Tag: آئینی ترامیم

  • عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائےحاصل کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمان

    عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائےحاصل کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمان

    لاہور : سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جاتی امراء لاہور میں مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق ہونے والی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں مسودے پر اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیم پر جاتی امرا میں بڑی سیاسی بیٹھک ہوئی جس نواز شریف کی دعوت پر مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، بلاول بھٹو رائے ونڈ پہنچے۔

    لاہور میں آئینی ترمیم پر ملک کی سینئر ترین قیادت کی مشاورت کے بعد مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے، دیگرنکات پر اتفاق کی کوشش کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس حوصلہ افزا رہا ہے، ماضی میں اداروں میں مداخلت کرنے والوں کو محدود رکھا جائے، ایک ادارے کی دوسرے ادارے پر بالادستی کی ترامیم کے حق میں نہیں۔

    سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی اور مضبوطی کیلئے ابتدائی مسودہ مسترد کیا تھا، آئینی ترامیم پر پہلا مسودہ نہ کل قابل قبول تھا نہ آج قابل قبول ہے۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا دو ٹوک مؤقف ہے کہ پہلا والا مسودہ کسی صورت قبول نہیں، ترامیم پر مشاورت سے ہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    عدالتی اصلاحات

    ایک ادارے کی دوسرے ادارے پر بالادستی کی ترامیم کے حق میں نہیں، اہم مسائل پر تفصیل سے بات کریں تو ملک اور آئین دونوں بچیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح اسلام آباد میں پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی وہاں باتیں سامنے رکھوں گا،پی ٹی آئی قیادت کی رائےآئینی ترمیم میں شامل کریں گے۔

    واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو آئینی ترمیم کا متفقہ مسودہ تیار کرچکے ہیں، وزیراعظم نے حکومتی اتحادی ارکان کو آج ظہرانے پر مدعوکرلیا۔ دعوت نامے ارسال کردیے گئے ہیں۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں ایوانوں میں ترامیم کا راستہ روکنے کے لیے بھی ہر ممکن کوشش پر اتفاق کیا گیا۔

    پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم سے دستور مسخ کرنے کی کوشش قبول نہیں، دونوں ایوانوں میں ترمیم کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

     

  • آئینی ترامیم ‌: جے یو آئی اور  حکومت میں کچھ لو کچھ دو کے فارمولے پر بات چیت جاری

    آئینی ترامیم ‌: جے یو آئی اور حکومت میں کچھ لو کچھ دو کے فارمولے پر بات چیت جاری

    اسلام آباد : آئینی ترامیم پر جے یو آئی اور حکومت میں کچھ لو کچھ دو کے فارمولے پر بات چیت جاری ہے تاہم پی ٹی آئی چیف جسٹس کی تقرری پر کسی قسم کی ترمیم کی مخالف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئینی ترامیم پر جے یو آئی اور حکومت میں کچھ لو کچھ دو کے فارمولے پر بات چیت جاری ہے۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ خصوصی بینچ کو مان لیا جائے تو چیف جسٹس کی تقرری میں ترمیم پر غور ہوگا اور حکومتی رضا مندی کے بعد جے یو آئی اور پی ٹی آئی سے چیف جسٹس کی تقرری پر بات کرے گی۔

    چیف جسٹس کی تقرری میں تین یا پانچ کے پینل پر جے یو آئی سے بات ہوگی اور یہ بھی طے کیا جائے گا کہ پینل میں سے تقرری کون کرے، جس پر مختلف تجاویز ہیں۔

    پی ٹی آئی چیف جسٹس کی تقرری پر کسی قسم کی ترمیم کی مخالف ہے،پی ٹی آئی رہنما کاکہنا ہے جو آئین میں چیف جسٹس ودیگر تقرریوں کاطریقہ کار طے ہے اسی کو مانتےہیں، ہم کسی بھی تقرری کو چھیڑنے پر مزاحمت کریں گے۔

    خیال رہے حکومت نے 17 اکتوبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جس میں 26 ویں آئینی ترامیم کا مسودہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو کل تک اسلام آباد پہنچنے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 26 ویں مجوزہ آئینی ترامیم میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے سب سے اہم دو ایشوز وفاقی آئینی عدالت کا قیام اور سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے تقرر کے حوالے سے جو طریقہ کار تبدیل کیا جا رہا ہے تاہم اس معاملے پر تمام بڑی جماعتوں میں اتفاق رائے ہو گیا ہے۔

  • آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے

    آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے

    اسلام آباد : آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے، جس میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کیسے تشکیل دی جائے گی۔

