Tag: آئی ایم ایف

  • آئی ایم ایف نے پنجاب کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے سے روک دیا

    آئی ایم ایف نے پنجاب کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے سے روک دیا

    پشاور : مشیرخزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بجلی بلوں پرسبسڈی دینے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سستی بجلی کے معاملے پر وزیرِاعلیٰ خیبر پختون خوا کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم کے دعویٰ نے نیا محاذ کھول دیا ہے۔

    مشیرخزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے دعوی کیا ہے کہ آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بجلی پرسبسڈی دینے سے روک دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے بغیرسوچے سمجھے چودہ روپے سبسڈی دینے کا اعلان کیا جس پرعالمی مالیاتی ادارے نے اعتراض اٹھا دیا ہے۔

    مشیرخزانہ نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف نے پنجاب حکومت کوتیس ستمبرتک بجلی پردی گئی سبسڈی واپس لینے کا کہا گیا ہے۔

    دوسری جانب وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا بجلی بلوں میں ریلیف پرآئی ایم ایف کی جانب سےوفاق یاپنجاب سےکوئی رابطہ نہیں کیا گیا، آئی ایم ایف نےتحریری یاآفیشل پریس ریلیزبھی جاری نہیں کی، بجلی کی قیمتوں پرآئی ایم ایف سےمتعلق قیاس آرائیوں سے گریز کریں۔

  • آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری: پیشگی شرائط پاکستان کے لئے رکاوٹ بن گئیں

    آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری: پیشگی شرائط پاکستان کے لئے رکاوٹ بن گئیں

    اسلام آباد : پیشگی شرائط پوری ہونے کے بعد آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ میں پاکستان کے بیل آوٹ پیکیج کی حتمی منظوری کاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کا چھ ستمبر تک کا شیڈول جاری کر دیا گیا، اجلاس میں ویتنام، یوگنڈا ڈنمارک سمیت سات ملکوں کا ایجنڈا شامل ہے۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت دو ارب ڈالر کی اضافی ایکسٹرنل فنانسنگ کی شرط جلد پوری کرنےکیلئے پر امید ہے۔

    سعودی عرب، چین اور یو اے ای سے بارہ ارب ڈالر قرض روول اوور کرانے کیلئے بھی رابطوں میں تیزی آئی ہے۔

    پاکستان سعودی عرب سے ادھار تیل کی سہولت اورسرمایہ کاری کا خواہاں ہے جبکہ عالمی مالیاتی اداروں، دوطرفہ ممالک اور کمرشل بینکوں سے قرض لینے کی کوششیں جاری ہے۔

    پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان سات ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کا اسٹاف لیول معائدہ بارہ جولائی کو ہوا تھا۔

  • آئی ایم ایف  پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کی منظوری کب دے گا؟

    آئی ایم ایف پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کی منظوری کب دے گا؟

    اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا توقع ہے کہ آئی ایم ایف ستمبر میں پاکستان کے لیے 7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان قرض معاہدے کی منظوری کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، آئی ایم ایف سے ستمبر میں ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کی بات ہوئی، جو بات چیت ہوئی اس پر عمل پیرا ہیں۔

    وزیر نے یقین دلایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ تمام شرائط پر عمل درآمد کیا جائے گا، جیسا کہ کمیٹی میں بحث کی گئی ہے۔

    یاد رہے پاکستان اور آئی ایم ایف کےدرمیان12جولائی کواسٹاف لیول معاہدہ طےپایاتھا ، پاکستان کونئےپروگرام کے تحت 7ارب ڈالرملیں گے اور نیاقرض پروگرام 37ماہ کیلئے ہوگا۔

    خیال رہے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوبورڈاجلاس کا اگست تک کا کیلنڈر جاری کیا گیا تھا ، لیکن پاکستان کا ایجنڈا بورڈ اجلاس میں شامل نہیں تھا، 28 اگست کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس شیڈول ہے۔

  • آئی ایم ایف کا بچوں کی اسٹیشنری  پر ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے سے انکار

