Tag: آئی ایم ایف

  • آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اور پاکستان کا آن لائن رابطہ ہوا، آئی ایم ایف کا مشن گیارہ سے پندرہ نومبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق ورچوئل مذاکرات میں پاکستان کی ایکسٹرنل فنانسنگ پر تبادلہ خیال کیاگیا، آئی ایم ایف نے ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ پورا کرنے کیلئے پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کیا ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے پاکستان کا ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ پانچ ارب ڈالر ہے، آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے ایکسٹرنل گیپ کے خاتمے کیلئے پاکستان جامع فریم ورک فراہم کرے۔

    ذرائع کے مطابق ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ ختم کرنے کے لیے چین اور سعودی عرب سے معاونت طلب کی جائے۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے چین سے تین ارب چالیس کروڑ ڈالر کا رول اوور لینے کی تیاریاں ہیں، آئی ایم ایف نے سات ارب ڈالر کا قرض پروگرام ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ ختم سے مشروط کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نومبر کے وسط میں چین سے قرض ری شیڈول کرنے کی باضابطہ درخواست کی جائے گی، ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ ختم کرنے کیلئے پاکستان سعودی عرب سے بھی معاونت حاصل کرے گا۔

  • آئی ایم ایف کی جانب سے اہداف نظرثانی مسترد کرنیکی خبر بےبنیاد ہے، ایف بی آر

    آئی ایم ایف کی جانب سے اہداف نظرثانی مسترد کرنیکی خبر بےبنیاد ہے، ایف بی آر

    اسلام آباد: ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی جانب سے اہداف نظرثانی درخواست مسترد کیے جانے کی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے اہداف نظرثانی مسترد کرنے کی خبر بےبنیاد ہے، اہداف نظرثانی سے متعلق آئی ایم ایف سے کوئی ملاقات نہیں کی گئی۔

    ایف بی آر نے بتایا کہ نہ ہی اہداف میں نظرثانی کا موضوع کبھی ایجنڈے پر رہا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ اہداف پر نظرثانی پر بات نہیں کی گئی۔

    ایف بی آر نے ویب سائٹ پر جاری پریس ریلیز میں بتایا کہ افسوس کی بات ہے الیکٹرانک میڈیا کے کچھ چینلز نے یکسر ایک من گھڑت، بے بنیاد اور جھوٹی خبر نشر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے اہداف میں نظر ثانی کے لیے ایف بی آر کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

    ایف بی آر نے کہا کہ اس بات کی سختی سے تردید کی جاتی ہے کہ اس موضوع پر آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی ملاقات کی گئی ہے۔ یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کسی بھی اجلاس، چاہے وہ ورچوئل ہو یا دیگر، یہ موضوع ایجنڈے کا حصہ نہیں رہا ہے۔

    لہذا، ایف بی آر نہ صرف اس خبر کو مسترد کرتا ہے بلکہ قومی ذرائع ابلاغ سے درخواست کرتا ہے کہ وہ ایسی جھوٹی خبروں سے گریز کرے جو ہمارے قومی مفادات پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔

  • منی بجٹ:  آئی ایم ایف  کا پاکستان سے  بڑا مطالبہ

    منی بجٹ: آئی ایم ایف کا پاکستان سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے ٹیکس اہداف پورا کرنے کے لئے منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا، 500 ارب کا منی بجٹ آسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ایف بی آر سے ورچوئل بات چیت ہوئی ، ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے ٹیکس اہداف پر نظرثانی کی درخواست مسترد کردی۔

    ٹیکس اہداف میں ناکامی پرآئی ایم ایف کا منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا ، آئندہ ماہ کے شارٹ فال کا تخمینہ لگا کر 500 ارب کا منی بجٹ آسکتا ہے۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ شارٹ فال کےباعث قرض کی دوسری قسط میں مشکلات کاسامناکرناپڑسکتا ہے۔

    وزیراعظم نے بھی چیئرمین ایف بی آر سے پرفارمنس رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس اہداف حصول کیلئے ایف بی آر کے 4 بورڈ ممبران سمیت 18 افسران کی اکھاڑ پچھاڑ کی گئی۔

