Tag: آئینی ترامیم

  • آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ کی حیثیت کیا رہ جائے گی؟ عابد زبیری کے ہوشربا انکشافات

    آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ کی حیثیت کیا رہ جائے گی؟ عابد زبیری کے ہوشربا انکشافات

    مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کیلئے حکومت کی کوششیں تاحال جاری ہیں تاہم ابھی تک اسے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی، ساتھ ہی وکلاء برادری کی جانب سے بھی ان ترامیم کی شدید مخالفت کی جارہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ممتاز قانون دان عابد زبیری اور پی ٹی آئی رہنما سینیٹر ہمایوں مہمند نے آئینی ترامیم سے متعلق اہم حقائق سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آئینی ترامیم کا مسودہ آج صبح ہی ہمیں ملا ہے اس مسودے میں ایسی خطرناک ترامیم ہیں جسے پڑھ کر آپ بھی ڈر جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان ترامیم کے بعد سپریم کورٹ کی چیف جسٹس کی کوئی پاور نہیں رہے گی۔

    عابد زبیری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کی پاور لے کر ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس میں ججوں کی تعیناتی صدر وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے جج کی عمر 68 سال ہوگی، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مدت 3 سال ہوگی اور اگر وہ اس مدت سے پہلے 65 سال کا ہوجائے تو چیف کے عہدے پر نہیں رہے گا۔

    عابد زبیری نے انکشاف کیا کہ آئین کے آرٹیکل 190 کے مطابق سپریم کورٹ کے جو احکامات ہیں سب اس کو ماننے کے پابند ہوں گے، انہوں نے وہاں سے سپریم کورٹ کا لفظ ہی نکال دیا ہے اور اس کی جگہ وفاقی آئینی عدالت لکھ دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی یہ حیثیت کردی گئی ہے۔

    ان ترامیم کے بعد سپریم کورٹ کی حیثیت ایک سول کورٹ جیسی رہ جائے گی، جس کے چیف کی حیثیت بھی سول کورٹ کے جج جتنی ہوگی۔ وفاقی آئینی عدالت کی موجودگی میں سپریم کورٹ میں صرف چھوٹے موٹے دیوانی فوجداری جیسے مقدمات نمٹائے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ ہائی کورٹس کے پاور اور اختیارات کو بھی ختم کردیا گیا ہے، ترمیمی مسودے کے مطابق ہائی کورٹس نیشنل سیکیورٹی کے مسائل بھی نہیں حل کرسکے گا۔

  • حامد خان کا آئینی ترامیم کیخلاف وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان

    حامد خان کا آئینی ترامیم کیخلاف وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان نے آئینی ترامیم کیخلاف 19ستمبر کو تحریک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا لہ آئینی عدالت بنانی ہے تو پہلے وکلاکی لاشوں پرسے گزرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان نے سپریم کورٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی پیکج لانے کا ماحول ہے نا وقت ہے، آئینی ترامیم لاکر آئین کا جنازہ نکالا جا رہا ہے۔

    سپریم کورٹ بار کے سابق صدر کا کہنا تھا کہ وکلاآئینی ترامیم پیش ہونے سے پہلے ہی مسترد کرتے ہیں، سپریم کورٹ کے ہوتے کوئی اور آئینی عدالت نہیں بن سکتی،حامد خان

    انھوں نے کہا کہ 19ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ سے تحریک کا آغاز کریں گے، وکلا کسی صورت حکومت کو نئی عدالت کی اجازت نہیں دیں گے۔

    سپریم کورٹ بار کے سابق صدر کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ہی آئینی عدالت ہے ، کوئی متوازی عدالت نہیں بنائی جا سکتی ، مجوزہ آئینی ترامیم میں چیف جسٹس کی تقرری کاطریقہ کار بدلنےکو نہیں مانتے، جسٹس منصور علی شاہ کے چیف جسٹس بننے کا نوٹیفکیشن جاری ہوناچاہیے۔

    انھوں نے تمام وکلا سے نکلنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف آواز بلند کریں، آئینی عدالت بنانی ہے تو پہلے وکلاکی لاشوں پرسے گزرنا پڑے گا، آئینی پیکج کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں گے ، ملک میں سب سے زیادہ طاقت کالے کوٹ کی ہے۔

  • شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان  کو  آئینی ترامیم کے  پہلے  راؤنڈ کا فاتح قرار دے دیا

    شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترامیم کے پہلے راؤنڈ کا فاتح قرار دے دیا

    راولپنڈی : سابق وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید کاکہنا ہے مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کے مسودے کا پہلا راؤنڈ جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے آئینی ترامیم کے حوالے سے ویڈیو بیان میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کل آئینی ترامیم کے مسودے کا پہلا راؤنڈ جیت لیا، انھوں نےاپنے گھر کا راستہ سب کو دکھایا ہے۔

    سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مفتی محمودمرحوم نے بھی تنہاذوالفقار علی بھٹو کو شکست دی تھی ، وہ لوگ جوکہتےتھےووٹ کو عزت دو انہوں نےووٹ کوٹوکری بنادیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کسی کے پاس آئینی مسودے کی کاپی نہیں ہے ، یہ 25کروڑ عوام کو اعتماد میں کیا لیں گے، جب بھی جمہوریت پر شب خون مارا گیا رات کو مارا گیا۔

    سابق وزیر کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے 30 ستمبر تک جمہوریت کی سیاست کا اتار چڑھاؤ ہو جائے گا اور معلوم ہو جائے گا کہ جمہوریت کا اونٹ کس اوڑ کروٹ بدلتا ہے۔

  • حکومت  مولانا فضل الرحمان کو منانے میں ناکام ،  آئینی ترامیم  بل 10 سے 12 روز کے لئے مؤخر

    حکومت مولانا فضل الرحمان کو منانے میں ناکام ، آئینی ترامیم بل 10 سے 12 روز کے لئے مؤخر

    اسلام آباد : حکمران اتحاد آئینی ترامیم بل پر جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو راضی نہ کرسکا ، آئینی ترامیم کا بل دس سے بارہ دن بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کا بل 10سے 12روز بعدقومی اسمبلی میں پیش ہوگا، حکومتی ذرائع نے بتایا کہ حکمران اتحاد آئینی ترامیم بل پرمولانا فضل الرحمان کو راضی نہ کرسکا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے مؤقف میں کہا کہ آئینی عدالت کا قیام عجلت میں نہیں کیاجاسکتا جبکہ جوڈیشل کمیشن کی ازسرنو تشکیل پر بھی جے یو آئی نے وقت مانگ لیا۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئینی بل پی ٹی آئی اراکین کے ووٹ کے بغیر پاس کرائیں گے، بل کافی عرصے سے زیر بحث تھا لیکن مولانا فضل الرحمان نےیو ٹرن لیا۔

    دوسری جانب سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج دونوں ایوانوں کے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئےملتوی ہوجائیں گے، قومی اسمبلی کے نئے سیشن میں ترامیم آجائیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی میں کوئی کسی کامحتاج نہیں تھا، پی ٹی آئی ارکان کےپاس ضمانت دینے کیلئےکوئی اتھارٹی نہیں تھی، پی ٹی آئی والے یہاں متفق ہوں اور بانی پی ٹی آئی کہے میں نہیں مانتا توبات ختم، پی ٹی آئی کی مجبوری ہم سمجھتے ہیں۔

    خیال رہے مجوزہ آئینی ترامیم کی خاطر درکار نمبر گیم کیلئے کوششیں بے نتیجہ رہیں اور حکومت فضل الرحمان کو منانے میں ناکام ہوگئی، گزشتہ رات تک حکومت، اپوزیشن اوردیگر رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں ہوتی رہیں، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، سرفراز بگٹی اور انوارالحق کاکڑ نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پرملاقات کی، جس میں مجوزہ آئینی ترمیم پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • آئینی ترامیم : نواز شریف شہباز شریف سے ناراض ، آج اسلام آباد جائیں گے یا نہیں؟

    آئینی ترامیم : نواز شریف شہباز شریف سے ناراض ، آج اسلام آباد جائیں گے یا نہیں؟

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد آئیں گے یا نہیں ؟ ذاتی اسٹاف نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا روانگی کا ابھی تک شیڈول نہیں ملا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف جاتی امرامیں اپنی رہائش گاہ پرموجود ہے ، ذرائع اسٹاف نے بتایا کہ ان کی اسلام آباد روانگی کا ابھی تک شیڈول نہیں ملا، عموماًصبح کہیں سفرکرنا ہو تو رات کو ہی شیڈول بتا دیا جاتا ہے۔

    ذاتی اسٹاف کا کہنا تھا کہ ن لیگی صدر آج اسلام آباد جائیں گے یا نہیں کچھ نہیں کہہ سکتے ، اسلام آباد جانے کا حکم ملا تو تیاری میں زیادہ وقت نہیں لگےگا۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف آئینی ترمیم پرشہباز شریف کی حکمت عملی سے نالاں

    خیال رہے مسلم لیگ ن کے صدر کی جانب سے آئینی ترامیم سے متعلق مشاورتی عمل سے عدم دلچسپی کا اظہار کیا جارہا ہے، وہ آئینی ترمیم پرشہباز شریف کی حکمت عملی سے نالاں ہے۔

