Tag: آئی ایم ایف سے معاہدہ

  • آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے تو معیشت استحکام کی طرف جائیگی، مفتاح اسماعیل

    آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے تو معیشت استحکام کی طرف جائیگی، مفتاح اسماعیل

    سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے تو معیشت استحکام کی طرف جائے گی۔

    اے آر وائی کے پروگرام اعتراض میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جو برے اور ابتر معاشی حالات تھے ان میں بہتری نظرآرہی ہے۔ اگلے ایک دو سال تک معاشی نمو زیادہ نہیں ہوگا۔ اگلے ایک دو سال غربت اور مہنگائی رہے گی مگر بہتری آئے گی۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت کو بجٹ خسارہ کم کرنا ہوگا، بجٹ خسارے میں کمی کیلئے این ایف سی ایوارڈز اور نجکاری کو دیکھنا ہوگا۔ اب بجلی اور گیس مہنگی ہونے کا نقصان حکومت اپنے سرنہیں لے سکتی۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پنشن اور بیوروکریٹک اصلاحات کے مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔۔ اگلے 7 سے 8 سال میں پنشن سب سے بڑا خرچے کا مسئلہ بن جائےگا۔ پُرامید ہوں ملک میں مہنگائی میں کمی آئی گی۔

    سابق وزیرخزانہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ بینک کو خدشہ ہے ایک کروڑ لوگ مزید خط غربت سے نیچے جائیں گے۔ پچھلا سال معاشی لحاظ سے بدترین تھا۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلے دور میں آئی ایم ایف معاہدے کے بعد چیزیں بہتر ہونا شروع ہوئیں۔ اورنگزیب صاحب جب آئے تو انھیں چیزیں بہتر ہوتی ہوئی ملی ہیں۔ مشکل فیصلے اور اصلاحات کرنی ہوں گی۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امید ہے محمد اورنگزیب مثبت کام کرسکیں گے۔ مہنگائی بڑھنے کی رفتارمیں کمی آرہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلے سال 28 فیصد کی رفتار سے مہنگائی بڑھی، اس سال مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہوکر 20 سے 22 فیصد تک رہےگی۔ اندازہ ہے اگلے سال مہنگائی بڑھنے کی شرح 12 فیصد تک رہے گی۔

  • آئی ایم ایف سے معاہدہ : وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے  برطانوی وزیر سے مدد مانگ لی

    آئی ایم ایف سے معاہدہ : وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے برطانوی وزیر سے مدد مانگ لی، برطانوی سفیر آئی ایم ایف سے پروگرام بحالی کیلئے بات چیت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار متحرک ہوگئے ، ذرائع نے بتایا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی برطانیہ کے وزیرمملکت برائے خارجہ سے ورچوئل میٹنگ ٓہوئی، جس میں اسحاق ڈار نے اینڈریو مچل کو9 ویں جائزے متعلق آئی ایم ایف مذاکرات پرپیشرفت سے آگاہ کیا۔

    وزیرخزانہ نےحکومت کےمشکل معاشی حالات میں کیےجانےوالےفیصلوں سےآگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کرنے میں مدد کی درخواست کی اور کہا پاکستان نےتمام پیشگی اقدامات بروقت مکمل کرلیے ہیں۔

    برطانوی وزیر نے وزیرخزانہ کو آئی ایم ایف سے معاہدہ کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے، وہ آئی ایم ایف سے پروگرام بحالی کیلئے بات چیت کریں گے۔

    اینڈریو مچل نے اصلاحات کے ذریعے معاشی استحکام سےمتعلق پاکستانی اقدامات کااعتراف کرتے ہوئے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان کومسلسل حمایت اور مدد کا یقین دلایا اور یونان کشتی حادثےمیں پاکستانی شہریوں کی اموات پرگہرے دکھ کااظہار کیا۔

    خیال رہے پاکستان کے اسٹاف لیول معاہدے کے لئے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے، معاہدہ ختم ہونے میں صرف 10 روز باقی ہیں۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کو ایکسٹرنل فنانسنگ اور بجٹ پر تحفظات دور کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے، مذاکرات کامیاب نہ ہونے کے بعد وزیرخزانہ نے مختلف ممالک کے سفیروں سے ملاقاتیں کی۔

