Tag: آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ

  • ورلڈکپ میں شرمناک اختتام کے بعد کپتان بابراعظم نے کیا کہا؟

    ورلڈکپ میں شرمناک اختتام کے بعد کپتان بابراعظم نے کیا کہا؟

    آئی سی سی ورلڈکپ کے آخر میچ میں بھی شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے ٹیم کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دے دیا۔

    انگلینڈ کے خلاف شکست کے بعد میچ کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری پرفارمنس مایوس کن رہی، افسوس ہے کہ ورلڈکپ کا اچھا اختتام نہیں کرسکے۔

    قومی کپتان نے ایونٹ میں اسپنرز کی کارکردگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی کپ 2023 میں اسپنرز کی کارکردگی سے مایوسی ہوئی۔

    کولکتہ میں میچ پریزنٹیشن کے دوران بابر اعظم نے کہا کہ پاکستان واپس جا کر کارکردگی کا جائزہ لیں گے، ساتھ میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہاں سے مثبت چیزیں بھی لے کر جارہے ہیں۔

    بابر اعظم نے کہا کہ ہم نے اپنی پوری کوشش کی لیکن بدقسمتی سے ایک دو میچز میں قریب آکر ہارے۔ اگر ہم وہ میچ جیت جاتے تو یہ ایک مختلف کہانی ہوسکتی تھی لیکن بولنگ اور فیلڈنگ میں بہت سی غلطیاں ہوئیں۔

    انھوں نے کہا کہ سچ پوچھیں تو اس میچ میں ہم نے 20 سے 30 رنز اضافی دیے۔ ہم نے بہتر بالنگ نہیں کی۔ دسویں اوور کے بعد کئی لوز ڈلیوری ہوئیں اور اسپنرز ہمارے لیے وکٹیں حاصل نہیں کرسکے۔

    واضح رہے کہ آئی سی کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی نہایت خراب رہی اور پہلی بار ایسا ہوا کہ ٹیم ایونٹ کے دوران لگاتار چار میچز ہاری۔ پاکستان نے 9 میچز کھیلے جس میں اسے صرف 4 میں کامیابی ملی۔

    شوپیس ایونٹ کے آخر میچ میں بھی انگلینڈ نے گرین شرٹس کو باآسانی 93 رنز سے ہرایا۔ ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے سوائے سلمان آغا کے کوئی بیٹر نصف سنچری تک اسکور نہ کرسکا۔

  • ’’ورلڈکپ میں جن ٹیموں کے کپتان پرفارم نہیں کررہے وہ جدوجہد کا شکار ہیں‘‘

    ’’ورلڈکپ میں جن ٹیموں کے کپتان پرفارم نہیں کررہے وہ جدوجہد کا شکار ہیں‘‘

    آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ میں اب تک جن ٹیموں کے کپتانوں نے پرفارم نہیں کیا وہ ٹیمیں ایونٹ میں جدوجہد کا شکار نظر آرہی ہیں۔

    اے آر وائی کے اسپورٹس پروگرام میں شعیب جٹ نے کہا کہ یہ کافی حیران کن ہے کہ اب انگلینڈ ٹاپ فور میں موجود نہیں ہے۔ جن ٹیموں کے کپتان پرفارم نہیں کررہے وہ بڑے میچز میں جدوجہد کا شکار نظر آرہے ہیں۔

    میزبان نے کہا کہ انگلینڈ نے جو کارکردگی دکھائی ہے اب تک کسی کو بھی اس کی توقع نہیں تھی۔ اس پر اسپورٹس رپورٹر شعیب جٹ کا کہنا تھا کہ ایسا ہی ہے ورلڈکپ شروع ہونے سے پہلے ہر پلیئر کےٹاپ فور میں انگلینڈ کی ٹیم موجود تھی۔

    رپورٹر شاہد ہاشمی نے اس موقع پر ازراہِ مذاق لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ خصوصاً جن کپتانوں کا نام بی سے شروع ہوتا ہے وہ پرفارم نہیں کررہے۔ اس پر میزبان نے کہا کہ جیسے باوما، بٹلر اور تیسرا نام تو آپ کو پتا ہی ہے۔

    شعیب جٹ نے کہا کہ کپتان کا خود پرفارم کرنا اور ٹیم سے کام لینا بہت ضروری ہے آپ روہت شرما کو دیکھ لیں کہ وہ خود بھی پرفارم کررہے ہیں 229 تک اسکور لے جانے میں ان کا بڑا کردار تھا۔