    حکومت نے وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل کا فارمولہ سیاسی جماعتوں سے شیئر کردیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کیسے تشکیل دی جائےگی۔

    اس حوالے سے حکومت نےڈھانچہ تیارکرلیا ہے ، مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت  7 ارکان پرمشتمل ہوگی، آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور 2 سینئر ترین ججز رکن ہوں گے۔

    مجوزہ ترمیم میں کہنا تھا کہ ایک ریٹائرڈ جج نئی عدالت کا چیف جسٹس نامزد کرے گا جبکہ وزیرقانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بارکونسل کا نمائندہ شامل ہوگا۔

    مسودے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایوانوں سےحکومت اور اپوزیشن سے 2،2 ارکان لیے جائیں گے جبکہ صوبائی عدالتیں چیف جسٹس، صوبائی وزیر قانون اور بار کونسل نمائندے پر مشتمل ہو گی۔

    ترمیم میں کہا ہے کہ جج کی اہلیت رکھنے والے شخص کیلئے نام پر مشاورت کے بعد وزیراعظم معاملہ صدر کو بھجوائیں گے اور وفاقی آئینی عدالت کے باقی ممبران کا تقرر صدر چیف جسٹس کی مشاورت سےکریں گے۔

    مسودے کے مطابق چیف جسٹس اور ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے وزیراعظم کو دیے جائیں گے، جج کی عمر 40 سال، 3 سالہ عدالت اور 10 سالہ وکالت کا تجربہ لازمی ہوگا۔

    مجوزہ ترمیم میں مزید کہا گیا کہ جج کی برطرفی کے لئے وفاقی آئینی کونسل قائم کی جائے گی ، کسی بھی جج کی برطرفی کی حتمی منظوری صدر مملکت دیں گے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گا، چاروں صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل وفاقی عدالت میں ہوسکے گی۔

    مسودے میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا اور 3 سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی کی 15 اکتوبر کو احتجاج  کی کال، خصوصی کمیٹی کا  اظہارِ تشویش

    پی ٹی آئی کی 15 اکتوبر کو احتجاج کی کال، خصوصی کمیٹی کا اظہارِ تشویش

    اسلام آباد : آئینی ترامیم سے متعلق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے پی ٹی آئی کے پندرہ اکتوبرکےاحتجاج کے اعلان پر اظہار تشویش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق خورشید شاہ کی زیر صدارت   سے متعلق خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا، مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو آج کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

    اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے ممبران نے شرکت کی ، کمیٹی ارکان نے پی ٹی آئی کے 15 اکتوبر کے احتجاج کے اعلان پر اظہار تشویش کیا۔

    کمیٹی ارکان نے کہا کہ کیسے ہو سکتا ہے ایک طرف اکٹھے بیٹھ کرترامیم کیلئے اتفاق رائےپ یداکریں اور دوسری طرف ایس سی او کانفرنس کے موقع پر انتشاری سیاست کی جائے۔

    اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے،حکومت نے فسطائیت کی انتہاکردی، حکومت نے ہمارے کارکنوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں پی ٹی آئی کسی منفی سیاست پریقین نہیں رکھتی، آئینی ترامیم پر اپنا مؤقف کھل کرپیش کریں گے ، ہماری آواز ہمیشہ کی طرح نہیں دبائی جائے گی۔

  • آئینی ترامیم کے لیے پی ٹی آئی ایم این ایز کو کتنے کروڑ کی  آفر دی جارہی ہےِ؟ بڑا انکشاف

    آئینی ترامیم کے لیے پی ٹی آئی ایم این ایز کو کتنے کروڑ کی آفر دی جارہی ہےِ؟ بڑا انکشاف

    پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے آئینی ترامیم کے لیے پی ٹی آئی ایم این ایز کو دی جانے والی آفر سے متعلق بڑا انکشاف کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر اسمبلی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قانون سازی کیلئے ایم این ایز کولالچ دی جارہی ہے، کے پی کے ایم این ایز نے بتایا ہمیں ڈرایا جا رہا ہے ، ایم این ایز کو 20،20  کروڑروپے کی آفر دی جارہی ہے۔

    سابق اسپیکر اسمبلی کا کہنا تھا کہ اس قسم کی قانون سازی کرناچاہتےہیں توہماراکوئی ایم این اے نہیں ٹوٹے گا، ہم انہیں کسی صورت غیر آئینی قانون سازی نہیں کرنےدیں گے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ چاہتے ہیں تمام بار ایسوسی ایشن کو اعتماد میں لیا جائے، حکومت سمجھتی ہے ہم اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹیں گے تو غلط فہمی ہے، ہم پرامن جدوجہد کر سکتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ مجھےنہیں پتاجرگےمیں کیاپیشرفت ہوئی ہے، حکومت زورزبردستی بندوق کی نوک پربات چیت نہ کرے، کےپی کوقدرتی وسائل پرپوراحق دیا جائے اور افغانستان سے ٹریڈ کھولی جائے۔

    بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سےمتعلق خبروں پرتشویش ہے،وکلا کو فوری ملاقات کاموقع دیں۔

  • ’بانی پی ٹی آئی اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج وزیر اعظم ہوتے‘

    ’بانی پی ٹی آئی اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج وزیر اعظم ہوتے‘

    اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اگر اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج دوبارہ وزیر اعظم ہوتے۔

    صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آج بھی سیاستدانوں سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتا ہے، مجھے تو بانی پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی مستقبل روشن نظر نہیں آتا۔

    مجوزہ آئینی ترامیم پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے لیے آئینی ترامیم پاس کروانے کیلیے ٹائم لائن کا مسئلہ نہیں، میں محسوس کرتا ہوں کہ 25 اکتوبر تک یہ پاس کروا لی جائیں گی، ہماری طرف سے ترامیم کیلیے کوئی ڈیڈلائن نہیں البتہ حکومت کیلیے ہو سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش تھی مولانا فضل الرحمان سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے، پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت کے پاس ضمیر پر ووٹ لینے کا آپشن موجود ہے تاہم اس کے باوجود اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا مسودہ آئے گا تو بیٹھ کر دیکھیں گے، مسودہ پر بات کرنے کے بعد جو سامنے آئے گا وہ ترمیم لائیں گے، ایوان صدر میں 5 بڑے بیٹھے تھے تو یقینی طور پر سنجیدہ بات ہوئی ہوگی، عدالتوں کا چھٹی کے دن آرڈر آیا جس کا چیف جسٹس کو بھی علم نہیں تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتی اصلاحات اور صوبوں کے مساوی حقوق چاہتے ہیں، آئینی عدالتوں اور اصلاحات پو مولانا فضل الرحمان مان گئے تھے، حکومت آرٹیکل 8 اور 51 میں ترمیم لانا چاہتی تھی لیکن پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے انکار کیا۔

    اپنی گفتگو میں بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سیاسی اتفاق رائے کیلیے کمیٹی بنائی لیکن پی ٹی آئی نے اس کا بھی بائیکاٹ کر دیا، جو مرضی چیف جسٹس آ جائے فرق نہیں پڑتا پر افتخار چوہدری کا طرز عمل نہیں ہونا چاہیے، عوام کو فوری ریلیف کیلیے صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں چاہتے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست میں جو ڈر گیا وہ مر گیا، اعلیٰ عدالتوں میں تقرریاں عدلیہ، پارلیمنٹ اور وکلا کی متناسب نمائندگی سے ہونی چاہیے، جب تک نیب ہوگا ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہوتی رہے گی۔

  • مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر

    مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست کل سماعت کیلیے مقرر کر دی جس میں مسودہ پبلک کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    بشریٰ گوہر نامی خاتون نے وکیل کی وساطت سے عدالت میں درخواست دائر کی جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار پر مشتمل بینچ سماعت کرے گا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ جو بھی آئینی ترامیم ہوں گی پہلے مسودہ عوام کے سامنے لایا جائے، ترامیم پر عوامی تحفظات ہوں تو مشاورت سے حل کیا جائے۔

    قبل ازیں، مجوزہ آئینی ترامیم کو منظرِ عام پر لانے کیلیے سینئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھرکھر کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں بھی عوامی رائے لی گئی لہٰذا موجودہ ترامیم میں بھی پبلک ایٹ لارج کو رائے دینے کا حق ملنا چاہیے۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ ایک دن میں ترامیم پاس کروانا جمہوری اور پارلیمانی اصولوں کی نفی ہے، قومی اسمبلی کے قوانین بھی کسی مجوزہ قانون سازی کو آفیشل گزٹ میں پبلش کرنے کا کہتے ہیں۔

    مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ عوام کو ترامیم پر رائے دینے کیلیے 8 ہفتے کا وقت ملنا چاہیے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ حکومت کو مجوزہ ترامیم بل آفیشل گزٹ میں شائع کرنے کی ہدایت دیں اور ترامیم کا ڈرافٹ وزارت قانون کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا حکم دیں۔

  • آئینی ترامیم کیلئے حکومتی کوششیں تیز، بیرون ملک موجود ارکان کو15 اکتوبرتک واپسی کی ہدایت

