Tag: آئی ایم ایف

  • ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات، کیا تنخواہ دار طبقے کو ریلیف مل سکے گا؟

    ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات، کیا تنخواہ دار طبقے کو ریلیف مل سکے گا؟

    اسلام آباد: آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل سے ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات موجودہ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کے جائزے پر ہوں گے، اور مذاکرات کی کامیابی پر پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط ملے گی۔

    آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی جائزہ مذاکرات 15 مارچ تک جاری رہیں گے، پہلے مرحلے میں تکنیکی اور دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح پر الگ الگ مذاکرات ہوں گے، آئی ایم ایف وفد مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ تجاویز بھی دے گا۔

    آئی ایم ایف کی رضامندی پر تنخواہ دار طبقے کو ریلیف مل سکے گا، مذاکرات وزارت خزانہ، وزارت توانائی، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، اوگرا، نیپرا سمیت دیگر اداروں اور وزارتوں کے ساتھ ہوں گے۔

    ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے پاکستان میں معاشی استحکام کے حوالے سے اچھی خبر سنا دی

    ذرائع کے مطابق پنجاب، سندھ، کے پی اور بلوچستان سے الگ الگ مذاکرات ہوں گے، جب کہ نیتھن پورٹر کی قیادت میں 9 رکنی آئی ایم ایف وفد تقریباً 2 ہفتے پاکستان میں قیام کرے گا۔

  • الیکٹریکل گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی رعایت،  آئی ایم ایف نے اعتراض اٹھا دیا

    الیکٹریکل گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی رعایت، آئی ایم ایف نے اعتراض اٹھا دیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے کلائمیٹ فنانسنگ پر پاکستان سے مذاکرات میں الیکٹریکل گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی رعایت پر اعتراض اٹھادیا۔

    تفصیلات کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ پر پاکستان سے مذاکرات میں الیکٹریکل گاڑیوں پر سیلزٹیکس کی رعایت پر آئی ایم ایف کا اعتراض سامنے آگیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ٹیکس کی مجوزہ رعایت مسترد کردی اور الیکٹریکل وہیکل کے پرزہ جات کی مقامی فروخت پر سیلزٹیکس میں رعایت کی مخالفت کی گئی۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے تجویز دی کہ نئی الیکٹریکل وہیکل پالیسی میں ٹیکس کی شرح معمول کے مطابق ہونی چاہیے۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے مطالبہ کیا کہ الیکٹریکل گاڑیوں کی تیاری کے خام مال پر بھی سیلزٹیکس کی رعایت نہ دی جائے اور لوکل سپلائی سمیت پرزوں کی فروخت پر سیلز ٹیکس چھوٹ نہ دی جائے، الیکٹریکل وہیکل پر آئندہ نئی ٹیکس چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔

    وزارت صنعت وپیداوار کی الیکٹریکل وہیکل مینوفیکچرنگ پر سیلز ٹیکس چھوٹ کی تجویز تھی، ذرائع نے بتایا کہ کلائمیٹ فنانسنگ پر مذاکرات کا آج تیسرا دور ہوگا۔

    ذرائع نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل کیلئے چارجنگ اسٹیشنز اور اوگرا ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میکنزم پر مذاکرات شیڈول ہیں ، جس میں 40 چارجنگ اسٹیشنز کیلئے سائٹ انتخاب اور 2030 تک 3 ہزار چارجنگ اسٹیشنز کے ہدف پر بریفنگ دی جائے گی۔

    بجٹری گیس سبسڈی ریفارمز پر بھی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ وفد کیساتھ مذاکرات ہوں گے۔

  • آئی ایم ایف کا اعتراض، تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف کا فیصلہ روک دیا گیا

    آئی ایم ایف کا اعتراض، تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف کا فیصلہ روک دیا گیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کے اعتراض پر تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے تعمیراتی شعبے میں ریلیف کے لیے ٹاسک فورس بنائی تھی، جس نے کچھ تجاویز پیش کی تھیں تاہم تعمیراتی شعبے کے ریلیف کو آئی ایم ایف نے ایمنسٹی قرار دے دیا ہے۔

    آئی ایم ایف کے اعتراض کے بعد وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ کو نیا ٹاسک دے دیا گیا ہے، اب وہ تعمیراتی شعبے کے ریلیف پیکج کو ازسرنو ترتیب دیں گے، اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کو آئندہ دورہ پاکستان میں ان تجاویز پر بریفنگ دی جائے گی۔