    میربادشاہ کو ان لینڈ ریونیو آپریشنز اور طارق ارباب کو ممبر لیگل کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، میربادشاہ کو ہٹانے کی تیاریاں راشدمحمود لنگڑیال کی تعیناتی کے وقت کی گئی تھی۔

    ذرائع ایف بی آر نے کہا کہ ممبران لینڈریونیو پالیسی حامدعتیق سرورممبران لینڈریونیو تعینات کردیا گیا جبکہ حامد عتیق سرور کی جگہ نجیب احمد میمن کوممبر ان لینڈریونیو پالیسی تعینات کیا گیا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ 60 ارب کےایف بی آرانفورسمنٹ کیلئے آرڈیننس بھی لایا جا سکتا ہے۔

  • فیصلہ کر لیں کہ ملک کا سوچنا ہے یا آئی ایم ایف کی ماننی ہے: خالد محمود کھوکھر

    فیصلہ کر لیں کہ ملک کا سوچنا ہے یا آئی ایم ایف کی ماننی ہے: خالد محمود کھوکھر

    صدر پاکستان کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے حکمران عیاشیاں کررہے ہیں، فیصلہ کر لیں کہ ملک کا سوچنا ہے یا آئی ایم ایف کی ماننی ہے۔

      ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران خالد محمود کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ زراعت تباہ ہوئی تو ملکی معیشت ڈوب جائے گی، زراعت کو تباہ کرنا آئی ایم ایف کا ایجنڈہ ہے، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور زرعی شعبے پر توجہ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت گندم کا ریٹ مقرر کرے، گندم کی کاشت کے حوالے سے اجلاس بلائے جائیں، یوریا کھاد کی قیمتوں میں کمی لائی جائے اگر حکومت نے گندم کی فصل پر توجہ نہ دی تو ماضی کی طرح دوبارہ سے آٹے کا بحران جنم لے سکتا ہے، ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود 10 سے 12 ارب ڈالر کی اجناس باہر سے منگواتے ہیں۔

    خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بھی فصلوں کی پیداوار میں کمی آئی ہے، کپاس کی پیداوار میں 54 فیصد کمی سے کسان کی کمر ٹوٹ چکی ہے، حکومت ٹریکٹرز پر 9 ارب سبسڈی دیکر 22 ارب روپے کے ٹیکسز لگا رہی ہے جس سے ٹریکٹر انڈسٹری بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، اس سال صرف تین ہزار ٹریکٹر فروخت ہوئے ہیں۔

    صدر پاکستان کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے حکمران عیاشیاں کررہے ہیں، آئی ایم ایف کی فرمائش پر مزید ٹیکسز لگائے گئے تو زراعت کا شعبہ مکمل تباہ ہو جائے گا، ملک میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

  • پاکستان  کا آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر کا اضافی فنڈ لینے کا فیصلہ

    پاکستان کا آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر کا اضافی فنڈ لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف سے ارب ڈالر کا اضافی فنڈ لینے کا فیصلہ کرلیا ،وزیر خزانہ سالانہ میٹنگز کے دوران درخواست کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے لیے 2 ارب ڈالر کی اضافی فنڈنگ کا فیصلہ کرلیا گیا ، ذرائع نے بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف سےمزید2 ارب ڈالر لینے کی کوشش کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف سے دوبارہ فنانسنگ کی درخواست کی جائےگی، سالانہ میٹنگز  کے دوران وزیر خزانہ آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر کی درخواست کریں گے۔

    ذرائع نے کہا کہ ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات پرکلائمیٹ فنانسنگ کیلئے وزارت خزانہ نے ورکنگ مکمل کی، ایم ڈی آئی ایم ایف سے حتمی بات کے بعد پاکستان کو 2 ارب ڈالر تک فنانسنگ ہو سکتی ہے۔

    کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے پہلی درخواست کو آئی ایم ایف نے فوری نہیں مانا تھا تاہم قرض پروگرام کے بعد اہداف پر عمل درآمد ابتدائی جائزہ رپورٹس کا جائزہ لیا جائے گا۔

    صدرعالمی بینک سےموسمیاتی تبدیلی کےمنصوبوں کی فنانسنگ کیلئےمنصوبوں پربات ہوگی جبکہ 26 اکتوبرتک وزیر خزانہ سیکرٹری اوراسٹیٹ بینک حکام کیساتھ اجلاسوں میں شریک ہوں گے۔

