Tag: آئی جی سندھ

  • بی کمپنی میں سزا پانے والے پولیس اہلکاروں نے نئے آئی جی سندھ کی منت سماجت شروع کر دی

    بی کمپنی میں سزا پانے والے پولیس اہلکاروں نے نئے آئی جی سندھ کی منت سماجت شروع کر دی

    کراچی: بلیک کمپنی میں سزا پانے والے پولیس اہلکاروں نے بحالی کے لیے نئے آئی جی سندھ رفعت مختار کی منت سماجت شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق گارڈن ہیڈ کوارٹر میں بی کمپنی اہلکاروں کی آئی جی سندھ رفعت مختار سے ملاقات کی ویڈیو سامنے آ گئی، آئی جی سندھ سے بی کمپنی اہلکاروں کا سامنا جمعہ کو گارڈن ہیڈ کوارٹر میں شہید اہل کار عادل کی نماز جنازہ کے بعد ہوا تھا۔

    بی کمپنی پولیس افسران اور اہلکار نے آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ’’ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں ہم ذلیل ہو چکے ہیں، ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے، ہم یہاں سڑکوں پر سورہے ہیں، اللہ نے اپ کو مسیحا بنا کر بھیجا ہے، ہم آپ کے پاؤں پڑتے ہیں۔‘‘

    آئی جی سندھ رفعت مختار نے کہا ’’ہم فورس ہیں کبھی بھی کسی کے پاؤں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے، اللہ عزت دیتا ہے، تم اگر اپنے آپ کو ذلیل سمجھو گے تو ذلیل ہوگے۔‘‘

    آئی جی سندھ نے اہلکاروں سے سوال کیا کہ اللہ یا آزماتا ہے یا مصیبت میں ڈالتا ہے، تم آزمائش کا سامنا کر رہے یا مصیبت کا؟ جس پر اہلکار نے کہا کہ ہم آزماِئش کا شکار ہیں، آئی جی سندھ نے جواب دیا ’’اللہ آزمائش اپنے خاص بندوں کی کرتا ہے۔‘‘

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ نے بلیک کمپنی کے حوالے سے اعلیٰ پولیس افسران سے تفصیلی بریفنگ مانگ لی ہے، بی کمپنی اہلکاروں کو محکمانہ انکوائری سے گزارا جائے گا، اور انکوائری میں کلیئر اہلکاروں کو بحال کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بی کمپنی میں موجود افسران اور اہلکاروں پر دوران سروس منظم جرائم کی سرپرستی کے الزامات ہیں۔

  • آئی جی سندھ نے براہ راست واٹس ایپ نمبر جاری کر دیا

    آئی جی سندھ نے براہ راست واٹس ایپ نمبر جاری کر دیا

    کراچی: نہ صرف سندھ پولیس ملازمین بلکہ شہریوں کے لیے بھی اچھی خبر ہے کہ آئی جی سندھ نے ان کے لیے براہ راست واٹس ایپ نمبر جاری کر دیا ہے۔

    ترجمان سندھ پولیس کے مطابق محکمہ پولیس کے ملازمین کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ محکمانہ سطح پر ویلفیئر سے متعلق یا درپیش دیگر مسائل و مشکلات کے ضمن میں آئی جی پی سندھ رفعت مختار سے موبائل نمبر 03008753359 پر براہ راست واٹس ایپ رابطہ کر سکتے ہیں۔

    اس نمبر پر ملنے والی مشکلات اور مسائل کی شکایات کے ازالے کے لیے متعلقہ پولیس کو فوری اور بروقت ہدایات جاری کی جائیں گی۔

    شہریوں کو بھی مطلع کیا گیا ہے کہ وہ پولیس سے متعلق شکایات یا دیگر ممکنہ مشکلات و مسائل کے حل کے لیے مذکورہ نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں، جس پر بروقت ریسپانس دیا جائے گا۔