    آئی ایم ایف کا بچوں کی اسٹیشنری پر ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے سے انکار

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے اسٹیشنری پر ٹیکس ختم کرنےکی اجازت دینےسےانکارکردیا، بجٹ میں اسٹیشنری آئٹمز پردس فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان کی اسٹیشنری پر ٹیکسزمیں کمی پر آئی ایم ایف کو منانے کی کوششیں جاری ہے، ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کیساتھ اسٹیشنری کے ٹیکس پر ورچوئل مذاکرات ناکام ہوگئے۔

    آئی ایم ایف بچوں کے پین، اسٹیپلراور مارکر پرٹیکس کی شرط پر بضد ہے جبکہ کیلکو لیٹر،شارپنرز، ایریزرپر بھی ٹیکس برقرار رہے گا۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بچوں کے آرٹ سپلائیز،اسٹکی نوٹس ، ہائی لائٹرز،پنچنگ مشینز،پینسل باکس پر بھی ٹیکس برقرار رہے گا۔


    وفاقی حکومت نے بجٹ میں اسٹیشنری آئٹمزپر10فیصدسیلزٹیکس لگا رکھاہے، ٹیکس بڑھنے سے جولائی میں اسٹیشنری آئٹمزکی قیمتوں میں بڑااضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    10فیصد سیلزٹیکس کے باعث اسٹیشنری آئٹمز15فیصدمہنگی ہو چکی ہیں، ایف بی آرکی جانب سےآئی ایم ایف سےاسٹیشنری پرطویل مذاکرات کئے گئے، آئی ایم ایف نےسیلز ٹیکس شرط بڑےپیمانےپر اسٹیشنری درآمد ہونے پر رکھی ہے۔

    پاکستان چین، ہانگ کانگ ودیگر ملکوں سے بڑےپیمانےپر اسٹیشنری درآمدکرتاہے، پاکستان کے 850سےزائد امپورٹرز اسٹیشنری امپورٹ کرتےہیں،ذرائع

  • آئی ایم ایف کا نیا پروگرام، غریب تو ’’وڑ‘‘ گیا!

    آئی ایم ایف کا نیا پروگرام، غریب تو ’’وڑ‘‘ گیا!

    سال 25-2024 کا بجٹ، جس کا نفاذ یکم جولائی سے ہوچکا ہے۔ غربت سے سسکتی عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کے باعث ماہرین معاشیات اسے بجٹ کے بجائے غریبوں کے لیے موت کا پروانہ قرار دے رہے ہیں کہ جس میں حکمرانوں نے امرا اور اشرافیہ کو مراعات دیتے ہوئے ایک بار پھر کسمپرسی میں زندگی گزارتے غریب عوام کو ہی قربانی کا بکرا بنا دیا ہے۔ اس بجٹ کے نفاذ کے 20 دن کے دوران عوام کو بیسیوں بجٹ آفٹر شاکس کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اس غریب مٹاؤ بجٹ کا صلہ حکومت پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب 7 ارب کے نئے قرض پروگرام پر معاہدے کی صورت میں ملا ہے۔

    یوں تو ہر سال بجٹ غریبوں کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں لاتا، لیکن یہ بجٹ تو غریب کے جسم میں بچا کھچا خون بھی نچوڑ لے گا۔ اس بجٹ میں ٹیکس در ٹیکس دیتے تنخواہ دار طبقے کو مزید دبا دیا گیا، جب کہ حکمراں اشرافیہ اور مقتدر و مالدار طبقات کو وہ چھوٹ دی گئی کہ قسمت بھی اپنی قسمت پر نازاں ہوگی کہ وہ کس کی قسمت بنی ہے، لیکن یہ طرز عمل ہمارے حکمرانوں کی بے حسی ظاہر کرتا ہے۔ یہ بجٹ عوام پر کتنا بھاری ہے اس کا ادراک حکومت کو بھی ہے اور اس کی اتحادی جماعتوں کو بھی، لیکن جہاں بے حسی غالب ہو وہاں انسانی ہمدردی مفقود ہو جاتی ہے۔

