Tag: آئی سی سی

  • ’چیمپئنز ٹرافی کی قسمت کا فیصلہ دو روز بعد ہوگا‘

    ’چیمپئنز ٹرافی کی قسمت کا فیصلہ دو روز بعد ہوگا‘

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپئنز ٹرافی کا فیصلہ دو روز بعد جمعے کو ہوگا۔

    آئی سی سی بورڈ میٹنگ 29 نومبر کو دبئی میں ہوگی جس میں چیمپئنز ٹرافی کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا، میگا ایونٹ میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

    تمام بورڈ ممبرز آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں شرکت کریں گے۔

    دوسری جانب پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ میزبانی میں کسی دوسرے ملک کو شریک کریں گے نہ ہی اضافی رقم لینے کی پیشکش قبول کریں گے، ہم مکمل ایونٹ کا انعقاد اپنے ملک میں ہی کرنا چاہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارت پاکستان آکر ٹورنامنٹ کھیلنے سے انکار کر چکا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کسی بھی ہائبرڈ ماڈل قبول نہ کرنے کے اپنے مؤقف پر قائم ہے۔

    ادھر بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث آئی سی سی تاحال شیڈول اعلان نہیں کر سکی ہے۔

    آئی سی سی کو براڈ کاسٹرز کی جانب سے شیڈول کے جلد اعلان کے لیے دباؤ کا سامنا ہے اور براڈ کاسٹ رائٹس کے مطابق پاک بھارت میچ نہ ہونے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

  • چیمپئنز ٹرافی 2025 سے متعلق بڑی خبر آ گئی

    چیمپئنز ٹرافی 2025 سے متعلق بڑی خبر آ گئی

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے معاملے پر ڈیڈ لاک ہے تاہم اس حوالے سے آج بڑی پیش رفت ہونے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ آج دبئی پہنچ رہے ہیں اور ان کی وہاں آئی سی سی آفیشلز سے ملاقات متوقع ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں چیمپئنز ٹرافی سے متعلق بڑی پیش رفت کا امکان ہے اور اس ملاقات کے بعد آئی سی سی چیئرمین کا پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے فون پر رابطہ بھی متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان میں شیڈول ہے اور پاکستان میگا ایونٹ کا میزبان ہونے کے ساتھ ساتھ دفاعی چیمپئن بھی ہے۔

    تاہم بھارت کی جانب سے ایک بار پر رخنہ اندازی کرتے ہوئے پاکستان آنے سے انکار کر دیا گیا ہے اور ٹورنامنٹ ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

    دوسری جانب پی سی بی نے آئی سی سی کو اس معاملے پر خط لکھ کر ہائبرڈ ماڈل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے چیمپئنز ٹرافی مکمل طور پر پاکستان میں ہی کرانے کا دوٹوک اعلان کر دیا ہے۔

    پی سی بی نے اپنے خط میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر بھارت چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان نہ آیا تو آئندہ پاکستان کسی بھی فورم پر بھارت سے نہیں کھیلے گا۔

    ڈیڈ لاک کے باعث چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد میں تین ماہ سے بھی کم وقت رہ جانے کے باوجود آئی سی سی تاحال ٹورنامنٹ کے باضابطہ شیڈول کا اعلان نہیں کر سکا ہے اور اس پر جلد شیڈول اعلان کے لیے براڈ کاسٹرز کا دباؤ ہے۔

    آئی سی سی جو 2027 تک کے میڈیا رائٹس فروخت کر چکا ہے اور معاہدے میں ہر ایونٹ میں ایک پاک بھارت میچ کرانا بھی شرط میں شامل ہے۔ تاہم اس ڈیڈ لاک کے باعث اگر پاک بھارت میچ متاثر ہوا تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو قانونی چارہ جوئی کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/chairman-pcb-mohsin-naqvi-champions-tropy-2025-pakistan/

  • چیمپئنز ٹرافی ٹور سے مظفر آباد باہر

    چیمپئنز ٹرافی ٹور سے مظفر آباد باہر

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارت کے دباؤ میں آ کر پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے ایک اور معاملے پر گھنٹے ٹیک دیے ہیں۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان میں شیڈول ہے تاہم بھارت روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان آنے سے انکار کر چکا اور ہائبرڈ ماڈل کی شرط عائد کر رہا ہے تاہم پاکستان نے بھی دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے ہائبرڈ ماڈل مسترد اور بھارت کے پاکستان نہ آنے کی صورت میں ہر فورم پر اس کے ساتھ کھیلوں کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے آئی سی سی کو خط بھی لکھ ڈالا ہے۔