  • جلوسوں کے روٹس پر سیلڈ دکانوں، گوداموں پر کڑی نگاہ رکھنے کی ہدایت

    جلوسوں کے روٹس پر سیلڈ دکانوں، گوداموں پر کڑی نگاہ رکھنے کی ہدایت

    آئی جی سندھ نے دس محرم الحرام کے جلوسوں کے روٹس پر سیلڈ کی گئی دکانوں، گودام وغیرہ پر کڑی نگاہ رکھنے کی ہدایت کی ہے، عمارتوں پر تعینات اسنائپرز بھی انتہائی چوکنا رہیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت دی ہے کہ 10 محروم کو نکلنے والے جلوس کے روٹس پر سیلڈ کی گئی دکانوں، گودام وغیرہ پر کڑی نگاہ اور نگرانی رکھی جائے، بلند عمارتوں پر تعینات اسنائپرز، کمانڈوز انتہائی مستعد اور چوکنا رہیں گے۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ مرکزی جلوسوں میں شامل ہونے والی گاڑیوں کے حوالے سے ایس او پی کو فالو کیا جائے۔

    غلام نبی میمن نے ہدایت دی کہ شرکا کی سرچنگ کو منتظمین کے تعاون سے یقینی بنایا جائے، دیگر صوبوں سے سندھ میں داخل ہونے والے راستوں پر چیکنگ کو سخت کیا جائے۔

    آئی جی نے کہا کہ قانون پسند شہریوں کا دوران پولیسنگ احترام کیا جائے، احسن برتاؤ، مثبت رویوں سے پولیسنگ کو عوام دوست بنایا جائے، یوم عاشور کے حوالے سے سیکیورٹی اقدامات کا جائزہ میں خود لوں گا۔

  • سوشل میڈیا پر آئی جی سندھ کی تبدیلی کی خبریں : سندھ حکومت کا ردعمل آگیا

    سوشل میڈیا پر آئی جی سندھ کی تبدیلی کی خبریں : سندھ حکومت کا ردعمل آگیا

    کراچی: سندھ حکومت نے سوشل میڈیا پر آئی جی سندھ کی تبدیلی کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے وفاق کو تبدیلی کیلئے مراسلہ نہیں لکھا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کی تبدیلی کی سوشل میڈیا پر خبروں سے متعلق سندھ حکومت کا ردعمل سامنے آگیا۔

    ذرائع سندھ حکومت نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے وفاق کو تبدیلی کیلئے مراسلہ نہیں لکھا، آئی جی کو ہٹانے کے حوالے سے ہمیں کوئی علم نہیں۔

    ذرائع سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن براہ راست آئی جی کوہٹانےکی سمری نہیں بھیج سکتا۔

  • پہلی مرتبہ انتہائی مطلوب اور خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے ریڈ بک کی طرز پر 2 کتابیں تیار

    پہلی مرتبہ انتہائی مطلوب اور خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے ریڈ بک کی طرز پر 2 کتابیں تیار

    کراچی : کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) نے پہلی مرتبہ 31 اضلاع کے انتہائی مطلوب خطرناک اور انعام یافتہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے ریڈ بک کی طرز پر دوکتابیں تیار کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بھرمیں اسٹریٹ کرائم، ڈکیتی مزاحمت پر قتل اور دیگر واقعات میں اضافہ ہونے کے بعد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) نے آئی جی سندھ کے احکامات پر پہلا ٹاسک مکمل کرلیا۔

    سی ٹی ڈی نے پہلی مرتبہ 31 اضلاع کے انتہائی مطلوب خطرناک اور انعام یافتہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے ریڈ بک کی طرز پر دوکتابیں تیار کرلیں ، جن کو بلیک اور گرے بک کا نام دیا گیا ہے۔

    ان کتابوں میں قتل اقدام قتل اغواء بھتہ خوری اور دیگر جرائم میں ملوث ملزمان کے نام عرفیت اور ایڈریس سمیت تمام تفصیلات موجود ہیںم جن کی مدد سے ان کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے گرفتاری کی کوششیں تیز کی جائیں گی۔