    ٹاسک فورس نے 50 لاکھ روپے کی جائیداد نان فائلرز کو خریدنے کی تجویز دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نان فائلر کو 50 لاکھ روپے پہلی جائیداد خریدنے پر پوچھ گچھ نہ کی جائے۔

    معاشی میدان بڑی کامیابی ! پاکستان نے ڈیڑھ ارب ڈالر کے نئے رعایتی قرض پروگرام پر آئی ایم ایف کو منالیا

    ٹاسک فورس کی یہ تجویز بھی ہے کہ فائلرز کو بھی جائیداد کی خریداری پر 8 فی صد ٹیکس دینا پڑتا ہے اسے ختم کیا جائے، تعمیراتی شعبے میں فروغ سے روزگار میں اضافہ ہوگا اور معاشی ترقی تیز ہوگی۔

    یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ جائیداد کی خریداری میں 3 فی صد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جائے۔

  • آئی ایم ایف کے وفد نے دورہ پاکستان مکمل کرلیا

    آئی ایم ایف کے وفد نے دورہ پاکستان مکمل کرلیا

    عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تکنیکی ماہرین نے دورہ پاکستان مکمل کرلیا، ٹیم نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کی سربراہی میں وزارتوں کے حکام سے اہم ملاقاتیں کیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد اب رواں سال مارچ کے آخری ہفتے میں پاکستان آئے گا، آئی ایم ایف کے ماہرین گورننس پر سفارشات مرتب کرکے لائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے انتظامی امور میں شفافیت کے لیے ڈیٹا مرتب کیا، پاکستانی حکام نے وفد کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور زیادہ سے زیادہ ملاقاتوں تک رسائی دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کی تسلی کرانے کے لیے ہرممکن تعاون کیا گیا، آئی ایم ایف وفد کو عدالتی اصلاحات، مقدمات کی سماعت کے طریقہ کار پر بریفنگ دی گئی۔

    اس کے علاوہ آئی ایم ایف وفد کو پراپرٹی رائٹس اور لینڈ ریکارڈ کی ڈیجٹلائزیشن پر بریفنگ دی گئی اور سول سرونٹ ایکٹ میں ترامیم سے آگاہ کیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف وفد گورننس اور کرپشن سے متعلق رپورٹ جولائی میں دے گا، پاکستان کے مالی اور انتظامی نظام میں بہتری کیلئے سفارشات مرتب کی جائیں گی۔

    مشن نے چیف جسٹس سمیت 19مختلف وزارتوں اور محکموں کے حکام سے ملاقاتیں کیں، گورننس، بینکنگ سیکٹر، اینٹی کرپشن، اینٹی منی لانڈرنگ اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

    قانون کی حکمرانی اور کاؤنٹر فنانسنگ ٹیرر ازم سےمتعلق نظام پر گفتگو کی گئی، وفد نے سیکریٹری کابینہ کی سربراہی میں مختلف سیکرٹریز سے ملاقاتیں کیں۔ وزارت خزانہ، اقتصادی امور، کامرس، نجکاری اور دوسرے محکمےشامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کابینہ ڈویژن نے گورننس اور احتساب کا عمل بہتر بنانے کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا، آئی ایم ایف وفد نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے حکام سے بھی ملاقات کی۔

    اس کے علاوہ پاکستان کےاینٹی منی لانڈرنگ کیلئے میکنزم پر بات چیت کی گئی، وفد نے ایف ایم یو کی ورکنگ اور کارکردگی سے متعلق معلومات حاصل کیں، وفد کو مشکوک مالی ترسیلات اور رپورٹنگ و تحقیقات پر بریفنگ دی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں آئی ایم ایف وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے بھی ملاقات کی تھی، آج وکلا سے بھی ملاقات کی۔

  • آئی ایم ایف کے مطالبے پر  ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لئے گئے

    آئی ایم ایف کے مطالبے پر ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لئے گئے

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے اور ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پر عملدرآمد مکمل کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے۔

    کابینہ نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

    ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کردیا گیا ہے ، ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کے کام کی حد تک محدود رہے گا۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ایف بی آر ریونیو بڑھانے کیلئے صرف ٹیکس تجاویز عملدرآمد پر توجہ دے گا اور ٹیکس پالیسی آفس وزیر خزانہ وریونیو کو رپورٹ کرے گا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا بنانے پر کام کرے گا ساتھ ہی ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ کرے گا۔

    ڈیٹا ماڈلنگ، ریونیو، اکنامک فارکاسٹنگ کے ذریعے ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی سازی، وصولی خودمختاررکھنےکی یقین دہانی کرائی گئی تھی، ٹیکس پالیسی آفس انکم، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی سے متعلق پالیسی رپورٹس پیش کرے گا اور فراڈ کم کرنے کیلئے خامیوں پر قابو پا کر ٹیکس کے نفاذ پر توجہ دی جائے گی۔

  • پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی

    پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط کو پورا کرتے ہوئے نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کا نیا اسکور کارڈ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی، منصوبہ بندی کمیشن نے نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کا نیا اسکور کارڈ جاری کردیا۔

    اسکور کارڈ سے آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی کو مزید محدود کیا جائےگا ، اس سلسلے میں منصوبہ بندی کمیشن نے پبلک انویسٹمنٹ پروسیجراینڈپیرامیٹر پر مبنی ہدایت نامہ جاری کردیا ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ اسکور کارڈ کے تحت پی ایس ڈی پی میں ترجیحی منصوبے شامل کیے جائیں گے اور آئندہ مالی سال 10 فیصد نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرنےکی اجازت ہوگی۔

    منصوبہ بندی کمیشن کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی کے تحت صوبائی نوعیت کے منصوبوں کی مالی معاونت پر پابندی ہوگی۔

    دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت مخصوص علاقائی منصوبوں کی مالی معاونت جاری رکھے گی تاہم رواں مالی سال کے مختص پی ایس ڈی پی میں 300 ارب کی کمی کی گئی ہے اور کٹوتی کرتے ہوئے اسے 1100 ارب کیا گیا ہے۔

    وفاقی وزارتیں اور ڈویژنز پہلے ہی پی ایس ڈی پی کا استعمال محدود کرچکی ہیں، جولائی تا جنوری وفاق وزارتوں نے نیا 220 ارب کا ترقیاتی بجٹ خرچ کیا گیا۔

  • آئی ایم ایف کا سرکاری افسران  کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار

    آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار کردیا ، اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہوسکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری افسران کے اثاثہ جات ڈیکلیریشن کے لئے آئی ایم ایف سے مزید مہلت کی درخواست مسترد ہوگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈکلیئر کرنےکیلئےمسودے پرمشاورت شروع کردی گئی، سول سرونٹ ایکٹ سے ترمیمی ڈرافٹ فروری میں ہی آئی ایم ایف کوفراہم کیا جائے گا۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہوسکے گی۔

    آئی ایم ایف تکنیکی وفد کی کابینہ ڈویژن، پی ایم آفس، وزارت خزانہ اور وزارت قانون میں ملاقاتیں ہوئیں، ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے شرائط کے مطابق بینچ مارک مکمل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    ایکٹ میں ترامیم کے تحت بچوں کے تعلیمی ادارے تک بتانا تک بھی لازمی شرط میں شامل ہیں ، گھر کی آمدن کے ذرائع، میاں بیوی دونوں کے اثاثے بھی ایسٹ ڈکلیئر کا حصہ ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ ترمیم کے تحت پاور آف اٹارنی تک کی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی تاہم متعلقہ حکام نے وفد سے معلومات کی پبلک رسائی میں نرمی کی درخواست بھی کی ہے۔

  • آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کا جائزہ اجلاس آئندہ چند ہفتے میں ہوگا

    آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کا جائزہ اجلاس آئندہ چند ہفتے میں ہوگا

    اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کا جائزہ اجلاس آئندہ چند ہفتے میں ہوگا ، جائزے میں سرخرو ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کاجائزہ اجلاس آئندہ چندہفتےمیں ہوگا، معاشی اصلاحات پر آئی ایم ایف کےاہداف حاصل کئے ہیں۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جائزے میں سرخرو ہوں گے،آئی ایم ایف اہداف میں معاشی اور توانائی کی اصلاحات بروقت کیں۔

    توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا مشن فروری کے آخر یا مارچ کے اوائل میں 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے پہلے جائزے کے لیے پاکستان پہنچ جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت ایس اوایزکاقبلہ درست کرنےکیلئےپُرعزم ہے، ایس او ایز کی اصلاحات ،رائٹ سائزنگ بروقت کررہے ہیں۔

