Tag: آئی ایم ایف

  • آئی ایم ایف کا پاکستان سے بڑا مطالبہ

    آئی ایم ایف کا پاکستان سے بڑا مطالبہ

    آئی ایم ایف کے ساتھ توانائی شعبے کے لیے اہم بات چیت آج سے شروع ہوگی، آئی ایم ایف نے پاکستان سے بڑا مطالبہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آج ورچوئل بات جیت ہوگی جہاں توانائی شعبے کا 1250 ارب روپے کا گردشی قرضہ کم کرنے پر مشاورت ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے گیس فروری کے وسط تک مزید مہنگی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کے بعد فروری کے وسط تک گیس کے ریٹ 41 فیصد مزید بڑھ سکتے ہیں، آئی ایم ایف  نے بجلی کے ریٹ میں بجٹ کے علاوہ سبسڈی دینے سے کا انکار کردیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پیٹرولیم سیکٹر کیلئے 1000 ارب اور پاور سیکٹر کیلئے 250 ارب کیش جاری کی جائے گی، آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے گردشی قرضہ کیلئے کیش سیٹلمنٹ کی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ جاری کردی کیش سے او جی ڈی سی ایل کو 600 ارب، پی پی ایل کو 150 ارب اور جی ایچ پی ایل کو 170 ارب جاری کی جائے گی اس کے علاوہ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی کو 100 ارب روپے جاری کیے جانے پر بھی مشاورت ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد وزارت خزانہ 900 ارب روپے جاری کرے گی، گردشی قرضہ کی سیٹلمنٹ سے ڈیویڈنڈ اور ٹیکس کی مد میں 800 ارب روپے موصول ہوں گے۔

  • پاکستان نے سستی بجلی کا پلان آئی ایم ایف کو  بھیج دیا

    پاکستان نے سستی بجلی کا پلان آئی ایم ایف کو بھیج دیا

    اسلام آباد : حکومت نے برآمدی شعبے کیلئے سستی بجلی کا پلان آئی ایم ایف کو بھیج دیا، جس میں بجلی ٹیرف 14 سے کم کرکے 9 سینٹ کرنے کی تجویز دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صنعتوں کے لئے بجلی کے ٹیرف میں کمی کے منصوبے میں اہم پیش رفت ہوئی، ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے برآمدی شعبےکیلئے سستی بجلی کاپلان آئی ایم ایف کو بھیج دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمدی شعبے کیلئےبجلی ٹیرف14سےکم کرکے9سینٹ کرنےکی تجویز دی ہے، آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد پلان پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

    برآمدی شعبےکےلئےکراس سبسڈی کابوجھ ختم کرنے کا پلان ہے، حکومت صنعتی شعبےکو14سینٹ فی یونٹ دیکر گھریلوصارفین کوسستی بجلی دے رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف برآمدی شعبے کو سستی بجلی دینے کی تجویز ایک بار مسترد کرچکا ہے۔

  • آئی ایم ایف کی پاکستانی تاریخ کی سب سے زیادہ ٹیکس وصولی کی پیشگوئی

    آئی ایم ایف کی پاکستانی تاریخ کی سب سے زیادہ ٹیکس وصولی کی پیشگوئی

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستانی تاریخ کی سب سے زیادہ ٹیکس وصولی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا رواں مالی سال ایف بی آر ٹیکس وصولی9 ہزار 415 ارب رہنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایف بی آر کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے پاکستانی تاریخ کی سب سے زیادہ ٹیکس وصولی کی پیشگوئی کردی۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ایف بی آر ٹیکس وصولی9ہزار415ارب رہنےکاامکان ہے ، ایف بی آر کا ٹیکس وصولی ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے کہا ہے کہ نئے سال ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 1590ارب اضافے کاتخمینہ لگایا گیا ہے ، آئندہ مالی سال ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کاتخمینہ11ہزار 5ارب روپے ہے۔

    نئے مالی سال میں براہ راست ٹیکس وصولیوں میں587 ارب روپے اضافے کا امکان ہے ، آئی ایم ایف نےسیلز ٹیکس وصولی میں689ارب روپے اضافےکا تخمینے لگادیا ہے۔

    نئے سال براہ راست ٹیکس وصولی 4803 ارب روپے رہنے کا امکان ہے جبکہ آئی ایم ایف نے سیلز ٹیکس کی مد میں4114 ارب روپے وصولی کا تخمینہ لگایا ہے۔

  • آئی ایم ایف کی  نگراں حکومت کی معاشی استحکام کے لیے فیصلہ کن پالیسیوں کی تعریف

    آئی ایم ایف کی نگراں حکومت کی معاشی استحکام کے لیے فیصلہ کن پالیسیوں کی تعریف

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نگراں حکومت کی معاشی استحکام کے لیے فیصلہ کن پالیسیوں کی تعریف کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نگراں حکومت کی معاشی استحکام کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت معاشی استحکام برقرار رکھنے میں کامیاب رہی۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کیلئے نگراں حکومت نے فیصلہ کن پالیسیاں بنائیں، افروری میں انتخابات کےانعقاد تک نگراں حکومت قائم ہے۔

