Tag: آئی ایم ایف معاہدے

  • سری لنکا آئی ایم ایف سے دوسرے معاہدے کے قریب پہنچ گیا

    سری لنکا آئی ایم ایف سے دوسرے معاہدے کے قریب پہنچ گیا

    کولمبو : سری لنکا آئی ایم ایف سے مزید فنڈز کے حصول کیلیے ایک اور اہم معاہدے کے قریب ہے، جس کیلیے وہ دیگر متعلقہ اقدامات پر بھی غور کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکا کے جونیئر وزیر خزانہ شیہان سیماسنگھے کا کہنا ہے کہ سری لنکا آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اہم معاہدے کے قریب ہے اور بانڈ ہولڈر کی شرائط پر غور کر رہا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے بلومبرگ نیوز کی رپورٹ میں جونیئر وزیر خزانہ شیہان سیماسنگھے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سری لنکا اپنے ڈالر بانڈز کے غیرملکی ہولڈرز سے قرض کی تنظیم نو کی شرائط کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔

    سیماسنگھے نے بلومبرگ کو مزید بتایا کہ ریونیو پر بات چیت ہو رہی ہے اور دیگر اقدامات بھی جاری ہیں، ہمیں یقین ہے کہ جلد ہی عملے کی سطح کے معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔

  • اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات  قومی اسمبلی میں پیش کردیں

    اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں

    اسلام آباد :وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف معاہدے کی دستاویز قومی اسمبلی میں پیش کردیں اور زراعت اور تعمیراتی شعبے پر کوئی ٹیکس نہ لگانے کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں ، وزیرخزانہ اسحاق ڈار اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ملک میں جو بھی اہم تبدیلیاں ہوں پارلیمنٹ میں شیئر کرنا چاہیئے، آئی ایم ایف سے معاہدہ پر میں نے اورگورنراسٹیٹ بینک نے دستخط کئے، کاپی آج اسمبلی میں جمع کرادی ہے۔۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معاہدے کے 11یا 12ریویو ہوتے ہیں، پوری کوشش کی ہے آئی ایم ایف معاہدے پر 9واں ریویو ہوجائے، معاہدےکی تفصیلات پیش کرنے کاکام شفافیت برقرار رکھنے کیلئے کیا، تمام دستاویز وزارت کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہیں۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ سابق حکومت کی وجہ سےآئی ایم ایف پروگرام معطل ہواتھا، اسحاق ڈار آئی ایم ایف پروگرام کی معطلی سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو نقصان ہوا، جب ہماری حکومت آئی تو ملک کےذخائر14ارب ڈالر تھے، ایساوقت بھی آیاجہاں ہمارے ذخائر4بلین تک چلے گئے۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ کوشش ہے نگراں حکومت آنے تک اسی راستےپرچلیں، ہم نے ایسی پالیسی اپنائی ہے جس سےمہنگائی کاطوفان تھمناچاہیے۔

    وزیر خزانہ نے ریئل اسٹیٹ، کنسٹرکشن اور زراعت کے شعبے پرٹیکس کی باتوں کو افواہ قرار دیتے ہوئے کہا اس میں کوئی صداقت نہیں، مذکورہ شعبے پر ایک بھی نیاٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

  • مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف معاہدے کا کریڈٹ شہباز شریف کو دے دیا

    مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف معاہدے کا کریڈٹ شہباز شریف کو دے دیا

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف معاہدے کا کریڈٹ شہباز شریف کو دیتے ہوئے کہا گیس اوربجلی کی قیمتیں مزیدبڑھانا ہوں گی۔

    تفصیلات کے سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کی جانب سے قرض منظوری کے حوالے سے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو معجزاتی طورپربچالیا، اب آئی ایم ایف معاملےپرحکومت کو سمجھ داری سے کام لینا پڑے گا۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سےپاکستان ڈیفالٹ سےبچ گیاہے، آئی ایم ایف کے پروگرام میں 3 حکومتیں آئیں گی، موجودہ حکومت اور نگراں اورنئی حکومت پروگرام پرعمل کرے گی۔

    سابق وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت گیس اور بجلی کی قیمتیں مزید بڑھانا ہوں گی، اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غلطی کی تو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کیساتھ جو معاہدہ طے ہوا اس پر کار بند رہنا ہوگا، آئی ایم ایف پروگرام پر رہیں گے تو مستقبل میں مثبت نتائج آئیں گے، معاشی ریفارمزکی اشد ضرورت ہے اس کے بغیر پالیسیاں ناکام ہوں گی۔

    مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ موجودہ حکومت ہو یا نگراں حکومت کو بجلی اورگیس کی قیمتیں ہر صورت بڑھانا ہوں گی، کیونکہ اس کے علاوہ راستہ نہیں۔

    سابق وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف معاہدے کا کریڈٹ شہباز شریف کو دیتے ہوئے کہا شہبازشریف نےہی آئی ایم ایف پروگرام کیلئے امریکا سے بات کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ خسارہ کم کرنےکیلئےحکومت مزیدقرض لےکررقم نہیں دےسکتی، خسارہ کم کرنےکیلئےقیمتیں بڑھانےکےعلاوہ دوسرا راستہ نہیں ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے مزید بتایا کہ یہ درست ہےکہ ہم کب تک قرض لےکرملک کوچلاتےرہیں گے، قرض نہ لیں ہمیں اس کیلئے ایکسپورٹ بڑھانا ہوں گی ، معاشی اصلاحات اور قانون بہتر کرنےکی ضرورت ہے، حکومتی کام کرنے کا طریقہ کار اتنا فرسودہ ہےکہ کوئی کام نہیں کرسکتے۔

  • ‘آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستان کے معاشی مسائل ختم نہیں ہوں گے’

