Tag: آئی پی پیز

  • پاکستان آئی پی پیز کے چُنگل سے کیسے نکل سکتا ہے؟ ماہر توانائی نے بتادیا

    پاکستان آئی پی پیز کے چُنگل سے کیسے نکل سکتا ہے؟ ماہر توانائی نے بتادیا

    پاکستان میں بجلی کی پیداوار اور اس کی قیمتوں کے حوالے سے ملکی خزانے پر آئی پی پیز ایک بہت بڑا بوجھ ہیں، ان کے کیپسٹی چارجز نے اب تک بہت نقصان پہنچایا ہے۔

    کیا حکومت ان انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے نجات حاصل نہیں کرسکتی؟ اور اگر کرسکتی ہے تو اس کا کیا طریقہ کار ہوگا؟

    اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں انرجی ایکسپرٹ ڈاکٹر خالد ولید نے مذکورہ صورتحال نے نمٹنے کیلیے کچھ گزارشات پیش کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ آئی پی پیز سے معاہدے اس وقت کیے گئے تھے جب ملک میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ بہت گھمبیر ہوچکا تھا، لیکن ان معاہدوں میں طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس کیلیے سن سیٹ اور سن رائز پالیسی ہونا چاہیے تھی، یعنی نیٹ میٹرنگ پالیسی اور سولر سسٹم کو فروغ دیں اور توانائی کی بچت کیلیے ’ڈک کرو‘کے تحت اقدامات کریں۔

    سن سیٹ سے متعلق ڈاکٹر خالد ولید نے بتایا کہ اس کیلیے جی سیون ممالک اور ایشیائی ترقیاتی بینک مالی مدد فراہم کرتے ہیں، اس میں ہوتا یہ ہے کہ وہ آپ کو قرضہ فراہم کرتے جس سے آپ کوئی فوسل فیول بیس پاور پلانٹ خرید لیتے ہیں اور پھر بعد میں ’ارلی ریٹائرمنٹ‘ کے اسے کرینبل انرجی پاور پلانٹ میں تبدیل کردیتے ہیں۔ ساؤتھ افریقہ اور انڈونیشیا نے اسی مد میں ان سے کئی بلین ڈالرز لے رکھے ہیں،

    ونڈ پاور پلانٹس سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس کا سرچارج بھی صارفین کو برداشت کرنا پڑتا ہے جس کا حل یہ ہے کہ ان ونڈ پاور پلانٹس کے ساتھ ایک اسپیشل اکنامک زون بنائیں جس سے حاصل ہونے والی گرین ہائیڈروجن کو ایکسپورٹ کرکے زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔

    ڈاکٹر خالد ولید کا مزید کہنا تھا کہ جب آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے گئے تھے اس وقت کیپسٹی چارچز 3روپے تھے جو اب بڑھ کر 12 سے 14 روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ کیونکہ ڈالر ریٹ 90 سے 300روپے تک چلاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملکی معیشت ٹھیک ہوگی تو توانائی کا بحران بھی کم ہوجائے گا۔

    بجلی کی قیمت میں کمی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محدود مدت میں حکومت چاہے تو ٹیکسز ختم کرکے بجلی کی قیمت 10 سے 12 روپے کم کرسکتی ہے لیکن بہتر ہوگا کہ مارکیٹ میکانزم کے تحت کام کیا جائے تو اس کیلیے ڈسٹری بیوشن سائٹ کو ٹھیک کرنا ہوگا، مقابلہ بازی کے رجحان کو فروغ دینا ہوگا اور بجلی کی پیداوار کیلیے جدید پاور پلانٹس لگانا ہوں گے۔

  • آئی پی پیز کے ٹیرف میں کمی کے حوالے سے ایک اور اہم پیش رفت

    آئی پی پیز کے ٹیرف میں کمی کے حوالے سے ایک اور اہم پیش رفت

    اسلام آباد: آئی پی پیز کے ٹیرف میں کمی کے حوالے سے ایک اور اہم پیش رفت ہوئی ہے، 7 آئی پی پیز اور سی پی پی اے نے ٹیرف نظرثانی کے لیے درخواستیں دائر کر دی ہیں۔

