Tag: آئینی ترامیم

  • آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دینے والے سینیٹر قاسم رونجھو نے استعفیٰ دے دیا

    آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دینے والے سینیٹر قاسم رونجھو نے استعفیٰ دے دیا

    اسلام آباد: آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دینے والے سینیٹر قاسم رونجھو نے استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے منحرف سینیٹر قاسم رونجھو سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے، انھوں نے سیکریٹری سینیٹ کو اپنا استعفیٰ جمع کرا دیا۔

    قاسم رونجھو سینیٹ میں بی این پی مینگل کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں، سردار اختر مینگل نے ان سے اور سینیٹر نسیمہ احسان سے استعفیٰ طلب کیا تھا، کیوں کہ ان دونوں سینیٹرز نے آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دیا تھا۔

    دونوں سینیٹرز نے پارٹی لائن سے منحرف ہو کر 26 ویں آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا تھا، جس پر اختر مینگل نے انھیں پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے مستعفی ہونے کو کہہ دیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام صدر ساجد ترین نے الزام عائد کیا تھا کہ ’’سرکاری اہلکاروں‘‘ نے سینیٹر رونجھو کو ان کے بیٹے اور ڈرائیور سمیت اغوا کیا ہے، انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سینیٹر نسیمہ احسان کے شوہر اور بیٹے سے بھی کوئی رابطہ نہیں تھا، جن کے بارے میں خیال ہے کہ انھیں اٹھایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ آئینی ترامیم کے بعد اب اہم سوال یہ ہے کہ نیا چیف جسٹس کون ہوگا؟ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اس سلسلے میں اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا، پہلے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی کا تقرر کیا جائے گا، چیف جسٹس کے لیے وزارت قانون کے ذریعے 3 سینیئر ترین ججوں کا پینل مانگا جائے گا، 12 رکنی کمیٹی 3 سینئر ترین ججوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے گی، تحریک انصاف نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سےالگ رہنے کا اعلان کیا ہے۔

  • ’’مولانا نے آئینی ترامیم کے مسودے سے سارا زہر نکال دیا‘‘

    ’’مولانا نے آئینی ترامیم کے مسودے سے سارا زہر نکال دیا‘‘

    سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کے مسودے سے سارا زہر نکال دیا ہے۔

    صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے 26ویں آئینی ترامیم کے مسودے کا سارا زہر نکال دیا، تاہم زہر نکالنے کے بعد بھی اس کے اثرات تو رہتے ہیں۔

    آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے سے قبل فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری میں رابطہ ہوا تھا جس میں انھوں نے پی پی چیئرمین کو آئینی ترامیم میں ووٹ دینے کا یقین دلایا۔

    فضل الرحمان کا بلاول سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جے یو آئی سینیٹرز آئینی ترمیم کے لیے ووٹ دیں گے جبکہ وہ خود قومی اسمبلی اراکین کے ساتھ اجلاس میں آئیں گے۔

    دریں اثنا حکومت آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تبدیلی سے پیچھے ہٹ گئی ہے، سینیٹ میں پیش کیے گئے ترمیمی بل میں 63 اے کی ترمیم شامل نہیں ہے۔

    مجوزہ ترامیم میں آرٹیکل 63 اے کی ترمیم شامل تھی، حتمی ڈرافٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی ترمیم شامل نہیں۔

  • آئینی ترامیم سے قبل پی ٹی آئی کے کیمپ میں ہلچل، 12 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع

    آئینی ترامیم سے قبل پی ٹی آئی کے کیمپ میں ہلچل، 12 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع

    اسلام آباد: ملک میں چھبیسویں آئینی ترامیم کی منظوری سے عین قبل پاکستان تحریک انصاف کے کیمپ میں ہلچل مچ گئی ہے، پارٹی کے 12 ارکان کا پارٹی سے رابطہ اچانک منقطع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے 11 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، جن ارکان سے رابطہ نہیں ہو رہا ان میں 2 سینیٹرز اور 10 ایم این ایز شامل ہیں۔

    تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے اراکین کے ساتھ رابطے نہ ہونے کی اطلاعات دی جا رہی ہیں، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے 7 ارکان سے رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کی ہے، جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی 2 سینیٹرز سے رابطہ نہ ہونے کا بتا دیا ہے۔

    پی ٹی آئی کے کون سے سینیٹرز آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیں گے؟

    پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ زین قریشی، ظہور قریشی، اسلم گھمن سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے، عثمان علی، ریاض فتیانہ، مقداد حسین، چوہدری الیاس، اورنگزیب کھچی اور مبارک زیب خان سے بھی رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ رکن قومی اسمبلی انیقہ مہدی سے بھی پی ٹی آئی کا رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔

  • آئینی ترامیم: وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج دوپہر ڈھائی بجے دوبارہ ہوگا

    آئینی ترامیم: وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج دوپہر ڈھائی بجے دوبارہ ہوگا

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج دوپہر ڈھائی بجے دوبارہ ہوگا، جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات گئے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترامیم پر تفصیلی بریفنگ دی، اور کابینہ ارکان کو اعتماد میں لیا گیا تھا۔

    سینیٹ کا اجلاس آج سہ پہر تین بجے ہوگا، سینیٹ سیکریٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا، قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 6 بجے ہوگا، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے بھی نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ اگر آج آئینی ترامیم منظور ہو گئیں تو اس کے مطابق چیف جسٹس کا تقرر ہوگا۔

    ادھر پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی نے آئینی ترامیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے، اور دونوں ایوانوں میں آئینی ترامیم کے لیے ووٹنگ کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے، جب کہ رائے شماری میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی اور سینٹ کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

    تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مینڈیٹ پر قابض گروہ آئین کو بدلنے کا اخلاقی، جمہوری اور آئینی جواز نہیں رکھتا، پی ٹی آئی ٹکٹ پر منتخب اراکین سینیٹ، قومی اسمبلی پارٹی پالیسی اور بانی کی ہدایت کے پابند ہیں، پارٹی پالیسی سے روگردانی کرنے والوں کی رہائش گاہوں کے باہر پرامن دھرنے دیں گے۔

  • پی ٹی آئی کا جواب ملنے کے بعد قوم کو آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان

    پی ٹی آئی کا جواب ملنے کے بعد قوم کو آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کامعاملہ کل تک مؤخر کردیا گیا ہے، پی ٹی آئی کا جواب موصول ہونے کے بعد کل قوم کو آگاہ کریں گے۔

    بلاول بھٹو کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے اور پی پی نے آئینی ترمیم پراتفاق رائے حاصل کیا تھا جس کے بعد لاہور میں ن لیگ کی قیادت کے ساتھ بھی اس پر مزید مشاورت ہوئی اور ہم نے جن نکات پر اعتراض کیا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر راضی ہوئی۔

    مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جو ابتدائی مسودہ تھا ہم نے اس کو مسترد کیا تھا اس میں چندنکات پراعتراض تھا،

    اس وقت ہمارے درمیان کسی خاص نکتے پرکوئی اعتراض نہیں ہے، ہم نےپی ٹی آئی کو بھی مشاورتی عمل میں ساتھ رکھا، حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت سے پی ٹی آئی کو بھی آگاہ رکھا،

    انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ جو ہماری طرف سے مکمل ہوا، آخری ڈرافٹ بھی تیار کرلیا،

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا، ان سے مشاورت جاری رہی، پی ٹی آئی کی قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی تائید سے منظوری کو مشروط کیا، مجھ تک بانی پی ٹی آئی کے مثبت رویے کا پیغام پہنچایا گیا۔

    سربراہ کے یو آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ضرورت تھی کہ اپنے سینئرپارلیمنٹیرینز اور ذمہ داران سے مشاورت کریں، کل تک کا انتظارکررہے ہیں جوصورتحال سامنے آئےگی قوم کوآگاہ کرینگے۔