    دوسری جانب اسی تنازع کے دوران آئی سی سی ٹرافی نے شریک ممالک کا سفر میزبان ملک پاکستان سے شروع کر دیا ہے۔

    آئی سی سی شیڈول کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کا پاکستانی ٹور 16 سے 22 نومبر تک شیڈول ہے، جس کے بعد یہ ٹرافی دیگر شریک ممالک کا سفر کرے گی۔

    پاکستان میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی نے اسلام آباد سے سفر شروع کر کے کراچی میں اختتام کرنا تھا۔ اس دوران یہ چمچاتی ٹؐرافی خانپور، مری، نتھیا گلی، آزاد کشمیر، ایبٹ آباد اور کراچی جائے گی۔

    تاہم بھارت کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کے آزاد کشمیر لے جانے پر اعتراض کرنے کے بعد آئی سی سی نے پھر گھٹنے ٹیک دیے ہیں اور چیمپئنز ٹرافی کے ٹور سے آزاد کشمیر کو ہی نکال دیا ہے۔

     

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت گزشتہ سال ون ڈے ورلڈ کپ کی ٹرافی کو خود چین سے متنازع علاقے لداخ لے کر جا چکا ہے۔

  • چیمپئنز ٹرافی: آئی سی سی نے بھارت سے پاکستان نہ جانے پر تحریری وجوہات مانگ لیں

    چیمپئنز ٹرافی: آئی سی سی نے بھارت سے پاکستان نہ جانے پر تحریری وجوہات مانگ لیں

    چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے اور بھارت سے پاکستان نہ جانے پر تحریری وجوہات مانگ لی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی سی بی کی جانب سے آئی سی سی کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارت کے پاکستان آنے سے انکار پر خط لکھ کر تحریری وجوہات مانگنے پر آئی سی سی نے بھی بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی سی سی نے بھارت سے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ جانے پر تحریری وجوہات مانگ لی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قوانین کے تحت بھارتی کرکٹ بورڈ کو ٹھوس وجوہات بتانا ہوں گی۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگر تحریری وجوہات جائز نہ ہوئیں تو آئی سی سی بھارت کو پاکستان آنے کا کہے گا اور بھارت نہ مانا تو چیمپئنز ٹرافی میں 9 ویں ٹیم کو شامل کیا جا سکتا یے۔

    ذرائع کےمطابق اکتوبرکی آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں چیمپئنز ٹرافی شیڈول پر کسی نےاعتراض نہیں کیا تھااوربراڈ کاسٹرزکے مںظورشدہ شیڈول پربھارت سمیت تمام کرکٹ بورڈزرضامند تھے۔

    ذرائع کے مطابق بھارتی ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی میں شریک نہ ہونے پر آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے جب کہ پاک بھارت میچ نہ ہونے سے نقصان کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالر بتایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان میں شیڈول ہے۔ پاکستان اس کا میزبان ہی نہیں بلکہ دفاعی چیمپئن بھی ہے۔ ایونٹ کے لیے پی سی بی کی جانب سے حتمی تیاریاں جاری ہیں اور ماسوائے بھارت تمام ٹیموں نے پاکستان آ کر ایونٹ کھیلنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

    گزشتہ دنوں بھارت نے آئی سی سی کو زبانی طور پر پاکستان نہ جانے سے آگاہ کیا تھا جس کے بعد پی سی بی نے آئی سی سی کو خط لکھ کر نہ صرف اس کی بھارتی کرکٹ بورڈ سے ٹھوس وجوہات پر مبنی تحریری وضاحت مانگی تھی بلکہ بھارت کی ہائبرڈ ماڈل کے تحت میچز کھیلنے کی فرمائش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بھارت کے پاکستان نہ آنے پر آئندہ ہر فورم پر بھارت سے نہ کھیلنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

    دوسری جانب بھارتی انکار کے بعد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان نہ کر سکا۔ براڈ کاسٹر کی جانب سے آئی سی سی پر میگا ایونٹ کے شیڈول کے جلد اعلان کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور اگر 20 نومبر تک آئی سی سی شیڈول کا اعلان نہیں کرتا تو اسے قانونی چارہ جوئی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

  • بھارت کا انکار، پاکستان کا سخت موقف، آئی سی سی مشکل کا شکار؟

    بھارت کا انکار، پاکستان کا سخت موقف، آئی سی سی مشکل کا شکار؟

    بالآخر بھارتی مکر و فریب کی بلی تھیلے سے باہر آہی گئی اور چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے صرف 100 دن قبل بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو اپنی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ بھیجنے کے فیصلے سے آگاہ کر دیا، گو کہ بھارت کے سابقہ کھیل سے کھلواڑ کے رویے کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ 100 فیصد متوقع تھا لیکن پی سی بی حکام نے نجانے کیوں ہٹ دھرم بھارت سے پھر امید باندھ لی تھی۔