    9 اگست کو اسمبلی تحلیل کےبعد 8 فروری کوالیکشن کا اعلان کیاگیا، الیکشن کااعلان اسمبلی کی تحلیل کے 90 روزکی حد سے تجاوز تھا۔

    پاکستان میں حلقہ بندیوں کےباعث الیکشن کی تاریخ میں توسیع کی گئی ، سبکدوش ہونیوالی حکومت نےنئی مردم شماری پرانتخابات کافیصلہ کیا، اس مدت میں استحکام کیلئے نگراں حکومت نے فیصلہ کن کوششیں کیں۔

  • آئی ایم ایف کا آئندہ 4 سال میں پاکستانی برآمدات 40 ارب ڈالرز سے بھی کم رہنے کا تخمینہ

    آئی ایم ایف کا آئندہ 4 سال میں پاکستانی برآمدات 40 ارب ڈالرز سے بھی کم رہنے کا تخمینہ

    اسلام آباد :عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے آئندہ 4سال میں پاکستانی برآمدات 40ارب ڈالرز سے بھی کم رہنے کا تخمینہ لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی اگلے 4 سال میں تقریباً 7 ارب ڈالرز مزید بڑھ جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستانی برآمدات اور درآمدات کے تخمینوں کی تفصیلات جاری کردیں۔

    آئی ایم ایف نے آئندہ 4 سال میں پاکستانی برآمدات40ارب ڈالرز سے بھی کم رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

    رپورٹ میں کہا ہے کہ آئندہ مالی سال میں پاکستانی برآمدات30ارب33کروڑڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے، آئندہ مالی سال برآمدات کیلئے تخمینہ 32 ارب 36 کروڑ ڈالرزہے۔

    مالی سال 2025-26 میں برآمدات کا تخمینہ34ارب69 کروڑڈالرزہے جبکہ مالی سال2026-27 میں برآمدات بڑھ کر 37 ارب 25 کروڑہوجائیں گی ، جس کے بعد مالی سال 2026-27میں پاکستانی برآمدات39ارب 46کروڑڈالرز ہوں گی۔

    رواں مالی سال پاکستانی درآمدات 58ارب 26 کروڑ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے، آئندہ مالی سال کےلئےدرآمدات کاتخمینہ63ارب ڈالرزلگایا گیا ہے۔

    مالی سال 2025-26 میں درآمدات66ارب55کروڑ ڈالرز ہوجائیں گی، درآمدات کا تخمینہ 2026-27 کیلئے 70 ارب 49 کروڑ ڈالرز لگایا گیا ہے اور مالی سال 2027-28 میں امپورٹس 74ارب47 کروڑ ڈالرز ہوجائیں گی۔

    پاکستان کاتجارتی خسارہ بھی اگلے4سال میں تقریباً7ارب ڈالرزمزیدبڑھ جائے گا

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کو درپیش خطرات کی نشاندہی کر دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان کو درپیش خطرات کی نشاندہی کر دی

    اسلام آباد:عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو درپیش بیرونی فنانسنگ کے بلند خطرات کی نشاندہی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کو درپیش بیرونی فنانسنگ کے خطرات کی نشاندہی کرا دی، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کو 3 سال میں 71 ارب 88 کروڑ ڈالر کی ایکسٹرنل فنانسنگ کی ضرورت ہے۔

     آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کو صرف رواں مالی سال 24 ارب 96 کروڑ ڈالر کی بیرونی فنڈنگ درکار ہے، 2025 میں 22 ارب 24 کروڑ ڈالر، 2026 میں بھی 24 کروڑ 67 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے۔

    دستاویز کے مطابق پاکستان کے ذمے قرضوں کا حجم غیر پائیدار اور بیرونی خطرات زیادہ ہیں، پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں اور مختلف ممالک سے بھاری فنانسنگ درکار ہوگی۔

    دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف کو بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی یقین دہانی کرا دی۔

  • توانائی شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے 1250 ارب جاری کرنے کا فیصلہ

    توانائی شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے 1250 ارب جاری کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے توانائی شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے 1250 ارب جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق توانائی شعبے کا گردشی قرضہ سیٹل کرنے کا پلان آئی ایم ایف سے شیئر کر لیا گیا ہے، پٹرولیم سیکٹر کے لیے ہزار ارب، اور پاور سیکٹر کے لیے 250 ارب کیش جاری کیا جائے گا۔

    نگراں وزیر اعظم نے آئی ایم ایف سے منظوری لینے کے لیے ہدایات جاری کر دیں، آئی ایم ایف شرائط پر گردشی قرضہ کے لیے کیش سیٹلمنٹ کی جائے گی۔

    او جی ڈی سی ایل کو 600 ارب، پی پی ایل کو 150 ارب جاری ہوں گے، جی ایچ پی ایل کو 170 ارب، نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو بھی 100 ارب جاری کیے جائیں گے۔

    حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد وزارت خزانہ 900 ارب روپے جاری کرے گی، گردشی قرضے کی سیٹلمنٹ سے ڈیویڈنڈ اور ٹیکس کی مد میں 800 ارب موصول ہوں گے، گردشی قرضہ کی سیٹلمنٹ کے لیے کیش جاری کرنے سے مالیاتی خسارہ نہیں بڑھے گا۔

  • حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا

    حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا

    اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے نئے مالی سال میں پیٹرولیم لیوی سے ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ وصولیوں کا پلان پیش کر دیا ہے، آئندہ مالی سال کے لیے پیٹرولیم لیوی سے 1065 ارب روپے وصولیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    رواں سال کے مقابلے نئے مالی سال کے لیے لیوی کے ہدف میں 196 ارب روپے اضافے کا پلان ترتیب دیا گیا ہے، اور پیٹرولیم لیوی سے وصولی کا ہدف 869 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

    جب کہ رواں مالی سال لیوی سے وصولیاں اصل ہدف سے 49 ارب روپے زیادہ رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، رواں مالی سال کے لیے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا تخمینہ 918 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    بجلی چوری روکنے اور بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش

    اس وقت پیٹرول اور ڈیزل کے فی لیٹر پر 60،60 روپے کے حساب سے لیوی عائد ہے، جولائی تا ستمبر 2023 سالانہ بنیاد پر پیٹرولیم لیوی سے وصولی میں 368 فی صد کا اضافہ ہوا، وفاق نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی لیوی کی مد میں 222 ارب روپے وصول کیے، گزشتہ مالی سال جولائی تا ستمبر لیوی کی مد میں وصولی 47 ارب 48 کروڑ روپے تھی، جب کہ گزشتہ مالی سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 580 ارب روپے وصول کیے گئے تھے۔

  • بجلی چوری روکنے اور بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش

    بجلی چوری روکنے اور بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش

    اسلام آباد : پاکستان نے بجلی چوری روکنے اور بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی چوری روکنے اور بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کردیا گیا۔

    دستاویز میں بتایا گیا بجلی چوری روکنےکیلئےتمام ڈسکوز کیلئےپولیس فورس کا قیام عمل میں لایاجائے گا اور قانون سازی کےذریعےبجلی چوری روکنےکیلئےپولیس فورس مختص کی جائے گی۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ بجلی تقسیم کارکمپنیوں کی مانیٹرنگ کیلئے آزادانہ سسٹم متعارف کیا جائے گا اور باہر سے افسران لاکر سب سے زیادہ نقصان والے 2500 فیڈرز کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔

    دستاویز میں کہا ہے کہ بجلی چوری کو قابل دست اندازی جرم قرار دی جائےگا۔

    آئی ایم ایف کو انسداد بجلی چوری کیلئے قانون سازی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بجلی چوری روکنےکے اقدامات کوادارہ جاتی بنایاجائے گا۔

    آئی ایم ایف کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں سے جان چھڑانے کی بھی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بجلی تقسیم کارکمپنیوں میں نجی شعبے کی شمولیت اورنجکاری ہوگی، رواں سال اپریل کےآخر تک ٹرانزیکشن ایڈوائزرکا بندوبست کیاجائے گا اور توانائی شعبے میں اصلاحات سے ڈسٹری بیوشن لاگت میں کمی آئے گی۔

    آئی ایم ایف کو بجلی کمپنیوں کی کارکردگی،اہلیت اورگورننس بہترکرنے کی بھی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔

  • مصنوعی ذہانت سے ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں!

    مصنوعی ذہانت سے ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں!

    ڈیووس : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی صدر کرسٹالینا جیورجیوا نے انکشاف کیا ہے کہ آنے والے وقت میں مصنوعی ذہانت ترقی یافتہ ممالک میں موجود60 فیصد ملازمتوں کو متاثر کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر معیشتوں میں یہ شرح 40 فیصد اور کم آمدنی والے ممالک میں 26 فیصد ہوگی۔

    رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مذکورہ نصف ملازمتوں پر منفی اثر پڑے گا، لیکن پیداواری صلاحیت میں اضافے کی وجہ سے باقی ملازمتوں پر مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

    ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی صدر نے کہا کہ آپ کی ملازمت سے مکمل طور پر چھٹی ہو سکتی ہے، جو یقیناً اچھی بات نہیں۔ یا مصنوعی ذہانت آپ کو اپنا کام زیادہ مؤثر طریقے سے کرنے میں مدد دے سکتی ہے، جس سے آپ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

    مصنوعی ذہانت

    اگرچہ مصنوعی ذہانت ابتدائی طور پر کم آمدنی والے ممالک پر کم منفی اثرات مرتب کرے گا، لیکن یہ ممالک نئی ٹیکنالوجیز سے کم فائدہ اٹھائیں گے۔ اس رپورٹ کے مطابق، "ممالک کے درمیان ڈیجیٹل تفریق اور آمدنی کی سطح میں مزید فرق پیدا ہو سکتا ہے۔”

    آئی ایم ایف کی صدر نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی اب ہماری زندگی میں داخل ہو چکی ہے اور ممالک کو اسے اپنانا چاہیے، مصنوعی ذہانت تھوڑی پریشان کن ہے لیکن یہ سب کے لیے ایک بہترین موقع بھی ہے۔