    آئینی ترامیم کیلئے حکومتی کوششیں تیز، بیرون ملک موجود ارکان کو15 اکتوبرتک واپسی کی ہدایت

    اسلام آباد : حکومت نے آئینی ترامیم کے لیے  بیرون ملک موجود ارکان کو 15 اکتوبر تک وطن واپس پہنچنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آئینی ترامیم منظور کرانے کے لیے حکومت سرگرم ہوگئی اور بیرون ملک گئے ارکان کو ہر صورت پندرہ اکتوبر تک وطن واپسی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

    ذرائع کا کہنا ہے حکومت اور اتحادیوں کے دس سے زائد ایم این ایز و سینیٹرز ملک سے باہر ہیں، حکومتی اراکین کو پارلیمانی رہنماؤں نے واپس پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے طارق فضل چوہدری ، پیپلزپارٹی کے سینیٹررانا محمود الحسن اور بی اے پی کے دنیش کمار بیرون ملک ہیں جبکہ مسلم لیگ ق کے حسین الٰہی اور سینیٹر عبدالقادر بھی ملک سے باہر ہیں۔

    دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام نے  ترامیم پر حکومت کے ساتھ معاملات طے پانے کے دعوؤں کی تردید کردی اور پی ٹی آئی کا کہنا ہے ہمارے ارکان حکومت کے ہاتھ نہیں آئیں گے۔

  • آئینی ترامیم کا ڈرافٹ منظر عام پر لانے کیلئے درخواست دائر

    آئینی ترامیم کا ڈرافٹ منظر عام پر لانے کیلئے درخواست دائر

    اسلام آباد : آئینی ترامیم کا ڈرافٹ منظرعام پرلانے کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی کہ ترامیم کا ڈرافٹ وزارت قانون کی ویب سائٹ پراپلوڈکرنےکا حکم دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی نواز کھوکھر نے آئینی ترامیم کا ڈرافٹ منظر عام پر لانے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں  درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں بھی عوامی رائے لی گئی ، موجودہ ترامیم میں بھی پبلک ایٹ لارج کو رائے دینےکا حق ملناچاہیے۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ ایک دن میں  ترامیم پاس کرانا جمہوری اورپارلیمانی اصولوں کی نفی ہے، قومی اسمبلی کے قوانین بھی کسی مجوزہ قانون سازی کوآفیشل گزٹ میں پبلش کرنے کا کہتے ہیں۔

    مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ عوام کو ترامیم پر رائے دینے کیلئے 8 ہفتے کا وقت ملناچاہیے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ حکومت کو مجوزہ ترامیم بل آفیشل گزٹ میں شائع کرنےکی ہدایت دیں اور ترامیم کا ڈرافٹ وزارت قانون کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا حکم دیں۔

  • آئینی ترامیم پر جے یو آئی کو منانے کے حکومتی دعوے جھوٹ نکلے

    آئینی ترامیم پر جے یو آئی کو منانے کے حکومتی دعوے جھوٹ نکلے

    اسلام آباد : 26 ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی کو منانے کے حکومتی دعوے جھوٹےنکلے، راشد سومرو کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام سندھ کے رہنما راشد سومرو نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف یا نوازشریف سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔

    انہوں نے بتایا کہ اے پی سی میں آئینی ترامیم سے متعلق خبر میں صداقت نہیں، رہنماؤں میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی، صرف خیریت پوچھی گئی، میں نے ٹی وی پر خبر دیکھی تو حیران رہ گیا۔

    ایک سوال کے جواب میں راشد سومرو کا کہنا تھا کہ جے یو آئی آئینی اصلاحات کی حامی ہے، عوامی مفاد سے ٹکراؤ نہ ہو تو آئینی اصلاحات پر کوئی اعتراضات نہیں۔

    واضح رہے کہ میڈیا پر شائع ہونے والی خبروں کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومتی اتحاد کا وفد گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لئے ان کے گھر پہنچا تھا۔

    اتوار کے روز اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کے گھر جانے والے وفد میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، شیری رحمان، نوید قمر اور نئیر بخاری شامل تھے۔

    molana fazal

    حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترامیم پیکج پر ایک بار پھر قائل کرنے کی کوشش کی، رپورٹ کے مطابق ملاقات میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم سے متعلق پیپلزپارٹی کاواضح مؤقف ہے، آئینی ترامیم جب ہوتی ہیں تو ہر سیاسی جماعت اپنی ترجیحات سامنےلاتی ہے۔

    جے یو آئی کے سربراہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان بادشاہ آدمی ہیں، وہ سینیٹ میں ہمارے ساتھ کام کررہے ہیں، انھوں نے آئینی ترامیم پر اپنا مؤقف پیش کیا۔