 روز کا پٹرول ذخیرہ رکھنے کی پابند ہیں، ذخیرہ 20 روز کا نہ ہوا تو کارروائی کی جائے گی، اس لیے آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اپنا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق رکھیں۔

    وزیر اعظم کی ہدایت پر ندیم بابر نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑ دیا

    اوگرا ذرائع نے کہا ہے کہ پٹرول کا 2 لاکھ 97 ہزار 882 میٹرک ٹن کا ذخیرہ موجود ہے، جو کہ 12 روز کی ملکی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے، جب کہ اس وقت ڈیزل کا 17 روز کا ذخیرہ موجود ہے، جو 3 لاکھ 64 ہزار میٹرک ٹن اسٹاک پر مشتمل ہے۔

    یاد رہے کہ 26 مارچ کو وفاقی کابینہ کی ہدایت پر پٹرولیم ڈویژن نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کیا تھا، آڈٹ سے جون 2020 میں پٹرولیم بحران میں ملوث کمپنیوں کا پتا چلے گا، آڈٹ سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ کون سی کمپنیوں نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی کی، اور کس نے کتنا پیسا بنایا۔

    گزشتہ سال جون میں پٹرول بحران سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، جس پر وزیر اعظم نے ندیم بابر کو معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑنے کی ہدایت کر دی تھی۔

  • پٹرول بحران، پٹرولیم ڈویژن کا بڑا قدم

    پٹرول بحران، پٹرولیم ڈویژن کا بڑا قدم

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی ہدایت پر پٹرولیم ڈویژن نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کر لیا ہے، نیز حکومت پٹرول بحران پر منسٹریل کمیٹی کی رپورٹ بھی پبلک کرنے جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پٹرولیم ڈویژن نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو خط تحریر کر دیا ہے، جس میں کابینہ کے 16 مارچ کی ہدایات کا حوالہ دے کر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فرانزک آڈٹ کی ہدایت کی گئی ہے۔

    آڈٹ سے جون 2020 میں پٹرولیم بحران میں ملوث کمپنیوں کا پتا چلے گا، اس سلسلے میں خط میں آڈیٹر جنرل کو کمپنیوں کی تفصیلات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    آڈٹ سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ کون سی کمپنیوں نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی کی، اور کس نے کتنا پیسا بنایا۔

    واضح رہے کہ پٹرول بحران سے متعلق ایف آئی اے انکوائری کمیشن کی رپورٹ بھی پبلک کی جائے گی، کابینہ نے آئل کمپنیوں، اور پٹرولیم ڈیلرز کے خلاف کارروائی کی منظوری دی تھی، وزیر اعظم نے بھی پٹرول بحران کی انکوائری کا حکم دے رکھا ہے۔

    پٹرولیم بحران پر وزیر اعظم کی ندیم بابر کو قلم دان چھوڑنے کی ہدایت

    خیال رہے کہ گزشتہ سال جون میں پٹرول بحران سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا۔ آج اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا کہ پٹرولیم بحران پر وزیر اعظم نے ندیم بابر کو قلم دان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے، جب کہ سیکریٹری پٹرولیم کو بھی واپس بھیجا جا رہا ہے۔

    اسد عمر نے کہا پٹرولیم بحران پر منسٹریل کمیٹی نے وزیر اعظم کو سفارش کی تھی کہ ندیم بابر کو شفاف تحقیقات کے لیے عہدے سے ہٹایا جائے۔