    اسی طرح روہت شرما کپتانی میں بھی اچھے فیصلے لے رہے ہیں جس کی وجہ سے نتائج آرہے ہیں۔ اچھی کپتانی کرکے اچھے فیصلے کرنے سے ہی جیت ملتی ہے۔

  • بھارت میں بابر کی مقبولیت، گراؤنڈ اسٹاف، شائقین تصاویر بنواتے رہے

    بھارت میں بابر کی مقبولیت، گراؤنڈ اسٹاف، شائقین تصاویر بنواتے رہے

    پاکستانی کپتان بابراعظم کے مداح یوں تو دنیا بھر میں موجود ہیں، تاہم بھارت میں بھی شائقین انکے ساتھ تصویر کھنچوانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔

    آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ میں اپنا اگلا میچ کھیلنے کے لیے کولکتہ میں موجود پاکستان ٹیم نے پریکٹس سیشن میں حصہ لیا۔ پریکٹیس سیشن کے بعد بھارتی مداح بابر کے انتظار میں جنگلے کے باہر کھڑے نظر آئے جبکہ گراؤنڈ اسٹاف بھی ان کے ساتھ سیلفی بناتا رہا۔

    اس سے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کی کولکتہ میں مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے، ایڈین گارڈنز کا گراؤنڈ اسٹاف بابر اعظم کا مداح نکلا اور ان کے ساتھ تصاویر بنواتا رہا۔

    جب پاکستانی کپتان میدان میں وکٹ دیکھنے پہنچے تو گراؤنڈ اسٹاف نے موقع کو غنیمت جانا اور ان کے ساتھ جھٹ تصویریں بنوالیں۔

    پریکٹس دیکھنے آنے والے فینز بھی بابر کے منتظر رہے، نیٹس کے بعد فینز بابر اعظم سے ہاتھ ملانے کو بے تاب دکھائی دیے۔ بابر جنگلے کے پیچھے موجود فینز سے بھی ملے۔

  • آخر ہماری ٹیم پورے 50 اوورز کیوں نہیں کھیل پاتی؟

    آخر ہماری ٹیم پورے 50 اوورز کیوں نہیں کھیل پاتی؟

    پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر نے پاکستان کے 50 اوورز پورے نہ کھیلنے پر قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور بیٹنگ کوچ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    اے آر وائی کے اسپورٹس پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے باسط علی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ٹیم اگر جنوبی افریقہ کے خلاف پورے 50 اوورز کھیلتی اور بیٹرز آخری کے 20 بالز کھیلتے تو یہ میچ میں فرق ثابت ہوتا۔

    ان سے سوال کرتے ہوئے میزبان کا کہنا تھا کہ انڈر13 کے بچوں کو بھی سمجھایا جاتا ہے کہ 50 اوورز تو پورے کھیلیں، ان 20 بالز پر اگر 20 رنز بھی ہوتے تو وہ فرق ثابت ہوتے؟ اس پر باسط علی نے کہا کہ وہ سو فیصد فرق ثابت کرتے۔

    سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ چاہے ان 20 بالز پر آپ 50 رنز بناتے یا ان پر 10 رنز بناتے یہ میچ میں اہمیت رکھتے۔ میچ ہوگیا تو یہ 20 بالز ہمیں زیادہ یاد آرہی ہیں لیکن بیٹنگ میں قصوروار ٹیم کے کوچز ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ خاص طور پر بیٹنگ کوچ اور ہیڈ کوچ اور یاد رکھیں کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر ہیں۔ افتخار احمد کو نمبر 5 پر بھیجا گیا کیا آپ کو سعود شکیل پر اعتماد نہیں تھا۔

    باسط علی نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا سعود فاسٹ بولر اور اسپنر کو بیکار کھیلتا ہے۔ ان کو بعد میں بھیجنے کا فیصلہ بہت ہی غلط تھا۔ آپ نے یہ کرنا تھا تو اسے پہلے میچ میں کرنا تھا۔

    ان کہنا تھا کہ افسوس ہوا نواز نے جتنی کرکٹ کھیلی ہے، اس کا وہ شاٹ بنتا نہیں تھا۔ اس کے بعد وسیم جونیئر نے ایک چھکا مار لیا تھا تو آخر بیٹرز کو سنگل کرنا چاہیے تھا جیسے جنوبی افریقہ کے بیٹرز کررہے تھے۔

