Tag: آئی جی سندھ

  • اختیارات کی جنگ: آئی جی سندھ  نے چیف سیکریٹری کوخط لکھ دیا

    اختیارات کی جنگ: آئی جی سندھ نے چیف سیکریٹری کوخط لکھ دیا

    کراچی : وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال اورآئی جی سندھ کے درمیان اختیارات کی سرد جنگ گرم ہوگئی۔ اےڈی خواجہ نے اختیارات سے متعلق چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اور حکومت میں اختیارا ت کی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے اور سندھ حکومت کے اقدام کے جواب میں آئی جی سندھ نے اپنے اختیارات کو محدود کرنے کے حوالے سے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔

    خط میں لکھا ہے کہ چھیٹاں اور آؤٹ آف اسٹیشن سے متعلق اختیار صوبے کےانسپکٹر جنرل کا ہے! حکومت سندھ مداخلت نہ کرے۔

    آئی جی کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ  کو لکھے گئے خط میں اے ڈی خواجہ نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے اختیارات کی منتقلی پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اقدام کوغلط قرار دیا۔ پچیس مئی کو وزیرداخلہ نے چھٹیوں اور آؤٹ آف اسٹیشن معاملے پرآئی جی سندھ کےایکشن کو بچکانہ قرار دیا تھا۔

    اختلافات کی اصل وجہ کیا تھی؟

     یاد رہے کہ حکومت سندھ نےاکتیس مئی کو آئی جی سندھ کےاختیارات محدود کرتے ہوئےڈی آئی جیز اورایس ایس پیز کو اسٹیشن چھوڑنے سے پہلے چیف سیکریٹری سندھ کو آگاہ کرنے کا پابند کردیا تھا۔

    اے ڈی خواجہ اورحکومت سندھ میں اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آئے جب آئی جی سندھ نے نئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔


    مزید پڑھیں : صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی


    اس کے علاوہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنے ماتحت افسران کو بھی اجلاس میں شرکت کیلیے اجازت لینے کی شرط رکھی تھی۔

    اس اقدام کے بعد حکومت سندھ نے پولیس افسران کی چھٹیوں کی منظوری کو چیف سیکریٹری کی منظوری سے مشروط کردیا تھا اور اب نئے حکم نامے کے تحت آئی جی سندھ صوبائی ہیڈ کوارٹر سے باہر جانے کیلئے اجازت کے پابند ہونگے۔

  • صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی

    صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی

    کراچی : حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان تنازعات شدت اختیار کرگئے، سرد جنگ نے نیا رخ اختیار لیا۔ اب آئی جی سندھ صوبائی ہیڈ کوارٹر سے باہر جانے کیلئے اجازت کے پابند ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر اے ڈی خواجہ کو حکم نامہ جاری کردیا گیا،آئی جی سندھ اور حکومت سندھ میں سرد جنگ شدت اختیار کر گئی۔ اے ڈی خواجہ کیلیے سندھ حکومت نے نیا حکم نامہ جاری کردیا۔

    محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کے حکم نامے کے مطابق آئی جی سندھ سیکریٹری داخلہ کی اجازت کے بغیرہیڈ کوارٹر نہیں چھوڑ سکتے۔

    تحریری حکم نامہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر جاری کیا گیا، اے ڈی خواجہ اور حکومت سندھ میں اس وقت اختلافات کھل کر سامنے آئے جب آئی جی سندھ نے نئے صوبائی وزیر داخلہ کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔

    اس کے علاوہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنے ماتحت افسران کو بھی اجلاس میں شرکت کیلیے اجازت لینے کی شرط رکھی تھی۔

    اس اقدام کے بعد حکومت سندھ نے پولیس افسران کی چھٹیوں کی منظوری کو چیف سیکریٹری کی منظوری سے مشروط کردیا تھا اور اب نئے حکم نامے کے تحت آئی جی سندھ صوبائی ہیڈکوارٹر سے باہر جانے کیلئے اجازت کے پابند ہونگے۔

  • کراچی:کمسن ملازمہ سے اجتماعی زیادتی‘چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    کراچی:کمسن ملازمہ سے اجتماعی زیادتی‘چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے 11سالہ کمسن ملازمہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس نےآئی جی سندھ سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی۔

    تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 11سالہ کمسن ملازمہ کےساتھ اجتماعی زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس سے ایک ہفتےمیں رپورٹ طلب کرلی۔

    خیال رہےکہ کشمور کے علاقے کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والی 11 سالہ گھریلو ملازمہ دو ماہ قبل کراچی آئی تھی اور ملیر کے ایک گھر میں کام کاج کررہی تھی تاہم تین روز قبل بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیاتھا۔

