Tag: آئی ایم ایف

  • آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک جاری کردیا

    آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک جاری کردیا

    آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک جاری کردیا جس کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی تین فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیو زکے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی 4 فیصد رہنے کی پیش گوئی ہے، رواں مالی سال بھارت کی معاشی ترقی 6.5 فیصد رہ سکتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال امریکا کی معاشی ترقی 2.7 فیصد رہنے کا امکان ہے، آئندہ مالی سال امریکا کی معاشی ترقی 2.1 فیصد رہنے کی پیشگوئی ہے۔

    رواں مالی سال چین کی معاشی ترقی 4.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، آئندہ مالی سال چین کی معاشی ترقی 4.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال برطانیہ کی معاشی ترقی 1.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، آئندہ مالی سال برطانیہ کی ماشی ترقی 1.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی ہے۔

  • یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا، مہنگائی 3 فیصد ہو گئی، وزیر خزانہ کا غیر ملکی اخبار کو انٹرویو میں دعوے

    یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا، مہنگائی 3 فیصد ہو گئی، وزیر خزانہ کا غیر ملکی اخبار کو انٹرویو میں دعوے

    ہانگ کانگ: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جاپان کے اخبار نکی ایشیا کو انٹرویو میں دعوے کیے ہیں کہ آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کے لیے آخری ہوگا، اور ملک میں مہنگائی 3 فیصد ہو گئی ہے۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہانگ کانگ میں نکی ایشیا کو انٹرویو میں کہا کہ آئی ایم ایف کے 25 ویں پروگرام کے بعد پاکستان کے ترقی کے ماڈل پر توجہ مرکوز ہے، پاکستان اپنے برآمدی نمو کے ماڈل کو مستحکم کرنے کا خواہاں ہے، اور غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرنے، عالمی مالیاتی منڈیوں میں واپس جانے کے لیے کوشاں ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان چین کی مالیاتی منڈیوں تک رسائی، یوان بانڈ مارکیٹ تک رسائی، اور ہانگ کانگ میں کارپوریٹ اسٹاک لسٹنگز کی حوصلہ افزائی کے لیے تیار ہے، رواں مالی سال کے آخر تک پانڈا بانڈ کا ابتدائی اجرا بھی متوقع ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ کے بعد پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے، عالمی ایجنسیوں سے ’بی‘ کیٹیگری کی درجہ بندی کی توقع ہے، اور پاکستان کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری آئی ہے۔

    وزیر خزانہ نے ہانگ کانگ میں پاکستانی چینی مشترکہ منصوبے کی لسٹنگ کی توقع کا اظہار کیا، اور کہا مشترکہ منصوبے سروس لانگ مارچ کی ہانگ کانگ میں لسٹنگ متوقع ہے، وزیر خزانہ نے پاکستانی کمپنیوں کے لیے مزید لسٹنگز کے امکانات، اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کی اہمیت پر زور دیا۔

    انھوں نے کہا پاک چین تعلقات مزید مستحکم کرنے کے لیے اقتصادی راہداری اہم قدم ہے، پاکستان میں چینی شہریوں کے لیے سیکیورٹی اقدامات جاری ہیں، حکومت چینی شہریوں سمیت تمام غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کو اہمیت دیتی ہے، زمینی صورت حال میڈیا سے کہیں بہتر ہے۔

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اقتصادی اصلاحات سے مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے، جو مہنگائی مئی 2023 میں 38 فی صد تھی اس ماہ 3 فی صد تک آ گئی۔

  • پاکستان نے آئی ایم ایف کے طے کردہ اہم ٹیکس اہداف حاصل کرلیے

    پاکستان نے آئی ایم ایف کے طے کردہ اہم ٹیکس اہداف حاصل کرلیے

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف کے طے کردہ اہم ٹیکس اہداف حاصل کرلیے، رواں مالی سال ٹیکس ٹوجی ڈی پی کا ہدف 10.6 فیصد تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر وزیر خزانہ خرم شہزاد نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نےآئی ایم ایف کے طے کردہ اہم ٹیکس اہداف حاصل کرلیےہیں۔

    خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.8 فیصد ہوگئی ہے، رواں مالی سال ٹیکس ٹوجی ڈی پی کا ہدف 10.6 فیصد تھا، پہلی ششماہی میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح 4 سال کی بلند ترین ہے تاہم ششماہی کا 6009 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی 94 فیصد تک پورا کرلیا۔

