Tag: آئینی ترمیم

  • آئینی ترمیم 73 کے آئین کے ساتھ مذاق ہے، امیر جماعت اسلامی

    آئینی ترمیم 73 کے آئین کے ساتھ مذاق ہے، امیر جماعت اسلامی

    امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم 73 کے آئین کے ساتھ مذاق ہے، 26ویں آئینی ترمیم سے متفقہ آئین کا حلیہ بگاڑ دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سرگودھا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ آئینی بینچ بنانے کے بجائے نظام کو درست کرنا چاہیے، پی ڈی ایم ٹو نے قوم سے کھلواڑ کیا ہے، مولانا فضل الرحمان پتہ نہیں اب پی ڈی ایم کے صدر ہیں یا نہیں۔

    امیر جماعات اسلامی نے کہا کہ نوازشریف کو انگلینڈ جانے کی کیا ضرورت تھی بھارت چلے جاتے، پاکستان نے آپ کو مسترد کردیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ادارے تباہ ہوئے، اثاثے بیچ کر اندھی نجکاری سے کچھ نہیں ملے گا، مریم نواز گروسری اسٹور پر جاکردیکھیں مہنگائی کتنی ہے، سرکاری اسکول بہتر بنانے کے بجائے این جی اوزکو دے رہے ہیں۔

    حافظ نعیم نے کہا کہ کےپی، سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں چوروں کو مسلط کردیا گیا ہے، دھرنے کے اثرات آنا شروع ہوچکے، مزید 8 آئی پی پیز کمپنیاں بند کی جارہی ہیں

    انھوں نے کہا کہ عوامی دباؤ بڑھانے کیلئے بڑے لانگ مارچ کی تیاری کرنا ہوگی، گزشتہ سال پونے 400 ارب ٹیکس سرکاری ملازمین نے جمع کرایا، طاقت وروں نے صرف 4 ارب روپے جمع کرائے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بجلی کی قیمت کم نہ کی تو بل بھی ادا نہیں کریں گے، عوامی تائید سے بل نہ جمع کرانے کا اعلان کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز کیخلاف ن لیگ، پی پی سمیت کوئی جماعت بات نہیں کرتی، مراعات لینے والے آئی پی پیز کیخلاف بات نہیں کرتے، ہزاروں ایکڑ رقبہ رکھنے والے لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بجلی اور گیس کےخلاف آواز اٹھانا کسی جماعت کا ایجنڈا نہیں، آئی پی پیز ہمارا خون چوس رہی ہیں، 2 ہزار ارب سے زائد چند خاندانوں کو دیے جن کی بجلی ہی نہیں بنی۔

    انھوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق اور مسائل کا حل کسی جماعت کا ایجنڈا نہیں، قوم کو اپنے مستقبل سے مایوس کرنا سب سے بڑی سازش ہے، ملک میں بےپناہ قدرتی وسائل ہیں، چند لوگ ناگ بن کر بیٹھے ہیں، معاشی شہ رگ کراچی میں بھی محرومیاں موجود ہیں۔

  • آئینی ترمیم  کے دوران رابطے کیوں نہیں تھے؟ پی ٹی آئی سینیٹرز کو شوکاز نوٹس جاری

    آئینی ترمیم کے دوران رابطے کیوں نہیں تھے؟ پی ٹی آئی سینیٹرز کو شوکاز نوٹس جاری

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے آئینی ترمیم کے دوران رابطےمیں نہ رہنے والے سینیٹرز کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کے دوران رابطےمیں نہ رہنے والے پی ٹی آئی سینیٹرز کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    پی ٹی آئی نے منحرف ارکان سے رابطہ ختم کرنے پر وضاحت مانگ لی گئی اور ارکان کو 7 روز میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

    اسلام آباد:نوٹسز فردوس شمیم نقوی کی جانب سے جاری کیے گئے، دونوں سینیٹرز آئینی ترمیم کے دوران رابطے میں نہیں تھے۔

    گزشتہ روز پی ٹی آئی نے ارکان قومی اسمبلی کو نوٹسز جاری کئے تھے۔

    اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اپنے منحرف اراکین پارلیمنٹ زین قریشی، اسلم گھمن، مقداد علی خان اور ریاض فتیانہ کو شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔

    جن میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے ترامیم متعارف کروا کر عدلیہ کی آزادی پر حملے کرنے کا منصوبہ بنایا، اپنے سینیٹرز اور ایم این ایز کو ہدایات جاری کیں کہ بل کی حمایت نہ کی جائے۔

