Tag: آئی ایم ایف سے مذاکرات

  • آئی ایم ایف سے مذاکرات آخری مراحل میں ہیں، پاکستان کو جلد خوشخبری ملے گی ، وزیر خزانہ

    آئی ایم ایف سے مذاکرات آخری مراحل میں ہیں، پاکستان کو جلد خوشخبری ملے گی ، وزیر خزانہ

    اسلام آباد : وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات آخری مراحل میں ہے، پاکستان کو جلد خوشخبری ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ چل رہا ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت آخری مراحل میں ہیں، جو جلد مکمل ہو جائیں گی، پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ معاشی نظم و ضبط کے اہداف حاصل کررہا یے، پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے جلد خوشخبری ملے گی.

    اس سے قبل ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں اہم ایشو ہے، پاکستان میں آبادی کامسلسل بڑھنامعیشت کے لیے رسک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ورلڈبینک کے ساتھ 10سالہ کنٹری پارٹنرشپ میں بھی موسمیاتی تبدیلیوں کی فنڈنگ موجود ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ بھی کلائمیٹ فنڈنگ پربات چیت مثبت رہی،پاکستان جلد موسمیاتی تبدیلیوں کی فنڈنگ کیلئےگرین سکوک جاری کرنےکی پوزیشن میں آنےوالاہے۔

    وفاقی وزیر نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سےمعیشت کےلیےرسک بڑھ رہےہیں، پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کےلیےمؤثر فریم ورک کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کےاثرات سے بچاؤ کا وقت ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان کوموسمیاتی تبدیلیوں سےبچاؤ کے لیے ہنگامی پروگرام کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کےاثرات زراعت اورپیداواری صلاحیت کومتاثر کر رہے ہیں۔

  • پاکستان کے ایکسٹرنل فنانسنگ کے ابتدائی تخمینہ پر آئی ایم ایف سے مذاکرات

    پاکستان کے ایکسٹرنل فنانسنگ کے ابتدائی تخمینہ پر آئی ایم ایف سے مذاکرات

    اسلام آباد : پاکستان کے ایکسٹرنل فنانسنگ کے ابتدائی تخمینہ پر آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوئے، ابتدائی تخمینہ22 ارب ڈالرلگایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات جاری ہے، مذاکرات میں آئندہ مالی سال 22ارب ڈالر کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پلان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال پرایکسٹرنل فنانسنگ کے ابتدائی تخمینہ کیلئے آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوئے، معاشی ٹیم نے ایکسٹرنل فنانسنگ کا ابتدائی تخمینہ22 ارب ڈالرلگایا ہے۔

    آئندہ مالی سال کےدوران پانڈابانڈزکا اجرا اور ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد انٹرنیشنل سکوک بانڈزکا اجرا آئی ایم ایف کیساتھ شیئر پلان میں شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ آئندہ مالی سال ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد انٹرنیشنل سکوک بانڈزکا اجرا ، دوست ممالک سےتقریباً 12 ارب ڈالرقرض رول اوور اور رواں مالی سال کی موجودہ اور آخری سہہ ماہی میں 2 ارب ڈالر سےزائد ان فلو شیئر پلان میں شامل ہیں۔

    آئندہ مالی سال کےدوران پانڈا بانڈز پہلی سہہ ماہی کے دوران ہی جاری کیا جائے گا جبکہ عالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک سے نئی فنانسنگ بھی پلان میں شامل کی گئی ہے۔

  • آئی ایم ایف سے مذاکرات : نگراں وزیر خزانہ نے عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

    آئی ایم ایف سے مذاکرات : نگراں وزیر خزانہ نے عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے حوالے سے  خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیرخزانہ شمشاد اختر نے اے آر وائی نیوز سے آئی ایم ایف سے مذاکرات پر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام پرمزیدبوجھ نہیں ڈالاجائےگا اور ٹیکس ہدف 9415 ارب روپے ہی رہےگا۔

    ،شمشاداختر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اخراجات میں کفایت شعاری کی پالیسی اپنائےگی، آئی ایم ایف کویقین دہانی کرائی ہے کہ اخراجات میں کمی سےبجٹ خسارہ قابومیں رکھیں گے۔

    وزیرخزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کےساتھ بات چیت مثبت اندازمیں آگےبڑھ رہی ہے، آئی ایم ایف کونگراں حکومت کےاقدامات پرمکمل بھروسہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام اورڈویلپمنٹ سپینڈنگ پرآئی ایم ایف نےاطمینان کااظہارکیا ، سیکرٹری فنانس آئی ایم ایف مشن کےساتھ پالیسی سطح کےمذاکرات کررہے ہیں۔
    .
    گذشتہ روز پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کےمذاکرات میں آمدن بڑھانے، اخراجات گھٹانے،ڈالر ان فلوز پلان، ایکسچینج ریٹ، ادارہ جاتی اصلاحات پرتبادلہ خیال کیا گیاتھا