    بھارت جو بڑا اور سب سے زیادہ ریونیو دینے والا ملک ہونے کا فائدہ اٹھا کر کئی دہائیوں سے کرکٹ پر اپنے تسلط کا خواب دیکھتا آیا ہے۔ اس کے لیے کبھی بگ تھری کا فلاپ فارمولا لاتا ہے، تو کبھی پیسوں کی چمک پر دیگر بورڈز کو اپنے مفادات پر مبنی فیصلے کرنے پر مجبور کرنے جیسے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے، لیکن پاکستان پر اس کا زور نہیں چلتا تو وہ کرکٹ میں سیاست لا کر پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوششوں میں ہر دم مصروف رہتا ہے۔ اب تو کچھ دن بعد جب بھارت کے جے شاہ آئی سی سی چیئرمین کی کرسی سنبھال لیں گے تو وہ بھارت کے خود ساختہ کرکٹ سپر پاور بننے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ پھر چاہے اس کے لیے جنٹلمین کا کھیل کہلانے والی ’’کرکٹ‘‘ کا حلیہ کتنا ہی کیوں نہ بگڑ جائے وہ آخری حد تک جائیں گے۔

    چیمپئنز ٹرافی 2025 اردو خبریں

    سری لنکن ٹیم پر 2009 میں لاہور میں ہونے والے دہشتگرد حملے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ پاکستان سے روٹھ گئی تھی۔ حکومت اور پاک فوج کے اقدامات سے دہشتگردی کے خاتمے کے بعد ملک میں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہوئی۔ آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ سمیت تمام ٹیمیں پاکستان آکر اور پرسکون ماحول میں کئی بار کرکٹ کھیل کر جا چکی ہیں۔ پاکستان کو آئی سی سی ایونٹ کی 1996 کے ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی کے 28 سال بعد چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملی۔ اس دوران 2011 کے ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی کو سری لنکا ٹیم پر حملے کا واقعہ ہڑپ کر گیا۔

    پاکستان آئندہ برس 19 فروری سے 9 مارچ تک کھیلی جانے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا صرف میزبان ہی نہیں بلکہ دفاعی چیمپئن بھی ہے، تاہم چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملنے کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا نے آئے روز بلیو شرٹس کے پاکستان نہ آنے اور ایشیا کپ کی طرح یہ ایونٹ بھی ہائبرڈ ماڈل کے تحت کسی دوسرے ملک کھیلنے کا پروپیگنڈا شروع کر دیا تھا، جو دراصل بھارت کا پرانا مگر اوچھا ہتھکنڈا ہے اور اس کا مقصد پاکستان کے ساتھ آئی سی سی کو دباؤ میں لانا ہوتا ہے۔

    ایک جانب بھارت ہے جو میں نہ آؤں کی رٹ لگایا ہوا ہے۔ دوسری جانب دو طرفہ کرکٹ تعلقات منقطع ہونے کے باوجود پاکستان جذبہ خیر سگالی کے طور پر اس مدت میں تین بار پاکستان کا دورہ کرچکا اور انتہا پسند ہندوؤں کی سنگین دھمکیوں کے باوجود وہاں کھیل چکا ہے جب کہ بھارت نے گزشتہ سال ایشیا کپ کو ہائبرڈ ماڈل کے تحت کرا کے ایونٹ کا بیڑا غرق کر دیا تھا۔ اس پر پاکستان کے ساتھ بنگلہ دیش اور سری لنکا نے بھی آئی سی سی سے شکایت کی تھی۔ بھارت جس نے سیکیورٹی کا بہانہ بناتے ہوئے ٹیم بھیجنے سے انکار کیا۔ پاکستان پہلے ہی اسے ہر طرح کی ضمانت، تمام میچز لاہور حتیٰ کہ میچ کھیل کر واپس امرتسر جاکر قیام کرنے کے آپشن بھی دے چکا ہے۔ اس صورت میں اس کا یہ رویہ سراسر ہٹ دھرمی ہی کہا جائے گا۔

