Tag: آئی جی سندھ مشتاق مہر

  • آئی جی سندھ  کا فیلڈ پولیس اہلکاروں کو جدید باڈی کیمروں سے منسلک کرنے کا فیصلہ

    آئی جی سندھ کا فیلڈ پولیس اہلکاروں کو جدید باڈی کیمروں سے منسلک کرنے کا فیصلہ

    کراچی : آئی جی سندھ مشتاق مہر  نے فیلڈ پولیس اہلکاروں کو جدید باڈی کیمروں سے منسلک کرنے کا فیصلہ کرلیا، آپریشنز، گرفتاریوں اور ٹریفک کیلئے کیمروں کا استعمال کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے چھاپے، گرفتاریاں اور سڑکوں پر لگے ناکے اب بالا حکام کی نظر میں ہوں گے ، اس سلسلے میں آئی جی سندھ نے فیلڈ پولیس اہلکاروں کو جدید باڈی کیمروں سے منسلک کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    آئی جی سندھ مشتاق مہر کا کہنا ہے کہ پولیس کے لیے باڈی کیمروں کی خریداری کر رہے ہیں، مقصد افسران کی کارکردگی اور واقعات کی اصل صورتحال دیکھنا ہوگا،چھاپے،گرفتاریوں پر اکثر پولیس کو سوالیہ نشان بنایا جاتا ہے، آپریشنز، گرفتاریوں اور ٹریفک کیلئے کیمروں کا استعمال کیا جائے گا۔

    مشتاق مہر نے کہا کہ خود غلطی کرنے والے اکثر ٹریفک پولیس کو پر الزام لگاتے ہیں، کیمروں کی مدد سے واقعات کی اصل صورتحال واضح رہے گی، کیمرے  چھاپہ مار ٹیم اور ٹریفک اہلکاروں کی وردی سے منسلک ہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں ہونے والی اسنیپ چیکنگ میں بھی باڈی کیمروں کا استعمال ہوگا،کسی بھی وقت کسی بھی صورتحال سے آگاہی ممکن ہو سکے گی، کیمرے خریداری کے فوری بعد استعمال شروع کردیا جائے گا۔

  • وزیر اعظم کو بتا دیا سندھ میں آئی جی کی تبدیلی ناگزیر ہو چکی: گورنر

    وزیر اعظم کو بتا دیا سندھ میں آئی جی کی تبدیلی ناگزیر ہو چکی: گورنر

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ انھوں نے آج وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھی آئی جی سندھ سے متعلق ایک خط لکھ دیا ہے، وزیر اعظم عمران خان کو بھی بتا چکا ہوں کہ سندھ میں آئی جی مشتاق مہر کی تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنیٹرین آئی جی سندھ سے نالاں ہیں، اس سلسلے میں آج وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھا ہے اور جواب کا انتظار ہے۔

    گورنر سندھ نے کہا میں نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سے مکمل رپورٹ مانگی ہے، امید ہے مراد علی شاہ جلد مجھے خط کا جواب دیں گے، وزیر اعلیٰ کی رپورٹ پر میں وزیر اعظم کو مکمل ثبوت کے ساتھ بریف کروں گا۔

    عمران اسماعیل نے کہا وزیر اعظم کو بتا دیا ہے کہ سندھ میں آئی جی کی تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے، صوبے میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں ہے، وزیر اعظم نے کبھی اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔

    حلیم عادل شیخ کا معاملہ، وفاقی حکومت کا آئی جی سندھ کی تبدیلی پر غور شروع

    انھوں نے کہا سیاست میں الزامات لگتے رہتے ہیں، سیف اللہ ابڑو کو ٹکٹ پارلیمانی بورڈ نے دیا ہے، جس کی سربراہی وزیر اعظم نے خود کی تھی، لیاقت جتوئی سے میں خود بات کروں گا۔

    گورنر سندھ نے مزید کہا سیف اللہ ابڑو کا تعلق پس ماندہ علاقے سے ہے، ہم نے لاڑکانہ کو سیف اللہ ابڑو کی صورت میں سینیٹ میں نمائندگی دی، تاہم لیاقت جتوئی کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

  • مونیکا لاڑک زیادتی و قتل، آئی جی سندھ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    مونیکا لاڑک زیادتی و قتل، آئی جی سندھ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    خیرپور: سندھ کے شہر خیرپور میں 7 سال کی معصوم بچی مونیکا لاڑک سے زیادتی و قتل کیس کے سلسلے میں آئی جی سندھ مشتاق مہر کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی جی سندھ آج پیرجوگوٹھ میں قتل ہونے والی 7 سالہ بچی کے گھر پہنچے، انھوں نے زیادتی کے بعد قتل ہونے والی مونیکا لاڑک کے ورثا سے تعزیت کی۔

    آئی جی مشتاق مہر نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تمام ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، ملزمان نے قتل کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

    انھوں نے کہا مونیکا میری بھی بیٹی تھی، زیادتی کا سن کر بہت زیادہ دکھ ہوا ہے، ملزمان کو کسی صورت بھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔

    مونیکا لاڑک کیس، ملزم کا ڈی این اے میچ کر گیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اس کیس میں پہلے سے گرفتار ایک ملزم عبداللہ لاڑک کا ڈی این اے میچ کر گیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ عبداللہ لاڑک اور بچی مونیکا حویلی میں کام کرتے تھے، پولیس نے کیس میں شک کی بنیاد پر 20 سے زائد افراد کوگرفتار کیا تھا، جن میں سے عبداللہ بھی شامل تھا۔

    خیال رہے کہ مونیکا لاڑک کو 8 دن پہلے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا، اس کیس میں پولیس نے 100 سے زائد افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ لیا تھا۔

    ایک ہفتہ قبل 7 سال کی ایک بچی مونیکا لاڑک کو خیرپور کے پیر جو گوٹھ کے علاقے میں اغوا کر کے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، گھر سے لاپتا ہونے کے دو روز بعد اس کی لاش گوٹھ حادل شاہ میں کھیت سے ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا، بچی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھروں میں جھاڑو پوچھے کا کام کرتی تھی اور کام سے واپس آتے ہوئے اغوا ہوئی تھی۔