    نوٹسز میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی سینیٹرز اور ایم این ایز کو ہدایت کی گئی ترامیم کو ووٹ نہ دیں اور وہ محفوظ اور مخصوص جگہ پر رہیں، ارکان پارٹی کی ہدایات پر عمل کرنے کے پابند تھے۔

  • ایک غیر آئینی اقدام ہوا، رات میں ڈکیتی ہوئی، وزیراعلیٰ کےپی

    ایک غیر آئینی اقدام ہوا، رات میں ڈکیتی ہوئی، وزیراعلیٰ کےپی

    وزیراعلیٰ کےپی نے کہا ہے کہ ایک غیر آئینی اقدام ہوا، رات میں ڈکیتی ہوئی، ایسی حکومت نے عدلیہ پر حملہ کیا جس کے پاس مینڈیٹ نہیں۔

    خیبر پختونخوا اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ڈکیتی ہمیشہ رات میں ہوتی ہے، 26ویں آئینی ترمیم اشرافیہ کیلئے کی گئی، ہم ایسی ترامیم کو نہیں مانتے، اپنے بندے بٹھاکر فیصلے لیں گے تو ادارے آگے نہیں بڑھیں گے۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ایسی حکومت نےعدلیہ پرحملہ کیاجس کےپاس جائزمینڈیٹ نہیں، حکومت نے غیرآئینی ترامیم کیں، جو لوگ بانی کی پیٹھ پر چھرا گھونپنے کیلئے کھڑے تھے آج رات تک ان سب کے نام آجائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ مشکل وقت آیا پارٹی پر، پتہ چل گیا کون بزدل اور ضمیرفروش تھا، غدار غدار ہے تاریخ میں غدار کو غدار ہی کہا جاتا ہے۔

    علی امین نے کہا کہ غدارغدار ہے چاہے بزدلی سے غداری کرے یا بک کر کرے، کہتے ہیں مجبوری تھی، ووٹ کیوں دیا استعفیٰ کیوں نہیں دیا، پارٹی سے غداری کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

    جو کہتا ہے مجبوری تھی اسے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، قوم بھی حساب لے گی اور ہم بھی ان لوگوں کو چھوڑیں گے نہیں، ضمیر فروشی کرنے والوں کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ بانی کے نام پر ووٹ لیکر دھوکا دینے والوں سے حساب لیں گے، ایسا نہیں ہوسکتا آپ سے کوئی سوال نہیں کرے گا، وقت آتا ہے سب کا۔

    دریں اثنا کے پی اسمبلی نے پولیس ترمیمی بل 2024 کی منظوری دیدی، اس حوالے سے وزیراعلیٰ کےپی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہماری پولیس کی بے پناہ قربانیاں ہیں، ہم اپنی پولیس کے ساتھ کھڑے ہیں، پولیس حکام سے بات کرکےبل لائے ہیں۔

  • قومی اسمبلی میں 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور

    قومی اسمبلی میں 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور

    اسلام آباد : سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 26ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور کرلی، ترمیم پیش کرنے کے حق میں 225 جبکہ مخالفت میں 12 اراکین نے ووٹ دیا۔

    قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک منظور کی گئی، آئینی ترمیم کی تحریک وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ جس کے بعد اسپیکر سردار ایاز صادق نے بتایا کہ 225 اراکین نے آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک کے حق میں ووٹ دیئے جبکہ تحریک کی مخالفت میں12ووٹ آئے۔

    سینیٹ کے بعد حکومت قومی اسمبلی میں بھی دو تہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئی، اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، عامر ڈوگر اور دیگر پی ٹی آئی رہنما اسمبلی ہال سے باہر چلے گئے۔

    قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کے بل کی تمام 27 شقیں مرحلہ وار متفقہ طور پر منظور کی گئیں ترمیم کی تمام شقوں کے حق میں 225 ووٹ آئے، مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم منظوری کے لیے حکومت کا نمبر گیم مکمل ہوگیا، آئینی ترمیم کے لیے224ووٹ درکار تھے، حکومت اور جے یو آئی کے کُل ووٹ221ہیں جبکہ دیگر 5 اراکین ظہور قریشی، چوہدری الیاس، مبارک زیب اور چوہدری عثمان نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔

    آئینی ترمیم کے حق میں 6 منحرف اراکین نے بھی ووٹ کیا، جن میں پانچ کا تعلق پی ٹی آئی جبکہ ایک کا تعلق ق لیگ سے بتایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کیلئے حکومتی اتحاد کو 224 ووٹ درکار تھے جبکہ حکومتی اتحاد 211 ارکان پر مشتمل ہے۔