    بھارتی ہٹ دھرمی کے بعد اب پاکستان بھی چیمپئنز ٹرافی اپنے ہی ملک میں کرانے کے اصولی موقف پر ڈٹ گیا ہے اور حکومت پاکستان کی ہدایت پر آئی سی سی کو خط لکھ کر ہائبرڈ ماڈل کا آپشن یکسر مسترد کر دیا ہے اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان نہ آیا تو پھر پاکستان کہیں بھی اور کسی بھی ٹورنامنٹ میں بھارت سے نہیں کھیلے گا۔ پی سی بی کا یہ جرات مندانہ موقف ہے اور پاکستان یہ موقف اپنانے پر حق بجانب ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی اطلاعات زیر گردش ہیں کہ پاکستان چیمپئینز ٹرافی مائنس بھارت کرانے اور اس کی جگہ کسی اور ٹیم (سری لنکا) کو مدعو کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہا ہے۔

    یہ تمام ارادے اور اقدامات خوش کن، مگر جب اس کہے پر من و عن عملدرآمد ہو سکے تو۔ کیونکہ عوام اس معاملے پر شکوک و شبہات کا شکار ہیں اور ان کے ذہنوں سے یہ محو نہیں ہوا کہ جب ایک سال قبل بھی ایشیا کپ کے لیے جب بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کیا، تو ہمارے اس وقت کے بورڈ سربراہ نے بھارت کو آنکھیں دکھاتے ہوئے ہائبرڈ ماڈل کو بالکل مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے بھارت میں ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا اعلان تک کرنے سے گریز نہیں کیا تھا۔ مگر پھر دنیا نے دیکھا کہ بھارتی ٹیم تو اپنے کہے کے مطابق پاکستان نہیں آئی لیکن پاکستان اپنے کہے پر قائم نہ رہ سکا۔ ایشیا کپ بھارت کی فرمائش پر ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیل کر ایونٹ کا بیڑا غرق کیا گیا، جس کا سراسر فائدہ صرف بھارت کو ہوا، جب کہ اس کے بعد گرین شرٹس خوشی خوشی ورلڈ کپ کھیلنے بھارت بھی چلے گئے تھے۔ یہ الگ بات کہ وہ وہاں سے خوشی کے بجائے ایک نئی ہزیمت ساتھ لے کر آئے۔

    بھارت بے شک بڑا اور کماؤ پوت بورڈ اور اب، آئی سی سی جس کا جھکاؤ پہلے ہی انڈیا کی طرف ہوتا ہے اس کا سربراہ بھی ایک بھارتی ’’جے شاہ‘‘ بن رہے ہیں، لیکن آئی سی سی کسی ایک ملک کی تنظیم نہیں بلکہ درجن بھر کے قریب کرکٹنگ ممالک کی تنظیم ہے۔ بھارت کا یہ مخاصمانہ رویہ پاکستان کے ساتھ تو شدید ہے، لیکن وہ وقت پڑنے پر کسی کو بھی نہیں بخشتا اور اپنے مفاد کے لیے ہر کرکٹنگ ملک کے مقابلے پر اتر آتا ہے۔ یہ وقت کرکٹ ڈپلومیسی کا ہے کہ پاکستان بھی اپنے تُرپ کے پتّے کھیلے اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے ستائے دیگر کرکٹ بورڈز کو اپنے اصولی موقف پر قائل کرکے بھارت کی کرکٹ میں سیاست گردی کے ذریعے داداگیری کے فتنے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرے۔

    آئی سی سی کے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے 1996 اور 2003 کے ون ڈے ورلڈ کپ اور 2009 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کی مثالیں موجود ہیں۔ 1996 کے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکا میں کھیلنے سے انکار کیا تھا، تب آئی سی سی نے انکار واک اوور دینے والی ٹیموں کے میچز کے پوائنٹس حریف سری لنکا کو دیے تھے۔ یہی فارمولا 2003 کے ورلڈ کپ میں اس وقت بھی لاگو کیا گیا، جب نیوزی لینڈ، کینیا اور انگلینڈ نے زمبابوے جا کر اپنے میچز کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ اسی طرح 2009 کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں زمبابوے کی ٹیم کو انگلینڈ کی جانب سے ویزے دینے سے انکار کے بعد اس کی جگہ اسکاٹ لینڈ کو شامل کیا گیا تھا۔

    پاکستان اگر واقعی اپنے موقف پر ڈٹ جاتا ہے، تو یہ آئی سی سی کے لیے بھی خاصی تشویش کی بات ہوگی کیونکہ بھارت نے 2024 سے 2031 کے درمیان 4 آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کرنی ہے، جن میں 2025 میں ویمنز کا ورلڈ کپ، 2026 میں ٹی 20 ورلڈ کپ، 2029 میں آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی اور 2031 میں ون ڈے ورلڈ کپ شامل ہیں۔ آئی سی سی پہلے ہی 2027 تک 3.2 بلین ڈالر کی خطیر مالیت کے نشریاتی حقوق حاصل کرچکا ہے۔ اگر پاکستان آئی سی سی کے ان ٹورنامنٹس سے دستبردار ہو جاتا ہے تو براڈ کاسٹنگ ریونیو رائٹس کی ویلیو کم ہو گی اور آئی سی سی سے تمام بورڈز کو ملنے والی آمدنی پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ اگر پاکستانی حکومت بھی بھارت کو اسی زبان میں جواب دیتے ہوئے اپنی ٹیم کو بھارت کا سفر کرنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی اپنائے تو آئی سی سی کو مالی بحران سے بھی نمٹنا پڑسکتا ہے۔