    ‘آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستان کے معاشی مسائل ختم نہیں ہوں گے’

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستان کےمعاشی مسائل ختم نہیں ہوں گے، آئی ایم ایف پروگرام کیساتھ ہمیں قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی کرانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘دی رپورٹرز’ میں گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کےلیے مجبوری ہے، آئی ایم ایف پروگرام کا ہونا پاکستان کے لیے ضروری ہے، پروگرام نومبرمیں ہی ہوجاناچاہیےتھا۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا کہ معاہدےسےپاکستان کےمعاشی مسائل ختم نہیں ہوں گے ، آئی ایم ایف پروگرام میں معاشی مسائل کاحل موجودنہیں، جوکہتا ہےمعاہدےسےمعیشت سنبھلے گی وہ صورتحال کو نہیں سمجھتا۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے متعلق سخت باتیں کی تھیں، موجودہ حکومت کےلیےآئی ایم ایف کامعاہدہ مشکل میں پڑ گیاتھا، حکومت اس لیےبھنگڑےڈال رہی ہےسخت باتوں کےباوجود معاہدہ ہوگیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2021 میں کہا تھا پاکستان کے معاشی حالات خراب ہیں لیکن میری باتوں پر کسی نے توجہ نہیں دی اور پھر سب کے سامنے ہے، اب بھی وقت ہےپاکستان کےمعاشی حالات پرخصوصی توجہ دیں، شخصیات سےنکل کرملک کےمفادمیں فیصلےکریں،عوام کا سوچیں۔

    شبرزیدی نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کے معاشی حالات کنٹرول میں نہیں ہیں اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی صلاحیت نہیں رکھتا، پاکستان بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں وقت پرنہیں کرسکتا، حکومت کوشش کررہی ہےکہ قرضوں کی ری شیڈولنگ کرے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نگراں حکومت کیلئےسب سےبڑامسئلہ یہ ہوگاکہ ملک کوڈیفالٹ سےبچائے، نگراں حکومت کوآئی ایم ایف کی تمام شرائط کوپوراکرناہوگا، آئی ایم ایف پروگرام کےعلاوہ پاکستان کےپاس دوسراکوئی راستہ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کیساتھ ہمیں قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی کراناہے ، قرضوں کی ری شیڈولنگ کرالی گئی توپاکستان ڈیفالٹ سےبچ جائےگا اگر قرضوں کی ری شیڈولنگ نہیں کرائی گئی تومشکلات بڑھ جائیں گی۔

  • وزیر خزانہ شوکت ترین کا آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ

    وزیر خزانہ شوکت ترین کا آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ

    اسلام آباد : وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ دے دیا اور کہا آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ زیادتیاں کی ہیں، آئی ایم ایف سے ٹیرف نہ بڑھانے کیلئے بات کرنی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا ، کمیٹی نے اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین کی شرکت کاخیرمقدم کیا۔

    اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ زیادتیاں کی ہیں ، بات کریں گے، آئی ایم ایف سےٹیرف نہ بڑھانے کیلئے بات کرنی ہوگی ، ٹیرف بڑھانے سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ شرح سود کو 13.25 فیصد پر رکھنا غلطی تھی، جن اداروں کو حکومت نہیں چلا سکتی ان کی نجکاری کی جائے، پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں ، میں نے ہمیشہ پارلیمان کو فوقیت دی ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کا پہیہ چلے گا تو شرح نمو بہتر ہوگی، جو ٹیکس نہیں دیتا اس کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، بجلی کےنرخ بڑھا کرمزیدکرپشن کے مواقع پیدا کیے جاتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر خزانہ رہا ہوں ،10 سال میں مجھے ٹیکس کیلئے ہراساں کیاگیا ، محصولات بڑھانے کیلئےکسی کی دم پرپاؤں نہیں رکھیں گے، پاکستان میں معیشت سےمتعلق منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی ، 20 سے30 سال پائیدار معاشی ترقی کیلئے مربوط نظام لایا جائے۔

    شوکت ترین نے کہا پاکستان میں 3 سال بھی معیشت پائیدار نہیں رہتی، زراعت، صنعت کےذریعےشرح نمو میں بہتری لائی جاسکتی ہے،ہاؤسنگ پر پاکستان اپنے جی ڈی پی کا0.25 فیصد خرچ کرتا ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 70سال سےمحروم عوام کے طرز معاشرت کو بہتر بنانا ہوگا ، پاکستان کی 85 فیصد آمدن صرف 9 شہروں میں خرچ ہوتی ہے، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب والوں کاکیا قصورہے؟

  • آئی ایم ایف معاہدے سے معیشت میں استحکام آ جائے گا، پاکستان اکانومی واچ

    آئی ایم ایف معاہدے سے معیشت میں استحکام آ جائے گا، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین بریگیڈئیر ریٹائرڈ محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاملات طے پا جانے کے بعد ملکی معیشت میں استحکام آ جائے گا ۔

    ، اس لئے اس میں تاخیر نہ کی جائے ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی تا مارچ ترسیلات 14.8 ارب ڈالر تھیں، جو امسال بڑھ کر سولہ ارب ڈالر تک جا پہنچی ہیں جبکہ سال ختم ہونے تک 21.5 ارب کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ ترسیلات وصول کرنے والوں کا قانون سے استثنیٰ ختم کرنے سے کرپشن ، ملک سے سرمائے کا فرار اور زیر زمین معیشت کو حجم کم ہو جائے گا۔

    برگیڈئیر ریٹائرڈ محمد اسلم خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت مشکلات سے دوچار ہے مگر صورتحال ایسی بھی نہیں جیسی بعض عالمی ادارے بتا رہے ہیں۔