Tag: آئندہ بجٹ

  • آئندہ بجٹ میں 600 سے 700 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگنے کا امکان

    آئندہ بجٹ میں 600 سے 700 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگنے کا امکان

    اسلام آباد : بجٹ 26-2025 میں 600 سے 700ارب روپے کے نئے ٹیکس لگنے کا امکان ہے تاہم 200 ارب روپے کا ٹیکس ریلیف بھی متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے ٹیکس ہدف میں 2 ہزار ارب روپے اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ 26-2025 میں 600 سے 700 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگنے کا امکان ہے ، ایف بی آر اپنے ٹیکس اقدام کے ذریعے 1200 ارب روپے جمع کرے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں 200 ارب روپے کے ٹیکس ریلیف کا بھی امکان ہے، کیش پر جی ایس ٹی 2 فیصد اضافے دینے کی تجویز ہے۔

    اے ٹی ایم اور کریڈٹ کارڈ سے شاپنگ پر سیلز ٹیکس 18 فیصد ہوگا جبکہ کیش پر شاپنگ کرنے سے سیلز ٹیکس 18 کے بجائے 20 فیصد دینا پڑے گا۔

    ذرائع کے مطابق کیش پر پٹرول اور ڈیزل ڈالوانے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنا ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ آج بجٹ تجاویز کی منظوری دے گی

    خیال رہے 17 ہزار 800 ارب کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، وفاقی بجٹ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب آج قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

    نئے مالی سال میں وفاق کی آمدن 19.3 ٹریلین روپےتک رہنے کی توقع ہے ، ایف بی آر ٹیکس آمدن 57.5 فیصد صوبوں کو منتقل ہوگی جبکہ صوبوں کو این ایف سی کے تحت تقریباً 8107 ارب روپے دیئے جائیں گے۔

    بجٹ خسارہ ساڑھے 6 ہزار ارب روپے کے قریب متوقع ہے، قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8.5 ٹریلین روپے خرچ کیے جائیں گے

  • آئندہ بجٹ میں مشکل فیصلے کیے جائیں، آئی ایم ایف کا حکومت پاکستان پر دباؤ

    آئندہ بجٹ میں مشکل فیصلے کیے جائیں، آئی ایم ایف کا حکومت پاکستان پر دباؤ

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے ٹیکس رعایت اور نرمی برتنے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو کہا کہ آئندہ بجٹ میں مشکل ترین فیصلے کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات جاری ہے، جس میں بجٹ میں ریلیف کے لیے حکومتی ٹیم کی سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ بجٹ ریلیف کیلئے کئی حکومتی اقدامات پر عالمی مالیاتی فنڈ نے اعتراض اٹھایا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے ٹیکس میں رعایت اورنرمی برتنے کی بھی مخالفت کردی۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ میں مشکل ترین فیصلے کیے جائیں، بجٹ میں حکومت پہلے سے طے شدہ معاشی اہداف کی حصول پر کاربند رہے۔

    بجٹ میں پہلے سے طے شدہ اخراجات کی حد میں رکھنے کیلئے آئی ایم ایف کا دباؤ بھی ہے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے غیر ضروری اور لگژری آئٹمزپر ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

  • آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں کتنا اضافہ ہوگا؟ بڑی خوشخبری آگئی

    آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں کتنا اضافہ ہوگا؟ بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پنشن میں کتنا اضافہ ہونے جارہا ہے ، اس حوالے سے اہم خبر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ جون کے اوائل میں پیش کرنے کا امکان ہے، جس میں تمام ملازمین اپنی تنخواہوں اور پنشن میں نمایاں اضافے کی توقع کر رہے ہیں۔

    گزشتہ بجٹ 2024-25 میں، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مالیاتی استحکام پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے کل 18,877 ارب روپے کے بجٹ کو پیش کیا تھا۔

    بجٹ میں گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

    حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دینے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، وہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے۔

    رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کا اعلان کرے گی۔

    تاہم اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے کیونکہ حتمی اعلان بجٹ کے دن ہی کیا جائے گا۔