    ہمارے جو بیٹنگ کوچ ہیں جن کا میں نام بھی نہیں جانتا ان کی طرف سے بھی بیٹرز کو کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔ جہاں تک بات ہے آخری کی 20 بالز کی وہ سب کو یاد آئیں گی اور آہستہ آہستہ سب کو یاد آئیں گی۔

  • ورلڈکپ میں‌ جنوبی افریقی بیٹرز کی شعلہ فشانی پر کپتان مارکرم بھی نازاں

    ورلڈکپ میں‌ جنوبی افریقی بیٹرز کی شعلہ فشانی پر کپتان مارکرم بھی نازاں

    بھارت میں منعقدہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ میں جنوبی افریقی بیٹرز کی شعلہ فشانی نے اسے شائقین کے لیے یادگار بنادیا ہے۔

    پروٹیز بیٹرز نے عالمی کپ میں اب تک کھیلے جانے والے میچز میں جس پاور ہٹنگ کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل دید ہے۔ ٹورنامنٹ کے تینوں ٹاپ اسکور جنوبی افریقی سائیڈ نے بنائے ہیں اور اس پر کپتان ایڈن مارکرم بھی نازاں نظر آتے ہیں۔

    جنوبی افریقہ نے سری لنکا کے خلاف 428، انگلینڈ کے مدمقابل 399 اور بنگلہ دیش کے خلاف 382 رنز کا پہاڑ جیسا مجموعہ کھڑا کیا جبکہ پوائنٹس ٹیبل پر ٹیم دوسرے نمبر پر براجمان ہے۔

    مارکرم نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ واضح ہے کہ بیٹنگ کے دوران آپ کے پاس وکٹیں موجود ہونی چاہئیں مگر ہم اس حوالے سے زیادہ منصوبہ بندی نہیں کرتے۔

    انھوں نے کہا کہ کسی کو کوئی خاص کردار نہیں دیا گیا، لیکن ہر کوئی جانتا ہے کہ اس بیٹنگ یونٹ میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے اسے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔

    جنوبی افریقی کپتان نے کہا کہ آپ پچ پر موجود رہ کر کھیلیں نہ کہ اسکور بورڈ پر نظریں جمائی اور بالکل ویسا ہی کھیلیں جیسا آپ کو بہتر لگ رہا ہے۔

    اوپنر کوئنٹن ڈی کاک، جو ٹورنامنٹ کے اختتام پر ون ڈے انٹرنیشنلز سے ریٹائر ہو جائیں گے، پانچ میچوں میں تین سنچریاں بنا چکے ہیں اور وہ 81.40 کی اوسط سے 407 رنز بناکر ٹورنامنٹ میں ٹاپ اسکورر ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم سب کوئنٹن کو ایک آزاد مزاج شخص کے طور پر جانتے ہیں، لیکن حقیقت میں کرکٹ کے حوالے سے انکا دماغ شاندار ہے۔ وہ حالات کا بہت اچھی طرح سے جائزہ لیتے ہیں۔

    واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے اپنے پانچ میں سے چار میچوں میں پہلے بیٹنگ کی ہے اور تمام میں فتح حاصل کی ہے۔ صرف ہالینڈ کے ہاتھوں انھیں 38 رنز کی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • ورلڈکپ:انگلینڈ ون ڈے کرکٹ کو نظرانداز کرنے کے نتائج بھگت رہا ہے!

    ورلڈکپ:انگلینڈ ون ڈے کرکٹ کو نظرانداز کرنے کے نتائج بھگت رہا ہے!

    سابق کپتان مائیکل وان کا کہنا ہے کہ ای سی بی نے 2019 کے ورلڈ کپ میں فتح کے بعد ایک روزہ کرکٹ کو نظر انداز کیا جس کا نتیجہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    بھارت میں منعقدہ موجودہ ایڈیشن میں انگلینڈ کی ٹیم بری طرح سے جدوجہد کا شکار ہے، مائیکل وان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے اہم کھلاڑیوں نے 2019 کے بعد شاید ہی ایک ساتھ ون ڈے کرکٹ کھیلی ہے، جس سے ان کا کمبینیشن نہیں بن پارہا۔

    انگلش اخبار کے لیے اپنے کالم میں انھوں نے لکھا کہ جوز بٹلر اینڈ کمپنی کو بڑی شکست ہوئی ہے، اب اس جگہ سے سیمی فائنل تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے۔

    وان نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کے بعد، انگلینڈ شاید اس ورلڈ کپ سے باضابطہ طور پر باہر نہ ہو، لیکن اب سیمی فائنل میں جانا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔

    48 سالہ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ انگلینڈ نے پچھلے 2019 کے ورلڈکپ سے قبل کئی ون ڈے میچز کھیلے تھے اور یہی وجہ تھی کہ ٹیم کی کارکردگی بہترین رہی۔

    انھوں نے کہا کہ 2015 سے 2019 تک، انگلینڈ نے ون ڈے کرکٹ پر توجہ مرکوز کی، انھوں نے ان ورلڈ کپس کے درمیان 88 میچ کھیلے 54 جیتے اور 23 میں شکست کھائی۔ ا

    اس دوران 34 کھلاڑیوں نے انگلینڈ کی نمائندگی کی جن میں سے چھ پلیئرز نے 70 سے زائد میچز کھیلے جبکہ سات پلیئرز نے 40 سے زائد میچز کھیلے تھے۔

    واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 229 رنز کی بدترین شکست کے بعد انگلینڈ کے ورلڈ کپ سے جلد باہر ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔

    مذکورہ میچ میں پروٹیز بیٹرز نے انگلش بولرز کو دھوتے ہوئے 50 اوورز میں 399 رنز بنائے تھے جبکہ ہینرک کلاسن نے 61 گیندوں پر شاندار سنچری اسکور کی تھی۔ بعد ازاں ہدف کے تعاقب میں دفاعی چیمپئن صرف 170 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔

  • مسلسل میچز جیتنے پر بھارتی بورڈ نے کھلاڑیوں کے لیے بڑا فیصلہ کرلیا

    مسلسل میچز جیتنے پر بھارتی بورڈ نے کھلاڑیوں کے لیے بڑا فیصلہ کرلیا

    بھارت کی ورلڈکپ میں مسلسل فتح گرکارکردگی کے بعد بی سی سی آئی نے کھلاڑیوں کے لیے بڑا فیصلہ کرلیا۔

    گزشدہ دنوں نیوزی لینڈ کے خلاف پانچویں فتح کے بعد بھارتی بورڈ نے کئی اہم پلیئرز کو آرام دینے کا فیصلہ کیا ہے، کپتان روہت شرما سمیت کئی کرکٹرز چھٹی کرتے ہوئے اپنے اہلخانہ سے ملنے چلے گئے ہیں۔

    بھارتی کرکٹ بورڈ نے مسلسل میچز کھیلنے کے پیش نظر اپنے کھلاڑیوں کو چھوٹا سا وقفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ تازہ دم ہو کر واپس آسکیں۔

    جن بھارتی کرکٹرز نے ٹیم کو چھوڑا ہے ان میں جسپریت بمراہ، ویرات کوہلی، کے ایل راہول، شریاس آئیر، روہت شرما اور کئی دوسرے کھلاڑی شامل ہیں، بریک ملتے ہی بھاڑتی کھلاڑی فیملیز کے پاس چلے گئے۔

    میزبان ٹیم کا اگلا میچ میں کچھ دنوں کے وقفے کے بعد 29 اکتوبر کو انگلینڈ کے خلاف شیڈول ہے۔ بھارتی کھلاڑی اب 26 اکتوبر کو لکھنؤ میں اکٹھے ہوں گے، ایشیا کپ سے مسلسل کھیلنے کی وجہ سے بھارتی کھلاڑیوں کو چھٹی ملی۔

    عالمی کپ میں اب تک بھارتی ٹیم ناقابل شکست ہے، بھارت اپنے پانچوں میچز میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے 10 پوائنٹس کے ساتھ ٹاپ پر موجود ہے۔

  • ورلڈکپ: پاکستان اور افغانستان کے میچ میں موبائل، کیمرے لانے پر پابندی عائد

    ورلڈکپ: پاکستان اور افغانستان کے میچ میں موبائل، کیمرے لانے پر پابندی عائد

    آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان اور افغانستان کی ٹیموں کے مابین میچ میں شائقین اپنے موبائل فونز اور کیمرے ساتھ نہیں لاسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کل چنائی میں قومی کرکٹ ٹیم اور افغانستان اہم میچ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہونگے۔ تاہم گراؤنڈ میں آنے والے شائقین کے لیے بری خبر یہ ہے کہ ان کے کیمرہ اور فون ساتھ لانے پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔

    تمل ناڈو کرکٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے ورلڈکپ میں مذکورہ میچ کے حوالے سے تماشائیوں کیلئے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

    ٹی این سی اے نے جاری اعلامیے میں کہا کہ تماشائی ہینڈ بیگ، لیپ ٹاپ، آئی پوڈ، کیمرہ اور فون ساتھ نہ لائیں۔ چارجر، پاور بینک، لائٹر، تمباکو، بوتلیں، بینرز لانے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ افغان ٹیم کے خلاف پیر کو ہونے والے آئی سی سی ورلڈکپ کے میچ میں قومی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