    حکومتی بینچز پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 111، پیپلزپارٹی کی 69 نشستیں ہیں، حکومتی بینچز پر ایم کیو ایم 22، ق لیگ 5، آئی پی پی کے 4 اراکین ہیں جبکہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن ہیں۔

    اپوزیشن اراکین قومی اسمبلی کے اجلاس کا واک آؤٹ ختم کرکے ایوان میں واپس آگئے جس کے بعد 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کی گئی۔

    آئینی ترمیم کے حق والے ممبرز نے“ہاں” کی لابی اور مخالفت والے ارکان نے “ناں” کی لابی میں جاکر اپنا ووٹ ڈالا اور اپنے ناموں کا اندراج کرایا۔

    ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ اور اراکین کو ایوان میں بلانے کیلئے 5 منٹ گھنٹیاں بجائی گئیں، ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ شروع ہوتے ہی دوبارہ دروازے بند کردئیے گئے تھے۔

    صدر مملکت آئینی ترمیم پر دستخط کریں گے

    ذرائع کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کی دونوں ایوانوں (سینیٹ و قومی اسمبلی) سے منظوری کے بعد صدر پاکستان آصف علی زرداری صبح 6 بجے ترمیم پر دستخط کریں گے، پہلے اس کا وقت 8 بجے مقرر کیا گیا تھا جسے اب تبدیل کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت آصف زرداری آئینی ترمیم پر دستخط کرکے اس کی باقاعدہ منظوری دیں گے، تمام اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کو ایوان صدر میں ہونے والی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ایوان صدر میں اراکین کے لئے ناشتے کا اہتمام کیا جائے گا۔

    صدر مملکت آصف زرداری کی منظوری کے بعد مذکورہ آئینی ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی اور فوری طور پر نافد العمل ہوگی۔

    علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا، مذکورہ بل وزیر قانون نے ایوان میں پیش کیا، جسے منظور کرلیا گیا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

    26ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد وزیر اعظم نے دستخط کرکے توثیق کیلئے صدر کو ایڈوائس بھیج دی ہے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بل صدر مملکت کو ارسال کردیا۔

  • آئینی ترمیم کا عمل جمہوریت دفن کرنے کی کوشش ہے، عمر ایوب

    آئینی ترمیم کا عمل جمہوریت دفن کرنے کی کوشش ہے، عمر ایوب

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ یہ آئینی ترمیم زبردستی لائی جارہی ہے جو جمہوریت دفن کرنے کی کوشش ہے۔

    یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، 26ویں آئینی ترمیم کے عمل پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ آئینی ترمیم وفاق کو کمزور کرنے کی علامت ہوگی، یہ آئینی ترمیم پاکستانی عوام کی ترجمانی نہیں کرتی۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے بحیثیت اپوزیشن ممبر جو مثبت کردار کیا اس کو سراہتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ کہا ہم نے اپنے ایم این ایز کو ہدایت دی ہے کہ اس عمل کا حصہ نہیں بننا۔

    اپوزیشن لیڈر نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کا یہ عمل آزاد عدلیہ کا گلہ گھوٹنے کا عمل ہے جو اختتام پذیر ہورہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے بالکل ٹھیک کہا کہ یہ کالا تھیلہ تھا یا کالا سانپ تھا، ترمیم منظور کرنے کی اتنی جلدی کس بات کی ہے کیا ملک جام ہوجانا تھا؟ تیز گام لگائی ہوئی ہے، آج 21اکتوبر ہوگئی یہ اجلاس 22کو یا 31تاریخ کو کیوں نہیں ہوسکتا تھا۔

    عمر ایوب نے متنبہ کیا کہ ایم این ایز نے پارلیمانی پارٹی ڈائریکشن کی خلاف ورزی کی تو قانونی کارروائی کی جائے گی ،پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبلیو ایم اس کا حصہ نہیں بنے گی۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارا اسپیکر سے مطالبہ ہے کہ ہمارے لوگ آج جو نمودار ہو رہے ہیں ان کو اس عمل کا حصہ نہ بنایا جائے، ہمارےارکان کو ان کی نشستوں پر واپس بھیجا جائے۔

    عمرایوب نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کا حصہ نہ بن کر ہم تاریخ میں سرخرو ہونگے، ناپاک عزائم کیلئے آئینی ترمیم کو جنم دینے والوں کو تاریخ اچھے الفاظ میں یاد نہیں کریگی۔

    قبل ازیں سینیٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری لی گئی۔ حکومت نے دو تہائی اکثریت سے چھبیسویں آئینی ترمیم منظورکرالی۔ پہلی شق میں چار ووٹ مخالفت میں آئے۔