    آنے والے بجٹ 2025-26 میں انکم ٹیکس کی شرح میں 2.5 فیصد کمی کے باعث پاکستانیوں کے لیے ریلیف کا امکان ہے، کیونکہ تنخواہ دار طبقے کو بڑے پیمانے پر ٹیکسوں کا سامنا ہے۔

  • آئندہ بجٹ میں دودھ، دواؤں اور اسٹیشنری ۔۔۔؟ اہم خبر

    آئندہ بجٹ میں دودھ، دواؤں اور اسٹیشنری ۔۔۔؟ اہم خبر

    پاکستان کا مالی سال 26-2025 کا بجٹ آئندہ ماہ پیش کیا جائے گا بجٹ کیلیے دودھ، دواؤں اور اسٹیشنری سے متعلق تجاویز سامنے آ گئی ہیں۔

    وفاقی بجٹ برائے سال 26-2025 آئندہ ماہ جون میں پیش کیا جائے گا۔ اس بجٹ میں اسٹیشنری، دودھ اور دواؤں پر ٹیکس رعایت دینے کی تجاویز دی گئی ہیں۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں ڈیری ملک پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سےکم کر کے 10 سے 12 فیصد کیا جا سکتا ہے۔

    دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کیلیے بجٹ اہداف مشکل ہوں گے۔ آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے ٹیکس چھوٹ یا رعایت دینا مشکل ہے۔

    اجلاس میں بینکوں پر عائد ٹیکس کو بل کا حصہ بنانے کی منظوری دی گئی جس کے تحت ایڈوانس ڈپازٹ ریشو کو ختم کر کے 99 ڈی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی سالانہ میٹنگز کے دوران پاکستان کے معاشی استحکام کو سراہا گیا ہے جب کہ چین، سعودی عرب، امریکی انتظامیہ اور یو اے ای نے معاشی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام آخری بنانے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔ آئندہ بجٹ پر 95 فیصد تجاویز چیمبرز موصول ہو چکی ہیں، جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ٹیکس پالیسی کو معاشی گراؤنڈ کے مطابق بنایا جا رہا ہے۔

  • آئندہ بجٹ :  تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    آئندہ بجٹ : تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : ایف بی آر نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس ریلیف دینے کی تجاویز تیار کر لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال دو ہزار  2025-26  کے بجٹ کے لیے ٹیکس اقدامات سے متعلق ایف بی آر میں اہم اجلاس ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہ داروں کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔ جن کے تحت انکم ٹیکس کی ادائیگی کی کم سے کم حد چھ لاکھ سالانہ کو بڑھائے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع بتایا کہ انکم ٹیکس کی نچلی سلیبز میں ردوبدل کیا جائے گا تاہم بجٹ میں ریلیف آئی ایم ایف کی حتمی منظوری سے مشروط ہے،ایف بی آر اپنی تجاویز وزیر اعظم کے سامنے پیش کرے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کیلئے 3 تجاویز تیار کی گئی ، جس میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے اور ماہانہ 50 سے زائد والے پہلے سلیب میں سالانہ آمدن کی شرح بڑھائی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق ریلیف میں 6 لاکھ سالانہ کے بجائے اب زائد رقم کو پہلی سلیب میں شامل کیا جائے گا۔

    اجلاس میں انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے عمل کو مزید آسان بنانے سے متعلق بھی مشاورت کی گئی ، انکم ٹیکس ریٹرن فائل مسودہ آسان بنایا جائے اور سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی۔

  • کیا آپ استعمال شدہ امپورٹڈ گاڑی خریدنا چاہتے ہیں؟ بڑی خبر آگئی

    کیا آپ استعمال شدہ امپورٹڈ گاڑی خریدنا چاہتے ہیں؟ بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : استعمال شدہ امپورٹڈ گاڑی خریدنے کے خواہشمند افراد ہوشیار ہوجائیں، اب گاڑیاں درآمد ہونے کے تین سال تک فروخت نہ ہوسکیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ بجٹ میں استعمال شدہ امپورٹڈ گاڑیوں کی درآمد پر سخت فیصلوں کاامکان ہے۔