    ،ذرائع ن لیگ کا کہناتھا کہ نواز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آئے تھے، انھوں صدر زرداری سے ملاقات کی نہ مولانا فضل الرحمان سے ملے،وزیر اعظم کی کوشش کےباوجودنوازشریف نے مولانا سے ملنے سے انکارکیا۔

    ن لیگی صدر نے شہباز شریف سے مکالمے میں کہا کہ ترمیم پر پہلے ہی مولانا کواعتمادمیں لینا چایئے تھا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج دن ساڑھے 12 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے اور ایوان میں مجوزہ آئینی ترامیم ایوان میں پیش نہ ہوسکیں۔

  • آئینی ترامیم کی منظوری : وفاقی کابینہ کا اجلاس آج بھی ملتوی

    آئینی ترامیم کی منظوری : وفاقی کابینہ کا اجلاس آج بھی ملتوی

    اسلام آباد : حکومت نے آئینی ترامیم کی منظوری کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس آج بھی ملتوی کردیا، جے یو آئی کی جانب سے سگنل ملنے کے بعد ہی کابینہ اجلاس کا وقت مقرر ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس آج بھی موخر کردیا گیا، اجلاس میں آئین میں ہونے والی چھبیسویں مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے مسودہ پیش کیا جانا تھا۔
    .
    وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس کا ٹائم ٹیبل تاحال جاری نہیں ہوا ہے، مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ کابینہ سے منظوری کے بعد پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ائینی ترامیم پر اتفاق رائے کے بعد کابینہ اجلاس ہوگا، جے یو ائئ کو ائینی ترامیم پر قائل کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جے یو ائئ کی جانب سے سگنل ملنے کے بعد ہی کابینہ اجلاس کا وقت مقرر ہوگا،

    گذشتہ روز بھی وفاقی کابینہ کا اجلاس جو صبح گیارہ بجے بلایا گیا تھا۔۔ وقت تبدیل کرکے سہ پہر تین بجے کیا گیا لیکن کابینہ کا اجلاس نہ ہوسکا۔

    خیال رہے گذشتہ روز آئینی ترامیم قومی اسمبلی میں پیش نہ ہوسکیں تھیں ، جس کے بعد ایوان زیر اور ایوان بالا کے اجلاس ملتوی کرناپڑے۔

    قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج ساڑھے بارہ بجے ہوں گے جبکہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بھی اجلاس آج ہوگا۔

  • قومی اسمبلی  اور سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری ،  آئینی ترامیم شامل نہیں

    قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری ، آئینی ترامیم شامل نہیں

    اسلام آباد: قومی اسممبلی اور سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ، اجلاس ایجنڈے میں آئینی ترامیم شامل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کیلئے 3نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ، جس میں آئینی ترامیم شامل نہیں ، وزیر داخلہ محسن نقوی عطائےشہریت ایکٹ1926میں مزیدترمیم کا بل پیش کریں گے اور اعظم نذیرتارڑصدر کےپارلیمان کےدونوں ایوان سےخطاب پراظہارتشکرکی قرار داد پیش کریں گے۔

    اجلاس کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں سیکیورٹی کی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، سیکیورٹی وجوہات پراجلاس میں مہمانوں کےداخلےپرپابندی عائدکی گئی اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی معزز ممبران قومی اسمبلی اجلاس میں مہمان نہ لانے کی درخواست کی گئی ہے۔

    دوسری جانب سینیٹ کا اجلاس آج دوپہرساڑھے 12بجے ہوگا، جس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ، سینیٹ کے آج کے اجلاس ایجنڈے میں بھی آئینی ترامیم شامل نہیں۔

    سینیٹ اجلاس میں پراپرٹیز مینجمنٹ ترمیمی بل2024 , حکومتی ملکیتی اداروں کی مینجمنٹ ،گورننس سےمتعلق ترمیمی بل ایجنڈے میں شامل ہیں ، سینیٹر انوشہ رحمان کی جانب سےدونوں بل پیش کیے جائیں گے۔

    اجلاس میں سینیٹر عطا الرحمان 7 ستمبر 1974 کے حوالے سے ایک تحریک پیش کریں گے۔

    گذشتہ روز چ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کئے گئے تھے تاہم حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کے لیے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث رات گئے اجلاسوں پیر تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔

    خیال رہے آئینی ترامیم کی پارلیمان سے منظوری اور نمبرز پورے کرنے کیلئے حکومتی ارکان دن بھر جوڑ توڑ میں مصروف ہیں۔

    خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بھی آج پھر ہوگا، جس میں آئینی ترامیم کا مسودہ کابینہ اجلاس میں منظورکرایا جائے گا، جس کے بعد مسودہ کمیٹی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان سے رات گئے اہم شخصیات کی ملاقاتیں

