Tag: آئینی ترامیم

  • مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟

    مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟

    حکومت نے مجوزہ آئینی ترامیم کی پارلیمان سے منظوری کی تیاری کرلی، ذرائع کا کہنا ہے کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم آج سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔

    مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں مجوزہ آئینی ترامیم میں20سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے5سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی۔

    آئینی عدالت کے باقی 4ججز بھی حکومت تعینات کرے گی، ججز کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن میں پارلیمان کو نمائندگی دی جائے گی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ ججزکو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس بھیجا جاسکے گا آئینی اور مفاد عامہ کے مقدمات کے لیے الگ الگ عدالتوں کے قیام کی ترمیم بھی شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ آرٹیکل63میں ترمیم کی جائے گی جس کے بعد فلور کراسنگ پر ووٹ شمار ہوگا نگراں وزیراعظم کے تقرر کیلئے طریقہ کار بدلنے کی ترمیم بھی شامل ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل کی گئی ہے اور بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں65سے بڑھا کر81 کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کو اس مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت کے پاس آئینی ترامیم کو منظور کروانے کے لیے مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری نہیں ہے۔

  • ہمیں اب تک آئینی ترامیم کا ڈرافٹ نہیں ملا، عبدالغفور حیدری

    ہمیں اب تک آئینی ترامیم کا ڈرافٹ نہیں ملا، عبدالغفور حیدری

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) نے وفاقی حکومت کو عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کو فی الحال مؤخر کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    سربراہ کے جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان سے حکومتی اور اپوزیشن وفد کی علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے بعد مولانا عبدالغفور حیدری نے میڈیا سے گفتگو کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب تک آئینی ترامیم کا ڈرافٹ نہیں ملا۔

    مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آئینی مسودے پر جے یو آئی (ف) کی مختلف جماعتوں سے ملاقات ہوئی، (ن) لیگی رہنماؤں سے کہا کہ جب تک ڈرافٹ نہیں دیں گے تو پڑھیں گے کیسے؟ ہم نے مشورہ دیا کہ آئینی ترامیم مؤخر کریں تاکہ مشاورت ہو۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کو کہا کہ آئینی ترامیم میں جلدی نہ کریں، اجلاس میں مؤقف رکھیں گے آئینی ترامیم کی اتنی جلدی کیا تھی؟ حکومت آئینی ترمیم میں جلدی کرے گی تو حمایت کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو مشورہ دیا ہے ڈرافت دیں تاکہ ہم اور دیگر لوگ پڑھیں، حکومت سے مزید سوچ بچار کیلیے وقت مانگا ہے۔

    مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت نے اجلاس بلا لیا ہے ہم نے سوچا ہے اجلاس میں شرکت کریں گے، اجلاس میں جا کر کہیں گے کہ آئینی ترامیم لانے کی اتنی جلدی کیا تھی؟ حکومتی ٹیم سے بل پیش کرنے میں جلدی نہ کرنے کی گزارش کی ہے۔

  • پی ٹی آئی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنے گی، عمر ایوب

    پی ٹی آئی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنے گی، عمر ایوب

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے واضح کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنے گی۔

    عمر ایوب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے پاس آئینی ترامیم لانے کا کوئی مینڈیٹ نہیں کیونکہ ہمارے ایم این ایز کی گرفتاری پر یہ کمیٹی بنائی گئی تھی۔

    اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ خصوصی کمیٹی کا کام ارکان کے حقوق اور پارلیمان میں ذمہ داریوں کو دیکھنا ہے۔

    اب سے کچھ دیر قبل پی ٹی آئی کا وفد سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلیے ان کی رہائش گاہ پہنچا ہے، وفد میں اسد قیصر اور شبلی فراز ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد مولانا فضل الرحمان سے آئینی ترامیم کے مجوزہ پیکج پر تبادلہ خیال کرے گا اور آئینی ترامیم میں اپوزیشن اتحاد میں ساتھ رکھنے پر آمادہ کرے گا۔

    مجوزہ آئینی ترامیم کی اہم تفصیلات

    مجوزہ آئینی ترامیم میں 20 سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ آئین کی شقیں 51، 63، 175، 187 اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔

    مجوزہ آئینی ترامیم کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی اور عہدے پر جج کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس پاکستان لگائے گی۔

    اس میں مزید بتایا گیا کہ آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائے گی، آئینی عدالت میں آرٹیکل 184، 185، 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی جبکہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی تر میم کیے جانے کا امکان ہے۔

    علاوہ ازیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جا سکے گا، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو اکٹھا کیا جائے گا۔

    منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے۔

    اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم اور بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز آئینی ترامیم میں شامل ہیں۔

  • حکومت اور جے یو آئی میں آئینی ترامیم پر معاملات طےنہیں ہو سکے

    حکومت اور جے یو آئی میں آئینی ترامیم پر معاملات طےنہیں ہو سکے

    ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت اور جے یو آئی میں آئینی ترامیم پر معاملات طےنہیں ہو سکے، مولانا سے پی ٹی آئی نے رابطہ کیا ہے۔

    اے آر وائی کو ذرائع نے بتایا کہ آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان اور حکومت کے درمیان معاملات طے نہیں ہوپائے جبکہ سربراہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ پی ٹی آئی نے بھی رابطہ کیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وفد کی بھی مولانا سے ملاقات کچھ دیر میں متوقع ہے، حکومتی وفد کے بعد مولانا کی اپوزیشن سے مشاورت ہوگی۔

    اس سے قبل حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے تحفظات دور کر دیے ہیں، فضل الرحمن آئینی ترمیم سے متعلق حکومت کا ساتھ دینگے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم ایک جامع پیکج ہے جس میں آئینی عدالت بنائی جائے گی، آئینی عدالت کے لیے ججز کی تقرری کا بھی طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت بنانے کا مقصد عام سائلین کو ریلیف فراہم کرنا ہے، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے اختلافی معاملات کو سلجھا لیا ہے، اب دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم آج پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    حکومتی ارکان نے دعویٰ کیا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ میں حکومتی ارکان کا نمبر گیم پورا ہے، منحرف ارکان کے ووٹ سے متعلق بھی ترامیم کی جا رہی ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کے لئے مسودہ تیار ہے۔

    حکومتی ذرائع کی جانب سے سینیٹ میں بھی آئینی ترامیم کے لیے نمبر گیم مکمل ہونے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔

  • آئینی ترامیم: حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کر دیے

    آئینی ترامیم: حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کر دیے

    حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے تحفظات دور کر دئیے ہیں، مولانا فضل الرحمن آئینی ترمیم سے متعلق حکومت کا ساتھ دینگے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان آئینی ترمیم سے متعلق حکومت کا ساتھ دیں گے، آئینی ترمیم ایک جامع پیکج ہے جس میں آئینی عدالت بنائی جائے گی، آئینی عدالت کے لیے ججز کی تقرری کا بھی طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت بنانے کا مقصد عام سائلین کو ریلیف فراہم کرنا ہے، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے اختلافی معاملات کو سلجھا لیا ہے، اب دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم آج پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

    حکومتی ارکان نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی اسمبلی، سینیٹ میں حکومتی ارکان کا نمبر گیم پوری ہے، منحرف ارکان کے ووٹ سے متعلق بھی ترامیم کی جا رہی ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کے لئے مسودہ تیار  ہے۔

    حکومتی ذرائع نے سینیٹ میں بھی آئینی ترامیم کے لیے نمبر گیم مکمل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی آئینی ترامیم کے مسودے پر خصوصی گفتگو

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی آئینی ترامیم کے مسودے پر خصوصی گفتگو

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے مسودے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ ایک اہم قانون سازی ہے، تاہم انھوں نے یہ مسودہ نہیں پڑھا ہے۔

    صحافیوں سے گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا ’’یہ اہم قانون سازی ہے اور اسے ملک و قوم کے لیے کیا جانا چاہیے، لیکن ہمارے سامنے مسودہ نہیں ہے، پہلے ہم اسے پڑھیں گے پھر اس سے متعلق کوئی فیصلہ ہوگا۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ حکومت ہر کام رات کے اندھیرے میں کرتی ہے، حکومت آئینی نہیں غیر آئینی ترمیم کرنے جا رہی ہے، انھوں نے سوال کیا کہ حکومت کس چیز کی پردہ داری کر رہی ہے؟

    چیئرمین پی ٹی آئی کا جے یو آئی سربراہ سے ملاقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے ان کے ساتھ کسی بھی آفر کی بات نہیں کی، بعض اوقات آپ عہدہ لیتے ہیں، یہ سیاست کا حصہ ہوتا ہے، بیرسٹرگوہر نے کہا ’’مولانا فضل الرحمان زیرک سیاست دان ہیں، میرا خیال ہے انھوں نے اصولی مؤقف اپنایا۔‘‘

    سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا سب کی ضرورت، پی ٹی آئی وفد کو دو بار گھر کا چکر لگانا پڑ گیا (ویڈیو)

