Tag: آئینی عدالت

  • صدر سپریم کورٹ بار نے آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ کر دیا

    صدر سپریم کورٹ بار نے آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ کر دیا

    ملک میں آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ سامنے آ گیا ہے اور یہ مطالبہ صدر سپریم کورٹ بار رؤف عطا کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار رؤف عطا کی جانب سے جاری بیان میں ملک میں آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام وقت کا تقاضہ ہے۔

    صدر سپریم کورٹ بار نے کہا ہے کہ مختلف حلقوں سے سن رہے ہیں کہ 27 ویں آئینی ترمیم ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہے کہ ترمیم کا مسودہ تیار کرنے سے قبل وکلا تنظیموں کو اعتماد میں لیا جائے اور ایسی ترمیم نہ کی جائے جو عدلیہ کی آزادی سے متصادم ہو۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مالی مقدمات، ٹیکس کیسز کے لیے ہائیکورٹس کو کورٹ آف اپیل قرار دیا جائے۔ اس فیصلے سے سپریم کورٹ میں مقدمات کا بوجھ کم ہوگا۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ اس سے قبل بھی کئی بار سامنے آ چکا ہے۔ گزشتہ سال 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت ایک بار پھر اس کی گونج سنائی دی۔ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے حق میں جب کہ اپوزیشن اور بعض قانون دان اس کے خلاف تھے۔

    وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وفاقی آئینی عدالت کے حوالے سے ایک تقریب میں کہا تھا کہ آئینی عدالت 18 سال سے زیر بحث ہے۔ 2006 میں عاصمہ جہانگیر نے ایک آزاد آئینی عدالت بنانے کی تجویز دی تھی۔ ہمارے ذہن میں خاکہ ہے کہ 7 یا 8 ججز کی آئینی عدالت ہو۔

    جوڈیشل کمیشن نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا

    تاہم نئی آئینی عدالت کے قیام کے بجائے گزشتہ سال 5 نومبر کو سپریم کورٹ میں ایک 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا گیا۔ اس بینچ کا سربراہ سینئر ترین جج جسٹس امین الدین کو مقرر کیا گیا۔ بعد ازاں 21 دسمبر 2024 کو جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کو 6 ماہ کے لیے توسیع دے دی۔

    https://urdu.arynews.tv/supreme-courts-constitution-bench-extended-for-6-months/

  • آئینی عدالت کو نیا نام آئینی بینچ دیدیا گیا ہے، علی ظفر

    آئینی عدالت کو نیا نام آئینی بینچ دیدیا گیا ہے، علی ظفر

    سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئینی عدالت تو بن سکی اسے نیا نام آئینی بینچ دے دیا گیا ہے، حکومت آئینی بینچ میں اپنے جج بٹھا سکے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بینچ کی سلیکشن کا عمل بھی حکومت نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہے، کچھ دنوں میں دیکھیں گے حکومت کونسے جج بینچ میں رکھتی ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئینی عدالت بنانی تھی جو نہیں بنائی لیکن اس کو آئینی بینچ نیا نام دے دیا، اس پراسیس کے ذریعے حکومت اپنے جج بینچ میں بٹھا سکتی ہے، جے یو آئی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ حکومت کے خطرناک مسودے سے بچایا۔

    انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی تقرری کیلئے موسٹ سینئر جج لگایا جاتا ہے، چیف جسٹس موسٹ سینئر جج نہیں لگنا تو بھی طریقہ کار موجود ہے۔

    علی ظفر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے کہا مشاورت ہونی چاہیے اچھی بات ہے، انھوں نے کہا پارٹی کے اور بھی لوگ ہیں ان سے بھی مل لوں، ہم نے کہا 25 تاریخ حکومت کے لیے بہت اہم ہے۔

    بانی پی ٹی آئی نے کہا 25 تاریخ کو کیا ہے، ہمیں سمجھ آگئی ہے کہ آج آئینی ترامیم پاس ہوجانی ہے، پی ٹی آئی اس آئینی ترمیم کیلئے ووٹنگ کا حصہ نہیں بنے گی۔

    رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ آئین میں ترمیم عوام کے مفاد کے لیے ہوتی ہے، ایوان میں ایسے لوگ ہیں جنھوں نے اس بل کو پڑھا تک نہیں، اس طرح بل پاس ہوا تو یہ جمہوریت پر دھبہ ہوگا۔

  • 150کیسز کیلئے علیحدہ آئینی عدالت بنانے سے نظام تباہ ہوجائے گا، حافظ حمد اللہ

    150کیسز کیلئے علیحدہ آئینی عدالت بنانے سے نظام تباہ ہوجائے گا، حافظ حمد اللہ

    اسلام آباد : جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ کا کہنا ہے کہ اس وقت آئینی عدالت سے متعلق کیسز کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب ہے، ڈیڑھ سو مقدمات کیلئے علیحدہ آئینی عدالت بنانے سے نظام تباہ ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عدالت کا مطلب یہ ہے کہ ایک علیحدہ عدالت بنائیں گے، پیپلزپارٹی چاروں صوبوں میں آئینی عدالت کی بات کررہی ہے، آئینی عدالت بنی تو اس کا چیف جسٹس بھی الگ ہوگا۔

    جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اسوقت آئینی عدالت سے متعلق کیسز کی تعداد 150کےقریب ہے ، 150کیسز کیلئے علیحدہ آئینی عدالت بنانےسے نظام تباہ ہوجائے گا، کیا یہ بہتر نہیں کہ 150 کیسز کیلئے سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنایا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھائی جائے ، سپریم کورٹ سمیت نچلی سطح پر 27لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں ، آئینی کیسز کیلئے آئینی عدالت بنارہےہیں مگر27لاکھ کیسز کی کوئی پرواہ نہیں۔

    رہنما جے یو آئی کا مزید کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کی طرف جانا ہے تو چند چیزوں کو مدنظر رکھناہوگا، جےیوآئی سمجھتی ہے آئینی ترامیم ملک ومفاد میں ہے تو جلدبازی نہیں ہونی چاہیے۔

    انھوں نے بتایا کہ آئینی عدالت کی بات شروع ہوئی تو اس وقت بھی کسی کےپاس مسودہ نہیں تھا، ابتدامیں جو مسودہ آیا وہ رات کی تاریکی میں آیا جسے مولانا صاحب نے یکسر مسترد کیا، اب تمام پارٹیوں نے مسودے شیئر کئے ہیں۔

    حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ، پی پی ، جے یو آئی، ایم کیو ایم اور اے این پی بھی مسودہ لیکر آئی ہے، تمام مسودے دیکھ کر اتفاق رائے کیا جائے گا دیکھتے ہیں نتیجہ کیا نکلتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ جےیوآئی کامؤقف ہے آئینی عدالت کےبجائے آئینی بینچ ہوناچاہیے، مولانا صاحب بلاول ،نوازشریف اور پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کریں گے، ان کی کوشش ہے کہ تمام جماعتیں ایک مؤقف پر اتفاق رائے کرلیں۔

  • ‘آئینی عدالت بننے کے بعد پاکستان میں دو چیف جسٹس ہوں گے’

    ‘آئینی عدالت بننے کے بعد پاکستان میں دو چیف جسٹس ہوں گے’

    اسلام آباد : چیئرمین پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت بننے کے بعد پاکستان میں دو چیف جسٹس ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عدالت بننے کے بعد 2 چیف جسٹس ہوجائیں گے، ایک چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت دوسرے چیف جسٹس سپریم کورٹ ہوں گے۔

    چیئرمین پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کے ججز کی پرفارمنس اچھی نہ ہوتو جوڈیشل کمیشن میں سفارش جاسکتی ہے کہ انہیں ہٹادیا جائے۔

