پشاور : آئی جی خیبر پختونخوا اخترحیات کا کہنا ہے کہ رواں سال صوبے میں پندرہ خودکش حملے ہوئے، جس میں دس حملہ آوروں کاتعلق افغانستان سے تھا، جن کے فنگر پرنٹ کا ریکارڈ نادرا میں موجود نہیں۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں خودکش بم دھماکوں اور بھتہ خوری واقعات میں زیادہ تر افغان دہشت گرد نیٹ ورک ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا۔
آئی جی خیبر پختونخوا اخترحیات کی جانب سے بتایا گیا کہ جنوری سےاب تک خیبرپختونخوامیں15خودکش حملے ہوئے، جس میں سے 10 خودکش حملہ آوروں کا تعلق افغانستان سے تھا اور ان 10 خودکش حملہ آوروں کے فنگر پرنٹ کا ریکارڈ نادرا میں موجود نہیں۔
اختر حیات کا کہنا تھا کہ بھتہ خوری کے واقعات میں افغانی اور پاکستان دونوں ملوث ہے، بھتہ خوری میں افغان نمبر استعمال ہوتے ہے، جن تک رسائی مشکل ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پشاور پولیس لائن مسجد خود کش حملہ اور جے یو ائی کنونشن باجوڑ میں ہونے والا خودکش دھماکہ کےواقعات بڑے تھے جبکہ باڑہ، حیات آباد،علی مسجد اور ہنگو میں خودکش حملوں کو پولیس نے ناکام بنایا۔
آئی جی خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ تمام کیسز کو ٹریس کیا گیا، سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا، ملک میں خودکش حملے کے 24 واقعات میں سے 15 خیبرپختونخوا میں ہوئے جبکہ مہمند، باجوڑ، خیبر اور پشاور میں بھتہ خوری کے 76 مقدمے درج ہوئے ، بھتہ خوری کے 76 مقدمات میں سے49 کو ٹریس کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کو ضم قبائلی اضلاع تک توسیع دی ہے اور مختلف اضلاع میں کمانڈ اینڈ کنٹرول کا سسٹم شروع کیا ہے۔