    اس ملک سے متوسط طبقہ تو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس کر ختم ہوچکا ہے اور صرف دو طبقے بچے ہیں جن میں ایک غریب اور دوسرا امیر اور ان دونوں طبقوں کا ایک دوسرے کی مخالف سمتوں میں سفر جاری ہے۔ اس بجٹ کے نتیجے میں یہ سفر اتنی تیز رفتاری پکڑے گا کہ معاشی ماہرین کے مطابق مزید ڈیڑھ کروڑ عوام خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔

    اس بجٹ میں کیا چیز مہنگی نہیں ہوئی۔ بجٹ کے نفاذ سے قبل ہی بجلی، گیس مہنگی کر دی گئی تھی لیکن جیسا کہ ہمارے وزیراعظم کہہ چکے کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کا ہے، تو آئی ایم ایف نے بجٹ کی منظوری کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کا ڈومور مطالبہ دہرایا، جس پر یکم جولائی سے قبل عمل درآمد بھی کر دیا گیا اور اس کے بعد بعد بھی مختلف ناموں سے اس پر مہنگائی کی پرت در پرت چڑھائی جا رہی ہے۔ پٹرول دو بار مہنگا ہوچکا اور یہ مہنگائی کا وہ استعارہ ہے جس کے بلند ہوتے ہی سب چیزوں کی قیمتوں کی پرواز بلند ہوجاتی ہے۔

    آٹا، دالیں، چاول، گوشت، سبزی مہنگے ہونے، ڈبل روٹی، شیرمال پر ٹیکس لگا کر لوگوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ تو چھیننے کی کوشش کی گئی۔ ساتھ ہی شیر خوار بچوں کے ڈبہ بند دودھ سمیت عام پیکٹ پر 18 فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ کر کے بچوں کی خوراک پر بھی سرکاری ڈاکا مارا گیا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ غریب سے جینے کا حق چھینتے ہوئے ادویات پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا اور اسٹیشنری پر بھی 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا جس سے غریب کے لیے تعلیم کا حصول نا ممکن ہو جائے گا اور ہم جو شرح خواندگی نے نچلے نمبروں پر ہیں مزید پستی میں چلے جائیں گے۔

    بات پرانی ہوگئی، لیکن ہمیشہ کی طرح وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کرتے ہوئے غریب عوام کو ملک کی بہتری کے لیے مہنگائی کا کڑوا گھونٹ پینے کا درس دیا۔ عوام کو کئی دہائیوں سے یہ گھونٹ پی رہے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ بیرون ملک سے پاکستان کی معیشت اور تقدیر سنبھالنے کا مشن لے کر آنے والے وزیر خزانہ امرا اور اشرافیہ پر بھی کچھ بوجھ ڈال دیتے۔ بجائے بوجھ ڈالنے کے انہیں الٹا نوازا گیا جہاں عوام کے لیے سانس لینا مشکل کر دیا گیا وہیں حکومتی اخراجات میں 24 فیصد اضافہ بھی کر دیا گیا۔ ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، وزرائے اعلیٰ اور گورنر ہاؤسز کے اخراجات بڑھ گئے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کم از کم ماہانہ اجرت 32 سے بڑھا کر 37 ہزار کر دی، لیکن ملک کا بجٹ بنانے والے آج کی مہگائی میں 37 ہزار روپے میں چار افراد کی فیملی تو کیا، صرف تنہا غریب آدمی کا ماہانہ بجٹ بنا دیں تو بڑا احسان ہوگا۔