    درخواست 2002 کی پاور پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیز نے دائر کی ہے، جن میں نشاط چونیاں پاور، نشاط پاور نارووال انرجی لمٹیڈ، لبرٹی پاور ٹیک لمٹیڈ، اینگرو پاورجن قادرپور لمٹیڈ، سیفائر الیکٹرک پاور لمٹیڈ اور سیف پاور لمٹیڈ شامل ہیں۔

    نیپرا اتھارٹی آئی پی پیز کی درخواست پر 24 مارچ کو سماعت کرے گی، جس میں روپے اور ڈالر کی قدر کے فرق کے طریقہ کار پر نظرثانی کے معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔

    سماعت میں ٹیک اینڈ پے سسٹم کے تحت ادائیگیوں کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا جائے گا، اور ای پی سی لاگت کے 0.90 فی صد انشورنس کیپ پر نظرثانی کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔


    مزید آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ، 300 ارب کی بچت


    واضح رہے کہ پاکستان کے شہری دنیا کی مہنگی ترین بجلی استعمال کر رہے ہیں جن میں بڑا کردار آئی پی پیز کا ہے، جنھیں گزشتہ سال بھی کئی سو ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی تھیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ وہ آئی پی پیز ہیں، جن سے ماضی کی حکومتوں میں کیے جانے والے معاہدے آج قوم کی جیبوں پر ڈاکے ڈال رہے ہیں اور انھیں ہر سال اس بجلی کی قیمت بھی اربوں روپے میں ادا کی جاتی ہے جو کہ اس نے بنائی ہی نہیں، پاور ڈویژن کے مطابق 2023 میں آئی پی پیز کو 979 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔

    یہ شرمناک معاملہ میڈیا میں اچھلنے کے بعد حکومت بھی قدم اٹھانے پر مجبور ہو گئی، اور آئی پی پیز سے مذاکرات کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی، پہلے مرحلے میں گزشتہ سال اکتوبر میں 5 آئی پی پیز سے معاہدے ختم کیے گئے، اور پھر دسمبر میں مزید 6 آئی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی خریدنے کے معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

  • آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدے ، بجلی صارفین کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدے ، بجلی صارفین کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 14 آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دے دی گئی، جس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے ، جس میں بتایا کہ کابینہ نے 14 آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دے دی . نظر ثانی شدہ معاہدوں کی رو سے 14 آئی پی پیزکیساتھ بات چیت کی گئی، آئی پی پیز کے منافع اور لاگت میں 802 ارب روپے کی کمی کی تجویز منظور کی گئی۔

    آئی پی پیز سے گزشتہ برسوں کےاضافی منافع کی مدمیں35ارب کی کٹوتی کی جائے گی، معاہدوں کے قابل اطلاق رہنے تک حکومت کو 1.4کھرب روپے کا فائدہ ہوگا۔

    اس حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ آئی پی پیزکےساتھ نظرثانی شدہ معاہدےبڑی کامیابی ہیں، معاہدوں سےگردشی قرضہ ختم ہوگا،بجلی کی قیمت بھی کم ہوگی۔

    وزیراعظم نے آئی پی پیز کیساتھ کامیاب نظر ثانی شدہ معاہدوں پر ٹارسک فورس کی تعریف کی۔.

    اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نےانسدادمنشیات ڈویژن کووزارت داخلہ،ہوابازی ڈویژن کووزارت دفاع میں ضم کرنے اور حکومت کی رائیٹ سائیزنگ کےحوالےسےتشکیل کمیٹی کی سفارش پر منظوری دی، انضمام کےبعدانسدادمنشیات ڈویژن وزارت داخلہ کےایک ونگ کے طور پر کام کرے گا۔

    اعلامیے میں کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس وزارت داخلہ کا ایک ملحقہ محکمہ ہوگا، اس انضمام سے انتظامی معاملات، تنخواہوں، دیگرآپریشنل خرچوں میں بچت ہوگی۔ اس انضمام سےقومی خزانے کو 183.250ملین روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔

    وفاقی کابینہ نےہوا بازی ڈویژن کی ڈیفنس ڈویژن میں انضمام کی منظوری بھی دی ، انضمام سےانتظامی معاملات،تنخواہوں،دفتری دیکھ بھال،دیگرخرچوں میں بچت ہوگی اور قومی خزانے کو 145 ملین روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔

  • وفاقی کابینہ نے 8 مزید آئی پی پیز کے ٹیرف ریویو کی منظوری دے دی

    وفاقی کابینہ نے 8 مزید آئی پی پیز کے ٹیرف ریویو کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے آٹھ مزید آئی پی پیز  کے ٹیرف ریویو کی منظوری دے دی، فیصلے سے قومی خزانے کو دو سو ارب روپے کی بچت ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، جس میں سیاسی اور معاشی صورتحال پر غور کیا گیا۔

    کابینہ نے آٹھ مزید آئی پی پیز کے ٹیرف ریویو کی منظوری دے دی، کابینہ نے آئی پی پیز پر خصوصی ٹاسک فورس کی سفارشات کی روشنی میں ٹیرف ریویو کا فیصلہ کیا۔

    اجلاس میں جے ڈی ڈبلیو، چنیوٹ پاور، حمزہ شوگر اور المعیز پاور پلانٹ کیساتھ ٹیرف کے ازسرنو جائزے کی منظوری دی جبکہ انڈسٹری، تھل انڈسٹریز اور چنار انرجی کیساتھ ٹیرف ریویو کی منظوری دی۔

    فیصلے سے قومی خزانے کو دو سو ارب روپے کی بچت ہو گی، اس حوالے سے کابینہ ارکان کو بریفنگ دی گئی۔

    یاد رہے اس سے قبل پانچ آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں کی منسوخی کی منظوری دی جا چکی ہے۔

  • آئی پی پیز سے مذاکرات کے نتیجے میں ایک اور کمپنی سے معاملات طے پا گئے

    آئی پی پیز سے مذاکرات کے نتیجے میں ایک اور کمپنی سے معاملات طے پا گئے

    لاہور: آئی پی پیز سے مذاکرات کے نتیجے میں ایک اور کمپنی سے معاملات طے پا گئے۔

    ذرائع وزارت انرجی کے مطابق انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پی) سیف پاور لمیٹڈ کے بورڈ نے حکومت کے ساتھ ترمیم شدہ پاور پرچیز معاہدوں پر عمل درآمد کی منظوری دے دی۔

    موجودہ ٹیرف تبدیل کر کے ٹاسک فورس کی تجویز کردہ ٹیرف پر نظر ثانی کی گئی ہے، سیف پاور کمپنی ’’ہائبرڈ ٹیک اینڈ پے‘‘ ٹیرف معاہدے پر عمل کی پابند ہوگی، کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو آگاہ کر دیا، دیگر پاور مالکان سے بات چیت آخری مراحل میں داخل ہو چکی۔

    وزارت انرجی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 31 دسمبر تک مزید معاہدے سامنے آئیں گے۔

    یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت مالی چیلنجوں سے نمٹنے اور بجلی کے شعبے کو ہموار کرنے کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی یا پھر انھیں ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ شرائط و ضوابط کے تحت ترمیمی معاہدے کا اطلاق یکم نومبر 2024 سے ہوگا۔

    سیف پاور لمیٹڈ 11 نومبر 2004 کو پاکستان میں ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی کے طور پر قائم ہوئی، 225 میگاواٹ کی گنجائش والا کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ اس کی ملکیت ہے، جسے چلانا، دیکھ بھال کرنا اور اس سے پیدا شدہ بجلی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ (سی پی پی اے-جی) کو فروخت کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔

  • آئی پی پیز نے 14 سال تک عوام کا خون چوسا: گوہر اعجاز

    آئی پی پیز نے 14 سال تک عوام کا خون چوسا: گوہر اعجاز

    لاہور: سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ آئی پی پیز نے 14 سال تک عوام کا خون چوسا اور بازار میں اپنا تیل فروخت کرتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے بیان میں کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں کا قبلہ درست کریں چوری پکڑیں کیوں کہ آئی پی پیز کا قبلہ درست کرنے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد کم  نہیں بلکہ بڑھے گا۔

    گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے آئی پی پیز کے معاملے کو سنجیدہ لیا ہے، 30 ہزار کروڑ 5 سالوں میں آئی پی پیز کو ادا کیے گئے جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار کروڑ سالانہ بند آئی پی پیز کو دیتے رہے۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ فیڈریشن بزنس کمیونٹی کی پارلیمنٹ ہے، ہر ماہ مختلف سیکٹرز کی ایسوسی ایشنز سے میٹنگز خوش آئند ہے کیوں کہ یہ ملک چالیس لوگوں یا 100 آئی پی پیز کا نہیں 25 کروڑ عوام کا ہے۔

    گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت سے کہتا ہوں چالیس لوگوں یا 100 آئی پی پیز سے نہ گھبرائیں،  14 سال ان پاور پلانٹس نے عوام کا خون چوسا ہے، آئی پی پیز تیل کی کھپت دکھاتے کچھ اور تھے ہوتی کچھ اور تھی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ معیشت میں مسئلہ نہیں مسئلہ غلط پالیسی سازی کا ہے، ملک میں ترقی تب ہی ہوسکتی ہے جب مہنگائی پر کنٹرول کرینگے۔

  • آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ اور معاہدوں پر نظرثانی ہونی چاہیے، ماہر معاشیات

    آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ اور معاہدوں پر نظرثانی ہونی چاہیے، ماہر معاشیات

    ماہر معاشیات عابد سلہری نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ اور معاہدوں پر نظرثانی ہونی چاہیے، خزانے پر بھاری بوجھ بنے ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات عابد سلہری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز حکومتی خزانے پر کافی عرصے سے بھاری بوجھ بنے ہوئے ہیں، معاہدوں پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ آئی پی پیز کے معاہدے جنھوں نے کیے وہ بھی دیکھنا چاہیے۔

    ماہر معاشیات خاقان نجیب کے مطابق آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں میں ڈالر ریٹ پر 17 فیصد گارنٹی سمجھ سے باہر ہے۔ آئی پی پیز کا ایک روپیہ بھی نہیں لگا اور پھر بھی ان کو پیسے ملتے رہے۔

    خاقان نجیب نے کہا کہ ہر فورم پر یہی بات کی ہے کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ، معاہدوں پر نظرثانی ہونی چاہیے، آئی پی پیز فرانزک آڈٹ، معاہدوں پر نظرثانی پہلے ہوتی تو آج صورتحال بہتر ہوتی۔

    انھوں نے کہا کہ 1994 کے آئی پی پیز کو بند کردینا چاہیے، 2002 کے آئی پی پیز کو بھی چیک کرنا چاہیے، انرجی سیکٹر بہتر پالیسی اور پرائیوٹائزیشن مانگتا ہے،۔

    ماہرمعاشیات خاقان نجیب کا مزید کہنا تھا کہ غلط معاہدوں کے ذمہ دار وہی ہیں جن کے پاس ماضی میں سپورٹ تھی۔

    خیال رہے کہ آئی پی پیز نے پاکستان کی معیشت کو کس طرح تباہ کیا، اس سلسلے میں کچھ آئی پی پیز کے گھناؤنے کردار سے متعلق ہوش ربا انکشافات اور حقائق منظر عام پر آ گئے ہیں۔

    حکومتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کچھ آئی پی پیز نے غلط کنٹریکٹ کی وجہ سے بغیر بجلی پیدا کیے اربوں روپے وصول کیے، جس کا خمیازہ حکومت پاکستان کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