    ذرائع سی ٹی ڈی نے بتایا ہے کہ سی ٹی ڈی حکام آئی جی سندھ کو دونوں کتابیں پیش کرے گی اور آئی جی سندھ کی منظوری کے بعد کتابیں شائع کی جائیں گی۔

    بلیک بک میں سندھ کے انعام یافتہ ملزمان کی تفصیلات ہیں جبکہ گرے بک میں ہر ضلع کے ٹاپ ٹین جرائم پیشہ کی تفصیلات ہیں۔

    گرے بک میں 210 سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کا ریکاڈر مرتب کیا ہے، جن میں کراچی کے 8 اضلاع کے 62 ملزمان کے نام بھی شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی نے سندھ بھر کے تمام جرائم پیشہ عناصر کا ڈیٹا حاصل کیا، کتاب شائع ہونے سے جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی خصوصی طور پر بلیک اور گرے بک کو اردو زبان میں تیار کیا گیا ہے تاکہ نچلی سطح تک معلومات منتقل کرنا ہے، یہ کتابیں تمام چیک پوسٹ، ریلوے، موٹروے اور دیگر اداروں کو دی جائے گی۔

  • منشیات کیس میں مجرم کو پھانسی ہونے پر تفتیشی افسر کے لیے 3 لاکھ روپے انعام کا اعلان

    منشیات کیس میں مجرم کو پھانسی ہونے پر تفتیشی افسر کے لیے 3 لاکھ روپے انعام کا اعلان

    کراچی: انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ غلام نبی میمن نے منشیات کیس میں مجرم کو پھانسی ہونے پر تفتیشی افسر کے لیے 3 لاکھ روپے انعام کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کیس میں اگر مجرم کو پھانسی تک کی سزا ہو تو کیس کے تفتیشی افسر کو 3 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ بھی موت کی سزا برقرار رکھتی ہے تو تفتیشی افسر کو مزید 2 لاکھ روپے ملیں گے۔

    غلام نبی میمن نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم ایک پرانا ایشو ہے، جس کے ساتھ کرائم ہوتا ہے سوسائٹی اور پولیس کو اس کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، کرمنلز کو پکڑا جانا چاہیے اور سزا ہونی چاہیے۔

    پولیس کے رویوں پر بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا ’’کرائم ہوتا ہے تو ایف آئی آر ہونی چاہیے، اس سلسلے میں جو ایس ایچ اوز کوتاہی برتتے ہیں ان کو عہدے سے ہٹا دیتا ہوں، ایس ایچ اوز کو کہا ہے کہ کرائم کم کرنے کے لیے ایف آئی آر درج نہ کرنا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو سزا ہوگی تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے، اچھی کارکردگی پر تفتیشی افسران کو انعامات بھی دیے ہیں، اوراچھی کارکردگی والے پولیس افسران کو انعام دینے کے لیے فنڈز کی سفارش بھی کی ہے۔

  • آئی جی سندھ کی بڑی کارروائی ، کراچی اور حیدرآباد کے 41 افسران و اہلکاروں  معطل

    آئی جی سندھ کی بڑی کارروائی ، کراچی اور حیدرآباد کے 41 افسران و اہلکاروں معطل

    کراچی : آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی اور حیدرآباد کے 41 افسران و اہلکاروں کو معطل کردیا، جس میں کراچی کے 6ایس ایچ اوز اور ایک ڈی ایس پی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ نے صوبائی ٹاسک فورس کی سفارش پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے کراچی اور حیدرآباد کے41افسران و اہلکاروں کو معطل کردیا۔

    معطل ہونے والے تمام افسران و اہلکاروں کا تبادلہ بلیک کمپنی کردیا گیا، معطل افسران میں کراچی کے 6ایس ایچ اوز، ایک ڈی ایس پی جبکہ حیدرآباد کے 2 ایس ایچ او ز اور ایک ڈی ایس پی شامل ہیں۔