    جس کے تحت استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہونے کے تین سال تک فروخت نہ ہوسکیں گی۔

    وزیراعظم نے امپورٹڈ گاڑیوں کی درآمد پر سخت پالیسی فنانس بل میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    کسٹمز حکام گاڑیوں کی موجودہ درآمدی پالیسی پر عمل درآمد کروانے میں ناکام ہیں، موجودہ قانون میں کمرشل امپورٹر اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے گاڑیوں بک کرواتے ہیں۔

    جس کے بعد گاڑی پاکستان میں آتے ہی استعمال کی بجائے مارکیٹ میں فروخت کر دی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں : امپورٹڈ استعمال شدہ گاڑیاں مزید مہنگی ہونے کا خدشہ  

    خیال رہے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جائے گا، وزارت خزانہ سمیت دیگر اداروں کی جانب سے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

    ریئل اسٹیٹ کے بعد آٹو موبائل انڈسٹری کے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کےلیے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

    حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز پر غورشروع کردیا ہے، جس سے ملک میں امپورٹڈ استعمال شدہ گاڑیاں مزید مہنگی ہونے کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    اٹھارہ سوسی سی سے بڑی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں تیس فیصد، جبکہ بڑی گاڑیوں پرڈیوٹی سترسےبڑھ کر سو فیصد تک کرنےکا امکان ہے۔

    اٹھارہ سو سی سی تک کی گاڑیوں پر پندرہ فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہے ، تاہم اٹھارہ سو سی سی تک نئی اور پرانی ہائی برڈ گاڑیوں پر زیرو ڈیوٹی برقرار رہے گی۔

  • حکومت کا  آئندہ  بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا آئندہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے آئندہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اگلےبجٹ میں سخت معاشی پالیسیاں جاری رکھی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے بجٹ میں سخت معاشی پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بجٹ سرپلس سے متعلق صوبوں سے تصدیق کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کیلئے پرائمری سرپلس جی ڈی پی کےایک فیصد کا پلان ہے، آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوگا۔

    ذرائع نے کہا کہ وفاقی بجٹ کی تیاری پرپاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں ، آئی ایم ایف وفاقی بجٹ کے لیے اپنی سفارشات پیش کر رہا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط پر مکمل عملدرآمد کرنا ہوگا۔

    یاد رہے وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف میں آئندہ وفاقی بجٹ کیلئےاہم اہداف طے کرلئے ہیں ،جس کے مطابق آئندہ مالی سال حکومت اسٹیٹ بینک پاکستان سے قرض نہیں لے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف میں اتفاق ہوا ہے کہ بیرونی ادائیگیاں بلاتاخیر بروقت کی جائیں گی اور ایف بی آرٹیکس ریفنڈادائیگیاں بروقت کرنے کا پابند ہوگا۔

    ذرائع نے کہا تھا کہ زرمبادلہ ذخائربہتربنانے،ادائیگیوں کیلئےانٹرنیشنل مارکیٹ میں بانڈزکااجراکیا جائے گا، درآمدات پرپابندی عائدنہیں ہوگی اور انٹرنیشنل ٹرانزکشنزکیلئےبھی پابندی نہیں ہوگی۔

  • آئندہ بجٹ میں تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہونے جارہا ہے؟ سرکاری ملازمین کے لئے اہم  خبر

    آئندہ بجٹ میں تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہونے جارہا ہے؟ سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبر

    اسلام آباد : آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ہونے والے اضافے سے متعلق اہم خبر آگئی۔

    وفاقی حکومت متعدد معاشی چیلنجوں کے درمیان مالی سال 2024-25 کے لیے اپنے پہلے بجٹ کا اعلان جون میں کرنے جارہی ہے۔

    تمام وفاقی اور صوبائی سرکاری ملازمین ہر سال بجٹ کے اعلان کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے مہنگائی سمیت مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