    انھوں نے کہا کہ مولانا اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ عدلیہ سے متعلق قانون سازی غیر معمولی نہیں ہونی چاہیے، مولانا کا مؤقف ہے کہ ججز کی عمر نہیں بڑھنی چاہیے اور ایکسٹینشن نہیں ہونی چاہیے۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا ’’سپریم کورٹ واحد ادارہ ہے جو آئینی حقوق کی حفاظت کرے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی روٹیشن کی بات ہوئی ہے، اس سےعدلیہ پر قدغن لگے گا، اگر جج کی رائے کے بغیر ٹرانسفر کرتے ہیں تو یہ نامناسب ہے۔‘‘

  • سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا سب کی ضرورت، پی ٹی آئی وفد کو دو بار گھر کا چکر لگانا پڑ گیا (ویڈیو)

    سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا سب کی ضرورت، پی ٹی آئی وفد کو دو بار گھر کا چکر لگانا پڑ گیا (ویڈیو)

    اسلام آباد: پاکستان میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم سے جڑے سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر سب کی ضرورت بن کر ابھرے ہیں، یہاں تک کہ ان کی بدترین مخالف پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد کو دو بار ان کے گھر کا چکر لگانا پڑا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات جب پی ٹی آئی کا وفد مولانا سے ملنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچا تو وزیر قانون سمیت حکومتی وفد وہاں پہلے سے موجود تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو واپس لوٹنا پڑا۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مولانا کو مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودے پر بریفنگ دی، اور پھر مولانا سے ان کا جواب لے کر وزیر اعظم شہباز شریف تک پہنچا دیا۔

    حکومتی وفد کی رخصتی کے بعد پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے دوبارہ ان کے گھر پہنچا، بیرسٹر گوہر کی قیادت میں رہنماؤں نے مولانا سے ملاقات کی، اور مجوزہ آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کیا۔

    پی ٹی آئی وفد کی روانگی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پی پی کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں آئینی ترامیم سے متعلق مشاورت کی گئی۔ ملاقات کے بعد بلاول بھٹو فتح کا نشان بناتے ہوئے مولانا کی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے۔ اسی دوران وزیر داخلہ محسن نقوی بھی مولانا کی رہائش گاہ پہنچے، محسن نقوی نے وزیر اعظم کا خصوصی پیغام مولانا کو پہنچایا اور مولانا فضل الرحمان کو تجاویز پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی۔۔

    آئینی ترامیم: مولانا سے حکومت اور اپوزیشن کی ملاقاتوں کا نتیجہ کیا نکلا؟

    عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے سلسلے میں حالات تاحال گومگوں کی کیفیت سے دوچار ہیں، ذرائع کا تازہ ترین صورت حال سے متعلق کہنا ہے کہ حکومتی وفود ہر بار نئی تجویز لے کر فضل الرحمان کے پاس آتے رہے، مولانا نے کہا کہ کبھی آئینی عدالت اور کبھی ججز پینل کی بات کرتے ہیں، ابھی تک حکومت کو خود فائنل کچھ پتا نہیں ہے، جب تک مسودہ نہیں دکھائیں گے رائے نہیں دے سکتے۔

    پی ٹی آئی کے وفد نے فضل الرحمان کو کہا کہ جو بھی کریں اپوزیشن کے ساتھ مل کر ہو، ہمارا مشترکہ مؤقف ہی بہتر رزلٹ دے گا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے، پارلیمنٹ کمیٹی کا اجلاس آج دن 2 بجے ہوگا، جب کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 11 بجے کی بجائے اب آج شام 4 بجے ہوگا۔

  • آئینی ترامیم: مولانا سے حکومت اور اپوزیشن کی ملاقاتوں کا نتیجہ کیا نکلا؟

    آئینی ترامیم: مولانا سے حکومت اور اپوزیشن کی ملاقاتوں کا نتیجہ کیا نکلا؟

    اسلام آباد: حکومت کی جانب سے عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے سلسلے میں پاکستان کی سیاسی فضا میں ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان اہمیت اختیار کر گئے ہیں، گزشتہ رات مولانا سے حکومت اور اپوزیشن نے ملاقاتیں کیں، جس کا احوال سامنے آ گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں میں جمعیت علماے اسلام (ف) کوئی فیصلہ نہیں کر سکی، پارٹی قیادت کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے پر باہمی مشاورت کریں گے، اس کے بعد ہی کسی فیصلے پر پہنچا جا سکے گا۔

    ملاقات میں حکومت کی طرف سے مولانا فضل الرحمان کی تجاویز پر غور کی یقین دہانی بھی کرائی گئی، جب کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر زور دیا کہ عدالتی اصلاحات عمل میں لائی جائیں۔