    وزیر خزانہ آئی ایم ایف کی سالانہ میٹنگز میں شرکت کے بعد ہفتے کے اختتام تک واپس آئیں گے،ذرا

  • نیا قرض پروگرام : آئی ایم ایف کی نئی شرائط سامنے آگئیں

    نیا قرض پروگرام : آئی ایم ایف کی نئی شرائط سامنے آگئیں

    اسلام آباد : نئے قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کی نئی شرائط سامنے آگئیں ، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کواصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا ہے کہ پاکستان کونئے پروگرام کےتحت میکرو اکنامک استحکام اور قابل عمل معاشی پالیسیوں کیلئےکام کرناہوگا۔

    رپورٹ میں کہنا ہے کہ معاشی اصلاحات پر عمل درآمد اور نجی شعبہ کیلئے سازگار ماحول دینا ہوگا اور حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات کو تیز کرنا ہوگا جبکہ حکومت کو ٹیکس آمدن بڑھانا ہو گی،اخراجات میں کمی کرنا ہو گی۔

    تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 25-2024 سے 30-2029 کے درمیان شرح نمو 4 سے4.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے جبکہ اس دوران مہنگائی ساڑھے 9 سے ساڑھے 6 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کوموسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ایکشن پلان تیار کرنا ہوگا، پاکستان میں گزشتہ چند دہائیوں میں جنوبی ایشیائی ممالک کے مقابلے معیار زندگی کم ہوا ہے، اس کی بنیادی وجہ کمزور پالیسیاں سرمایہ کاری میں کمی اور حکومتی اقدامات ہیں۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کومضبوط معاشی پالیسیوں اور اصلاحات پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، پاکستان نےتعلیم اورصحت کےشعبوں میں مناسب سرمایہ کاری نہیں کی، تعلیم اورصحت میں سرمایہ کاری نہ کرنےکےباعث غربت میں کمی نہیں ہوئی، پاکستان میں غریب 40فیصدہیں،زیادہ پیداواری ملازمتوں کی قلت ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حکومت بااثرکاروباروں کو سبسڈی فراہم کرتی ہے جس سےمعاشی ترقی متاثر ہوئی، حکومتی اقدامات سےمسابقت متاثر ہوئی اور پیداواری صلاحیت متاثر ہوئی اور انفرااسٹرکچر میں کم سرمایہ کاری کےباعث ملک موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہوا۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے آئی ایم ایف کیساتھ طے اصلاحات پر عمل درآمد نہیں کیا، گزشتہ دو دہائیوں میں عالمی تجارت کا حصہ بننے کیلئے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے، اس کی وجہ سے پاکستان اپنی برآمدات میں اضافہ نہیں کر سکا اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سےبرآمدات میں علاقائی ممالک کی طرح اضافہ نہیں ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کو دیگرعالمی مالیاتی اداروں سے 14ارب ڈالر کی فنانسنگ ملنے کی امید ہے، حکومت پرسیاسی عدم استحکام کے باعث اصلاحات اور ٹیکسوں میں کمی کا دباؤ رہے گا تاہم سیاسی کشیدگی سےمعاشی استحکام متاثر ہو سکتا ہے۔

    آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 12.3 فیصد کے برابر لانے پر اتفاق کیا، رواں مالی سال کیلئے 1723 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کیے گئے ہیں تاہم رواں مالی سال کے بجٹ میں انکم ٹیکس میں اصلاحات سے 357 ارب اضافی حاصل ہوں گے۔

    عالمی مالیاتی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس اصلاحات سے 286 ارب روپے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 413 ارب روپے اور کسٹمز ڈیوٹیز سے65 ارب روپے کی اضافی آمدن ہو گی جبکہ ود ہولڈنگ ٹیکسوں سے 240 ارب روپے کی وصولی ہو گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹیکس کمپلائنس بہتر بنانے سے 157 ارب روپے اضافی آمدن ہو گی اور انتظامی اختیارات سے 250 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کی جائے گی۔

