Tag: آئندہ مالی سال

  • نئے مالی سال  26-2025 کا بجٹ شیڈول تیار

    نئے مالی سال 26-2025 کا بجٹ شیڈول تیار

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کرنے کی تجویز سامنے آگئی ، دستاویزات کو مئی 2025 کے آخر تک حتمی شکل دی جائے گی۔

    وفاقی وزارت خزانہ نے نئے مالی سال کا بجٹ شیڈول تیار کرلیا ، جس کے تحت آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کرنے کی تجویز ہے۔

    تمام بجٹ دستاویزات کو مئی 2025 کے آخر تک حتمی شکل دینے کی تجویز دی گئی جبکہ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس مئی کے دوسرے ہفتے میں منعقد کرنےکی تجویز ہے۔

    سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کااجلاس مئی کے پہلے ہفتے میں کرنے اور بجٹ اسٹریٹیجی پیپر 18 اپریل 2025 تک منظور کرانے کی تجویز دی ہے۔

    شیڈول میں بجٹ جائزہ کمیٹی کےاجلاس 11 فروری سے 28 فروری کو منعقد کرنے اور فارن ایکسچینج کے لیے بجٹ کا تخمینہ 7 مئی تک جمع کرانے کی تجویز دی گئی ہے ۔

  • آئندہ مالی سال کیلئے 3800 ارب زائد اضافی ہدف حاصل کرنا  پڑیگا، چیئرمین ایف بی آر

    آئندہ مالی سال کیلئے 3800 ارب زائد اضافی ہدف حاصل کرنا پڑیگا، چیئرمین ایف بی آر

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے 3800 ارب روپے زائد اضافی ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

    چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ اور ممبران کی جانب سے پوسٹ بجٹ بریفنگ دی گئی، چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ہم نے سیلز اور کسٹم میں ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے، پالیسی، انفورسمنٹ سے 1800 ارب کے ٹیکسز جمع کیے جائیں گے۔

    امجد زبیر ٹوانہ نے کہا کہ 400 سے 450 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 150 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ کو ختم کیا گیا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر 75 ارب روپے کا ٹیکس بوجھ ڈالا گیا ہے، غیرتنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ 150 ارب روپے ہوگا۔

    غیرمنقولہ جائیداد پر5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے، پلاٹس اور کمرشل پراپرٹیز پر بھی ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ ایکسپورٹس کو نارمل ٹیکس ریجیم میں لایا جارہا ہے، ریٹیلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو بڑھایا گیا ہے۔

  • آئندہ مالی سال 1500 ارب سے زائد نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز

    آئندہ مالی سال 1500 ارب سے زائد نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال 1500ارب سے زائد نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز سامنے آگئی ، وزیراعظم نے تجاویز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کیلئے 12 ہزار 900 ارب ٹیکس ہدف مقرر کرنے کی تجویز دے دی گئی۔

    ایف بی آر کی آئندہ مالی سال 1500ارب سے زائد نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز ہے ، اس سلسلے میں معاشی ٹیم نے وزیراعظم کو بریفنگ دی، وزیراعظم نے تجاویز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ درآمدی سامان پر ٹیکس ڈیوٹیز بڑھانے، فوڈ آئٹم پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔

    اس کے علاوہ ودہولڈنگ ٹیکس اور سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے، کسٹم ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے، درآمدی فوڈ آئٹم کی سپلائی پر سیلز ٹیکس شرح بڑھانے اور اور سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ کیلئے آئی ایم ایف نے تمام ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی شرط عائد کی۔

  • آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ اہداف تیار کرلئے گئے

    آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ اہداف تیار کرلئے گئے

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار معاشی ٹیم کے ہمراہ آج آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ اہداف پر وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ اہداف تیار کرلئے گئے ، وزارت خزانہ، ایف بی آر ریونیو اہداف سمیت بجٹ خسارہ اور حکومتی اخراجات پر وزیراعظم کو آج بریفنگ دی جائے گی۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار معاشی کی ٹیم کے ساتھ وزیراعظم کو بریفنگ دیں گے، بریفنگ میں آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ صورتحال سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا جائے گا۔

    دفاعی اخراجات ، سود کی ادائیگیوں سمیت نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے تخمینوں پر بھی وزیراعظم کو بریفنگ دی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر ریونیو کا ابتدائی تخمینہ نوہزار دوسو ارب جبکہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے سات ہزار چھ سو ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    وزیراعظم کو بریفنگ سے قبل وزیرخزانہ اسحاق ڈار وزارت خزانہ سے بریفنگ لیں گے۔

    خیال رہے نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی تیاریوں سے متعلق اجلاس آج شام طلب کرلیا گیا ہے ، ذرائع نے بتایا ہے کہ معاشی سست روی کےباعث شرح نمو ایک فیصد سے بھی کم رہنے کا امکان ہے۔

  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جائے گا

    آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : وزیراعظم نے وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کرنے کی منظوری دے دی ، کورونا سے معیشت کو نقصان کی وجہ سے بجٹ اہداف کم کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جائے گا، وزیراعظم عمران خان نے وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کے افسران پر دارالحکومت چھوڑنے پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ کورونا سے معیشت کو نقصان کی وجہ سےبجٹ اہداف کم کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت خزانہ کےمتعلقہ افسران عید کی تعطیلات پر گھروں کو نہیں جاسکیں گے۔

    یاد رہے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ موجودہ حالات کو سامنے رکھ کر نئے بجٹ کی تیاری کر رہے ہیں،حکومت فریقین سے بات چیت کر کے ان کی تجاویز پر غور کرےگی، ٹیکس وصولیوں کے نظام میں موجود خامیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں،معیشت کو درپیش مشکلات ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔

    مزید پڑھیں : حالات کو سامنے رکھ کر بجٹ کی تیاری کر رہے ہیں،مشیر خزانہ

    اس سے قبل بجٹ آؤٹ لک سے متعلق مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا تھا ، وزارت خزانہ میں ہونے والے اجلاس میں نئے مالی سال کےبجٹ امور اور کورونا وباء کے اثرات پرغورکیا گیا۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ معیشت پراثرات کودیکھتے ہوئےمالیاتی ذمہ داری کامظاہرہ کرناہوگا، تمام وزارتیں اورمحکمے معیشت پراثرات کو مدنظررکھتےہوئےنئےبجٹ ، دستیاب وسائل کے استعمال اوراخراجات میں کمی کی تجاویز دیں۔

    مشیرخزانہ نے وفاقی محکموں اور وزارتوں کو اخراجات کم کرنے کیلئے ہدایت کرتے ہوئے کہا سرپلس فنڈز کورونا سے متعلق ضروریات اورسماجی تحفظ کی جانب منتقل کیا جائے گا۔

  • حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دے دی

    حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دے دی

    اسلام آباد: حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ حتمی شکل دے دی ہے۔

    مالی سال 16-2015 کے بجٹ کا مجموعی حجم 42 کھرب 72 ارب ہوگا، محصولات کا ہدف 31 کھرب روپے رکھا گیا ہے، جبکہ مالی خسارہ 4 اعشاریہ تین فیصد اور مالی حساب سے 13 کھرب 30 ارب روپے ہوگا۔

     وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے پہلے دو سال حکومت نے مالی استحکام حاصل کرنے میں لگائے اور اگلے مالی سال اُس کی توجہ معاشی رفتار تیز کرنے پر ہوگی۔

     اگلے مالی سال دفاع کے لیے 77 کھرب 2 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے 13 کھرب 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ بجلی اور دیگر مدوں میں دی جانے والی سبسڈی 155 ارب روپے ہوگی، بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کے لیے 107 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

     وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 580 ارب روپے اور صوبوں کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 820 ارب روپے تک کا ہوگا۔

     ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت کو بجلی کے بحران پر قابو اورٹیکس بڑھانا ہوگا۔

    حکومت اگلے مالی سال لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کی شکار عوام کو اگر ریلیف مہیا نہِیں کر پائی تو اُس کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ عوام اب وعدوں اور جمہوری اقدار کے لیکچر سننے کے روادار نہیں وہ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 5جون کو پیش کیا جائے گا

    آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 5جون کو پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ پانچ جون کو پیش کیا جائے گا۔

    رواں مالی سال کا اقتصادی سروے چار جون کو آ رہا ہے، بجٹ کے اہم نکات پر مشاورت اور جائزے کیلئے اکنامک ایڈوائزیزی کونسل کا اجلاس آج ہوگا۔

    جس میں ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات کا تعین کیا جائے گا۔

    وزارتِ خزانہ زرائع کے مطابق بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں دس سے پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔

    آئندہ سال تیس کھرب روپے ٹیکس وصولیوں کا ہدف رکھا جا سکتا ہے، ترقیاتی بجٹ کا حجم پانچ سو پچھتر ارب روپے ہوسکتا ہے۔

  • امریکی بجٹ 2016کا اعلان ، پاکستان کو8کروڑ40لاکھ فراہم کرنے کی تجویز

    امریکی بجٹ 2016کا اعلان ، پاکستان کو8کروڑ40لاکھ فراہم کرنے کی تجویز

    واشنگٹن :امریکی صدر براک اوباما نے آئندہ مالی سال کیلئے چار کھرب ڈالرز کے بجٹ کا اعلان کر دیا ہے ۔

    سال دوہزار سولہ کے امریکی بجٹ میں دہشت گردی کے کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کے لئے آٹھ کروڑ چالیس لاکھ ڈالرز فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    نئی امریکی مالی امداد میں پاکستان کے لیے  تریپن کروڑ چالیس لاکھ ڈالر سویلین مد میں جبکہ ستائیس کروڑ ڈالر سکیورٹی کی مد میں تجویز کیے گئے ہیں۔

    امریکی حکام کے مطابق امداد کا مقصد خطے میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ہاتھ مضبوط کرنا ہیں، سکیورٹی کی مد میں رکھی گئی رقم پاکستانی فوج، بحریہ اور فضائیہ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے استعمال کی جائے گی۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بجٹ میں پچاس ارب ڈالرز سے زائد محکمہ خارجہ اور یو ایس آئی ڈی کیلئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ پانچ ارب ڈالرز سے زائد بیرون ممالک میں امن قائم کرنے کے حوالے سے جاری منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے، ساڑھے چار ارب ڈالرز سے زائد کی رقم خارجی اموربیرون ملک امریکی پروگراموں اور مشن کو مکمل کرنے کیلئے مختص کیے ہیں

    پاکستان اور افغانستان میں قائم امریکی سفارتی عملے اور عمارتوں کی سیکورٹی مزید بہتر بنائی جائے گی، پاکستان کو دی جانے والی رقم سیکورٹی کو بہتر کرنے اور انسداد دہشت گردی کیلئے استعمال کی جائے گی جبکہ فنڈنگ سے پاکستان میں ترقیاتی کاموں کو بھی جاری رکھا جائے گا، داعش کیخلاف جنگی کاروائیوں کیلئے ساڑھے تین ارب ڈالرز رکھے گئے ہیں۔

    اس بجٹ کی حتمی منظوری کیلئے کانگریس میں بحث کیلئے تاریخوں کا اعلان جلد کر دیا جائے گا کیونکہ کانگریس کی منظوری کے بغیر صدر اوباما کے پاس بجٹ منظور کرنے کے ثوابدیدی اختیارات موجود نہیں ۔