    بقیہ تمام شقیں65 ووٹوں کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کی گئیں، آئینی ترمیم منظوری کے وقت ایوان میں ن لیگ پی پی،جے یو آئی اور اے این پی کے ارکان موجود رہے۔

    بی این پی کے دو سینیٹرز بھی اجلاس میں آئے۔ بیرسٹرعلی ظفر ،عون عباس، حامد خان اور راجہ ناصر عباس نے بل کی مخالفت کی۔

  • آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس

    آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس

    26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے منظوری کیلئے اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف سیاسی رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔

    وزیراعظم شہباز شریف، نوازشریف، مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری، بیرسٹر گوہر اور دیگر سیاسی رہنما ایوان میں موجود تھے۔

    قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے224ووٹ درکار ہیں جبکہ حکومت اور جے یو آئی کے ووٹ221ہیں حکومت کو اپوزیشن سے5  ووٹ ملنے کا یقین ہے۔

    قومی اسمبلی میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج تاریخ ساز دن ہے، میثاق جمہوریت کا ادھورا ایجنڈا آگے بڑھایا جارہا ہے، آئینی بینچز بنائے جارہے ہیں، چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ بدلا جارہا ہے۔

    اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت پر شہید بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کیے تھے۔

    اعظم نذیر تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم وقت کی اہم ضرورت ہے، 12رکنی پارلیمانی کمیٹی بنے گی جس میں اپوزیشن اور حکومتی لوگ ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اب چیف جسٹس آف پاکستان کی معیاد 3 سال ہوگی، ماضی میں ہم نے دیکھا کہ چیف جسٹس کی معیاد 6 سے 7سال تھی۔

    چیف جسٹس پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ ہوں گے، سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے دو سینئرجج ممبر ہونگے، جوڈیشل کونسل میں 2ممبر ہائیکورٹ کےچیف جسٹس ہونگے۔

    چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس پارلیمان اور آئین کیلئے کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدالت ہے۔ کالے سانپ نے ایک نہیں بلکہ کئی وزرائے اعظم کو فارغ کرایا۔ وردی میں صدر کو انتخاب لڑنے کی اجازت دی۔

    ہم نے اٹھاون ٹوبی ختم کیا تو عدالت نے صادق اور امین کے ذریعے وہ اختیار اپنے پاس رکھا۔ کالے کوٹ والے کو وزیراعظم کو ہٹانے کی اجازت ہے لیکن اس ایوان کے پاس اختیار نہیں۔

    قبل ازیں سینیٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری لی گئی۔ حکومت نے دو تہائی اکثریت سے چھبیسویں آئینی ترمیم منظورکرالی۔ پہلی شق میں چار ووٹ مخالفت میں آئے۔

    بقیہ تمام شقیں65 ووٹوں کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کی گئیں، آئینی ترمیم منظوری کے وقت ایوان میں ن لیگ پی پی،جے یو آئی اور اے این پی کے ارکان موجود رہے۔

    بی این پی کے دو سینیٹرز بھی اجلاس میں آئے۔ بیرسٹرعلی ظفر ،عون عباس، حامد خان اور راجہ ناصر عباس نے بل کی مخالفت کی۔

  • آئینی ترمیم : پاکستان تحریک انصاف نے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کردیا

    آئینی ترمیم : پاکستان تحریک انصاف نے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کردیا

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی نے دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم کیلئے ووٹنگ کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے خصوصی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔

    پی ٹی آئی اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم کیلئے ووٹنگ کے عمل کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

    سیاسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ رائے شماری میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی اور سینٹ کیخلاف احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پی ٹی آئی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عوامی مینڈیٹ پر قابض گروہ آئین کو بدلنے کا اخلاقی، جمہوری اور آئینی جواز نہیں رکھتا۔

    تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے اراکین سینیٹ اور اراکین قومی اسمبلی پارٹی پالیسی اور بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے پابند ہیں۔ پارٹی پالیسی سے روگردانی کرنے والوں کی رہائش گاہوں کے باہر پر امن احتجاجی دھرنے دیں گے۔

    واضح رہے کہ قبل ازیں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کامعاملہ کل تک مؤخر کردیا گیا ہے، پاکستان تحریک انصاف نے وقت مانگا ہے، پی ٹی آئی کا جواب موصول ہونے کے بعد قوم کو فیصلے سے آگاہ کریں گے۔

    اسلام آباد میں بلاول بھٹو کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے اور پی پی نے آئینی ترمیم پراتفاق رائے حاصل کیا تھا جس کے بعد لاہور میں ن لیگ کی قیادت کے ساتھ بھی اس پر مزید مشاورت ہوئی اور ہم نے جن نکات پر اعتراض کیا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر راضی ہوئی۔؎