    بعدازاں پولیس نےضلع کشمورکےعلاقےکندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والی 12 سالہ گھریلو ملازمہ کےساتھ اجتماعی زیادتی کےالزام میں دوافراد کوگرفتار کرلیا تھا جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری تھی۔


    کراچی: 11 سالہ کمسن ملازمہ سے اجتماعی زیادتی، 2 ملزمان گرفتار


    ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں راہب سحریانی، ثاقب علی ولد راہب، خان محمد، مہذب ولد مجاہد، شان ولد امان اللہ شیراز ولد راہب اور اپنو ولد راہب کونامزد کیاگیاہے۔

    واضح ریے کہ آٓئی جی سندھ پولیس کے ترجمان کے مطابق ایس ایس پی کندھ کوٹ سمیع اللہ سومرو کو اس واقعے کی تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرنے اور متاثرہ لڑکی کے خاندان کی حفاظت کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ

    مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ محکمہ میں اصل مسئلہ اختیارات کا ہے، وہ آئی جی سندھ ہیں کلرک نہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں تقریب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کھری کھری باتیں کیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ اختیارات کا ہے، میں آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کیں۔

    اے ڈی خواجہ نے کراچی میں ٹریفک جام کا مسئلہ سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی ٹریفک ان کی مرضی کے بغیر لگایا گیا۔ ڈی آئی جی لگاتے وقت مجھ سے پوچھا تک نہیں گیا، لہٰذا اصل مسئلہ اختیارات کا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے رپورٹنگ سینٹرمیں خواتین کو تعینات ہوناچاہیئے۔ ون فائیوکال سینٹر کی نجکاری کے بعد ڈیڑھ سو نئی گاڑیاں دی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل‘ عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مردم شماری میں ڈیوٹیاں دینے والے تمام اہلکاروں کو اس کی اجرت ملے گی، کسی کو پیسے نہ ملے تو اس کا ذمہ دار آئی جی ہوگا۔

    آئی جی سندھ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تھانہ کلچر فوری تبدیل نہیں کیا جاسکتا جب کہ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انہیں ڈی جی ایف آئی اے لگایا جارہا ہے۔

  • چھتوں پرمسافروں کوبٹھانے پربس ڈرائیورزکے خلاف کارروائی کی جائے گی‘ آئی جی سندھ

    چھتوں پرمسافروں کوبٹھانے پربس ڈرائیورزکے خلاف کارروائی کی جائے گی‘ آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ چھتوں پرمسافروں کوبٹھانا، ان کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے، ایسے بس ڈرائیورزکے خلاف کارروائی کی جائے گی.

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ بس کی چھتوں پرمسافروں کوبٹھانے پربس ڈرائیورزکے خلاف کارروائی کی جائے گی، اس وجہ سے بہت سے حادثات رونما ہوتے ہیں.

    انہوں ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ کو ہدایت دی کہ وہ اوورلوڈنگ پرشعور اجاگر کرایں اس کے علاوہ سڑکوں پرٹریفک کی روانی اور متبادل روٹس کو مزید بہتر کیا جائے۔

    واضح رہے پچھلے ماہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال بیت المکرم مسجد کے قریب ایک تیز رفتار بس اسٹاپ پر کھڑے لوگوں پر چڑھ دوڑی تھی۔ حادثے میں 4 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئےتھے.

    بعد ازاں ٹریفک پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے 64 بس ڈرائیورز کو گرفتار کیا تھا ، ٹریفک پولیس حکام کے مطابق کریک ڈاؤن گاڑیاں تیز چلانے اور ریس لگانے والوں کے خلاف کیا گیا تھا۔

    بس کی چھت پر سفر کرنے کی وجہ

    خیال رہے کہ بس کی چھتوں پر وہ مسافر حضرات سفر کرتے ہیں‌جن کے پاس کرایے کی ادائیگی کے لئے پیسے کم ہوتے ہیں‌، دن بدن بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے روزمرہ کے سستے سفر کے لئے اکثر مسافر بس کی چھت کا انتخاب کرتے ہیں.

    مختلف روٹس پر چلنے والی کوچز نے 18 روپے سرکاری مقرر کردہ کرایہ ازخود بڑھا کر ہاف روٹ تک 20 سے 22 روپے اور مکمل روٹ تک 40 روپے کر دیا ہے جن کوچز نے یہ کرایہ دگنا کر دیا ہے.