    انھوں نے بتایا کہ آئینی عدالت کے چیف جسٹس کیلئے کمیٹی نام تجویز کرے گی اور آئینی عدالت میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوگی جبکہ ایک چیف جسٹس ہوں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آئینی عدالت سب بڑا ادارہ ہوگا، آئینی عدالت کے چیف جسٹس تین سال کیلئے ہوں گے اور ان کی عمر کی حد اڑسٹھ سال ہوگی۔

    اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالت کے قیام کے لیے اپنی پارٹی کی حمایت کا اعادہ کیا۔

    بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وکلاء پر زور دیا تھا کہ وہ آئینی عدالتوں کو آئین کے حکم کے مطابق تسلیم کریں اور ’اگر آپ آئینی عدالتوں کو نہیں مانتے تو آپ پریکٹس چھوڑ دیں۔

  • انشااللہ نومبر میں آئینی عدالت اپنا کام شروع کردیگی، سابق وزیراعظم

    انشااللہ نومبر میں آئینی عدالت اپنا کام شروع کردیگی، سابق وزیراعظم

    سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ انشااللہ نومبر میں آئینی عدالت اپنا کام شروع کردے گی۔

    راجہ پرویز اشرف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی آئینی عدالت بناکر میثاق جمہوریت مکمل کرنا چاہتی ہے، اگلے ماہ آئینی عدالت اپنا کام شروع کردے گی، ملک کو آگے لے جانے کیلئے تمام سیاسی قوتوں میں اتفاق رائے ضروری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی ضد چھوڑ کر صدرمملکت آصف علی زرداری کے ہاتھ پر سیاسی بیعت کر لیں۔

    پیپلز پارٹی جماعت اسلامی کے فلسطین مارچ میں بھرپور شرکت کریگی، فلسطینی اور کشمیری بھائیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ہم سب متحد ہیں۔

    سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں مشرق وسطیٰ میں طاقت کا استعمال رکوائیں۔

  • آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ ہے، شیری رحمان

    آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ ہے، شیری رحمان

    اسلام آباد: سینیئر رہنما پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ ہے۔

    پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی کوشش آئینی عدالت کا قیام ہے، پیپلزپارٹی آئینی عدالت کے قیام کیلیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

    شیری رحمان نے کہا کہ عدالتوں میں زیر سماعت پندرہ فیصد کیسز سیاسی ہیں، عدالتوں میں کیسز سالوں سال سے چل رہے ہیں، عدالتوں میں زیر التوا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئین کی تشریح سپریم کورٹ کا حق ہے یہ طاقت کے حصول کی جنگ نہیں ہے، پارلیمان اپنا حق منوانے کیلیے کیوں کچھ نہ کرے۔

    آئینی عدالتیں وقت کی ضرورت

    چند روز قبل وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو تفصیل سے آئینی عدالتوں کا بتا چکے ہیں، آئینی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں کیونکہ ہزاروں کیسز التوا کا شکار ہیں۔

    ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آئینی عدالتیں ہوتی ہیں لیکن پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے، سیاسی کیسز کی وجہ سے عام آدمی کے مقدمات التوا کا شکار ہو جاتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس ہی دیکھ لیں ہمیں کتنے سالوں بعد انصاف ملا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مخصوص نشستوں کا بڑا چرچہ ہے کہا جا رہا ہے کہ مکمل انصاف دیا گیا، ہمیں تو آج بھی بھٹو کیس میں مکمل انصاف نہیں ملا، ذوالفقار بھٹو کو کس نے سزا سنائی کیوں سنائی انہیں تو سزا نہیں دی گئی، یہ تاثر غلط ہے کہ کسی ایک جج کو نوازنے کیلیے آئینی عدالت بنائی جا رہی ہے، فرد واحد کیلیے کوئی قانون نہیں بن رہا اور نہ ہی پیپلز پارٹی ایسی سپورٹ کرتی ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کا مؤقف واضح ہے کہ کسی شخص کو سامنے رکھ کر قانون سازی نہیں ہوگی، کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ حکومت کو جوابدہ نہ ہو، آئینی عدالتیں وقت کی ضرورت ہے دنیا بھر میں آئینی عدالتیں موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی پر بہت باتیں کی جا رہی ہیں، شروع سے کہہ رہے ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ میں بہتری لانی چاہیے، ہم نے یہ بھی کہا کہ اٹھارویں ترمیم پر مکمل عمل نہیں کیا گیا، اٹھارویں ترمیم پر مکمل عمل کرنا چاہیے۔

