Tag: آئی ایم ایف

  • آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ پر پاکستان کیا مؤقف پیش کرنے جا رہا ہے؟

    آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ پر پاکستان کیا مؤقف پیش کرنے جا رہا ہے؟

    اسلام آباد (02 ستمبر 2025): پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ کا مفصل جواب جمع کرانے کی تیاریاں جاری ہیں۔

    سرکاری دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ پر پاکستان کا مؤقف ہے کہ ملک میں سرکاری شعبے میں گورننس بہتر ہوئی ہے، اور کرپشن کے خاتمے کے لیے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو مزید متحرک کیا گیا ہے۔

    پاکستان کے مؤقف کے مطابق ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن اور فیس لیس کسٹم سے کرپشن میں کمی ہوئی ہے، پولیٹیکلی ایکسپوزڈ پرسن جیسے اقدامات کیے گئے ہیں، اور سول سرونٹس کے اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے۔

    پاکستان نے آئی ایم ایف کی کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف رپورٹ پر پاکستان اپنا مؤقف پیش کرے گا، جس میں کہا جائے گا کہ آئی ایم ایف گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک مشن کو تمام اقدامات کو پرکھنا چاہیے تھا، ایف بی آر نے آئی ایم ایف اہداف کے مطابق ہی ٹیکس اصلاحات کی ہیں۔

    پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹیکس نظام میں پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، اور پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر سپلیمنٹری گرانٹس کے لیے بجٹ ایڈجسٹمنٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے، ایف بی آر نے بھی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی ہیں، ٹیکس چھوٹ صرف وہی رہ گئی ہیں جو آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ قرض پروگرام میں طے شدہ ہیں۔

  • قدرتی آفات سے نقصانات، آئی ایم ایف نے انشورنس کور فراہم کرنے کی تجویز دے دی

    قدرتی آفات سے نقصانات، آئی ایم ایف نے انشورنس کور فراہم کرنے کی تجویز دے دی

    اسلام آباد (26 اگست 2025): قدرتی آفات سے نقصانات میں کمی کے لیے آئی ایم ایف نے پاکستان کو انشورنس کور فراہم کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قدرتی آفات کے دوران اربوں روپے کے نقصانات کے باوجود انشورنس ناپید ہے، ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے قدرتی آفات کے باعث نقصانات کم کرنے کے لیے انشورنس کور فراہم کرنے کی تجویز دی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں بینکنگ انڈسٹری کی ترقی کے باوجود انشورنس کا شعبہ عالمی معیار کے مطابق نہیں ہے، حکومتی ترقیاتی منصوبوں کو بھی قدرتی آفات سے متعلق انشورنس کور فراہم نہیں کیا جاتا۔

    بھارت: مادھوپور ڈیم سے پانی کے اخراج کی وارننگ، دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا

    آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے انشورنس کور لازمی فراہم کیا جائے، تاہم سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن انشورنس سیکٹر کی ترقی کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے، ایس ای سی پی کے انشورنس ڈویژن کو ماہرین کی اشد ضرورت ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک انشورنس سیکٹر کی ترقی کے لیے جامع منصوبہ تیار کر رہا ہے، بینک نے بھی قدرتی آفات کے لیے انشورنس کور فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

  • آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کیلئے حکومت کی حکمت عملی تیار

    آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کیلئے حکومت کی حکمت عملی تیار

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کے لیے حکومت پاکستان نے قرضوں کی واپسی کا دورانیہ بڑھانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کیلئے حکومت نے حکمت عملی تیار کرلی، ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان قرضوں کی واپسی کا دورانیہ بڑھانے کیلئے تیار ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مقامی اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے اوسط میچورٹی ٹائم میں اضافہ کیا جائے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ منصوبے کے تحت مقامی قرضوں کا اوسط میچورٹی ٹائم 3 سال 8 ماہ سے بڑھا کر 52 ماہ اور بیرونی قرضوں کا اوسط میچورٹی ٹائم 76 ماہ تک کر دیا جائے گا، آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق 2028 تک نئے اوسط میچورٹی ٹائم پر مکمل عملدرآمد کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ میچورٹی ٹائم میں اضافے سے آئندہ برسوں میں فنانسنگ ضروریات میں کمی لائی جا سکے گی۔ اس حوالے سے عملدرآمد رپورٹ آئندہ اقتصادی جائزے سے قبل آئی ایم ایف مشن کو بھیجی جائے گی، جبکہ میچورٹی ٹائم پر عملدرآمد کا آغاز رواں مالی سال سے ہی شروع کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق فی الحال مقامی قرضوں کا اوسط میچورٹی ٹائم 3.8 سال اور غیر ملکی قرضوں کا 6.1 سال ہے۔