    پاکستان کوئی چھوٹا ملک نہیں بلکہ یہ آئی سی سی کے خزانے بھرنے والا ملک ہے۔ پاک بھارت ٹاکرا آئی سی سی کی کمائی کا بڑا ذریعہ ہے جس سے اگر پاکستان نکل جاتا ہے تو پھر یہ ٹاکرا آئی سی سی کے خزانے سے ٹکرا کر بھارت اور آئی سی سی کے مفادات کو بھی پاش پاش کر سکتا ہے۔ پاکستان بلا خوف و خطر اور دو ٹوک فیصلہ کرے اور ہر جگہ کھیلنے سے انکار کر دے تو یہ آئی سی سی کے لیے بھی بڑا خطرہ ہوگا کیونکہ ایک پورا ایونٹ اتنا منافع بخش نہیں ہوتا جتنا، اس ایونٹ کا ایک پاک بھارت میچ جس پر دنیا بھر کی نظریں لگی ہوتی ہیں۔ اگر پاکستان ہمت کرے اور عملی قدم اٹھائے تو آئی سی سی ضرور مداخلت کر کے بھارت کو مجبور کر سکتا ہے۔

    (یہ بلاگر/ مصنّف کے خیالات اور ذاتی رائے پر مبنی تحریر ہے جس کا ادارہ کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں)

  • ٹی 20 ورلڈ کپ: کپتان فاطمہ ثنا کی قیادت میں ویمن کرکٹ ٹیم دبئی روانہ

    ٹی 20 ورلڈ کپ: کپتان فاطمہ ثنا کی قیادت میں ویمن کرکٹ ٹیم دبئی روانہ

    لاہور: آئی سی سی ویمن ٹی 20 ورلڈ کپ کیلئے پاکستان کی ویمن کرکٹ ٹیم کپتان فاطمہ ثنا کی قیادت میں ایئرپورٹ سے دبئی روانہ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم آج دبئی روانہ ہوگئی ہے، آئی سی سی ویمن ٹی 20ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی ٹیم 2 وارم اپ میچ کھیلے گی۔

    پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم  پہلا وارم اپ میچ 28 ستمبر  کو اسکاٹ لینڈ کے خلاف کھیلے گی، دوسرا وارم اپ میچ قومی ٹیم 30 ستمبر کو بنگلادیش کے خلاف کھیلے گی۔

    ویمن کرکٹ ٹیم ٹی 20ورلڈ کپ کا اپنا افتتاحی میچ 3 اکتوبر کو سری لنکا کے خلاف کھیلے گی، دوسرے میچ میں پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کا 6 اکتوبر کو روایتی حریف بھارت سے مقابلہ ہوگا، ٹیم کا تیسرا میچ 11 اکتوبر کو آسٹریلیا، چوتھا میچ 14 اکتوبر کو نیوزی لینڈ سے ہوگا۔

    قومی ویمن ٹیم کی دبئی روانگی سے قبل چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے ویمن کرکٹ ٹیم کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ویمن ٹیم کی پلیئرز باصلاحیت اور ٹیلنٹڈ ہیں، ٹیم آئی سی سی ویمن ٹی 20ورلڈکپ میں اچھی کارکردگی دکھائے گی۔

    دوسری جانب کپتان فاطمہ ثنا کا کہنا تھا کہ اچھی کرکٹ کھیلیں گے، کھلاڑیوں کا مورال بلند ہے، آئی سی سی ٹی 20ورلڈ کپ میں بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔

  • میچ تو ہاتھ سے گیا ہی، پاکستان کرکٹ ٹیم پر جرمانہ بھی عائد

    میچ تو ہاتھ سے گیا ہی، پاکستان کرکٹ ٹیم پر جرمانہ بھی عائد

    گرین شرٹس کو بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ میچ میں نہ صرف شکست کا منہ دیکھنا پڑا بلکہ قومی ٹیم پر جرمانہ بھی عائد کردیا گیا۔

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ بنگلادیش کیخلاف پہلے ٹیسٹ میں سلو اوورریٹ پر پاکستان ٹیم پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے، قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پر میچ فیس کا 30 فیصد جبکہ بنگلادیش کے کھلاڑیوں پر 15 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کے 6 پوائنٹس کاٹ دیے، راولپنڈی ٹیسٹ میں چار فاسٹ بولرز کھلانے سے پاکستان کا اوور ریٹ سلو ہوا۔

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بتایا کہ پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں بنگلادیش کے بھی 3 پوائنٹس منہا کردیے گئے ہیں۔

  • بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کا ’’موقع‘‘ مل گیا ہے!

    بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کا ’’موقع‘‘ مل گیا ہے!

    پاکستان اور بھارت میں یوں تو متعدد جنگیں اور کئی محاذوں پر گولہ بارود کا استعمال ہوتا رہا ہے لیکن ایک محاذ ایسا ہے جہاں آئے روز جنگ کا ماحول نظر آتا ہے، لیکن یہاں لڑی جانے والی جنگ کسی ہتھیار سے نہیں بلکہ گیند اور بلّے سے لڑی جاتی ہے۔ تاہم بھارت ہمیشہ اس میں بھی سیاست کو گھسیٹ لاتا ہے لیکن موقع، موقع کا راگ الاپنے والے بھارتیوں کو منہ توڑ جواب دینے کا وقت شاید اب آ چکا ہے۔

    بھارت کے کھیلوں کے میدان میں بھی سیاست کو کھینچ لانے کی وجہ سے دونوں ممالک ڈیڑھ دہائی سے باہمی سیریز بھی نہیں کھیل رہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل کی سطح پر مقابلے ہوتے رہتے ہیں لیکن دیگر ٹیموں کی نسبت ایک دوسرے کے مدمقابل کم آنے اور روایتی چپقلش کے باعث کھیل کے یہ مقابلے بھی کسی جنگ سے کم نہیں ہوتے۔

    پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز ہوئے ڈیڑھ دہائی سے زائد عرصہ بیت گیا۔ بھارت 16 سال سے پاکستان نہیں آیا جب کہ اس دوران پاکستان نے کھیل کو کھیل ہی رہنے دیا اور گرین شرٹس ہندو انتہا پسندوں کی خطرناک دھمکیوں کے باوجود تین بار ہندوستان کا دورہ کرچکے ہیں۔ 2011 اور 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ کے علاوہ 2014 میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے قومی ٹیم بھارت گئی تھی جب کہ دوسری جانب بھارت کا یہ حال ہے کہ وہ باہمی سیریز تو کھیلنے سے مکمل انکاری ہے، مگر اب ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ایونٹ میں بھی پاکستان آنے کو تیار نہیں ہے۔

    پڑوسی ملک ہونے کے باوجود بھارتی اپنی روایتی ہٹ دھرمی اور اوچھے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے گزشتہ سال پاکستان کی میزبانی میں کھیلے گئے ایشیا کپ کا بیڑہ غرق کرچکا ہے۔ بھارت کی پاکستان نہ آنے کی بے جا ضد کی وجہ سے یہ ٹورنامنٹ ہائبرڈ ماڈل کے تحت سری لنکا کے ساتھ مل کر کھیلا گیا۔ پاکستان کو میزبان ہونے کے باوجود صرف چار میچز کی میزبانی ملی جب کہ اے سی سی کی سربراہی بھارت کے پاس ہونے کی وجہ سے بلیو شرٹس کو اس کا ناجائز فائدہ دیتے ہوئے ان کے میچز ایک ہی گراؤنڈ میں رکھے، جب کہ دیگر ٹیموں کو ایک سے دوسرے ملک اور ایک شہر سے دوسرے شہر کے لیے شٹل کاک بنا دیا گیا۔

    اب پاکستان کو آئندہ سال آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنی ہے، مگر انڈین کرکٹ بورڈ کے وہی انداز ہیں جو سب سے امیر بورڈ ہونے کی وجہ سے آئی سی سی کا لاڈلہ بھی کہلاتا ہے، ایک بار پھر پاکستان میں ہونے والے اس ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کے لیے پر تول رہا ہے۔ ایسے میں جب تمام بڑی ٹیمیں پاکستان کھیل کر جا چکیں اور آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ ودیگر ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آنے پر رضامند ہیں ایسے میں بھارتی بورڈ نے حسب روایت اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کو حکومتی رضامندی سے مشروط کر دیا ہے، جب کہ انڈین میڈیا وصحافی بھارتی ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ جانے اور ہائبرڈ ماڈل کے تحت نیوٹرل وینیو (یو اے ای یا سری لنکا) کھیلنے کے دعوے کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب بعض سابق بھارتی کرکٹرز جن میں ہربھجن سنگھ کا نام سر فہرست رکھا جا سکتا ہے، جو ویسے تو پاکستانی کرکٹرز سے دوستیاں گانٹھنے میں عار نہیں سمجھتے لیکن جب بلیو شرٹس کے کرکٹ کھیلنے کے لیے پاکستان آنے کی بات آتی ہے تو انہیں پاکستان غیر محفوظ ملک لگنے لگتا ہے اور وہ اس سے متعلق زہر اگلتے رہتے ہیں حالانکہ اپنے دور کرکٹ میں وہ کئی بار پاکستان کا محفوظ دورہ اور محبتیں سمیٹ کر جا چکے ہیں۔