    یہ بجٹ پیش کرنے والے وہی سیاستدان ہیں جو حکومت میں آنے سے قبل عوام کے سچے ہمدرد بننے کے دعوے دار مہنگائی مارچ کرتے تھے۔ پنجاب کی موجودہ وزیراعلیٰ اس وقت کہتی تھیں کہ جب پٹرول اور بجلی مہنگی ہوتی ہے تو اس ملک کا وزیراعظم چور ہوتا ہے تو آج ان کی بجلی اور پٹرول کی مسلسل بڑھتی قیمتوں پر بھی یہی رائے ہے یا بدل چکی ہے؟ یہ ایسا بجٹ ہے کہ جس کو سوائے حکمراں اور اس سے مستفید ہونے والے ایلیٹ اور مقتدر طبقوں کے علاوہ تاجر، صنعتکار، ایکسپورٹرز، سب ہی مسترد کر چکے اور مسلسل سراپا احتجاج ہیں لیکن غریبوں کا درد رکھنے والے حکمرانوں کی آنکھیں، کان بند اور لب سل چکے ہیں۔

    وفاقی حکومت کی بڑی اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم بجٹ اجلاس میں کھل کر تنقید کی اور اسے عوام دشمن بجٹ قرار دیا لیکن جب منظوری کا وقت آیا تو نہ جانے کیوں اچھے اور فرماں بردار بچوں کی طرح بجٹ کی منظوری دے دی اور عوام کو روٹی کپڑا اور مکان دینے کا نعرہ لگا کر ہمیشہ اقتدار میں آنے والی جماعت سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت آصف علی زرداری نے بجٹ دستاویز کے نام پر غریب عوام کے موت کے پروانے پر دستخط کر کے مہر تصدیق ثبت کی۔

    بجٹ پیش کرنے سے قبل یہ حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی جارہی تھی کہ ٹیکس صرف ان پر لگے گا جو ٹیکس ادا نہیں کرتے، لیکن بد قسمتی سے تنخواہ دار اسی طبقے پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا جو پہلے سے ہی سب سے زیادہ ٹیکس کی ادائیگی کر رہا ہے۔ یعنی ملازمت پیشہ افراد کی کمر پر اپنی عیاشیوں کا مزید بوجھ ڈال دیا کیونکہ حکومت، مقتدر حلقوں، پارلیمنٹرینز کے علاوہ بیورو کریٹس، جن کی تنخواہیں اور مراعات پہلے ہی لاکھوں میں اور تقریباً سب کچھ مفت ہے لیکن شاید یہ سب کچھ ان کے لیے کم تھا اس لیے اراکین پارلیمنٹ کا سفری الاؤنس 10 روپے فی کلومیٹر سے بڑھا کر 25 روپے کر دیا۔ سالانہ فضائی ٹکٹس بھی 25 سے بڑھا کر 30 کر دیے اور یہ سہولت بھی دے دی کہ جو ٹکٹس بچ جائیں گے وہ منسوخ ہونے کے بجائے آئندہ سال قابل استعمال ہوں گے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین بنیادی تنخواہ کا %100 پارلیمنٹ ہاوس الاؤنس اور %65 فیول سبسڈی الاؤنس بڑھا دیا گیا اور کمال کی بات ہے کہ اس سے خزانے پہ کوئی بوجھ پڑا اور نہ IMF کو کوئی اعتراض ہوا۔

    ملک کی حالت یہ ہوچکی ہے کہ غریب کے گھر بجلی آئے یا نہ آئے، گیس سے چولہا جلے یا نہیں، نلکوں سے پانی کے بجائے صرف ہوا آئے یا پھر گندا پانی لیکن انہیں ہر چیز کا بل دینا ہے اور صرف اپنا نہیں بلکہ اشرافیہ کا بھی جنہیں بجلی، پانی، گیس کے ساتھ بیرون ملک علاج، سفر، بچوں کی تعلیم تک مفت یا اسپانسرڈ ہوتی ہے۔ ہم وزیر خزانہ کی کیا بات کریں، جو غیر ملکی شہریت چھوڑ کر پاکستان کی تقدیر سنوارنے آئے، یہاں تو ایسے وزیراعظم بھی آئے کہ جب اس عہدے کے لیے نامزد ہوئے تو ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ نہیں تھا، وہ ملک کو کون سا خوشحال کر گئے جو اب ہم کوئی سنہرے خواب دیکھیں۔