    مولانا فضل الرحمان سے رات گئے اہم شخصیات کی ملاقاتیں

    اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر اہم سیاسی شخصیات کی آمد و رفت رات گئے تک جاری رہی۔

    گزشتہ رات عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے۔ ان کے بعد سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ بھی مولانا کی رہائش گاہ پہنچے۔

    تمام شخصیات نے مولانا فضل الرحمان سے مجوزہ آئینی ترامیم پر تفصیلی گفتگو کی، جے یو آئی کے عبدالغفور حیدری اور کامران مرتضیٰ بھی ملاقات کے موقع پر شریک رہے۔

    مذکوزہ مجوزہ آئینی ترامیم کی اسمبلی سے منظوری کیلیے حکومت مقررہ نمبرز پورا کرنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کررہی ہے۔

    اے آر وائی کو ذرائع نے بتایا کہ آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان اور حکومت کے درمیان معاملات طے نہیں ہوپائے ہیں جبکہ سربراہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ پی ٹی آئی نے بھی رابطہ کیا ہے۔

  • ایم کیو ایم آئینی ترامیم کی حمایت کرے گی یا نہیں؟

    ایم کیو ایم آئینی ترامیم کی حمایت کرے گی یا نہیں؟

    حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کی پارلیمان سے منظوری کی تیاری کرلی گئی ہے آج اسمبلی کے اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔

    اس حوالے سے حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے مطلوبہ 224اراکین کی تعداد سے متعلق مشکلات درپیش ہیں جس کیلئے حکومتی وزراء اور لیگی قائدین سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔

    اس سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیوایم) کے اراکین کی حمایت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، جس کیلیے ایم کیوایم پاکستان کی پارلیمانی پارٹی میں مشاورت کی جارہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئینی ترامیم کی حمایت کی جائے یا نہیں؟۔ اس مسئلے کے حل کیلئے ایم کیوایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کے چیمبر میں ہونے والے اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی شریک ہوئے۔

    دونوں رہنماؤں نے ایم کیوایم ارکان کو مجوزہ ترمیمی بل پر بریفنگ دی جس کے بعد ایم کیوایم رہنماؤں نے فیصلے سے پہلے مزید مشاورت کا فیصلہ کیا۔

    حکومتی وفد کی روانگی کے بعد ایم کیوایم نے مشاورتی اجلاس میں آئینی ترامیم کا تفصیلی جائزہ لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے ایم کیو ایم کی جانب سےآئینی ترمیم کی حمایت کرنے کا امکان ہے تاہم وہ حکومتی اجلاس میں ترامیم سے متعلق اپنے کچھ نکات رکھے گی۔

  • آئینی ترامیم کی منظوری سے عدلیہ کا جنازہ اٹھ جائے گا، عابد زبیری

    آئینی ترامیم کی منظوری سے عدلیہ کا جنازہ اٹھ جائے گا، عابد زبیری

    اسلام آباد : ممتاز ماہر قانون عابد زبیری نے کہا ہے کہ اگر مجوزہ آئینی ترامیم منظور ہوئیں تو آزاد عدلیہ کا جنازہ اٹھ جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میں 2کورٹس بنانے کا کہا جارہا ہے، یعنی دو چیف جسٹس ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابھی آئینی ترامیم کا مسودہ سامنے نہیں آیا مفروضوں پر باتیں کی جارہی ہیں، سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ حکومت پینل سے چیف جسٹس بنائے گی۔

    آئینی ترامیم ہوئیں تو ہمیں معلوم ہےحکومت کس کو چیف جسٹس بنائےگی، حکومت کا مقصد ہے کہ جسٹس منصورعلی شاہ کو چیف جسٹس نہ بنایا جائے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اب دیکھنا ہوگا کہ آرٹیکل 175 اے میں حکومت کیا ترمیم لا رہی ہے، آئینی ترمیم کے بعد حکومت کا جوڈیشری پر مکمل کنٹرول ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت ترامیم سے سپریم کورٹ کی آئینی حیثیت ختم کرنا چاہتی ہے، آئینی عدالت کی مجوزہ ترامیم سے سپریم کورٹ کا کیا ہوگا؟

    آئینی ترامیم میں کہا جارہا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کا تبادلہ ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6ججز نے ہی مداخلت سے متعلق خط لکھا تھا، حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8ججز میں سے ان 6کا تبادلہ کرے گی۔

    اس موقع پر سیکریٹری سپریم کورٹ بار شہباز کھوسہ نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہی حکومت آئینی ترامیم لا کر کیوں متنازع کام کررہی ہے۔

    لگ رہا ہے حکومت نے خود کو ختم کرنے کا سوچ لیا ہے، عدلیہ کی آزادی کے لیے وکیل پہلے بھی سڑکوں پر نکلے تھے، اب پھر نکلیں گے۔