    جب بھارت بھی مسلسل پاکستان کرکٹ کو تباہ کرنے اور پی سی بی کو نیچا دکھانے کے لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے اور اس کے لیے عالمی اور خطے کے فورمز (آئی سی سی اور اے سی سی) کو بھی اپنے مفاد میں استعمال کرنے اور بلیک میل کرنے سے گریز نہیں کرتا تو ہمیں بھی اپنی یکطرفہ محبت کی چادر کو سمیٹتے ہوئے اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے اور بھارتی جو موقع موقع کی گردان کرتے رہتے ہیں انہیں بتا دینا چاہیے کہ پاکستان کو موقع ملے تو وہ بھارت کی کرکٹ کا مزا بھی کرکرا کر سکتا ہے۔

    اور ایسا موقع اب پاکستان کے ہاتھ آ چکا ہے۔ بھارت میں آئندہ برس ٹی 20 فارمیٹ میں ایشیا کپ اور ویمنز ورلڈ کپ منعقد ہونے ہیں جب کہ 2026 میں اس کو آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کی بھی میزبانی کرنا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ کثیر الملکی کرکٹ ٹورنامنٹ میں اگر روایتی حریف پاکستان اور بھارت یا ان میں سے کوئی ایک نہ ہو تو وہ ایونٹ نہ تو کرکٹ تنظیموں کے لیے سونے کی کان ثابت ہوسکتا ہے اور نہ ہی شائقین کرکٹ کو لبھا سکتا ہے۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ یوں تو گزشتہ سال بھی ایشیا کپ کے لیے بھارتی ٹیم کے پاکستان نہ آنے پر اپنی ٹیم ہندوستان نہ بھیجنے کی دھمکی دے چکا تھا لیکن بھارت کی من مانی کے باوجود پی سی بی اسپورٹس اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی دی گئی دھمکی کو قابل عمل نہ بنا سکا، لیکن یہ یکطرفہ اصول اور محبت کب تک چلے گی� اب یہ بہترین موقع ہے کہ پاکستان اپنی رِٹ منوانے کے لیے ٖفیصلہ کن اعلان کرے کہ اگر بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ آئی تو پھر ہم بھی آئندہ سال ایشیا کپ، ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور 2026 میں مینز ٹی 20 ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے بھارت نہیں جائیں۔

    ویسے اطلاعات تو یہ ہیں کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی پاکستان کی جانب سے دو بدو جواب کا خطرہ ڈرانے لگا ہے اور بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے بھی اس جانب اشارہ کیا ہے کہ اگر بلیو شرٹس آئندہ سال چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ گئے تو جوابی طور پر وہاں سے بھی بائیکاٹ ہوسکتا ہے اور اسی لیے انہوں نے بھارتی ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آنے کا امکان ظاہر کیا ہے لیکن ساتھ ہی حکومتی پخ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے حکومت سے رابطے میں ہیں، اجازت نہ ملی تو آئی سی سی کو ہمارے میچز نیوٹرل وینیو پر منتقل کرنا ہوں گے۔

    بھارتی بورڈ کو یہ بھی خطرہ ہے کہ چند ماہ بعد جب ایشین کرکٹ کونسل کی ذمہ داری پاکستان اور محسن نقوی کے سپرد ہوگی اس لیے ہوسکتا ہے کہ پاکستان ٹیم بھی ہائبرڈ ماڈل کی ضد
    چھیڑ دے اور یوں بھارت کا ایشیا کپ کی میزبانی خواب چکنا چور ہوجائے گا۔

    پاکستان کے پاس چند ماہ بعد ایشین کرکٹ کونسل کی صدارت آنے والی ہے اور ممکنہ طور پر چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ہی اے سی سی کے نئے صدر ہوں گے جب کہ آئی سی سی سربراہ کی مدت بھی اسی سال ختم ہو رہی ہے جس کے لیے اب بھارت پر تول رہا ہے، لیکن اس کے لیے اسے مطلوبہ تعداد میں ممبر بورڈ کے ووٹوں کی ضرورت ہوگی، تو پاکستان بارگننگ پوزیشن میں آ چکا ہے۔