    موجودہ حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں مولانا کو بری طرح نظر انداز کیا گیا تھا، اس تناظر میں حکومتی وفد نے مولانا کے گلے شکوے دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی، اور مل کر چلنے اور رہنمائی لینے کی بھی باتیں دہرائی گئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا کی جانب سے جو تجاویز دی گئی ہیں، ان پر مشاورت کے بعد حکومت کل جواب دے گی، حکومت کے جواب کے بعد جے یو آئی ایک بار پھر اپوزیشن سے مشاورت کرے گی، اور اس کے بعد پھر حکومت کو جواب دے گی۔

    ذرائع کا تازہ ترین صورت حال سے متعلق کہنا ہے کہ حکومتی وفود ہر بار نئی تجویز لے کر مولانا فضل الرحمان کے پاس آتے رہے، مولانا نے کہا کہ کبھی آئینی عدالت اور کبھی ججز پینل کی بات کرتے ہیں، ابھی تک حکومت کو خود فائنل کچھ پتا نہیں ہے، جب تک مسودہ نہیں دکھائیں گے رائے نہیں دے سکتے۔ پی ٹی آئی کے وفد نے فضل الرحمان کو کہا کہ جو بھی کریں اپوزیشن کے ساتھ مل کر ہو، ہمارا مشترکہ مؤقف ہی بہتر رزلٹ دے گا۔

    واضح رہے کہ دوسری طرف جے یو آئی رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر حکومت کی جانب سے کچھ تجاویز آ گئی ہیں، جن پر ہمیں مشاورت کے لیے کچھ وقت درکار ہے، مولانا تجاویز پر سوچیں گے اور پارٹی کے ساتھیوں سے مشاورت کریں گے۔

  • عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کا بل کل سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ

    عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کا بل کل سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کا بل کل سینیٹ اورقومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کا بل کل سینیٹ اورقومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم آج عشائیے میں اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے، حکومتی سینیٹرزاور ارکان قومی اسمبلی کواسلام آبادمیں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ بیرون ملک موجود حکومتی ارکان آج وطن واپس پہنچ جائیں گے۔

    آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت منظور کرانے کے لیے اسمبلی میں دو سو چوبیس ووٹ درکار ہیں، حکومتی ارکان کی تعداد دو سوچودہ ہے۔ حکومت کومزید دس ووٹ درکار ہیں۔

    سینیٹ میں دوتہائی اکثریت چونسٹھ ارکان کی بنتی ہے جبکہ حکومتی ارکان کی تعداد ساٹھ ہے تاہم حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے آئینی ترامیم منظور کرانے کیلئے نمبرز پورے ہیں۔

  • وزیراعظم  نے آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان سے تعاون مانگ لیا

    وزیراعظم نے آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان سے تعاون مانگ لیا

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے آئینی ترامیم پر مولانافضل الرحمان سے تعاون مانگ لیا اور حکومت میں شامل ہونے کی پھر دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی مولانافضل الرحمان سےملاقات ہوئی ، ذرائع نے بتایا کہ دونوں رہنماوں کی ملاقات گزشتہ رات ہوئی تھی، ملاقات میں وزیراعظم شہبازشریف کےساتھ قانونی ٹیم بھی موجود تھی.

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےآئینی ترامیم پرمولانافضل الرحمان سےتعاون مانگ لیا، اور ان کوحکومت میں شامل ہونےکی پھردعوت،ذرائع

    ملاقات میں وزیراعظم نےآئینی ترمیم سےمتعلق فضل الرحمان کواعتمادمیں لیا، جس پر جے یو آئی سربراہ نےآئینی ترمیم کامسودہ فراہم کرنےکامطالبہ کردیا.

    فضل الرحمان نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیےمسودہ مانگ لیا اور وزیراعظم کوپارٹی سےمشاورت کےبعدجواب کاعندیہ دے دیا۔

    خیال رہے حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کا بل کل سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان ہے، آئینی ترامیم دو تہائی اکثریت منظور کرانے کے لیے اسمبلی میں دو سو چوبیس ووٹ درکار ہیں، حکومتی ارکان کی تعداد دو سوچودہ ہے۔ حکومت کومزید دس ووٹ درکار ہیں۔

    سینیٹ میں دوتہائی اکثریت چونسٹھ ارکان کی بنتی ہے جبکہ حکومتی ارکان کی تعداد ساٹھ ہے تاہم حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے آئینی ترامیم منظور کرانے کیلئے نمبرز پورے ہیں۔