  • وزیر توانائی  نے بجلی صارفین کو بڑی خوشخبری سنادی

    وزیر توانائی نے بجلی صارفین کو بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : وزیر توانائی اویس لغاری نے بجلی صارفین کو بڑی خوشخبری سنادی اور کہا چند ہفتوں میں مثبت پیشرفت سامنے آئے گی ، عوام کو جلد اچھی خبر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا، وفاقی وزیرتوانائی اویس لغاری نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پہلےبھی آئی پی پیزپر کمیٹی کوتمام معلومات فراہم کی ہیں ، آئی پی پیز سےمتعلق عوام کو جلد خوشخبری دیں گے۔

    وزیر توانائی نے بتایا کہ ٹاسک فورس نےبجلی کےشعبےکا جائزہ مکمل کر لیا ہے، آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں پر یکطرفہ کوئی اقدام نہیں کریں گے تاہم آئی پی پیز کواعتماد میں لے کر تمام کام کیا جا رہا ہے۔

    انھوں نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ چند ہفتوں میں آئی پی پیز کیساتھ پیش رفت سامنےآئےگی، آئی پی پیز کےساتھ منافع جات کمی پر بات چیت ہوئی ہے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ توانائی سیکٹر میں یکمشت کوئی بڑا ریلیف ممکن نہیں تاہم کوشش ہےمرحلہ وار بجلی کی قیمت نیچے آئے۔

  • درآمدی کوئلے پر چلنے والے 3 آئی پی پیز کی تھر کوئلے پر منتقلی کے لیے کمیٹی تشکیل

    درآمدی کوئلے پر چلنے والے 3 آئی پی پیز کی تھر کوئلے پر منتقلی کے لیے کمیٹی تشکیل

    اسلام آباد : درآمدی کوئلے پر چلنے والے تین آئی پی پیز کو تھر کوئلے پر منتقل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کے بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے لئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

    وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے درآمدی کوئلے پر چلنے والے تین آئی پی پیز کو تھر کوئلے پر منتقل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن کریں گے، کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد پلانٹس کو تھر کوئلے پر منتقل کرنے کے لیے تکنیکی اور مالیاتی تجزیہ پیش کرے گی۔

    پاور ڈویژن کی جانب سے اعلامیے میں کہا کہ کمیٹی تھر کی کانوں سے پروجیکٹ سائٹ تک کوئلے کی نقل و حمل کے لیے لاجسٹکس کا جائزہ لے گی۔

    کمیٹی معلوماتی سٹڈیز کے نتائج کی بنیاد پر حکومت پاکستان کو سفارشات اور عمل درآمد کا منصوبہ فراہم کرے گی۔

  • کیا آئی پی پیز کے معاہدوں میں تبدیلی یا ’ریویو‘ کیا جاسکتا ہے؟

    کیا آئی پی پیز کے معاہدوں میں تبدیلی یا ’ریویو‘ کیا جاسکتا ہے؟

    ملک بھر میں بجلی کے بھاری بھرکم بلوں نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں اس تمام صورتحال میں اب حکومت کو بھی اس بات کا احساس ہوچکا ہے کہ معاملہ بہت زیادہ سنگینی اختیار کرچکا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے بجلی کے زائد بلوں کے حوالے سے ایک رپورٹ یش کی، انہوں نے آئی پی پیز کے کردار اور ان سے کیے گئے معاہدوں سے متعلق عوام کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیر توانائی اویس لغاری مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر گفتگو کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدے تو کسی صورت ریویو نہیں ہوسکتے البتہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹس سے سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس پر کام جاری ہے۔

    پروگرام میں دکھائے گئے ایک اور ویڈیو کلپ میں وزیر اعظم شہباز شریف کو دکھایا گیا جس میں فرما رہے تھے کہ میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں 20گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دور میں جو پاور پلانٹس لگائے گئے وہ ملکی تاریخ کے سب سے سستے پلانٹس تھے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

    بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے۔

    مذکورہ آئی پی پیز پر شدید تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے انتہائی مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔

    ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر ہی پڑتا ہے۔

    اس کے علاوہ ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