    اگر پاکستان کرکٹ بورڈ بھی بی سی سی آئی کی طرح پاکستانی ٹیم کی بھارت بھیجنے کو حکومت سے مشروط کر دے اور ہماری حکومت بھی سیاسی سوجھ بوجھ کے ساتھ بھارتی حکومت جیسا رویہ اپنائے تو نہ صرف آئی سی سی اور اے سی سی بلکہ بھارتی حکومت اور کرکٹ بورڈ بھی پاکستان کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائیں گے کیونکہ یہ سب جانتے ہیں کہ کسی بھی ایونٹ میں پاک بھارت میچز جتنا ان کے خزانے بھرتے ہیں اتنا شاید پورا ایونٹ بھی نہیں بھرتا اور پیسوں کی یہ چمک اچھے اچھوں کو سیدھا کر دیتی ہے۔

    (یہ بلاگر/ مضمون نگار کے خیالات اور ذاتی رائے پر مبنی تحریر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں‌ ہے)

  • آئی سی سی ٹیسٹ بیٹرز رینکنگ، بابر اعظم کون سے نمبر پر آگئے؟

    آئی سی سی ٹیسٹ بیٹرز رینکنگ، بابر اعظم کون سے نمبر پر آگئے؟

    آئی سی سی ٹیسٹ بیٹرز رینکنگ میں نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن پہلے نمبر پر براجمان ہیں، جبکہ انگلش کرکٹر جو روٹ دوسرے اور قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔

    بولرز کی اگر بات کی جائے تو بھارت کے روی چندر ایشون پہلے، آسٹریلیا کے جوش ہیزل ووڈ دوسرے اور بھارت کے جسپریت بمرا تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔

    آئی سی سی کی نئی ٹیسٹ رینکنگ میں آسٹریلیا پہلے بھارت دوسرے اور جنوبی افریقہ تیسرے نمبر پر موجود ہے، نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن کا بیٹنگ میں پہلا نمبر برقرار ہے، جو روٹ دوسرے اور بابر اعظم کا تیسرا نمبر ہے۔

    بھارت کے روی چندر ایشون بولرز میں پہلے بمرا تیسرے نمبر پر موجود ہیں، آسٹریلیا کے جوش ہیزل ووڈ کا دوسرا نمبر ہے۔

    یاد رہے کہ ٹی ٹوئنٹی بلے بازوں کی اگر بات کی جائے تو ٹریوس ہیڈ پہلے اور سوریا کمار یادیو دوسرے نمبر پر موجود ہیں، بابر اعظم چوتھے اور محمد رضوان کی پانچویں پوزیشن ہے۔

    شاہین آفریدی کے برے رویے کا ذمہ دار کون ہے؟ کامران اکمل نے بتا دیا

    ٹی ٹوئنٹی آل راؤنڈز میں سری لنکا کے وانندو ہسارنگا پہلی پوزیشن پر براجمان ہیں، ہاردیک پانڈیا چار درجے تنزلی کے بعد چھٹی پوزیشن پر موجود ہیں۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 کی انعامی رقم کا اعلان، ٹیموں پر ڈالرز کی برسات ہوگی!

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 کی انعامی رقم کا اعلان، ٹیموں پر ڈالرز کی برسات ہوگی!

    دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 کے لیے خطیر انعامی رقم کا اعلان کردیا۔

    آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں حصہ لینے والی ٹیموں میں 11 اعشاریہ 25 ملین ڈالرز کی انعامی رقم تقسیم کریگا۔ میگاایونٹ کی فاتح ٹیم ساڑھے 24 لاکھ ڈالرز گھر لے جانے کی حقدار ہوگی۔

    ٹی 20 ورلڈکپ کی رنراپ ٹیم کو بھی اس کی اشک شوئی کے لیے 12 لاکھ 80 ہزار ڈالرز کی بڑی رقم انعام کے طور پر دی جائے گی۔

    سیمی فائنل ہارنے والی ٹیمیں 7 لاکھ 87 ہزار 500 ڈالرز اپنے اکاؤنٹ میں ڈالیں گی۔ 9 ویں سے 12 ویں پوزیشن کی ٹیموں کو 2 لاکھ 47 ہزار 500 ڈالرز ملیں گے۔

    دیگر ٹیموں کو بھی ایونٹ میں شرکت پر 2 لاکھ 25 ہزار ڈالرز کی انعامی رقم ملے گی، تمام ٹیموں کو ناک آؤٹس کے علاوہ ہر فتح پر 31 ہزار 154 ڈالرز ملیں گے۔