    ٹاسک فورس نے گٹکا ماوا میں ملوث افسران و اہلکاروں کی رپورٹ تیار کی گئی تھی ، معطل ایس ایچ اوز میں 3کا تعلق ڈسٹرکٹ سینٹرل سے ہے جبکہ 2ایس ایچ اوز کا تعلق ڈسٹرکٹ کیماڑی ،ایک کا تعلق ڈسٹرکٹ ویسٹ سے ہے۔

    حیدرآباد سیکشن اے لطیف آباد اور حالی روڈ کے ایس ایچ اوز بھی معطل افسران میں شامل ہیں ، اس کے علاوہ ایس ایچ او شریف آباد غلام حسین پیر زادہ، بلال کالونی آفتاب عباسی، ایس ایچ او گلبرگ اشرف جوگی،پاک کالونی بھائی خان ، ایس ایچ او سعید آباد شاکر علی،ایس ایچ اواتحاد ٹاؤن ارباب غلام رسول بھی معطل ہونیوالوں میں سے ہیں۔

    معطل ہونیوالوں میں اے وی سی سی اہلکار علی دوست سمیت 10پولیس کانسٹیبل، 8ہیڈ کانسٹیبل اور 4اے ایس آئی ، حیدرآباد میں4پولیس کانسٹیبل،3ہیڈ کانسٹیبل اور یک اے ایس آئی شامل ہیں۔

    معطل تمام افسران واہلکاروں کو گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر رپورٹ کرنےکی ہدایت کردی گئی ہے۔

  • کراچی پولیس آفس حملہ :  آئی جی سندھ  کا  اہم اقدام

    کراچی پولیس آفس حملہ : آئی جی سندھ کا اہم اقدام

    کراچی : آئی جی سندھ نے کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد سینٹرل پولیس آفس میں تعینات عملے کی تربیت کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملے کے معاملے پر آئی جی سندھ اہم اقدام اٹھاتے ہوئے سینٹرل پولیس آفس میں تعینات عملے کی تربیت کا فیصلہ کرلیا۔

    آئی جی سندھ کی جانب سے تمام افسران کو جاری ہدایت میں کہا گیا کہ ایسے عملے کی تفصیل فراہم کی جائیں جو لائسنس یافتہ یا لائسنس حاصل کرنے والا ہو۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عملے کو اسپیشل سیکیورٹی یونٹ میں ایک روزہ تربیت دی جائے گی، تربیت کا مقصد ممکنہ خطرے کے پیش نظر خود کی حفاظت ہے۔

  • حملہ آوروں نے کراچی چیف پولیس آفس پر شام کے وقت حملہ کیوں کیا؟  آئی جی سندھ نے بتادیا

    حملہ آوروں نے کراچی چیف پولیس آفس پر شام کے وقت حملہ کیوں کیا؟ آئی جی سندھ نے بتادیا

    کراچی : آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے شام کو حملہ اس لیے کیا، انہیں معلوم تھا کہ چھٹی کے وقت افرادی قوت کم ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شام 7 بجکر 10 منٹ پر حملہ کیا گیا، شام چھٹی کا وقت تھا ہماری مین پاور نہیں ہوتی۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے شام کا وقت سلیکٹ کیا انہیں پتہ تھاچھٹی کاوقت ہے.

    انھوں نے مزید کہا کہ پی ایس ایل کی ٹیموں کو ہر ممکن سیکیورٹی فراہم کریں گے، پلیئر ، پی سی بی نے دیکھا ہے ہمارے جوان کتنی محنت کر رہے ہیں ،پی سی بی اہلکار ہماری قربانیوں کی تعریف کرتے ہیں۔

    یاد رہے کراچی پولیس چیف آفس پر حملے میں مارے جانے والے تینون دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی، خودکش بمبارکی شناخت زالا نورکے نام سےہوئی جس کاتعلق وزیرستان سےتھا جبکہ دوسرے دہشت گرد کی شناخت کفایت اللہ کےنام سے ہوئی جو لکی مروت کا
    رہائشی تھا۔