    آئی ایم ایف نے زور دیا کہ نئے قرض پروگرام میں پاکستان کواصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا، پاکستان کومعاشی ترقی کی شرح بڑھانے کے لیے کئی چیلنجز سمیت ادارہ جاتی اسٹرکچر میں بہتری کے لیےچیلنجز کا سامنا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان حکومت کو پالیسیز میں تسلسل کے لیے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان میں سرکاری اداروں کی استعداد کار کم ہے، سرکاری اداروں کی استعداد کار بڑھانے کیلئے کئی چیلنجز کا سامنا ہے، سرکاری کارپوریشنز کی اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا اور کاروبار کے لیے مساوی مواقع دینا ہوں گے۔

    رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کم کرنے کیلئےبھرپورکوششیں کرنا ہوگی۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے بتایا کہ پاکستان میں معاشی ترقی کا بہتر ہونا خوش آئند ہے، پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہوناحوصلہ افزا ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہورہا ہے تاہم غربت کی شرح کم کرنے کے لیے سماجی تحفظ کو فروغ دینے سمیت تعلیم اورصحت پر توجہ دیناہوگی۔

  • آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری کے بعد روپے پر دباؤ کم ہونے لگا

    آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری کے بعد روپے پر دباؤ کم ہونے لگا

    کراچی: آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری کے بعد روپے پر دباؤ کم ہونے لگا ہے۔

    ڈالر اور کرنسی مارکیٹ کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری کے بعد روپے پر پریشر کم ہونے لگا ہے، آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط 1 ارب 2 کروڑ ڈالر بھی موصول ہو گئی۔

    ایک ہفتے میں انٹربینک میں ڈالر 12 پیسے سستا ہو کر 277.52 روپے پر بند ہوا، جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 31 پیسے کمی کے بعد 280 روپے سے نیچے آ گیا۔

    ایک ہفتے میں انٹربینک میں ڈالر 280.15 روپے سے کم ہو کر 279.84 روپے پر آ گیا، ایک ہفتے میں یورو 3.8 9 روپے سستا ہو کر 307.22 روپے کا ہو گیا، برطانوی پاؤنڈ 6.51 روپے سستا ہو کر 366.71 روپے کا ہو گیا۔

    پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

    ایک ہفتے میں یو اے ای درہم 76.08 روپے پر جب کہ سعودی ریال 74.28 روپے پر برقرار رہا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط 1.02 ارب ڈالر ملنے سے ذخائر بڑھ گئے ہیں، اور مجموعی ملکی ذخائر 24 جون 2022 کی بعد بلند سطح 15.98 ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر بھی 16 اپریل 2022 کی بلند سطح 10 ارب 70 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

  • پاکستان  کی آئی ایم ایف سے  مزید ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر قرض کی درخواست

    پاکستان کی آئی ایم ایف سے مزید ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر قرض کی درخواست

    نیویارک : پاکستان نے آئی ایم ایف سے ماحولیاتی تبدیلی سے بچنے کیلئے مزید ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر قرض کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے امریکہ میں بات چیت کے دوران ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی کا معاملہ اٹھایا۔

    ملاقات میں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کو کنٹرول کرنے کی فوری ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے ماحولیاتی تبدیلی کیلئے مزید ڈیڑھ ارب ڈالر کا مطالبہ کیا۔

    دوران ملاقات میں وزیراعظم نے 7 بلین ڈالر کے پروگرام کیلئے کامیاب اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر عالمی مالیاتی ادارے کے تعاون کوسراہتے ہوئے ادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ،نجی شعبے کی ترقی کوفروغ دینے کےحکومتی عزم کو اجاگر کیا۔

    وزیراعظم نے عالمی مالیاتی ادارے کی تکنیکی معاونت ،صلاحیت سازی کے پروگرامز کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی معاونت سےاداروں کو مضبوط ،معاشی انتظام بہتر بنانے میں مدد ملی۔

    منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے میکرو اکنامک استحکام برقرار رکھنے اور جامع اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب آئندہ ماہ واشنگٹن میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی مینٹگ کےدوران اس معاملہ کواٹھائیں گے، یہ رقم پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والے اثرات سے بچاؤ پرخرچ کی جائے گی۔