  • آئینی ترمیم :  وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آج اہم فیصلہ کیا جائے گا،

    آئینی ترمیم : وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آج اہم فیصلہ کیا جائے گا،

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ میں 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج منظور کیا جائے گا۔

    وفاقی کابینہ کے اہم اجلاس کے بعد وزیر قانون اور وزیراطلاعات نے مشترکہ میڈیا بریفنگ دی اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ترمیم کے حوالے سے اسپیکر نے خصوصی کمیٹی بنائی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی نے جو ڈرافٹ منظور کیا تھا وہ کابینہ کے سامنے رکھا گیا، پارلیمانی کمیٹی میں ڈرافٹ کو حتمی شکل دی گئی۔

    وزیرقانون نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان کی تجاویز کو بھی مسودے کا حصہ بنایا گیا ہے مسودے میں کچھ تبدیلیوں کے بعد اسے کابینہ سے باقاعدہ منظور کرایا جائے گا۔

    اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ گزشتہ 4 ہفتوں سے تواتر سے یہ کام جاری ہے، منظوری سے قبل کل والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کی جائیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے عمل کو بہتر بنانے کیلئے دو سیکریٹریٹ بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے، یہ بھی معاملہ طے ہوگا کہ یہ سرکاری طور پر پیش ہو یا کوئی اور جماعت پیش کرے۔

    اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ آج آئینی ترمیم منظور ہوگئی تو اس کے مطابق اگلے چیف جسٹس کا تقرر اسی طریقہ کار کے مطابق ہوگا، کابینہ ارکان آج ڈھائی بجے اپنا مؤقف رکھیں گے۔

    اتفاق رائے نہ ہوا تو دوسرا راستہ اختیار کریں گے، عطا تارڑ

    علاوہ ازیں وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم پر اتفاق رائے نہ ہوا تو دوسرا راستہ اختیار کریں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی چاہتی ہے کہ ساری جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے، حنیف عباسی نے کہا کہ حتمی نتائج تک پہنچنے میں اب صرف چند گھنٹے رہ گئے ہیں۔

  • مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترمیم کل پیش کرنے کی تجویز، ذرائع

    مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترمیم کل پیش کرنے کی تجویز، ذرائع

    اسلام آباد : جے یو آئی کے رہنما مولانا فضل الرحمان کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم آج بروز اتوار پیش کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی اراکین کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    اس حوالے سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر جاکر ان سے ملاقات کی۔

    آخری اطلاعات تک اسحاق ڈار، محسن نقوی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوچکے ہیں ،وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سےچلے گئے۔

    جے یو آئی کی قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس صبح تک ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے، جس کے بعد ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈاراور وزیرداخلہ محسن نقوی مشاورت کے لئے روانہ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر موجود ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول مولانا کو راضی کرکے آئینی ترامیم کی حمایت کا اعلان کرانا چاہتے ہیں۔

    مولانافضل الرحمان اور بلاول بھٹو کچھ دیربعد میڈیاسےمشترکہ گفتگو کرینگے، بلاول بھٹو کے سیکیورٹی اسٹاف نے میڈیا گفتگو سے متعلق صحافیوں کو آگاہ کیا ہے۔

  • ’’بانی پی ٹی آئی نے فضل الرحمان کے کردار کو سراہا‘‘

    ’’بانی پی ٹی آئی نے فضل الرحمان کے کردار کو سراہا‘‘

    حامد رضا نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آئینی مسودے سے متعلق سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہا ہے۔

    سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنی بہنوں کی گرفتاری کا علم نہیں تھا، بانی پی ٹی آئی نے آئینی مسودے کے حوالے سے مولانا کے کردار کو سراہا، بانی پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ مذاکرات جاری رکھیں۔

    تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کوتمام صورتحال سےمتعلق آگاہ کیا گیا ہے، بغیر مشاورت کے آئینی ترمیم جائز نہیں ہوگی، عوام کی آواز اس آئینی ترمیم میں شامل نہیں ہے۔

    بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ قانون منظور ہوگا تو پھر اس پر لائحہ عمل بھی طے کیا جائیگا، یہ لوگ زبردستی ووٹنگ کراکر آئینی ترمیم کرنا چاہتے ہیں، زبردستی آئینی ترامیم کرائیں گے تو وہ کتنی دیر چلے گی۔

    دریں اثنا مولانا فضل الرحمان سے پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی ملاقات جاری تھی، پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور سلمان اکرم راجہ شامل تھے۔