    آسٹریلیا کیخلاف کھیلنے والی ٹیم کل افغانستان کیخلاف بھی میدان میں اترے گی۔ اوپنرفخر زمان نے بھی نیٹس میں بیٹنگ کرنا شروع کر دی ہے تاہم وہ میچ نہیں کھیل پائیں گے۔

  • ’ہماری یہ حالت ہوگئی ہے کہ افغانستان کیخلاف بھی پلاننگ کرنا پڑ رہی ہے‘

    ’ہماری یہ حالت ہوگئی ہے کہ افغانستان کیخلاف بھی پلاننگ کرنا پڑ رہی ہے‘

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر کامران اکمل کا کہنا ہے کہ ہماری یہ حالات ہوگئی ہے کہ افغانستان کے خلاف بھی پلاننگ کرنی پڑ رہی ہے۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی ٹیم نے اسٹینڈرڈ اتنا گرا دیا ہے کہ چھوٹی ٹیموں کے خلاف بھی سوچنا پڑتا ہے، افغانستان کے خلاف میچ میں 3 فاسٹ بالرز کو ٹیم میں لازمی رکھنا پڑے گا۔

    کامران اکمل کا کل پاکستان اور افغانستان کے میچ کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے خلاف آخری اوورز میں فاسٹ بولنگ کا کردار بہت اہم ہوگا۔

    اس موقع پر سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ سب کے ذہن میں ہے کہ افغانستان کا اسپن کا شعبہ اچھا ہے۔ افغانستان کی اسپن بالنگ کے لیے ہمیں تیاری کرنی چاہیے۔

    اظہرعلی نے کہا کہ قومی ٹیم کو اسپن شعبہ کمزور ہونے کی وجہ سے فاسٹ بالنگ پربھروسہ کرنا پڑے گا۔ افغانستان کے خلاف حارث کو بھی کھلانا پڑے گا۔

    انھوں نے کہا کہ اسامہ میر افغانستان کے خلاف وکٹیں لے سکتے ہیں۔ اسپن شعبے میں سعود کو بھی استعمال کرنا پڑے گا۔

  • خوش ہوں کہ عالمی کپ میں کپتانی کرنے کا موقع ملا، کوشل مینڈس

    خوش ہوں کہ عالمی کپ میں کپتانی کرنے کا موقع ملا، کوشل مینڈس

    سری لنکن ٹیم کے کپتان دسن شناکا کے ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد اب کوشل مینڈس شوپیس ایونٹ میں کپتانی کے فرائض انجام دیں گے۔

    عالمی کپ میں کپتانی ملنے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کوشل مینڈس کا کہنا تھا کہ کپتانی میرے لیے کوئی نئی چیز نہیں۔ میں بہت خوش ہوں کہ مجھے کپتانی کرنے کا موقع ملا ہے۔ میں ویسے ہی کھیلوں گا جیسا کہ میں کھیلتا آیا ہوں کیوں کہ کپتان بننا میرے لیے نیا نہیں۔

    مینڈس نے کہا کہ اس سے قبل میں دیگر ٹیموں کی کپتانی بھی کر چکا ہوں، گوہاٹی میں ہونے والے پریکٹس میچ میں بھی میں نے قیادت کے فرائض انجام دیے تھے۔

    سری لنکن بیٹر نے جنوبی افریقہ کے خلاف عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے 76 رنز بنائے تھے جبکہ پاکستان کے خلاف شاندار 122 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ مجھے اپنی بیٹنگ پرکافی اعتماد ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہم سب کچھ کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں ہمارے پاس ایک بہتر بیٹنگ یونٹ ہے جو کہ فارم میں ہے اور باؤلنگ یونٹ بھی ایسا ہی ہے۔

    مینڈس کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ بھارت میں پچز بیٹنگ فرینڈلی ہوتی ہیں اس لیے بولنگ یونٹ کو جدوجہد کا سامنا رہتا ہے۔ ہمیں فوری طور اس تبدیلی کا اپنانا ہوگا اور مجھے کامل یقین ہے کہ بولرز اپنا کردار ادا کریں گے۔

    واضح رہے کہ سری لنکا کو عالمی کپ میں اپنے ابتدائی دونوں میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، 16 اکتوبر کو ان کا اگلا میچ آج 16 اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف شیڈول ہے۔