  • آئینی عدالت کے سوال پر فاروق ستار کا ’عوامی عدالت‘ بنائے جانے پر زور

    آئینی عدالت کے سوال پر فاروق ستار کا ’عوامی عدالت‘ بنائے جانے پر زور

    کراچی: ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ آئینی عدالت بنتی ہے تو بنے، زیادہ ضرورت ہے عوامی عدالت کی، جہاں عام آدمی کے مسائل حل ہوں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں، اور کئی سال گزر جاتے ہیں لیکن عوام کو انصاف نہیں ملتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 30 سال سے تمام سیاسی جماعتیں آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ کر رہی تھی، ایم کیو ایم اس کی بھرپور حمایت کرتی ہے، آج ٹائمنگ ایسی ہے کہ جو بنانا چاہتے ہیں ان پر شک کیا جا رہا ہے اور جو مخالفت کر رہے ہیں وہ بھی شک کے دائرے میں ہیں، مولانا اور تحریک انصاف بھی وفاقی آئینی عدالت کے بنیادی مقصد سے منکر نہیں ہیں۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا مفادات کی سیاست ختم ہونی چاہیے، نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کا مطالبہ سوائے سیاست کے کچھ نہیں، آئین میں طے ہے جو سینئر ہوگا وہ چیف جسٹس بنے گا، آئین اور قانون کے تحت فیصلہ ہوگا اس میں مطالبہ کس چیز کا۔ انھوں نے کہا قاضی فائز جب رخصت ہوں گے تو اس کے بعد آئین و قانون کے مطابق نئے چیف جسٹس آ جائیں گے۔

    ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام اور کسی جج کی تعیناتی حکومت کا صوابدیدی حق ہے۔

  • حکومت آئینی ترامیم کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو فوجی عدالت کے حوالے کرنا چاہتی ہے، سلمان اکرم راجہ

    حکومت آئینی ترامیم کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو فوجی عدالت کے حوالے کرنا چاہتی ہے، سلمان اکرم راجہ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ حکومت آئینی ترامیم کے ذریعے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو فوجی عدالت کے حوالے کرنا چاہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرام راجہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں بات کرتے ہوئے کہا آئینی عدالت بنتی ہے تو بدقسمتی ہوگی ،چپقلش کا ماحول ہے، شب خون مار کر اس وقت آئینی عدالت بنانا مناسب نہیں ، آئینی عدالت اتفاق رائے سے بننی چاہیے۔

    سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ میں اصولی طورپر بھی آئینی عدالت کےخلاف ہوں ، یہ بالکل غلط ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے اوپر ایک عدالت بنادیں، ہر ایک کا فرض ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم مانیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں یہ آئینی عدالت بنانے کی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے کو بدلنے کی ترمیم ہے ، یہ چاہتے ہیں ایسی آئینی عدالت ہو جس کا چیف جسٹس وزیراعظم خود لگائے گا۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ آئینی عدالت بنا کر پی ٹی آئی پرپابندی کیلئے ریفرنس لاناچاہتے ہیں اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ملٹری عدالت کے حوالے کرنا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سب کچھ کرکے حکومت آئین کا حلیہ بگاڑنا چاہتی ہے، ایسا آئینی نظام جس کی بنیاد دھوکہ دہی ہو وہ نہیں چل سکتا، بدقسمتی سے یہاں پر ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے لوگوں کےاہلخانہ کو اغواکیاجاتاہے۔