    وزیر خزانہ نے مختلف ممالک کے سفیروں کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سے آگاہ کیا ، وزیرخزانہ کی سفارش پر مختلف ممالک کے سفیر بھی آئی ایم ایف سے بات چیت کریں گے۔

  • آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق قیاس آرائیوں سے پرہیز کیاجائے، ترجمان وزارت خزانہ

    آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق قیاس آرائیوں سے پرہیز کیاجائے، ترجمان وزارت خزانہ

    اسلام آباد : ترجمان وزارت خزانہ خاقان نجیب کا کہنا ہے آئی ایم ایف سےجیسے ہی معاہدہ طے پا جائےگا آگاہ کر دیا جائےگا،قیاس آرائیوں سے پرہیز کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ خاقان نجیب نے کہا آئی ایم ایف سےمذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف سےجیسےہی معاہدہ طے پا جائےگا آگاہ کر دیا جائےگا۔

    ترجمان کا کہنا تھا آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق قیاس آرائیوں سے پرہیز کیا جائے۔

    خیال رہے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان قرض پروگرام کیلئے چند اہم معاملات پر مذاکرات جاری ہیں، روپے کی قدر اور شرح سود پر بھی عالمی مالیاتی ادارے نے سخت موقف اپنایا ہوا ہے جبکہ چند اخراجات پر بھی عالمی مالیاتی ادارے نے اعتراضات اٹھائے ہیں۔

    ،مزید پڑھیں : پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات کا دور آج اور کل بھی جاری رہے گا

    پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مختلف اہم معاملات پراتفاق رائے ہوگیا ہے، ان میں روپے کی قدرکا تعین مارکیٹ کو دینا، شرح سودمیں اضافے،ٹیکس مراعات کی واپسی،ٹیکس وصولیوں میں اضافہ، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے اورتوانائی کےریگیولیٹری اداروں کوخودمختار بنانا شامل ہے۔

    اس کے علاوہ نجکاری پروگرام کی ازسرنوشروعات اورمرکزی بینک سے قرض گیری محدود کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

    وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی، آئی ایم ایف سے مذاکرات ہفتے اور اتوار کو بھی ہوں گے، آئی ایم ایف سے معاہدے کی تفصیلات کا حتمی اعلان پیر کو ہوگا۔

    پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان بیل آؤٹ پیکیج پر پیر تک معاملات طے پاجانے کا امکان ہے، معاہدہ ہونے سے پاکستان کوآٹھ ارب ڈالر تک کا مالیاتی پیکج مل سکتا ہے، ڈیل کے تحت بجلی اور گیس مہنگی ساڑھے تین سوارب کی سبسڈی ختم ہوجائےگی۔

  • آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم میں وقت لگے گا، اسد عمر

    آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم میں وقت لگے گا، اسد عمر

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہماری مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم جیسے فیصلے میں وقت بھی لگے تو کوئی بات نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، اگر پہلے وہاں جاتے تو ڈسکاؤنٹ ریٹ بہت زیادہ ہوتا، حکومت ملی تو معاشی صورتحال ایسی تھی کہ مٹھی بند کرنا پڑی، اب ہماری مٹھی کھلنا شروع ہوجائے گی، بہت مثبت فضا بن رہی ہے۔

    اسدعمر کا مزید کہنا تھا کہ2019اور2020پراپرٹی، اسٹاک اور سرمایہ کاروں کیلئے اچھا رہے گا، پرائیویٹ سیکٹر سے متعلق نیب قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ کاروباری طبقے اور معیشت چلانے والوں کو نیب کے خوف سے آزاد کرانا ہوگا، پاکستان میں زمینوں کی قیمت کے معاملے کو بھی دیکھ رہے ہیں، پاکستان کو اب یورو بانڈ بھی لانے چاہیئں، سکوک بانڈ میں بھی جانا چاہیے۔

    معیشت کی بہتری سے معتلق اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم سے معیشت تبدیل نہیں ہوگی، ایمنسٹی اسکیم کا مقصد پیسہ اکٹھا کرنا نہیں ہے، اس فیصلے میں وقت بھی لگے تو کوئی بات نہیں۔

    ایمنسٹی اسکیم کو زیادہ آزاد کیا تو کافی تنقید ہوگی، دستاویزی طریقے سے ٹیکس نیٹ میں آنے سے معیشت تبدیل ہوگی، غیردستاویزی معیشت میں سب نہیں کچھ لوگ ہوسکتے ہیں۔