  • سندھ بھر میں‌ چھاپے،1300 تارکین وطن گرفتار

    سندھ بھر میں‌ چھاپے،1300 تارکین وطن گرفتار

    کراچی : سندھ بھر میں تارکین وطن کے خلاف چھاپے جاری ہے، 1301 تارکین وطن کو گرفتار کرکے 905 افراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے، عارضی ایکٹ کی خلاف ورزی پر 550 افراد کو گرفتار جبکہ 316 افراد پر مقدمات درج کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ تارکین وطن اورعارضی سکونت ایکٹ سے متعلق آئی جی سندھ کو رپورٹ پیش کردی گئی، رپورٹ میں یکم جنوری 2017 سے 10 مارچ تک کی گئی کارروائی کی تمام تفصیلات موجود ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال دو مہینے 10 دن میں عارضی سکونت ایکٹ کے تحت 221 مقدمات 423 گرفتاریاں کی گئیں۔ 384 مقدمات کے تحت 575  تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا۔

    حیدر آباد میں کی جانے والی کارروائی میں 86 مقدمات کے تحت 236 تارکین وطن گرفتار کیے گئے عارضی سکونت ایکٹ کے 36 مقدمات میں 101 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    علاوہ ازیں میرپور خاص میں 13 مقدمات کے تحت 13 تارکین وطن گرفتار ہوئے اور عارضی سکونت ایکٹ کے 12 مقدمات میں 13 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ شہید بے نظیرآباد میں 242 مقدمات کے تحت 253 تارکین وطن گرفتار ہوئے اور عارضی سکونت ایکٹ کے 42 مقدمات میں 4افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    سکھر میں 156 مقدمات کے تحت 181 تارکین وطن کو گرفتار جبکہ عارضی سکونت ایکٹ کے تحت 5  مقدمات میں 9 افراد کو گرفتارکیا گیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق رپورٹ میں لاڑکانہ میں ہونے والی کارروائی میں 24 مقدمات کے تحت 43 تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا۔

  • کراچی میں بد امنی : وزیراعلیٰ کا آئی جی سندھ پراظہار برہمی

    کراچی میں بد امنی : وزیراعلیٰ کا آئی جی سندھ پراظہار برہمی

    کراچی : شہر قائد میں بد امنی پر وزیراعلیٰ نے آئی جی سندھ پولیس کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ نجی ٹی وی چینل کے ڈی ایس این جی پر حملہ کے حوالے سے اطلاع نہ دینے پر برہمی کا اظہار کیا، مراد علی شاہ نے کہا کہ آئی جی صاحب آپ میری ٹیم میں کام کے نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں نجی ٹی وی چینل کی گاڑی پر فائرنگ اور اس کے نتیجے میں اسسٹنٹ کیمرہ مین کے جاں بحق ہونے پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ٹیلی فون کیا۔

    انہوں نے اے ڈی خواجہ پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں دہشت گردی ہوئی آپ نے مجھے بتایا کیوں نہیں؟ مجھے اطلاع نیو زچینلز سے ملی۔

    انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ دیانتدار پولیس افسر عہدوں پرتعینات ہو رہے ہیں، آئی جی صاحب آپ میری ٹیم میں کام کے نہیں ہیں۔ مراد علی شاہ نے ٹیلی فون پر آئی جی سندھ سے کئی سوال پوچھ لیے۔

    مزید پڑھیں : نجی چینل کی ڈی ایس این جی پر فائرنگ، ایک شخص جاں بحق 1 زخمی

    انہوں نے کہا کہ پولیس وین پر حملے کے بعد پولیس ٹیمیں دیر سے بھی کیوں نہیں پہنچیں؟ وزیراعلیٰ نے آئی جی سے مزید کہا کہ جواز مت بتائیں جو پوچھا جا رہا ہے اس کا جواب دیں کہ شہر میں وارداتیں اچانک کیوں بڑھ رہی ہیں، پولیس کہاں ہے؟ اس واقعے کے ذمہ داران کون ہیں ؟ ڈی آئی جی ،ایس ایس پی ،اے ایس پی ،ڈی ایس پی یاایس ایچ اوز؟

    واضح رہے کہ نارتھ ناظم آباد کے علاقے کے ڈی اے چورنگی کے قریب نامعلوم افراد نے سماء ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوئے۔ اسسٹنٹ کیمرہ مین تیمور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا جبکہ ڈی ایس این جی آپریٹر کی حالت بھی تشویشناک ہے۔

  • بچی زیادتی کیس: بچی تاحال زیر علاج، ملیر زون کے تمام اعلیٰ افسران طلب

    بچی زیادتی کیس: بچی تاحال زیر علاج، ملیر زون کے تمام اعلیٰ افسران طلب

    کراچی: کورنگی میں 6 سال کی بچی طوبیٰ پر زیادتی اور تشدد کے کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ نے ملیر زون کے تمام اعلیٰ افسران کو طلب کرلیا۔ دوسری جانب میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی تیزی سے روبصحت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زیادتی و تشدد کا شکار طوبیٰ کے کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ نے ملیر زون کے تمام اعلیٰ افسران کو طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انور سمیت ملیر زون کے تمام شعبوں کے افسران نے میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ میں شریک افسران نے کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ کو بریفنگ دی۔

