Tag: آئندہ بجٹ

  • آئندہ بجٹ غریب دشمن نہیں بلکہ معیشت دوست ہو گا، عبد الحفیظ شیخ

    آئندہ بجٹ غریب دشمن نہیں بلکہ معیشت دوست ہو گا، عبد الحفیظ شیخ

    اسلام آباد : مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ غریب دشمن نہیں ہوگا، غریبوں پر ٹیکسوں اور مہنگائی کا بوجھ نہیں پڑنے دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ غریب دشمن نہیں بلکہ معیشت دوست ہو گا.۔

    ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے ہرممکن اقدام کریں گے، بجٹ میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، غریبوں پر ٹیکسوں اور مہنگائی کا بوجھ نہیں پڑنے دیں گے۔

    اس کے علاوہ آئندہ بجٹ میں کفایت شعاری سے خرچے بچائیں گے اور خسارہ کم کرنے کے لیے غیرضروری اخراجات کو کنٹرول کریں گے، معیشت غیرضروری اخراجات کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

    مزید پڑھیں: آئندہ  بجٹ میں سگریٹ اور میٹھے مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی منظوری

    واضح رہے کہ حکومت نے آئندہ بجٹ میں سگریٹ اور میٹھےمشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی ہے، وزیر اعظم کے معاون خصوصی ظفرمرزا نے کہا ہےکہہیلتھ ٹیکس سے حاصل آمدن صحت کے شعبے پر خرچ کی جائے گی ، 20 سگریٹوں کی ڈبی پر10 روپے ٹیکس، 250ملی لیٹر کے مشروبات پر ایک روپے ٹیکس لگایا جارہا ہے۔

  • آئندہ  بجٹ میں سگریٹ اور میٹھے مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی منظوری

    آئندہ  بجٹ میں سگریٹ اور میٹھے مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی منظوری

    اسلام آباد : آئندہ  بجٹ میں سگریٹ اورمیٹھےمشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی گئی، ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہا چوں کو تمباکو نوشی سے روکنے  کے لیے سگریٹ کی قیمت بڑھانی ضروری تھی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت ایک تاریخی اور انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے آئندہ  بجٹ میں سگریٹ اورمیٹھے مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی۔

    معاون خصوصی ظفرمرزا نے کہا وفاقی کابینہ نے ہیلتھ ٹیکس کی منظوری دے دی ہے، ہیلتھ ٹیکس سے حاصل آمدن صحت کے شعبے پر خرچ کی جائے گی ، 20 سگریٹوں کی ڈبی پر10 روپے ٹیکس، 250 ملی لیٹر کے مشروبات پر ایک روپے ٹیکس لگایا جارہا ہے۔

    ظفرمرزا کا کہنا تھا ہیلتھ ٹیکس لگانے سے 30 ارب روپے سالانہ وصولی جبکہ شوگری مشروبات پر ٹیکس سےتقریباً 8 ارب روپے سالانہ متوقع ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا معاشی مشکلات کے باوجود ٹیکس وزیر اعظم کا صحت پرعزم کا اظہار ہے، بچوں کو تمباکو نوشی سے روکنے کے لیے سگریٹ کی قیمت بڑھانی ضروری تھی۔

    ظفر مرزا کا کہنا تھاملک میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں ، تمباکو نوشی سے پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ60 ہزار سے زائد اموات ہوتی ہیں چھ سے 15سال کی عمر کے 1200 بچے روز تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔

    اس سے قبل حکومت کی جانب سے انسداد تمباکو نوشی اور تمباکونوشی کی حوصلہ شکنی کیلئے ٹیکسیشن ریفارمز لانے کا فیصلہ کیا گیا تھام فیصلہ وزارت قومی صحت،وزارت اخزانہ کی مشاورت سےکیا گیا۔

    مزید پڑھیں :  سگریٹ پینے والوں پر 30 سے 50 ارب روپے کا اضافی ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    وزیراعظم نے ہدایت کی انسداد تمباکو کے لئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں جبکہ تمباکو پر سخت ترین ٹیکس اصلاحات کی منظوری بھی دے دی گئی۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی بابر عطا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا مشیرصحت ظفرمرزا نے انسداد تمباکو نوشی کیلئے جامع پلان پیش کردیا، آئندہ بجٹ میں تمباکو نوشی کی روک تھام کیلئے ٹیکس لگایا جائے گا، تمباکو سے منسلک اشیا کی قیمت میں اضافے سے استعمال کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

    بابر بن عطا نے کہا ٹیکس سے تیس سے پچاس ارب روپےکااضافی ریوینیوحاصل ہوگا، ٹیکس مد میں حاصل رقم صحت انصاف کارڈکیلئےاستعمال ہو گی ۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا وزیراعظم کی ہدایت پرٹیکس فنانس بل میں شامل کیاجائے گا ، پاکستان میں اموات کی سب سےبڑی وجہ تمباکو نوشی  ہے، ایک لاکھ60 ہزار لوگ تمباکو کے استعمال کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

  • تنخواہوں میں اضافہ، بجلی سبسڈی کم ، بجٹ حکمت عملی تیار

    تنخواہوں میں اضافہ، بجلی سبسڈی کم ، بجٹ حکمت عملی تیار

    اسلام آباد: آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پیشن میں پانچ سے دس فیصد تک اضافے کا امکان ہے، وزارت خزانہ نے آئندہ بجٹ کا اسٹریٹجی پیپر تیار کرلیا ہے۔

    وزارتِ خزانہ زرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حکمت عملی پیپر تیار کر لیا گیا ہے، جس کو آئندہ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

    اعداد وشمار کے مطابق وفاق کے بجٹ کا حجم اکتالیس کھرب روپے کے لگ بھگ ہوسکتا ہے، آئندہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے پانچ سو پچھتر ارب روپے،دفاعی بجٹ سات سو ستر ارب اور وزارتوں، محکموں کا بجٹ دو سو تیرانوئے ارب روپے تک مختص کئے جانے کا امکان ہے ۔

    آئندہ مالی سال میں سبسڈی کیلئے ایک سو پچاس ارب روپے مختص کئے جانے کاامکان ہے۔

    آئندہ مالی سال کیلئے حکومت نے محصولات کا ہدف انتیس کھرب روپے،مالیاتی خسارہ چار اعشاریہ ایک فیصد کرنے پرلانے کا ہدف مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔

    آئندہ مالی سال قرضوں کی ادائیگی کیلئے تیرہ سو ارب روپے رکھے جائیں گے۔