    حکام ایف بی آر نے بتایا کہ آئی ایم ایف بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں پیش رفت پر مطمئن ہے، سالانہ ہدف پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس اقدامات کی فوری ضرورت نہیں،حکام

    حکام کا کہنا تھا کہ جولائی تا دسمبر 5 ہزار 624 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کے مقابلے 26 فیصد اور دسمبرمیں35فیصدزیادہ ٹیکس جمع ہوا۔

    ایف بی آر نے کہا کہ پہلی ششماہی کے ہدف میں 385 ارب شارٹ فال کے باوجود ٹیکس ریونیو میں نمایاں بہتری آئی ، رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 12 ہزار 970 ارب ہے، جس کے بعد سالانہ ہدف پورے کرنے کیلئے منی بجٹ یا اضافی اقدامات نہیں لینا پڑیں گے۔

    حکام کا مزید کہنا تھا کہ جنوری تا جون 7346 ارب روپے ٹیکس اکھٹا کر کے شارٹ فال پورا کیا جائے گا، جولائی تا دسمبر 70 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز بھی جاری کئے گئے۔

    اس کے علاوہ 6 ماہ کے دوران انکم ٹیکس کی مد میں2827 ارب ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 617.3 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 346.6 ارب کی وصولی کی گئی جبکہ جولائی تا دسمبر سیلز ٹیکس وصولی 2105 ارب روپے ریکارڈ کی گئی۔

  • آئی ایم ایف نے پی آئی اے نجکاری کے حوالے سے بڑا مطالبہ مان لیا

    آئی ایم ایف نے پی آئی اے نجکاری کے حوالے سے بڑا مطالبہ مان لیا

    اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے سلسلے میں آئی ایم ایف نے سیلز ٹیکس چھوٹ اور ایکویٹی لاسز ختم کرنے کا مطالبہ مان لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق قومی ایئر لائن کی نجکاری کے معاملے میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اہم مطالبہ مان لیا ہے، جس کے مطابق پی آئی اے کے خریدار کو تمام روٹس کے لیے طیارے خریدنے یا لیز پر لینے کے لیے سیلز ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس چھوٹ اور نقصانات ختم ہونے سے اب قومی ایئرلائن کے لیے بولی 350 ارب روپے تک جا سکتی ہے، نیز پی آئی اے کا 660 ارب روپے قرض حکومت نے ہولڈنگ کمپنی میں اسٹاک کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نجکاری اور روز ویلٹ ہوٹل فروخت ہونے سے ملنے والی رقم کو ادائیگیوں کے لیے سیٹل کیا جائے گا، پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے قرض کو سیٹل کرنے کے لیے بھی آئی ایم ایف نےمنظوری دے دی، روز ویلٹ ہوٹل کے لیے 6 ماہ میں جوائنٹ وینچر کر کے 1 ارب ڈالر تک فروخت کیے جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹیکس چھوٹ، نقصانات ختم کرنے، اور روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت کے لیے جوائنٹ وینچر پر بریف کیا گیا ہے، پہلے آئی ایم ایف نے انٹرنیشنل روٹس کے لیے طیاروں کی خریداری یا لیز پر سیلز ٹیکس چھوٹ کی اجازت دی تھی، دوبارہ درخواست پر مقامی روٹس کے لیے طیاروں کی خریداری اور لیز کے لیے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

    پی آئی اے لیز پر طیاروں کو ماہانہ تقریباً 81 لاکھ روپے تک سیلز ٹیکس چھوٹ کی سہولت ہوگی۔

  • قرض کی دوسری قسط کیلئے آئی ایم ایف  کی سخت شرائط سامنے آگئیں

    قرض کی دوسری قسط کیلئے آئی ایم ایف کی سخت شرائط سامنے آگئیں

    اسلام آباد : قرض کی دوسری قسط کیلئے آئی ایم ایف کا شرائط نامہ سامنے آگیا، تاہم کئی شرائط تاحال پوری نہ ہوسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق نئے قرض پروگرام کی دوسری قسط وصولی سےقبل آئی ایم ایف کا 7 صفحات کا شرائط نامہ سامنے آگیا۔

