Tag: آئین شکنی کیس

  • پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد: سابق صدر و آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔

    عدالت نے فیصلے کی کاپی میڈیا کو نہ دینے کا حکم دیا، بعد ازاں پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کے نمائندوں کو فیصلے کی کاپی فراہم کردی گئی۔ دونوں نمائندے تفصیلی فیصلے کی کاپی لے کر خصوصی عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    پرویز مشرف کو سزا سنانے والے خصوصی عدالت کا بینچ جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تھا۔

    تفصیلی فیصلے میں کیا کہا گیا ہے؟

    تفصیلی فیصلے میں خصوصی عدالت کے جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ موجود ہے، جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ میں پرویز مشرف کو بری کر دیا۔

    اپنے اختلافی نوٹ میں انہوں نے لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ 44 صفحات پر مشتمل ہے۔

    بینچ کے بقیہ 2 ججز جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ سزائے موت کا حکم 3 میں سے 2 ججز کی اکثریت پر دیا گیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جمع کروائے گئے دستاویزات واضح ہیں کہ ملزم نے جرم کیا۔ ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبے کے بغیر ثابت ہوتے ہیں۔ ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر و سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

    سابق صدر پرویز مشرف اس وقت دبئی میں مقیم ہیں اور شدید علیل ہیں۔ وہ اپنے کیس کی پیروی کے لیے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    گزشتہ روز ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے پرویز مشرف نے فیصلے پر رد عمل میں کہا تھا کہ مجھے ان لوگوں نے ٹارگٹ کیا جو اونچے عہدوں پر فائز اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو مشکوک سمجھتا ہوں، ایسے فیصلے کی مثال نہیں ملتی جہاں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا۔ کیس میں قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ جج جنہوں نے میرے زمانے میں فوائد اٹھائے وہ کیسے میرے خلاف فیصلے دے سکتے ہیں۔ اس کیس کو سننا ضروری نہیں تھا، اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کروں گا۔

  • پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ 17 دسمبر کو سنائے جانے کا امکان

    پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ 17 دسمبر کو سنائے جانے کا امکان

    اسلام آباد : خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو آئین شکنی کیس میں دلائل دینے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سماعت آخری بار ملتوی کی جارہی ہے، کسی بھی وکیل کی عدم حاضری پر محفوظ فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی، عدالت میں حکومتی استعاثہ ٹیم کے نئے رکن علی ضیاء باجوہ عدالت میں پیش ہوئے، روسٹرم پر آتے ہی انہوں نے عدالت کو مخاطب کیا اور جسٹس وقار علی سیٹھ نے انہیں عدالت میں ویلکم کیا۔

    دلائل کے آغاز پر علی ضیا باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ انہیں استغاثہ کی ٹیم میں شمولیت کی اطلاع کل ہی ملی اور کل ہی وہ اسلام آباد پہنچے، جہاں انہیں تین "ڈبے” ملے ہیں، جن کو ابھی پڑھنا باقی ہے، ریکارڈ بھی تین ہزار صفحات پر مشتمل ہے لیکن ان یہ خواہش ہے کہ اس مقدمے کا جلد از جلد فیصلہ ہو۔

    جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ آپ کو اندازہ ہے کہ یہ خصوصی عدالت ہے اور خصوصی مقدمہ ہے آپ بتادیں کہ کب دلائل دیں گے، باقی مقدمات کو بالائے طاق رکھ کر اس مقدمے کی تیاری کریں۔

    جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ آپ اتنے قابل وکیل ہیں ، پہلے سے استغاثہ کی جانب سے دلائل دئیے گئے ہیں، جو دستاویزات ہیں ان میں کوئی تضاد نہیں، آپ پہلے سے کی گئی جرح کے پانچ صفحے ہی پڑھ لیں تو کافی ہے، آپ کو تمام دستاویزات پڑھنے کی ضرورت نہیں، کیس کی تیاری کے لیے 4 دن بھی بہت ہیں۔