    آئی ایم ایف نے رضامندی ظاہر کی ہے کہ نگران حکومت کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائے گی، ذرائع کے مطابق ٹیکس ہدف نو ہزار چار سو پندرہ ارب پرہی برقراررہے گا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پہلے جائزے کیلئے آئی ایم ایف کی تمام اہم شرائط پوری کرچکا ہے، پالیسی سطح کے مذاکرات میں اسٹاف لیول ایگریمنٹ فائنل کیا جائے گا اور جائزہ مذاکرات کامیابی سے مکمل ہونے پرپاکستان کو اکہتر کروڑ ڈالرملیں گے۔

  • پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات مؤخر

    پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات مؤخر

    اسلام آباد: پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات مؤخر ہوگئے، مذاکرات رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں دوبارہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات موخر ہوگئے ہیں۔

    آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں دوبارہ ہوں گے۔

    باخبر ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد مذاکرات کیے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس عائد کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ ٹیکس آمدن بڑھانے کیلئے ٹیکس اقدامات کرنا ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات سے پہلے منی بجٹ لانے کا امکان بھی ہے، آئی ایم ایف پٹرولیم لیوی کی شرح سے مطمئن نہیں ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کا مقصد آمدن بڑھا کر آئی ایم ایف کو منانا ہے۔

    یاد رہے قبل ازیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے لی گئی پالیسیوں کو سراہا اور ملک کو اپنی حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • آئی ایم ایف کا انکم ٹیکس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کا مطالبہ، پاکستان نے  انکار کردیا

    آئی ایم ایف کا انکم ٹیکس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کا مطالبہ، پاکستان نے انکار کردیا

    اسلام آباد : وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف نے انکم ٹیکس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ہم انکار کردیا ہے اور کہا یہ ہدف دوسرے طریقے سے حاصل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا فیض اللہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا،جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف نے کہا 150 ارب روپے انکم ٹیکس بڑھا دو ، بجلی ٹیرف 4 روپے 95 پیسے بڑھا دو لیکن ہم نے کہا کہ یہ اس طرح نہیں کیا جا سکتا ، یہ ہدف دوسرے طریقے سے حاصل کریں گے۔

    شوکت ترین کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کل بھی بہت مثبت گفتگو ہوئی ، انہوں نے کہا ہے کہ اپنا پلان عملدرآمد کرکے دکھائیں ، آئی ایم ایف پروگرام میں رہ کر400 ارب ڈالر کے ان فلوآئیں گے ، آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹہ ریویو اب ستمبر میں ہو گا۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ کاٹن جننگ پر ٹیکس عائد کیا ہے ،پارلیمنٹ نے ضم شدہ اضلاع کو پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دی ہے ، ضم شدہ اضلاع 30 سال متاثر ہوئے انکو مدد کی ضرورت ہے ، ضم شدہ اضلاع کو ویلیو ایڈیڈ سیکٹرمیں مراعات دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے سرپلس پر ان کے ساتھ مذاکرات کریں گے ، این ایف سی کے تحت صوبوں کو 57.5 فیصد آمدن مل رہی ہے ، صوبوں کو کہا ہے مفروضے نہیں چاہئیں بیلنس شیٹ کا استحکام چاہیے۔

    شوکت ترین نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال میں قومی اقتصادی کونسل کی ہر سہ ماہی اجلاس کریں گے اور ایس ایم ای سیکٹر کو 20 لاکھ روپے تک کیش فلو بنیاد پر قرض دیں گے ، اس سال 9 ارب روپے کے کم سود قرضے ایس ایم ای سیکٹرکو دینے کے ساتھ ساتھ فنانسنگ بڑھائیں گے۔

  • آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر ہو رہے ہیں: شیری رحمان

    آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر ہو رہے ہیں: شیری رحمان

    اسلام آباد: سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر ہو رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ اجلاس میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے معاملے پر بحث ہوئی، سینیٹر شیری رحمان نے توجہ دلاؤ نوٹس سینیٹ میں پیش کیا۔

    شیری رحمان نے آئی ایم ایف شرائط پر پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر ہو رہے ہیں۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ آئی ایم ایف سمیت کسی سے قرضہ نہیں لیں گے لیکن انھی چیخوں کی گونج میں وزیر خزانہ کو استعفیٰ دینا پڑ گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دن

    انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی خفیہ شرائط قوم پر مسلط نہ کریں، بتایا جائے کیا مذاکرات ہوئے ہیں، ایمنسٹی اسکیم لانا کوئی جادو کی چھڑی نہیں، قانون بنا تھا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ حد سے تجاوز نہ کرے۔

    شیری رحمان نے کہا کہ گیس اور تیل کی قیمتیں آئی ایم ایف کے کہنے پر بڑھائی گئی ہیں، تیل، بجلی اور گیس کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئیں، بتایا جائے کہ کن شرائط پر آئی ایم ایف سے بات چیت کی جا رہی ہے، حکومت فسکل ون یونٹ نافذ نہ کرے۔

    واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حکومتی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، دو دن قبل تکنیکی سطح کے مذاکرات کا پہلا مرحلہ شروع کیا گیا، جس میں عالمی مالیاتی ادارے کو پاور سکیٹر کے ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ ورک پر بریفنگ دی گئی۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 10 مئی تک جاری رہیں گے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے اس بات پر زور دیا جا چکا ہے کہ نئے مالی سال سے بھرپور ٹیکس اصلاحات کی جائیں اور کم از کم چھ سو ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا نفاذ کیا جائے۔

  • آئی ایم ایف سے پچاس کروڑساٹھ لاکھ ڈالرکی قسط موصول

    آئی ایم ایف سے پچاس کروڑساٹھ لاکھ ڈالرکی قسط موصول

    اسلام آباد: آئی ایم ایف سےپچاس کروڑ ڈالرکی رقم موصول ہوگئے، پاکستان کے زرمبادلہ کےذخائرتاریخ کی بلندترین سطح پرپہنچ گئے۔

    پاکستان کوآئی ایم ایف سےتوسعی فنڈ پروگرام کی آٹھویں قسط موصول ہوگئی ہے،پچاس کروڑساٹھ لاکھ ڈالر کی رقم پاکستان کے اکائونٹ میں منتقل ہونےسےملکی زرمبادلہ کےذخائرکا حجم اٹھارہ ارب پچاس کروڑڈالرسےتجاوزکرگیا ہےجوتاریخ کی بلندترین سطح ہے۔

    اس سےقبل جون 2011 میں ملکی زرمبادلہ کےذخائرسوا اٹھارہ ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر پہنچے تھے۔

    وزیراعظم نوازشریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار نےاس موقع پرقوم کومبارکباد دی ہے۔

  • اسحاق ڈار کے آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب

    اسحاق ڈار کے آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب

    دبئی : آئی ایم ایف سے مذاکرات تو کامیاب ہوگئے لیکن دو ماہ بعد بجلی گیس مہنگی ہوگی، صلے میں آئی ایم ایف نواز حکومت کو جون میں پچاس کروڑ ڈالر کا قرضہ دیگا۔

    بالاآخر وزیرِخزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف حکام کو پاکستان لے ہی آئے، پہلے دبئی میں مذاکرات ہوئے  اور پھر اختتامی پریس کانفرنس  اسلام آباد میں ہوئی۔

    آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کا ساتواں جائزہ مکمل کرلیا، اسحاق ڈار خوش ہیں کیونکہ وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب رہے لیکن اس کامیابی کی بھاری قیمت عوام کو چکانا پڑے گی۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار اعتراف کرتے ہیں کہ آئندہ مالی سال سے بجلی پر دی جانے والی سبسڈی بتدریج کم کی جائے گی

    دوسری جانب آئی ایم ایف پاکستان مشن کے سربراہ نے نیوز کانفرنس میں بغیر کسی لگی لپٹی کے کہہ دیا پاکستان میں آئندہ مالی سال سےمہنگائی بڑھنے کا خطرہ ہے، اگر پاکستان کو ترقی کرناہے تو اُسے توانائی بحران حل کرنا ہوگا، پاکستان ہر قسم کی آمدنی پر ٹیکس لگا کرٹیکس کا دائرہ وسیع کرے۔

    ہر دفعہ کی طرح اس بار بھی آئی ایم ایف نے پاکستان کو اپنے اثاثے تیزی سے فروخت کرکے نجکاری پروگرام کو شرائط کے مطابق آگے بڑھانے کا مشورے نما حکم بھی دے ڈالا۔

    وزیرِخزانہ کا دعوی تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں کوئی چھوٹ نہیں مانگی، آئی ایم ایف پارٹنر ہے ماسٹرنہیں، پوری توقع ہے کہ جون میں آئی ایم ایف پاکستان کیلئے 50 کروڑ 60 لاکھ ڈالرکی ساتویں قسط جاری کردیگا۔