    یقین ہے کہ مولانا پی ٹی آئی کو بھی قائل کرلیں گے، بلاول 

    اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کو بھی قائل کرلیں گے، پی ٹی آئی کے جن نکات پر تحفظات تھے وہ ترامیم میں شامل نہیں ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارا متفقہ مسودہ خود ایوان میں پیش کریں، چاہتا ہوں کہ تمام جماعتوں کے اتفاق سے آئینی ترامیم ہوں۔

  • آئین خفیہ دستاویز نہیں، اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا

    آئین خفیہ دستاویز نہیں، اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا

    اسلام آباد: سردار اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آئین کوئی خفیہ دستاویز نہیں، ایسی کون سی ایمرجنسی ہے جو راتوں رات خفیہ ترمیم کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کو خفیہ ڈاکیومنٹ بنا دیا گیا ہے، اور مسودہ مختلف اقساط میں شیئر ہو رہا ہے، سوال یہ ہے کہ ان ترامیم کا خالق کون ہے؟ حکومت، اپوزیشن یا کوئی اور قوتیں؟

    انھوں نے کہا دنیا میں ایسی جمہوریت کی نظیر کہیں نہیں ملے گی، ساری کوششیں آئینی ترمیم کے لیے ہو رہی ہیں، ایسی کون سی ایمرجنسی ہے جو راتوں رات خفیہ ترامیم کی ضرورت پڑ گئی، ایسی کون سی ترامیم ہیں جسے پبلک کرنا حکمرانوں کے لیے باعث شرم ہے۔

    اختر مینگل نے کہا ہم کسی بھی ایسی آئینی ترامیم کا حصہ بنے ہیں نہ بنیں گے، آئین خفیہ دستاویز نہیں ہوتا، ہر شہری کو ترامیم سے متعلق علم کا حق ہے، میں تو ملک سے باہر تھا رابطہ کیا گیا کہ آئینی ترامیم میں ہمارا ساتھ دیں، میں نے کہا میں بے روزگار ہوں، استعفیٰ دے چکا ہوں۔

    انھوں نے کہا ’’ترامیم کے لیے ہمارے سینیٹ کے دو ممبران کو فون کر کے دھمکایا گیا، بہ زور طاقت کرائی جانے والی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، قاسم بزنجو اور اس کے بیٹے گزشتہ 5 دنوں سے غائب ہیں، سید احسان شاہ کو پارلیمنٹ لاجز میں یرغمال بنا کر ان کی بیوی کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ ووٹ دیں، نسیمہ احسان کے بچوں کو یرغمال بنا کر وزیر اعظم کے ظہرانے میں لایا گیا، وہ خاتون اجلاس میں بات نہ کر سکی جس کا شوہر اور بیٹا یرغمال ہے، جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، چاہے جنت کا راستہ دکھایا جائے۔‘‘

    اختر مینگل نے کہا مشرف دور میں گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں کیے تو اب بھی نہیں کریں گے، 73 کا آئین ہمارے لیے کچھ نہیں کر سکا تو 26 ویں ترمیم کو بھی دیکھ لیں گے، پارلیمنٹ میں بیٹھے کسی بھی شخص کی کوئی حیثیت نہیں ہے، وقت آ گیا ہے کہ وہی راستہ اختیار کریں جو میں نے 3 ستمبر کو اختیار کیا تھا۔

    انھوں نے کہا ہم بلوچستان کے لوگوں سے رائے لیں گے کہ کون سی سیاست کرنی ہے، ڈگ ڈگی بجانے والا سیاست دانوں کو نچا رہا ہے، مولانا اور بلاول آئے تھے ہم نے کہا کسی بھی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

  • آئینی ترامیم پر مشاورت، بانی پی ٹی آئی سے رہنماؤں کی ملاقات کا وقت تبدیل کر دیا گیا