    پاکستان نے جون میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے کلائمیٹ فنانسنگ کی درخواست کی تھی، جولائی میں آئی ایم ایف نے کہا تھا پاکستان پہلے لانگ ٹرم پروگرام پر بات کرے۔

    یاد رہے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے پاکستان کیلئےسات ارب ڈالرکا اسٹیڈ بائی اریجنمنٹ منظور کرلیا ہے اور پاکستان شرائط پوری کررہا ہے۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کو کتنے ارب ڈالر جاری کردیئے؟ بڑی خبر آگئی

    آئی ایم ایف نے پاکستان کو کتنے ارب ڈالر جاری کردیئے؟ بڑی خبر آگئی

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بارے میں اپنا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو1 ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو 1 ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔

    اعلامیہ کے مطابق ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کیلئے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت7ارب ڈالر قرض کی منظوری دیدی، پاکستان کیلئے نیاقرض پروگرام 37ماہ پر مشتمل ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معاشی شرح نمو2.4فیصد تک پہنچ گئی ہے، افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو اب بھی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں مشکل کاروباری ماحول، کمزورحکمرانی اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے 2023-24 میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مسلسل پالیسی پر عمل درآمد کیا۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کئے، مالی سال 2024میں شرح نمو 2.4فیصد تک پہنچ گئی ہے، اس کی وجہ زرعی شعبے میں سرگرمیاں ہیں۔

    عالمی مالیاتی ادارے کے اعلامیے کے مطابق پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو کہ ایک ہندسے تک آگئی ہے، مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی۔

    آئی ایم ایف اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس عمل سے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوبارہ سے بہتر بنانے کا موقع ملا، افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی ہے، جون 2024 میں ایک مضبوط بجٹ پیش کیا گیا، پیشرفت کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں اور مسائل بدستور سنگین ہیں۔

    آئی ایم ایف کے مطابق مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اورریاست کازیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں، ٹیکس بیس تنگ ہونے کی وجہ سے مالیاتی پائیداری، سماجی اور ترقیاتی اخراجات پورا کرنا مشکل ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غربت سے مستقل نجات کیلئے صحت اور تعلیم پر خرچ ناکافی ہے، بنیادی ڈھانچے میں ناکافی سرمایہ کاری نے معاشی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔

    پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہے، آئی ایم ایف نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ اگر مناسب اصلاحاتی ایڈجسٹمنٹ پر زور نہ دیا گیا اور اصلاحات نہ ہوئیں تو پاکستان کے دیگرممالک کے مقابلے میں مزید پیچھے رہنے کا خطرہ ہے۔

    آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی ہے، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری بھی مقصد ہے۔

    اعلامیے کے مطابق بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پرتوجہ مرکوز کرنا ہے، اس پروگرام کی کامیابی کیلئے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت بہت اہم ہوگی۔

  • 7 ارب ڈالر کا قرض ،  آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    7 ارب ڈالر کا قرض ، آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    اسلام آباد : پاکستان کی جانب سے پاورسیکٹر کے گردشی قرضوں سے متعلق پلان شیئر کرنے کے بعد آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ورچوئل مذاکرات میں پاورسیکٹر کے گردشی قرضوں سے متعلق پلان آئی ایم ایف کو دے دیا۔

    آئی ایم ایف کو دیئے گئے پلان میں واضح کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ مزید 100 ارب روپے بڑھے گا اور جون 2025 تک بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 25 سو 50 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گا.

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو بات چیت میں بتایا گیا ہے کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 24 سو ارب روپے سے بڑھ چکا ہے،جس پر آئی ایم ایف نے پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کنٹرول نہ ہونے کے باعث سخت تشویش کا اظہارکیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کنٹرول کرنے کیلئے ٹیرف ایڈجسٹمنٹس بروقت کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

    تاہم آئی ایم ایف نے بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 25 سو ارب روپے سے تجاوز نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    گزشتہ مالی سال کے دوران بھی آئی ایم ایف کیساتھ شیئر پلان کیمطابق گردشی قرضہ کنٹرول نہیں ہوسکا تھا، گزشتہ رواں مالی سال کے شرائط کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2310 ارب پر کنٹرول کرنا تھا اور گردشی قرضہ کنٹرول نہ ہوا تو قرض معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