    جیسا کہ حکومت افراط زر کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، اس کا مقصد ستمبر 2025 تک اسے 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد تک لانا ہے۔

    مہنگائی کی شرح 23.1 فیصد سے کم ہو کر 20.7 فیصد رہ گئی جبکہ اسی مدت میں بنیادی افراط زر فروری میں 18.1 فیصد سے نمایاں طور پر 15.7 فیصد تک گر گیا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا خیال ہے کہ افراط زر کی شرح نیچے کی طرف جاری رہے گی۔

    وفاقی اور صوبائی حکومتیں بجٹ میں اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کرتی تھیں۔

    آئندہ بجٹ 2024-25 میں حکومتوں کی جانب سے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اضافے کا اعلان متوقع ہے۔ تاہم حتمی فیصلہ حکومتیں وزارت خزانہ کی سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد کریں گی۔

    اگر یہ اضافہ منظور ہوا تو جولائی 2024 سے نافذ العمل ہوگا۔

  • آئندہ بجٹ میں کابینہ ممبران کے پیٹرول اخراجات میں کٹوتی پر غور

    آئندہ بجٹ میں کابینہ ممبران کے پیٹرول اخراجات میں کٹوتی پر غور

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں کابینہ ممبران کے پیٹرول اخراجات میں کٹوتی پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ 25-2024میں کفایت شعاری مہم کا آغاز کابینہ سے شروع کرنے کی تجویز دے دی۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں کابینہ ممبران کے پیٹرول اخراجات میں کٹوتی پر غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے حکومت سےاخراجات کم کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے ، کابینہ ارکان کو 1500 سی سی گاڑیوں پر 350 لیٹر ماہانہ پیٹرول کی اجازت ہے۔

    ؤ ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ ممبران کو لگژری گاڑیوں پر 900 لیٹر ماہانہ پیٹرول کی سہولت حاصل ہے،1500 سی سی کی چھوٹی گاڑی کیلئےماہانہ پیٹرول پرایک وزیر 98 ہزار اوسطاًخرچ کرتاہے۔

    بڑی گاڑیاں استعمال کرنیوالے وزرا، مشیر ماہانہ 2 لاکھ 52 ہزار اوسطاً پیٹرول استعمال کرتےہیں،ذرائع

    وفاقی وزرا، وزرائےمملکت ، معاونین خصوصی اور مشیران کی تعداد 21 ہے، کابینہ ارکان اوسطاً20 سے 53 لاکھ روپے کا ماہانہ پیٹرول خرچ کرتے ہیں۔

  • آئندہ مالی سال  دوست ممالک سے  کتنے ارب کا قرض رول اوور کرایا جائے گا؟

    آئندہ مالی سال دوست ممالک سے کتنے ارب کا قرض رول اوور کرایا جائے گا؟

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال دوست ممالک سے قرض رول اوور کرانے کی تفصیلات سامنے آگئیں ، جن میں سعودی عرب ، یواے ای اور چین شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ بجٹ کی تیاریاں جاری ہے ، ذرائع نے بتایا ہے کہ آئندہ بجٹ میں پاکستان کو 23 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال ایکسٹرنل فنانسنگ کاتخمینہ 23 ارب ڈالر لگایاگیا،دوست ممالک سےتقریباً 12 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرایاجائے گا۔

    سعودی عرب سے 5 ارب ڈالر قرض اور یو اے ای سے 3 ارب ڈالر کا قرض مؤخر کرایا جائے گا جبکہ چین سے 4 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرایا جائے گا۔

    چین سے مزید نئی فنانسنگ کا تخمینہ بھی آئندہ مالی سال بجٹ میں شامل کیا جائے گا، اس کے علاوہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام معاہدہ سے آئندہ مالی سال 1 ارب ڈالر سے زائد ملیں گے۔

    عالمی بینک ،ایشیائی ترقیاتی بینک سے نئی فنانسنگ بھی بجٹ تخمینہ میں شامل،مالیاتی اداروں سے نئے قرض پروگرام سائن کیے جائیں گے۔