    جسٹس نذر اکبر نے مزید کہا کہ 6 سال سے یہ مقدمہ چل رہا ہے اب ہم مزید استغاثہ کے ہاتھ میں نہیں کھیلیں گے، آپ لوگوں کے مؤکل وہ ہیں، جو کسی بھی وقت آپ کو فارغ کرکے کہہ سکتے ہیں کہ آپ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔

    علی ضیاء باجوہ نے بتایا کہ ان پر کافی دباؤ ہے جس پر جسٹس نذر اکبر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پر کس بات کا دباؤ ہے، وکیل اور جج پر قانون کے علاوہ کس چیز کا دباو ہوتا ہے ؟ آپ بتادیں آپ پر کیا دباو ہے ؟ آپ کا کام ہے کہ آپ عدالت کی معاونت کریں۔

    علی ضیاء باجوہ نے مزید وقت دینے کی استدعا کی، جس پر عدالت نے انہیں مزید 15 دن کا وقت دے دیا۔

    سماعت کے آخر میں پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور کہا کہ انہیں بھی سنا جائے، اس موقع پر عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کس حیثیت میں آپ کو سنیں، آپ سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیں، اگر اس فیصلے پر آپ کو کوئی تحفظات ہیں تو اس پر نظر ثانی دائر کریں۔

    سلمان صفدر نے کہا ہماری معاونت سے عدالت کو آسانی ہوگی جس پر جسٹس نذر اکبر نے جواب دیا کہ ہمیں آپ کی آسانی نہیں چاہیے، آپ سپریم کورٹ کے حکم کو عزت دیں، عدالت نے استعاثہ کو 15 دن کا وقت دیتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی اور عدالت نے استعاثہ کو ہدایت بھی کی ہے کسی بھی رکاوٹ کی صورت میں عدالت کو دو دن قبل تحریری دلائل جمع کروائیں بصورت دیگر فیصلہ سنایا جائے گا۔

  • آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ، پرویز مشرف نے عدالت سے رجوع کرلیا

    آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ، پرویز مشرف نے عدالت سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا، جس میں کہا گیا عدالت نے مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا، کیس کی سماعت تندرست ہونےتک ملتوی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویزمشرف نے آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست دائر کردی ، جس میں وفاقی حکومت،وزارت قانون وانصاف، ایف آئی اے اور رجسٹرارخصوصی عدالت کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے19نومبرکومؤقف سنے بغیرکیس کا فیصلہ محفوظ کیا، بیماری کی وجہ سے بیرون ملک زیرعلاج مقیم ہوں، بیماری کی وجہ سےخصوصی عدالت میں مؤقف پیش نہیں کرسکا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق سماعت دوبارہ شروع کی جائے اور خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : پرویزمشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ، 28 نومبر کو سنایا جائے گا

    درخواست میں کہا گیا عدالت کیس کی سماعت تندرست ہونےتک ملتوی کرنے اور غیرجانبدارمیڈیکل بورڈتشکیل دینے کا حکم دے۔

    یاد رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

    عدالت نے پرویز مشرف کے وکلا کو دفاعی دلائل سے روک دیا تھا اور پراسیکیوشن کی نئی ٹیم مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ، نئی ٹیم مقرر کرنے میں تاخیر پر عدالت نے بغیر سماعت فیصلہ محفوظ کیا، عدالت کا کہنا تھا کہ مشرف کے وکیل چاہیں تو 26 نومبر تک تحریری دلائل جمع کرادیں۔

  • آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    اسلام آباد: خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کے دوران مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست عدالت نے منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں آئین شکنی کیس کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف نے گزشتہ صبح پاکستان آنا تھا لیکن علالت کے باعث نہیں آسکے۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف پاکستان نہ آسکے جس پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہیں، مشرف کی علالت کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

    سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ 2007 کا ہے، وہ کیسز کے باوجود سنہ 2013 میں وطن واپس آئے۔ مارچ 2014 میں مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی۔

    عدالت کی جانب سے کیس خارج کیے جانے کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا گیا۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ عدم حاضری پر دفاع کا حق ختم کیا جائے۔

    جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کو ہم نے پڑھ لیا ہے، بتائیں جو نئی درخواست آئی کیا ہم اس کو سن سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم خود مختار عدالت کے طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں، آپ کیا اس درخواست کی مخالفت کرتے ہیں؟