    آئی جی سندھ کو بتایا گیا کہ ملیر زون پولیس نے مزید 3 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ گزشتہ روز طوبیٰ کے اہل خانہ کی نشاندہی پر ابراہیم نامی لڑکے کو بھی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق حراست میں لیے گئے تمام افراد کی تصاویر طوبیٰ کو دکھائی جائیں گی۔

    دوسری جانب متاثرہ بچی سول اسپتال ٹراما سینٹر آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔ بچی کو نالی کے ذریعے خوراک فراہم کی گئی۔

    میڈیکل بورڈ کے مطابق متاثرہ بچی تیزی سے روبصحت ہے۔ مکمل صحتیابی تک بچی ٹراما سینٹر میں ہی زیر علاج رہے گی۔ بچی کے اہل خانہ کے علاوہ کسی فرد کو اس سے ملاقات کی اجازت نہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر سماجی بہبود شمیم ممتاز اور ریحانہ لغاری کو اہل خانہ سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔

    گزشتہ روز کیس سے متعلق ایک خاتون نے بھی عینی شاہد ہونے کا دعویٰ کیا۔ خاتون نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ بچی کو آخری بار رکشہ ڈرائیور کے ساتھ دیکھا تھا جو تاحال غائب ہے۔

    خاتون کے بیان کے بعد پولیس نے ساجد نامی رکشہ ڈرائیور کے گھر پر چھاپہ مارا جس پر رکشہ ڈرائیور کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ کل رات سے گھر نہیں آیا، جس کے بعد پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے ملزم کی تلاش کا آغاز کردیا ہے۔

    کل سپریم کورٹ نے بھی بچی سے زیادتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔

    یاد رہے کہ 6 سالہ طوبیٰ دو دن قبل کورنگی کے ایک نالے سے حلق بریدہ حالت میں ملی تھی۔ اسے زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ ملزمان نے اس کے گلے اور ہاتھوں کی رگیں کاٹ کر اسے قتل کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔

  • آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناع جاری

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناع جاری

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے اے ڈی خواجہ کو عہدے سے نہ ہٹانے کا حکم امتناع جاری کردیا۔ عدالت نے وفاق، صوبائی حکومت اور اے ڈی خواجہ سے 12 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد اے ڈی خواجہ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناعی جاری کردیا۔ وفاق، صوبائی حکومت اور اے ڈی خواجہ سے 2 جنوری تک جواب طلب کرلیا گیا۔

    درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اے ڈی خواجہ کو میرٹ پر کام کرنے کی وجہ سے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ وزرا کے بیانات سے لگتا ہے کہ اے ڈی خواجہ کو ہٹایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ 19 دسمبر کو اے ڈی خواجہ رخصت پر چلے گئے تھے۔ ان کی جگہ کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیا تھا۔

    آئی جی سندھ کے چھٹیوں پر جانے کے بعد خبریں گردش کرنے لگیں کہ اے ڈی خواجہ کو مقتدر حلقوں سے اختلافات کے باعث جبری رخصت پر بھیجا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے اس قسم کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اے ڈی خواجہ خود چھٹیوں پر گئے ہیں۔

  • آئی جی سندھ، اے آئی جی اور چیئرمین اینٹی کرپشن کی تبدیلی پر غور

    آئی جی سندھ، اے آئی جی اور چیئرمین اینٹی کرپشن کی تبدیلی پر غور

    کراچی: سندھ پولیس میں چند روز میں بڑی تبدیلیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے،نئے آئی جی سندھ،اے آئی جی کراچی اور چیئرمین اینٹی کرپشن کے لیے ناموں پر غور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن کی تبدیلی اور رضوان میمن کی بہ طور نئے چیف سیکریٹری کی تقرری کے بعد صوبے بھر میں امن و امان کے قیام اور سندھ پولیس کی کارکردگی میں مزید بہتربنانے کے لیے بڑے پیمانے پر تبدیلوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے اس سلسلے میں سندھ حکومت اچھی شہرت کے حامل افسران میں سے نئے آئی جی سندھ کے لیے غلام قادر تھیبو، ایڈیشنل آئی جی کراچی کے لیے ثنا اللہ عباسی اور چیئرمین اینٹی کرپشن کے لیے سہیل راجپوت کے ناموں پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ فی الحال سندھ میں آئی جی سندھ کے عہدے پر اللہ ڈنو خواجہ اور اے آئی جی کراچی کے عہدے پر مشاق مہر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اے آئی جی غلام قادر تھیبو اس وقت چیئرمین اینٹی کرپشن اور ثناء اللہ عباسی اے آئی جی (کاؤنٹر ٹیرر ازم ) کے فرائض انجام دے رہے ہیں جب کہ سہیل راجپوت محکمہ توانائی اور فنانس میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