    نئی پالیسی کے تحت مقامی قرضوں کا تقریباً 30 فیصد فکسڈ پالیسی ریٹ پر ہوگا، جبکہ شریعہ کمپلائنٹ قرضوں کا حصہ آئندہ تین برسوں میں بڑھا کر 20 فیصد کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی قرضوں کا حجم مجموعی قرضوں کے 40 فیصد سے زیادہ نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان میں کرپشن کی نشاندہی کر دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان میں کرپشن کی نشاندہی کر دی

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستان میں کرپشن کی نشاندہی کر دی اور کہا ایف بی آر میں کرپشن موجود ہے، ادارہ کرپشن کنٹرول کرنے اور ٹیکس پیچیدگیوں کو ختم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں گورننس اورکرپشن سے متعلق جامع رپورٹ جاری کرتے ہوئے وفاقی اداروں خصوصاً ایف بی آر اور وزارتِ خزانہ پر متعدد سنگین تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    "گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ” وزارتِ خزانہ کو باضابطہ طور پر بھجوا دی گئی ہے، جس میں آئی ایم ایف نے کرپشن کنٹرول، بجٹ اصلاحات، ٹیکس نظام میں بہتری، اور شفافیت کے حوالے سے تفصیلی سفارشات پیش کی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر میں کرپشن اب بھی موجود ہے، جس کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں، ادارے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ٹیکس نظام میں موجود پیچیدگیوں کو ختم کرے، اسپیشل رجیمز، اضافی ودہولڈنگ اور ایڈوانس ٹیکسز میں کمی کے لیے اسٹریٹیجی مرتب کر کے رپورٹ پیش کرے۔

    آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر کسی بھی قسم کی سپلیمنٹری گرانٹس یا بجٹ ایڈجسٹمنٹ پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

    رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ وزارت خزانہ بجٹ بنانے کے عمل کو مزید شفاف اور موثر بنائے، جبکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو مکمل خودمختاری دینے کے لیے قانونی فریم ورک میں اصلاحات کی جائیں۔

    آئی ایم ایف نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس پالیسی سازی کو ایف بی آر سے الگ کر کے ایک آزاد اور خودمختار ادارے کے تحت فعال کیا جائے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف شعبوں اور سرمایہ کاری پر دی گئی ٹیکس چھوٹ اور استثنیٰ کو محدود کیا جائے تاکہ ریونیو میں بہتری لائی جا سکے اور مساوی ٹیکس نظام قائم ہو۔

    آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام سفارشات پر عملدرآمد کی تفصیلی رپورٹ مئی 2026 تک پیش کی جائے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف نے اپریل کے دوران پاکستان کے 30 مختلف سرکاری اداروں کے ساتھ مذاکرات بھی کیے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی گورننس اسسمنٹ ٹیم نے فروری میں چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی ملاقات کی تھی تاکہ عدالتی نظام میں شفافیت اور احتساب سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکیں۔

  • آئی ایم ایف نے جولائی 2025 کی ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی

    آئی ایم ایف نے جولائی 2025 کی ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی

    اسلام آباد(30 جولائی 2025): عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی اقتصادی شرح نمو حکومتی تخمینوں سے کم رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے جولائی 2025 کی ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی جس میں گزشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.6 سے بڑھا کر 2.7 فیصد کردی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2026 میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح  3.6 فیصد ہوسکتی ہے جبکہ حکومت پاکستان نے نئے مالی سال میں معاشی ترقی کی شرح 4.2 تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

    آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی شرح نمو عالمی معاشی ترقی کی رفتار سے بہتر رہنے کا امکان ہے، 2025 میں پاکستان میں ترقی کی شرح 2.7 فیصد رہے گی اور سال 2026 میں 3.1 فیصد شرح سے ترقی کرے گی۔

    آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں عالمی معیشت کی ترقی کی شرح 3 فیصد رہے گی، امریکا کی جانب سے ٹیرف  ریٹ میں کمی عالمی معیشت کے لیے بہتر ہے، 2025 میں عالمی سطح پر مہنگائی کے بڑھنے کی شرح  4.2 فیصد رہے گی جبکہ 2026 میں یہ شرح  3.6 فیصد ہوسکتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر مہنگائی میں کمی اور مالی حالات میں بہتری آرہی ہے لیکن جیو پولیٹیکل کشیدگی اب بھی عالمی معاشی استحکام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

    آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ ممکنہ بلند ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال پاکستان سمیت عالمی معیشت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ رپورٹ میں اعتماد کی بحالی اور سازگار مالی و پالیسی حالات کو مستقبل کی ترجیحات قرار دیا گیا ہے۔