    آئینی ترامیم پر مشاورت، بانی پی ٹی آئی سے رہنماؤں کی ملاقات کا وقت تبدیل کر دیا گیا

    راولپنڈی: آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بانی سے ملنے جیل پہنچ گئے تھے، تاہم ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی، بعد ازاں بتایا گیا کہ بانی سے ملاقات کا وقت اب تبدیل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے آج ہفتے کو ملاقات کے لیے 9 بجے کا وقت مقرر تھا، تاہم وقت تبدیل کیا گیا ہے، اب بانی سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات 12 بجے کے بعد متوقع ہے۔

    بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے پارٹی رہنما 26 ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کریں گے۔

    واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کی آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جانی تھی، پی ٹی آئی کے 5 رکنی وفد میں بیرسٹر گوہر، بیرسٹر علی ظفر، حامد رضا، اسد قیصراور سلمان اکرم راجہ شامل تھے، تاہم جیل کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ اڈیالہ حکام کی جانب سے سلمان اکرم راجہ کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، بیرسٹر گوہر نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک دیے گئے تمام نام کلیئر نہیں ہوتے اڈیالہ نہیں جائیں گے۔

    آئینی ترامیم کی منظوری حکومت کے لیے درد سر بن گئی، وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل

    پی ٹی آئی رہنماؤں نے آئینی ترمیم کے مسودے پر رہنمائی کے لیے بانی سے ملاقات کرانے کی درخواست کی تھی، اور مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر یہ معاملہ حکومتی وفد کے سامنے رکھا گیا تھا۔

    گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی، بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ مولانا کے ساتھ اتفاق رائے ہو چکا، کمیٹی نے وہی ڈرافٹ منظور کیا جس پر مولانا سے بات ہو رہی تھی، جب کہ اسد قیصر نے کہا کہ مسودے پر بات نہیں ہوئی، آئینی ترامیم کے کچھ نکات پر اتفاق ہے، لیکن فیصلے کی طاقت بانی کے پاس ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کہتے ہیں کہ آئینی ترامیم پر بانی سے ملاقات کے بعد فائنل فیصلہ ہوگا، حکومت کی جانب سے پہلی بار ڈرافٹ ملا ہے جو عامر ڈوگر کو پارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں دیا گیا تھا، اس پر ہمارے اختلافات ہیں، نہیں چاہتے کسی صورت ایسی ترمیم ہو، ہم مولانا صاحب کے ساتھ ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے ہر چیز کو منظور کر لیا ہے یا ہم بل کو ووٹ دیں گے۔

  • آئینی ترامیم کی منظوری حکومت کے لیے درد سر بن گئی، وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل

    آئینی ترامیم کی منظوری حکومت کے لیے درد سر بن گئی، وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل

    اسلام آباد: 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرانے کے مشن پر نکلی حکومت کے لیے ترامیم کی منظوری درد سر بن گئی ہے، آج ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس آج صبح ساڑھے 9 بجے ہونا تھا، جس میں آئینی ترامیم کی منظوری دی جانی ہے، تاہم یہ اجلاس اب دوپہر 12 بجے ہوگا۔

    سینیٹ کا اجلاس بھی صبح 11 کی بجائے دوپہر 12:30 بجے اور قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 7 بجے بلایا گیا ہے، جب کہ حکومت کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس دوپہر 2 بجے بلایا گیا ہے۔

    گزشتہ روز مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ نہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش ہو سکا تھا، نہ ہی کابینہ سے منظور ہوا، گزشتہ روز وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی سے منظور شدہ آئینی ترامیم کے مسودے کی منظوری دیے بغیر بے نتیجہ ختم ہو گیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف ارکان کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے، اور قومی اسمبلی اجلاس سہ پہر تین بجے ہوگا۔