    آج حالت یہ ہے کہ غریب کے آنسو بھی خشک ہو چکے ہیں۔ کئی واقعات بھی سامنے آئے ہیں‌ کہ کنبے کے سربراہ نے بیوی بچوں سمیت زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ عوام کو جو اس اجتماعی خودکشی کی جانب دھکیلا جا رہا ہے، اس کا ذمے دار کون ہے؟ حکمران کچھ زیادہ نہیں کر سکتے تو کم از کم عوام کو جینے اور سانس لینے کے قابل تو چھوڑیں۔

  • آئی ایم ایف اور حکومتی غلط پالیسیوں سے 100 لارج اسکیل فیکٹریاں بند

    آئی ایم ایف اور حکومتی غلط پالیسیوں سے 100 لارج اسکیل فیکٹریاں بند

    بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد دو سال کے دوران پنجاب بھر میں 100 لارج اسکیل فیکٹریاں کو بند کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف اور حکومتی غلط پالیسیوں سے پنجاب میں 100 لارج اسکیل فیکٹری کو تالے لگ گئے جس کے باعظ ہزاروں افراد بے روزگار ہوگئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ بند ہونیوالی فیکٹریوں میں 50 ٹیکسٹائل ملزبھی شامل ہیں، دوسری جانب آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن (اپٹما) نے ملز بند ہونے کی تصدیق کردی۔

    ذرائع کا کہنا ہے بند فیکٹریوں میں بڑے بڑے صنعتکار گروپس کی فیکٹریاں بھی شامل ہیں، لسٹڈ کمپنیوں نے بندش سے متعلق اسٹاک ایکس چینج انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے۔

    ملز مالکان کہتے ہیںَ بجلی، گیس کی قیمتوں میں یونہی اضافہ جاری رہا تو مزید فیکٹریاں بند ہوں گی، 2022 میں بجلی کے نرخ 16 روپے فی یونٹ تھے جو آج 42 روپے ہیں، ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 19 ارب سے کم ہوکر 16 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔

  • پاکستان نے نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کا ڈومور کا مطالبہ مان لیا

    پاکستان نے نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کا ڈومور کا مطالبہ مان لیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے نئے قرض پروگرام کے لیے ڈومور کا مطالبہ کردیا تاہم تمام صوبوں نے مطالبہ مانتے ہوئے تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ماہرین نے چاروں صوبوں سے مشکل ترین ورچوئل مذاکرات کیے، عالمی مالیاتی فنڈ کے ماہرین نے ہر صوبائی حکومت سے الگ مذاکرات کیے، ورچوئل مذاکرات میں وزارت خزانہ کے وفاقی اور صوبائی افسران شامل تھے۔

    مذاکرات میں عالمی مالیاتی فنڈ نے زراعت پر انکم ٹیکس وصولی بہتر بنانے کا مطالبہ کیا ، چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر کا مطالبہ مان لیا اور زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی کا پلان مرتب کرنے کے لیے دو دن کا وقت مانگ لیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ چاروں صوبائی حکومتییں 12 جولائی تک پلان جمع کرائیں گی، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح سالانہ 6 لاکھ سے زائد آمدن پر عائد ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے ریٹ بھی نارمل انکم ٹیکس کے حساب سے ہوں گے، زرعی آمدن پر وفاق اور صوبے ایک پیج پر آجائیں گے۔

    زرعی آمدن پر صوبوں نے عالمی مالیاتی فنڈ کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرادی، خیبر پختون حکومت نے بھی عالمی مالیاتی ادارے سے مثبت مذاکرات کیے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے خیبر پختون خوا کی 100 ارب روپے سرپلس بجٹ کو سراہا۔

  • آئی ایم ایف نے بجلی مزید کم از کم 5 روپے مہنگی کرنے کا مطالبہ کر دیا

    آئی ایم ایف نے بجلی مزید کم از کم 5 روپے مہنگی کرنے کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے بجلی مزید کم از کم 5 روپے مہنگی کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے 10 جولائی سے پہلے بجلی 5 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل رابطہ ہوا ہے، آئی ایم ایف کو بجٹ کے مشکل فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا، آئی ایم ایف کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

    آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں اور گیس مہنگی کرنے کے اقدامات کو سراہا، اور معیشت کی بہتری کے لیے تاحال کیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کا معاہدہ رواں ماہ طے پانے کا امکان ہے، نئے قرض پروگرام پر اسٹاف لیول مذاکرات مئی میں ہو چکے ہیں، مئی سے اب تک پاکستان نے بیش تر پیشگی اہداف حاصل کر لیے، پاکستان آئی ایم ایف سے 8 ارب ڈالر لینے کا قرض پروگرام لینا چاہتا ہے، تاہم آئی ایم ایف نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ قرض کے لیے زیادہ شرائط ماننا ہوں گی۔

    وزارت خزانہ کا مؤقف ہے کہ تمام شرائط قبل از وقت مکمل کی گئی ہیں، پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ نئے قرض پروگرام کا حجم ہماری ضرورت کے مطابق کیا جائے، دوسری طرف حکومت پاکستان کی بجلی کے ریٹ نہ بڑھانے کے لیے متبادل طریقہ کار کی تلاش میں ہے۔

  • آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے مطمئن، نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار

    آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے مطمئن، نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) حکومتی اقدامات سے مطمئن ہوگئی جس کے بعد نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار ہوگئی۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف شرائط کے تحت تیار بجٹ منظور ہوچکا ہے، بجٹ کی منظوری سے آئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط پرعمل درآمد مکمل کیا گیا، آئی ایم ایف کی باقی شرائط پر عمل درآمد کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ نیپرا کے فیصلے کی روشنی میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے پر کام ہورہا ہے، جولائی میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق کردیا جائے گا، بجلی کی ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا بروقت اطلاق کیا جارہا ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق بھی بروقت کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ جولائی میں نئے قرض پروگرام کا معاہدہ طے پانے کا امکان ہے، نئے قرض پروگرام کا حجم 6 ارب سے 8 ارب ڈالرز ہوسکتا ہے ابھی تک نئے قرض پروگرام کے حجم کو حتمی شکل نہیں دی گئی آئی ایم ایف کے ساتھ نیا قرض پروگرام 3 سال کے لیے ہوگا۔

  • آئی ایم ایف نے بجٹ کی منظوری ناکافی قرار دے دی، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر ڈو مور کا مطالبہ

    آئی ایم ایف نے بجٹ کی منظوری ناکافی قرار دے دی، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر ڈو مور کا مطالبہ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے بجٹ کی منظوری کو ناکافی قرار دے دیا ہے، اور بجلی اور گیس کی قیمتوں پر ڈو مور کا مطالبہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بجٹ کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف نے ڈو مور کا مطالبہ کر دیا ہے، آئی ایم ایف بجلی اور گیس کے ریٹ میں اضافہ چاہتا ہے، اور کہا ہے کہ حکومت پاکستان یکم جولائی سے بجلی کے ریٹ میں اضافہ کرے۔

    آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بجلی مہنگی کرنے کے لیے نیپرا کے فیصلے پر فوری عمل درآمد کیا جائے، اور نئے مالی سال میں گیس کے ریٹ بڑھا کر سبسڈی کنٹرول کی جائے۔

    ذرائع کے مطابق نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف پیشگی تمام شرائط پر عمل درآمد چاہتا ہے، آئی ایم ایف وفد کا جولائی کے دوسرے ہفتے پاکستان آنے کا امکان ہے جب کہ جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آنے کا پروگرام مؤخر کر دیا گیا ہے۔

    آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو سراہا ہے، اور مشکل معاشی فیصلے معیشت کے لیے ضروری قرار دیے ہیں، ٹیکس کی چھوٹ اور رعایتیں ختم کرنے کے فیصلے کی بھی تعریف کی گئی۔