  • الیکٹرک بائیکس کی تقسیم ،  آئی ایم ایف نے منظوری دے دی

    الیکٹرک بائیکس کی تقسیم ، آئی ایم ایف نے منظوری دے دی

    اسلام آباد : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے الیکٹرک گاڑیوں کے لئے 100 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کے فروغ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 100 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دے دی ہے، اس اقدام کا مقصد ملک میں صاف توانائی کے استعمال کو فروغ دینا اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان 14 اگست کو نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی پر عملدرآمد کا باضابطہ اعلان کریں گے اور الیکٹرک بائیکس کی تقسیم کا آغاز کریں گے۔

    پالیسی کی نمایاں خصوصیات

    دستاویز میں بتایا گیا کہ پر الیکٹرک بائیک اوررکشہ پر پچاس ہزار روپے سبسڈی دی جائےگی جبکہ حکومت نے رواں مالی سال نو ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے، پہلے مرحلے میں دو سال میں ایک لاکھ سولہ ہزار الیکٹرک بائیکس تیار کی جائیں گی۔

    گزشتہ ای وی پالیسی کی کارکردگی مایوس کن رہی

    گزشتہ ای وی پالیسی کے تحت صرف 50 ہزارٹو اور تھری وہیلرگاڑیاں مارکیٹ میں آسکی تھیں جبکہ الیکٹرک بسز کا ہدف 1,000 تھا، لیکن صرف 200 بسیں سڑکوں پر لائی جا سکیں۔

    مزید پڑھیں : الیکٹرک بائیک اسکیم سے فائدہ اٹھائیں، اہم معلومات سامنے آگئیں

    اسی طرح فور وہیلرز کے لیے ہدف 1 لاکھ یونٹس کا تھا، لیکن مارکیٹ میں صرف 3,000 گاڑیاں ہی لائی جا سکیں جبکہ ٹرک سیکٹر میں بھی صرف 10 الیکٹرک ٹرک متعارف ہوسکے۔

    آئی ایم ایف کیساتھ مشاورت سے نئی الیکٹریکل وہیکل پالیسی 5 سال کیلئے بنائی گئی جو دوہزار تیس تک جاری رہے۔

    ماحولیاتی ماہرین نے اس اقدام کو گرین انرجی کی طرف اہم پیش رفت قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس پالیسی کے ذریعے پاکستان میں ٹیکنالوجی، روزگار اور ماحولیاتی تحفظ کو فروغ ملے گا۔

  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی  نجکاری، آئی ایم ایف نے حائل رکاوٹیں دور کرنے کا ٹاسک دے دیا

    بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری، آئی ایم ایف نے حائل رکاوٹیں دور کرنے کا ٹاسک دے دیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا ٹاسک دے دیا،   نجکاری میں سرکاری اداروں سے ریکوری کے مسائل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں مسائل کا سامنا ہے، ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے نجکاری میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا ٹاسک دے دیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈسکوز کو اثاثہ جات کی منتقلی اورگرڈاسٹیشن کی اونرشپ میں مسائل ہیں، ڈسکوز کی نجکاری میں سرکاری اداروں سے ریکوری کے مسائل ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ڈسکوز کو ریگولیٹری فریم ورک اور عملدرآمد سے متعلق مشکلات ہیں، سرکاری اداروں کو ادائیگیاں، پنشنز لائبیلیٹیز و ادائیگیوں کی پیچیدگیاں ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ بیلنس شیٹ پرآف بیلنس شیٹ ادائیگیاں، کسٹمرزکیئر اور واپڈا وصوبوں کے نام پر اثاثوں کے مسائل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈسکوز کے اثاثے 51 سے 100 فیصد تک فروخت کیے جائیں گے، 3 ڈسکوز کی رواں مالی سال جنوری سے جون کے درمیان نجکاری کی جائے گی۔

    تمام ڈسکوزکی 1 ہزار 416 پراپرٹیز واپڈا، صوبوں اور کنٹونمنٹ کے نام پر ہیں، آئیسکو، فیسکو اور گیپکو کی 450 پراپرٹیز کے مسائل کو نجکاری سے قبل کلیئر کرنا لازمی ہے۔

    بجلی کی تین تقسیم کارکمپنیوں کی 162 پراپرٹیز میں مسائل کا سامنا ہے، فیسکو 83 پراپرٹیز، گیپکو 9 پراپرٹیز ، آئیسکو 70 پراپرٹیز کی ٹرانسفر میں مشکلات درپیش ہیں۔

  • برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا

    برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا

    ریو ڈی جنیرو: برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا ہے، رہنماؤں نے مانیٹری فنڈ میں ناگزیر اصلاحات کی بات کی۔

    تفصیلات کے مطابق برازیل میں ہونے والی ترقی پذیر ممالک کے برکس سمٹ کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں عالمی تجارت، مالیاتی اصلاحات، اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر اہم مؤقف اپنایا گیا ہے۔