    بجٹ کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ بجٹ میں صنعت کاروں کو ٹیکس سرپرائزنہیں دیں گے، صنعت کاروں ،تاجروں سے آئندہ 2 ماہ تک مشاورت ہوتی رہے گی، ہر سال بجٹ میں چیمبرزہمارے پاس آتے ہیں اس بار حکومت جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس ایم ایز کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے جائزہ لیں گے،اپریل ،مئی میں بزنس کمیونٹی اپنی بجٹ تجاویز لے کر آتی ہیں، حکومت بجٹ پیش کرتی ہے اور اسکے بعد اپیلوں کاسلسلہ شروع ہوتاہے، اس عمل میں 4ماہ کا وقت ضائع ہوتا ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ اپنی ٹیم سے مشاورت کے بعد بجٹ سازی جنوری میں ہی شروع کی ہے،بزنس کمیونٹی کی تجاویز کو جنوری سےسنا جارہا ہے،کچھ تجاویز ملی ہیں،بجٹ پیش ہونےسے پہلے بات چیت ہونی چاہیے۔

    محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم دربار لگا کر نہیں بیٹھنا چاہتے ہمیں بزنس کمیونٹی کے پاس جانا ہے، ہم نے معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہے، برآمدات سے معاشی نمو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان سے آج ملاقات ہوئی ہے، ٹیکس معاملات پر چیف جسٹس سےبات چیت کی ، ٹیکس کیسز کے فیصلے جلد آنے چاہیے تاکہ مسائل ہوں ا، اس کے ساتھ چیف جسٹس سے قوانین پر عملدرآمد کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔

  • آئی ایم ایف کی شرط پر سندھ حکومت کا زرعی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

    آئی ایم ایف کی شرط پر سندھ حکومت کا زرعی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے بھی آئی ایم ایف کی شرط کے آگے گھٹنے ٹیک دیے، اور زرعی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں بھی زرعی ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حالاں کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاق میں اس حوالے سے احتجاج بھی کیا تھا۔

    تاہم، سندھ میں جہاں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، اب آئی ایم ایف کے دباؤ پر صوبائی حکومت نے بھی زرعی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں وفاق کی قانون سازی کے بعد سندھ کابینہ کا اجلاس کل طلب کیا گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ اسمبلی میں پی پی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اراکین کو بتایا گیا کہ ہماری مجبوری ہے، ہم وفاقی پارٹی ہیں اور آئی ایم ایف کا دباؤ ہے کہ اگر ریاست کے ساتھ رہنا ہے تو سندھ میں بھی یہ ٹیکس نافذ کرنا پڑے گا۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے پارلیمانی پارٹی کو بتایا کہ ان کی کوشش تھی کہ صوبے میں یہ ٹیکس نافذ نہ ہو، اور کسانوں کو تکلیف نہ پہنچے لیکن اب ریاست پاکستان کے آگے ہم مجبور ہیں۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب، خیبر پختوںخوا اور بلوچستان میں یہ ٹیکس پہلے سے نافذ کیا جا چکا ہے، اب سندھ اسمبلی میں اس کا بل کل پیش کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق زرعی ٹیکس سے متعلق سندھ اسمبلی سے کل بل منظور کروایا جائے گا، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبے میں سالانہ 15 سے 45 فی صد زرعی ٹیکس نافذ کیا جائے گا۔

  • آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ ، وزیراعظم کا ماننے سے انکار

    آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ ، وزیراعظم کا ماننے سے انکار

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے شارٹ فال پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے مطالبہ مسترد کرتے ہوئے متبادل پلان کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جولائی سے دسمبرٹیکس ہدف میں 385 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے، جس کے بعد آئی ایم ایف نے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاشی صورتحال پر رابطہ ہوا۔

    وزیراعظم نےمنی بجٹ لانےکی آئی ایم ایف کی تجویز مسترد کردی ہے اور ایف بی آر کو متبادل پلان سے ریونیوشارٹ فال پورا کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنےکیلئےآئی ایم ایف سےپلان شیئر کردیا ہے ، پورٹ پر پھنسے کنٹینرز اور دیگرشپمنٹ فوری کلیئر کی جائے گی ، فوری شپمنٹ کی کلیئرنس سے ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافہ ہوگا۔

    متبادل پلان کے تحت اسمگلڈسامان کی فوری نیلامی کیلئےہنگامی اقدامات کیے جائیں گے اور ٹیکس چوروں کیخلاف انفورسمنٹ صلاحیت میں بہتری کی جائے گی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ پلان کے مطابق انڈرٹیکس سیکٹرسےٹیکس وصولی بہتربنائی جائےگی، ٹیکسوں سےمتعلق عدالتوں میں کیسز کو جلد کلیئر کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفدکی آمدسے قبل ان تمام اقدامات پرپیش رفت کی جائےگی، جنوری میں ایف بی آر کو تقریباً 960 ارب کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق شارٹ فال پورا کرنے کیلئے متبادل پلان پر مارچ تک عمل درآمد مکمل کرنا ہوگا۔