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ استدعا کروں گا پرویز مشرف کی درخواست مسترد کی جائے، پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کیا جائے۔ سیکشن 9 کے مطابق بیماری کے باعث سماعت ملتوی نہیں کی جاسکتی۔

    عدالت نے کہا کہ کیا آپ اس درخواست میں بیان کی گئی بیماریوں کو چیلنج کرتے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ ساتھ ہیں تو میں کیسے چیلنج کر سکتا ہوں۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ عدالت اس صورت میں کارروائی کرتی جب نئی درخواست نہ آتی، درخواست سے ظاہر ہے مشرف عدالت میں حاضر ہونا چاہتے ہیں، بیماری کے باعث نہیں آسکے انہیں موقع فراہم کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دانستہ غیر حاضری پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہو سکتا تھا، موجودہ درخواست کی روشنی میں سماعت ملتوی کی جائے۔

    خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز مشرف کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 2 مئی کو مشرف نہ آئے تو دفاع کے حق سے محروم ہوجائیں گے۔

    سرپیم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ ان کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کر کے حتمی فیصلہ جاری کردے۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا تھا سابق صدر کی ہفتے میں 2 مرتبہ کیمو تھراپی ہوتی ہے، کیمو تھراپی کا عمل مکمل ہوا تو وہ عدالت میں ضرور حاضر ہوں گے۔

  • آئین شکنی کیس: مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ

    آئین شکنی کیس: مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت میں عدالت نے سابق صدر کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔

    عدالت نے کہا کہ کیا پرویز مشرف کے 342 کے بیان کے بغیر عدالت فیصلہ کرسکتی ہے؟ جسٹس یاور علی نے پوچھا کہ استغاثہ بتائیں کیا پرویز مشرف وڈیو لنک پر آسکتے ہیں؟

    وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف وڈیو لنک پر آنے کو تیار نہیں، جسٹس یاور علی نے کہا کہ پرویزمشرف بیرون ملک ہیں، وکیل کے مطابق وہ بیمار ہیں۔ قانون کے مطابق 342 کا بیان ریکارڈ ہونا ہے۔

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ پرویز مشرف کو عدالت نے بیان ریکارڈ کروانے کا موقع دیا، ملزم نے عدالت کے اس موقعے کا فائدہ نہیں اٹھایا۔

    جسٹس یاور علی نے کہا کہ دبئی کے امریکی اسپتال کا 14 اگست کاسرٹیفیکیٹ پیش کیا گیا، بظاہر یہ سرٹیفکیٹ پرانا ہے۔

    مشرف کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے ساتھ دل کے عارضے کا معاملہ مسلسل ہے، موکل کا اکتوبر میں ڈاکٹر طبی جائزہ لے گا۔ ہمیں آئندہ طبی معائنے تک عدالت وقت دے۔

    وکیل نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ نیا طبی سرٹیفکیٹ پیش کیا جائے تو وقت دیا جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔

    عدالت نے کہا کہ کمیشن کے قیام پر اعتراض ہے تو سپریم کورٹ میں اپیل کی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل مذکورہ کیس میں سیکریٹری داخلہ نے بتایا تھا کہ ہم نے مشرف کو لانے کے لیے انٹر پول کو خط لکھا تھا لیکن انٹر پول نے معذرت کرلی کہ سیاسی مقدمات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

    یاد رہے 20 اگست کو آئین شکنی کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود سابق صدر کی عدم گرفتاری پر سیکریٹری داخلہ کو طلب کیا تھا۔

    گزشتہ روز پرویز مشرف کی تازہ میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پرویز مشرف کو ایک جان لیوا بیماری کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو ’امیلوئی ڈوسس‘ نامی خطرناک بیماری لاحق ہے۔

    پرویز مشرف کا علاج برطانیہ کے 2 معروف اسپتالوں کے ساتھ مل کر کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر علاج نہ ہونے سے مشرف کو جان کا خطرہ ہے، پرویز مشرف دل اور بلڈ پریشر کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں۔