    برکس گروپ کے وزرائے خزانہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں اصلاحات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آئی ایم ایف کا موجودہ کوٹہ اور ووٹنگ نظام عالمی اقتصادی حقائق کی عکاسی نہیں کرتا۔

    برکس مطالبے میں ووٹنگ کے حقوق کی ایک نئی تقسیم اور فنڈ کی قیادت کے لیے یورپی انتظامیہ ہونے کی روایت کا خاتمہ بھی شامل تھا، اس گروپ کے وزرائے خزانہ نے پہلی بار مشترکہ بیان میں مجوزہ اصلاحات پر اتفاق کیا، اس سلسلے میں دسمبر میں آنے والی آئی ایم ایف کے جائزے کے اجلاس میں اس مشترکہ تجویز پر بات کی جائے گی۔

    اعلامیے کے مطابق برکس رہنماؤں نے ایران پر امریکی و اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وہ غزہ کو ریاست فلسطین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں، اعلامیے میں امریکا کی یک طرفہ تجارتی محصولات پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکا کے یکطرفہ اقدامات عالمی تجارتی اصولوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔


    اسرائیل حماس مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم


    برکس رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ غزہ میں تشدد کا سلسلہ فوری طور پر ختم ہونا چاہیے، رہنماؤں نے کہا فلسطین میں منصفانہ جامع حل کے ذریعے دیرپا امن کا حصول ضروری ہے۔

    برکس اعلامیے میں رہنماؤں نے کہا کہ وہ امریکا اور اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں، اور غزہ کو ریاست فلسطین کا حصہ تسلیم کرتے ہیں۔

  • سرکاری افسران کے اثاثے، حکومت نے آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری کر دی

    سرکاری افسران کے اثاثے، حکومت نے آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری کر دی

    اسلام آباد: سرکاری افسران کے اثاثوں کے سلسلے میں وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط پوری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی یہ شرط پوری کر لی ہے کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے سرکاری افسران کے اثاثے پبلک ہوں گے۔

    سرکاری افسران کو اپنے اور اہل خانہ کے اثاثے ڈیجیٹل طور پر فائل کرنا ہوں گے، صدر کی منظوری سے سول سرونٹس ترمیمی ایکٹ 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گزٹ نوٹیفکیشن تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو بھجوا دیا، سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں سیکشن 15 کے بعد اے 15 کا اضافہ کیا گیا ہے۔


    آئی ایم ایف کی شرط: نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پر نئے ٹیکس عائد


    نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کے ذریعے پبلک کی جائیں گی، سرکاری افسران ملکی اور غیر ملکی اثاثوں اور مالی حیثیت سے آگاہ کریں گے، کسی بھی افسر کی ذاتی معلومات کی رازداری کا خیال رکھا جائے گا۔

    یاد رہے کہ رواں ہفتے ہی آئی ایم ایف شرائط پر عوام پر نئے ٹیکس کا نفاذ بھی کیا گیا ہے، ایندھن کی قیمتوں میں پٹرولیم کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کی گئی، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل پر اڑھائی روپے فی لیٹر نیا کلائمیٹ لیوی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

  • آئی ایم ایف کی شرط: نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پر نئے ٹیکس عائد

    آئی ایم ایف کی شرط: نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پر نئے ٹیکس عائد

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کی شرط پر وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پر نئے ٹیکس کا نفاذ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف شرائط پر ایندھن کی قیمتوں میں پٹرولیم کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کر دی گئی، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل پر اڑھائی روپے فی لیٹر نیا کلائمیٹ لیوی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    پٹرول اور ڈیزل پر پہلے سے عائد پٹرولیم لیوی کم کر کے نیا ٹیکس ایڈجسٹ کیا گیا، مٹی کے تیل پر کلائمیٹ سپورٹ لیوی کی مد میں 2 روپے 50 پیسے عائد کی گئی، پٹرول پر کاربن لیوی ایڈجسٹمنٹ کے لیے پٹرولیم لیوی کم کر کے 75 روپے 52 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی، اس سے قبل پٹرول پر فی لیٹر 78 روپے پی ڈی لیوی وصول کی جا رہی تھی۔


    سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کا ریکارڈ کس شہر کا ہے؟


    ہائی اسپیڈ ڈیزل پر کلائمیٹ لیوی ایڈجسٹمنٹ کے لیے لیوی 74 روپے 51 پیسے مقرر کی گئی، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر اس سے قبل پی ڈی لیوی 78 روپے فی لیٹر وصول کی جا رہی تھی۔ مٹی کے تیل پر 18 روپے 95 پیسے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد ہے، لائٹ ڈیزل 15 روپے 37 پیسے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد ہے۔

    حکومت نے آئی ایم ایف سے کلائمیٹ فناننسگ شرائط کے تحت نئی کلائمیٹ سپورٹ لیوی کا نفاذ کیا۔