    گذشتہ روز کراچی کی مصروف ترین شارع فیصل پرصدر تھانے سے متصل پولیس چیف آفس میں دستی بموں اورجدید آتشیں ہتھیاروں سے لیس دہشت گرد فائرنگ کرتے ہوئے گھس گئے ، جس کے بعد فائرنگ اور دھماکوں کاسلسلہ شروع ہوگیا۔

    دہشت گردوں سے مقابلے کے لیے پولیس اور رینجرزکی بھاری نفری اور فوج کےکمانڈوزپہنچے۔

    سی پی اوآفس کی ایک کے بعد منزل کلیئر کرائی گئی، سکیورٹی ادارے چوتھی منزل پر پہنچے توایک اورخوفناک دھماکا ہوا،مبینہ طور پر دہشت گرد نے خود کواڑالیا۔

    دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی،اطراف کی عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم اسنائپرز نے ڈرون فوٹیج کی مدد سے دہشت گردوں کی پوزیشن کا تعین کرکے ہلاک کردیا۔

  • بچے کی نامزدگی پولیس نے کی تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہوگی: آئی جی سندھ

    بچے کی نامزدگی پولیس نے کی تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہوگی: آئی جی سندھ

    کراچی: بینظیر انکم سپورٹ کے پیسے جعلی طریقے سے نکالنے کے الزام میں ایک دو سالہ بچے کو بھی کیس میں نامزد کر دیا گیا تھا، جس پر آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ اگر یہ عمل پولیس کی جانب سے ہوا ہے تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تھانہ جیکسن کی پولیس نے ایک شہری کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے جعلی طریقے سے نکالنے پر گرفتار کیا تھا، تاہم پولیس نے ریمانڈ رپورٹ میں شہری کے دو سالہ بچے کو بھی کیس میں مفرور ملزم قرار دے دیا۔

    آج آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے میڈیا گفتگو کے دوران جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ 2 سالہ بچے کو ملزم بنانا اور پولیس کی جانب سے مبینہ رشوت طلب کرنے آپ کیا کہیں گے، تو انھوں نے کہا بچے کی نامزدگی پولیس نے کی تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    انھوں نے کہا اگر پولیس کی جانب سے پیسوں کا مطالبہ ہوا ہے تو یہ ایک سنگین معاملہ ہے پھر، ہم تحقیقات کے بعد اس پر ایکشن بھی لیں گے، تاہم بچے کے خلاف ایف آئی آر مدعی نے درج کرائی یا پولیس نے خود کی، یہ دیکھنا ضروری ہے، اگر پولیس نے خود بچے کو مقدمے میں نامزد کیا ہے تو پھر مجاز افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    کراچی پولیس نے 2 سالہ بچے کو مفرور قرار دے دیا

    واضح رہے کہ آئی جی سندھ کیماڑی زہریلی گیس ہلاکتوں کے کیس میں آج سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے، عدالت نے اس کیس میں ناقص تفتیش پر پولیس کی سرزنش کی، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ ’’ہر دفعہ انویسٹی گیشن پر سوال ہوتا ہے کب بہتری ہوگی؟‘‘

    انھوں نے جواب دیا کہ انویسٹی گیشن کا معاملہ طویل اور مسلسل عمل ہوتا ہے، یہ راتوں رات تو ٹھیک نہیں ہو سکتی، اس معاملے میں ہم ہر طرح سے محنت کر رہے ہیں، انویسٹی گیٹرز کی تعداد میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ ’’کرائم سین یونٹس بنا دیے گئے ہیں، تاکہ انویسٹیگیشن کے طریقہ کار کو بہتر کر سکیں، اگر نمونے لیبارٹری نہیں پہنچے اور پولیس کی غفلت ہوئی تو ایکشن لیا جائے گا۔‘‘