    پی ٹی آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم اسوقت ناقابل قبول ہے ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے ، اس وقت جو کچھ بھی ہورہاہے اس کا مقصد صرف بدنیتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتے تو نظام گرجاتاہے ، حکومت آئین کا مذاق اڑارہی ہے تو کیسے ہمارے بچے آئین پسند رہیں گے، میں سمجھتاہوں جھوٹ ،فریب کا نظام نہیں چل سکتا، کہیں نا کہیں سے آواز اٹھے گی جو چنگاری بنے گی ہم کھڑے رہیں گے۔

    سینئر رہنما کا مزید کہنا تھا کہ نظرآرہاہےکہ لوگوں کو ادراک ہورہاہے کہ بنیادی اصولوں کیساتھ کھڑا ہوناہوگا، انسانی حقوق پر اس وقت بڑےبڑےدانشور چپ کرکے کیوں بیٹھے ہیں۔

  • آئینی عدالت سے متعلق وزیر قانون کا اہم بیان آگیا

    آئینی عدالت سے متعلق وزیر قانون کا اہم بیان آگیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت 18 سال سے زیر بحث ہے، ہمارے ذہن میں خاکہ تھا کہ 7 یا 8 ججز کی آئینی عدالت ہو۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ محترمہ عاصمہ جہانگیر نے آئینی عدالت کا آئیڈیا 2006 میں دیا تھا، آئینی عدالت یہ ہے کہ ایک آزاد آئینی عدالت بنادی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسی آئینی عدالت جو آئینی معاملات کے مقدمات سنے۔

    وفاقی وزیر نے سوال کیا کہ کیا پارلیمنٹ کے پاس نمبرز ہوں تو کیا پارلیمنٹ کا اختیار نہیں؟ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ عمر کی حد 65 سال یا 68 سال ہو اس پر آپ وکلا گائیڈ کریں، آپ ایک معتبر عدالت کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔

    اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ پاکستان کی عدلیہ کی ایک مختلف تاریخ ہے دنیا میں آئینی عدالتیں موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کا مسودہ مکمل مسترد کردیا ہے۔

     انہوں نے سوال کیا کہ مسودہ کسی کو دیا گیا اور کسی کو نہیں، جو مسودہ مہیا گیا گیا وہ کیا تھا؟

    ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہمارے حوالے کیا گیا ہم نے اس کا مطالعہ کیا، یہ مسودہ کسی صورت قابل قبول نہیں اور نہ ہی قابل عمل ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم اس مسودے کا ساتھ دیتے تو یہ ملک، قوم کی امانت میں خیانت ہوتی۔

  • مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی، ذرائع

    مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی، ذرائع

    ذرائع نے بتایا ہے کہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی ہوگئے، مولانا کی تجویز پر آئینی ترمیم کل تک موخر کی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی تجویز پر آئینی ترمیم کو کل تک کے لیے موخر کردیا ہے، مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی ہوگئے ہیں، قومی اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

    آج اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود حکومت نمبر گیم پورا نہیں کرسکی ہے،جس کے باعث آئینی ترمیم موخر کرتے ہوئے اجلاس کل تک ملتوی کیا گیا۔

    کمیٹی کا اجلاس کل قومی اسمبلی اجلاس سے قبل دوبارہ منعقد ہونے کا امکان ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم پر مزید مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا ہے۔

    اس سے قبل ذرائع سے یہ خبر آئی تھی کہ جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسے متفق ہوگئی۔

    قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے دوران جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسے اتفاق کیا ہے، مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی مشورہ دیا تھا کہ آئینی ترمیم کو کل تک موخر کردیا جائے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگا اوربغیر کارروائی کے کل تک جائےگا، آئینی ترمیم کل صبح وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کی جائےگی۔

    مولانافضل الرحمان نے اجلاس میں تجویز دی کہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے، مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا اجلاس میں موقف تھا کہ حکومت قانون سازی جلد بازی میں نہ کرے جبکہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسےمتفق ہے،

    ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت پر درمیانی راستے پر اتفاق رائے کا امکان ہے جبکہ ذرائع اسپیکراسمبلی نے بتایا کہ قومی اسمبلی کااجلاس کل صبح ساڑھے11بجےہوگا۔