    بلاول بھٹو نے رات گئے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، اور مجوزہ چھبیسویں آئینی ترمیم پر ایک گھنٹہ بات چیت کی، پی پی وفد میں نوید قمر، مرتضیٰ وہاب اورجمیل سومرو موجود تھے، ملاقات میں جے یو آئی رہنما مولانا لطف الرحمان، اسعد محمود، کامران مرتضیٰ شریک تھے، بلاول بھٹو نے مولانا کی رہائش گاہ سے واپس جاتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا۔

  • آئینی ترامیم کے لئے حکومت کے نمبر پورے نہیں، عمر ایوب کا دعویٰ

    آئینی ترامیم کے لئے حکومت کے نمبر پورے نہیں، عمر ایوب کا دعویٰ

    پشاور : پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم کے لئے حکومت کے نمبر پورے نہیں، حکومت نمبر پورے کرکے دکھائے پھر دیکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  ہمارے بیشتر ساتھیوں کو گرفتار کیا جارہا ہے ، ہمارے ممبران کو 1سے 3ارب روپے تک آفر دی جارہی ہے، ہر ترمیم پر بحث ہونی چاہیے

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کےلئے حکومت کے نمبر پورے نہیں، حکومت نمبر پورے کرکے دکھائے پھر دیکھیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بارکونسل کو آئینی ترمیم مسودہ دینےکی تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔

    گذشتہ روز اپوزیشن لیڈر نے انکشاف کیا تھا کہ آئینی ترمیم پر ووٹ کے لیے ایم این ایز کوایک ایک ارب اور وزارتوں کی پیشکش ہو رہی ہے، ان کے نمبرز پورے نہیں ہیں ، سینیٹرز کو بھی آفرز ہو رہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی کا کام آئینی ترامیم نہیں ہے ، ہم آئینی ترمیم کی مخالفت کر رہے ہیں۔

  • وزیر اعظم اور بلاول بھٹو کی آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش

    وزیر اعظم اور بلاول بھٹو کی آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش

    اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں آئینی ترامیم پر اعتراض دور کرنے کی کوشش کی تاہم کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر رات گئے اہم بیٹھک ہوئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔

    جس میں چھبیسویں آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش کی گئی۔

    وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری ملاقات کے بعد مولانا کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوگئے، بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ سے واپس جاتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کو 26 ویں آئینی ترمیم میں شامل 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض

    تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم پر مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    یاد رہے جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض برقرار ہے، حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ مشاورت جاری ہے، وہ راضی ہوگئے تو آج ہی سینیٹ میں ترامیم پیش کردی جائیں گی۔

    جے یوآئی ذرائع نے بتایا تھا کہ مجوزہ ترمیم میں آرٹیکل آٹھ، آرٹیکل دو سو تینتالیس اور پینل پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

    گذشتہ روز ن لیگ اور پی پی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئیں تھیں اور چھبیسیویں 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں آئینی عدالت ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتیں اور جے یو آئی میں آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوگیا ہے، مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کیساتھ شیئر کریں گے۔

    اس حوالے سے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم پرحکومت اور جےیوآئی میں اتفاق ہوگیا ہے، صرف پھونک مارنی ہے۔

    یاد رہے پی ٹی آئی وفد نے گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سےان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی ، وفدمیں عمر ایوب، اسدقیصر، سلمان اکرم راجہ بیرسٹرگوہر،حامدخان اورصاحبزادہ حامد رضا وفدکا حصہ تھے۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ابتدائی ڈرافٹ کو مسترد کردیاتھا۔ کچھ چیزیں اب بھی مشاورت کے قابل ہیں تاہم مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا،ترمیم متفقہ ہونی چاہیئے تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے۔

    مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا تھا کہ ایک طرف مذاکرات چل رہے ہیں دوسری طرف ارکان کو ہراساں کیا جارہا ہے ، جے یوآئی ف کے ایک رکن کو اغوا کیا گیا ہے، اگر آپ کا رویہ کا بدمعاشی کا ہوگا تو ایسے معاملات نہیں چلیں گے، صبح تک ان معاملات کو تبدیل ہونا چاہیئے۔