    قرض حصول کیلئےآئی ایم ایف کی سخت شرائط میں سے بیشتر پر عملدرآمد جاری تاہم کئی شرائط تاحال پوری نہ ہو سکیں، فروری 2025 سے قبل عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ نیٹ ٹیکس ریونیو تعلیم اور صحت کے اخراجات کیلئے طے شدہ اہداف کا حصول باقی ہے جبکہ 39 میں سے 22 اسٹرکچرل بینچ مارک پر جولائی 2025 تک عملدرآمد کی شرط ہے۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ بینچ مارک میں سے 18 وفاق سے متعلق اور 4 مرکزی بینک سے متعلق ہیں، رواں مالی سال تعلیم اور صحت کے شعبے پر اخراجات کے ہدف کا حصول تاحال باقی ہے۔

    دستاویز میں مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت شرائط کے تحت گورننس اور کرپشن سے متعلق رپورٹ جاری کرنے کی پابند ہے جبکہ مارچ 2025 تک زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ کے درآمدی بل کے برابر لانے کی شرط ہے۔

    دستاویز کے مطابق پبلک فنانس، رائٹ سائزنگ اور محصولات ہدف کے مطابق پورے کرنا ہوں گے، اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ایکسچینج ریٹ میں1.25 فیصد سے زیادہ فرق نہ ہوگا، کرنسی سوئپ کا حجم 2.75 ارب ڈالر سے زائد نہ ہونا بھی شرائط میں شامل ہے۔

    شرائط کے تحت حکومت مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لے گی، وفاقی حکومت گزشتہ سال مرکزی بینک سے قرضہ نہ لینے کی شرط پرعمل کررہی ہے، ایف بی آر کو رواں مالی سال 12 ہزار 913 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

  • آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے، اگر ۔۔۔۔۔۔؟

    آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے، اگر ۔۔۔۔۔۔؟

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نومبر 2024 میں بھی ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا جبکہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران 344 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نومبر میں بھی ٹیکس ہدف حاصل نہیں کرسکا، بھاری ٹیکسوں کے نفاذ کے باوجود ایف بی آر ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکام رہا ہے اور اگر دسمبر تک ٹیکس ہدف میں ناکامی رہی تو آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر کو نومبر 2024 میں مجموعی طور پر 852 ارب روپے سے زائد کی ٹیکس وصولیاں حاصل ہوئیں نومبر کا ٹیکس ہدف 1003 ارب روپے تھا، تاہم مقررہ ہدف کے مقابلے میں 148 ارب روپے کم ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران ایف بی آر نے 4,292 ارب روپے محصولات اکھٹا کرسکا جبکہ 5 ماہ کا ٹیکس ہدف 4635 ارب روپے تھا، ٹیکس شارٹ فال 192 ارب روپے تھا۔

  • آئی ایم ایف نے ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کی مخالفت کردی

    آئی ایم ایف نے ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کی مخالفت کردی

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات چوتھے روز بھی جاری رہے، آئی ایم ایف نے ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا کہ عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان میں شمسی توانائی کے فروغ کی مخالفت کی ہے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی جانب سے گندم کی سپورٹ پرائس دینے کی صوبائی کوششوں کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، آئی ایم ایف نے صوبائی سرپلس بجٹ کا ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

    صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس، قومی مالیاتی معاہدے پر مذاکرات کل ہونگے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کیلئے قانون سازی پہلے پنجاب اور سندھ میں ہوگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ جولائی تا ستمبر صوبائی بجٹ 342 ارب ہدف کے مقابلے 159 ارب 68 کروڑ سرپلس رہا، آئی ایم ایف کوبریفنگ بتایا گیا کہ پنجاب کے 160 ارب خسارے کی وجہ سے ہدف پورا نہ ہوسکا۔

    مجموعی صوبائی سرپلس ہدف کے مقابلے میں 182 ارب روپے کم رہا، سندھ کے 131 ارب، خیبر پختوانخوا 103 ارب اور بلوچستان میں 85 ارب سرپلس رہا۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف مشن نے چھوٹے صوبوں میں کم اخراجات پر بھی سوالات اٹھائے، صوبہ خیبر پختوانخوا میں صحت و تعلیم پر کم اخراجات کی وجہ خالی پوسٹیں ہیں،

    پہلی سہ ماہی میں ترقیاتی اخراجات کم رہے، اگلی سہ ماہی میں دوگناہو جائیں گے، آئی ایم ایف نے صوبائی سطح پر گندم کی خریداری، سولرپالیسی پر بھی سوالات کیے۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات : عوام کے لیے خوشخبری آگئی

    پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات : عوام کے لیے خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومتی موقف سے اتفاق کرلیا، جس کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نہ منی بجٹ آئے گا اور نہ ہی پٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس لگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات میں اہم نکات پر اتفاق کر لیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف ٹیکس وصولی پر مطمئن ہو گیا، ٹیکس وصولی کی شرح قومی مجموعی پیداوار کے دس فیصد سے زیادہ ہوگئی، پہلے یہ شرح صرف پونے نو فیصد تھی جبکہ زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی آئندہ سال شروع ہوگی۔

    آئی ایم ایف نے حکومتی موقف سے اتفاق کیا کہ منی بجٹ نہیں آئے گا، پٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس بھی نہیں لگے گا اور ٹیکس وصولی کا تقریباً تیرہ ہزار ارب روپے کا ہدف نہیں بڑھایا جائے گا۔

    آئی ایم ایف کے ساتھ تاجر دوست اسکیم میں اہم تبدیلیوں پر بات چیت ہوگی، ذرائع نے بتایا کہ پرچون فروشوں نے بارہ ارب روپے ٹیکس دیا، ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد دولاکھ سے بڑھ کرچھے لاکھ ہوگئی۔

    اس سے قبل مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھے تھے، عالمی مالیاتی فنڈ نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کو پروفیشنل ٹریٹ کرے اور سرمایہ کاری کرنیوالے تمام ممالک سے یکساں میرٹ قائم کرے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ مطالبہ کیا تھا کہ خلیجی ، یورپین ممالک سمیت سب کیلئے یکساں سروسز فراہم کی جائیں جبکہ اسپیشل اکنامک زونز پر ورک آؤٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اسپیشل اکنامک زونز پر آئی ایم ایف کو ایک روز بعد اہم رپورٹ جمع کرائی جائے گی۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں بڑی پیشرفت

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں بڑی پیشرفت

    اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے جس سے پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس لگانے اور منی بجٹ آنے کا امکان ختم ہوگیا۔

    ذرائع ایف بی آر نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا 12 ہزار 970 ارب کا ہدف برقرار رہے گا جبکہ پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس بھی نہیں لگایا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس محصولات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ مذاکرات میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.3 فیصد ہوگئی، آئی ایم ایف ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد بہتری پر مطمئن ہے۔

    زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی اگلے سال سے شروع ہو جائے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ابھی مزید مذاکرات بھی ہوں گے۔

    مذاکرات میں آئی ایم ایف کے ساتھ تاجر دوست اسکیم میں کچھ تبدیلیوں پر بات چیت متوقع ہے۔ 3 ماہ میں ری ٹیلرز سے 12 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔ 4 لاکھ نئے تاجروں نے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے جبکہ رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد 2 لاکھ سے بڑھ کر 6 لاکھ تک پہنچ گئی۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے تاہم زرعی آمدن پر ٹیکس کے جائزہ کیلئے 14 اور 15 نومبرکو سیشنز ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے زرعی آمدن پر ٹیکس کے جائزہ کیلئے 14 اور 15 نومبر کو سیشنز ہوں گے، خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کل اسلام آباد آئیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ مشیر خزانہ مزمل اسلم 14اور15نومبر کو آئی ایم ایف سے میٹنگز کریں گے، مشن 14 اور 15 نومبر کو صوبائی حکومتوں سے مذاکرات کرے گا۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کوپروفیشنل ٹریٹ کرے اور سرمایہ کاری کرنیوالے تمام ممالک سے یکساں میرٹ قائم کرے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ مطالبہ کیا ہے کہ خلیجی ، یورپین ممالک سمیت سب کیلئے یکساں سروسز فراہم کی جائیں جبکہ اسپیشل اکنامک زونز پر ورک آؤٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اسپیشل اکنامک زونز پر آئی ایم ایف کو ایک روز بعد اہم رپورٹ جمع کرائی جائے گی۔

    عالمی مالیاتی فنڈ مشن 15 نومبر کو ایس آئی ایف سی حکام سے ملاقات کرے گا ، گزشتہ روز آئی ایم ایف مشن کیساتھ ایف بی آر ریونیو شارٹ فال پر مذاکرات ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل فسکل پیکٹ، توانائی شعبے کا گردشی قرضہ، فنانشل سیکٹرز پر بات کی گئی، آئی ایم ایف وفدکیساتھ سرکاری کارپوریشن میں ریفارمز پر بھی مذاکرات ہوئے۔

    ذرائع نے کہا کہ ریونیو شارٹ فال، نیشنل فسکل پیکٹ، گردشی قرضہ پر آئی ایم ایف نے تحفظات کا اظہار کیا تاہم آئی ایم ایف مشن کوطے شدہ اہداف پر عمل درآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