  • غداری کیس ، انٹرپول کی پرویز مشرف کو پاکستان لانے سے معذرت

    غداری کیس ، انٹرپول کی پرویز مشرف کو پاکستان لانے سے معذرت

    اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس میں سیکریٹری داخلہ نے انکشاف کیا کہ پرویزمشرف کو پاکستان لانے کے معاملے پر انٹرپول نےمعذرت کرلی ہے اور کہا سیاسی مقدمات ان کےدائرہ اختیار میں نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یاور علی اور جسٹس نذر محمد نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی، سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سیکریٹری داخلہ خصوصی عدالت کوبتایا ہم نے مشرف کو لانے کے لئے انٹرپول کوخط لکھا تھا لیکن انٹرپول نے معذرت کرلی کہ سیاسی مقدمات ان کےدائرہ اختیار میں نہیں۔

    سیکریٹری داخلہ کے جواب پر عدالت نے انٹرپول کا دیا گیا جواب جمع کرانے کا حکم دیا جس پر سیکریٹری نے کہا کہ جواب آج ہی جمع کرادیا جائے گا۔

    دوران سماعت میں عدالت نے اکرم شیخ کی کیس سے دستبرداری کی درخواست بھی منظور کرلی، جسٹس یاورعلی نے ریمارکس دیئے کہ کیس منطقی انجام تک پہنچانےکیلئے آئندہ سماعت پرغور ہوگا۔

    سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ نئے پراسیکیوٹر کے لئے وزیر قانون،اٹارنی جنرل سے مشورہ کریں گے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دس ستمبرتک ملتوی کردی۔

    یاد رہے 20 اگست کو سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود سابق صدر کی عدم گرفتاری پرسیکریٹری داخلہ کو آئندہ سماعت پر طلب کیا تھا۔

    خیال رہے چند روز قبل نومنتخب وزیرقانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف کے کیس سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیٰی آفریدی کی معذرت کے بعد سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

  • سنگین غداری کیس میں غیر حاضری، پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم

    سنگین غداری کیس میں غیر حاضری، پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم

    اسلام آباد: خصوصی عدالت میں سابق صدرپرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت، عدالت نے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں مظہرعالم میاں خیل کی سربراہی میں3 رکنی خصوصی عدالت نےسنگین غداری کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے ملزم کی عدم موجودگی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا۔

    پرویز مشرف کے وکیل جسٹس یاور علی نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا عدالت نے خود نہیں کہا تھا کہ 342 کے تحت ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جائے ؟

    استغاثہ کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے عدالت کو کہا کہ 342 کے بیان کو ریکارڈ کرنا استغاثہ کی ذمہ داری نہیں ہے، پرویز مشرف دبئی جاکر نہ تو اسپتال میں داخل ہوئے اور نہ ہی اُن کو صحت کے حوالے سے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ سپریم کورٹ میں ملزم کی جانب سے جواب دائر کیا گیا تھا کہ اگر علاج کے لیے بیرون نہ بھیجا گیا تو صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

    دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں اُن کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا اور نہ ہی دفعہ 342 کے تحت ملزم کا بیان اسکائپ پر لیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے مزید کہا کہ عدالت ضابطہ فوجداری کے تحت آگے نہیں بڑھ سکتی ، ملزم کے خلاف آئین و قانون کی روشنی میں ہی فیصلہ کیا جائے گا۔

    ملزم کی مسلسل عدم موجودگی کے باعث عدالت نے اسٹیٹ بینک کے ذریعے ملزم کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم دہتے ہوئے کہا کہ اگر اس میں کوئی شراکت دار ہے تو وہ 6 ماہ کے اندر عدالت سے رجوع کرکے اپنا مؤقف پیش کرے۔

    اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کی جائیداد میں اُن کے اہل خانہ سمیت دیگر افراد کے حصے بھی موجود ہیں، ہم اس حکم کے خلاف اعتراض جمع کروائیں گے، عدالت نے سیشن جج کے ذریعے مشرف کی جائیداد کا ریکارڈ عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت مشرف کی گرفتاری یا عدالت میں پیش ہونے تک ملتوی کردی۔