Tag: آئی پی یو

  • پاکستانی پارلیمنٹ اور آئی پی یو میں روابط مستحکم کرنا چاہتے ہیں: وزیر خارجہ

    پاکستانی پارلیمنٹ اور آئی پی یو میں روابط مستحکم کرنا چاہتے ہیں: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ اور انٹر پارلیمنٹری یونین (آئی پی یو) میں مستقل رابطہ رہتا ہے، ہم اس باہمی روابط کو مزید مستحکم بنانے کے متمنی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج آئی پی یو کی صدر گیبریلا کویس بیرن نے ایک وفد کے ہمراہ وزارتِ خارجہ کا دورہ کیا، جہاں انھوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے خصوصی ملاقات کی۔

    وزیر خارجہ نے آئی پی یو کے پلیٹ فارم سے پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لیے گیبریلا کویس کی خدمات کو سراہا، اور کہا پاکستان جمہوریت کے استحکام کے لیے پارلیمنٹ کی بالاد ستی پر یقین رکھتا ہے۔

    دوران ملاقات جمہوری نظام کو مستحکم بنانے میں پارلیمنٹ کے کردار اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر خارجہ نے صدر آئی پی یو اور ان کے وفد کو وزارتِ خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا۔

    شاہ محمود نے صدر آئی پی یو کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی ہندوتوا سوچ اور یک طرفہ غیر آئینی اقدامات پورے خطے کے لیے خطرے کا باعث ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے شہری گزشتہ ایک سال سے کرفیو کی صورت میں بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کی گیبریلا کیوس بیرن سے ملاقات

    انھوں نے کہا کشمیری اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کا پُر امن حل چاہتے ہیں، نہتے کشمیریوں کو ان کا جائز حق، حق خودارادیت دلوانے اور انھیں بھارتی استبداد سے نجات دلانے کے لیے آئی پی یو اور عالمی برادری کو آگے آنا ہوگا۔

    وزیر خارجہ نے صدر آئی پی یو کو کرونا کے عالمگیر وبائی چیلنج سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی طرف سے اسمارٹ لاک ڈاؤن سمیت کیے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا، انھوں نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کے سبب ہم محدود وسائل کے باوجود کرونا جیسی عالمگیر وبا پر کافی حد تک قابو پانے میں کام یاب ہوئے۔

  • انٹر پارلیمانی یونین کے جنرل اسمبلی اجلاس میں فخر امام کا کشمیر پر پُرجوش خطاب

    انٹر پارلیمانی یونین کے جنرل اسمبلی اجلاس میں فخر امام کا کشمیر پر پُرجوش خطاب

    بلغراد: بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) کی 141 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پر جوش خطاب میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نے پارلیمانی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین سید فخر امام آئی پی یو کے اجلاس سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر برس پڑے۔

    فخر امام نے کہا پارلیمانی برادری نے بر وقت اقدام نہ کیے تو صورت حال سنگین ہوگی، کشمیر کی صورت حال کو نظر انداز کیا گیا تو عالمی امن کو نقصان ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے برطانیہ کے پارلیمانی وفد کے سربراہ کے کشمیر سے متعلق بیان کا خیر مقدم کیا، اور کہا کہ کشمیریوں کو یو این قراردادوں میں حق خود ارادیت دیا جائے، عالمی برادری کو بے گناہ لوگوں کی حالت زار پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پارلیمانی سفارت کاری، پاکستان کے ہاتھوں بھارت کو تاریخی شکست

    فخر امام نے عالمی پارلیمانی رہنماؤں سے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تقریباً ایک لاکھ کشمیری شہید اور ہزاروں لا پتا ہو چکے ہیں، فیکٹ فائنڈنگ مشن خود جا کر کشمیریوں کی حالت زارکو دیکھے، ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکے، 22 ہزار خواتین بیوہ ہو چکی ہیں۔

    انھوں نے کہا مقبوضہ وادی میں مظلوم کشمیریوں کی 8000 سے زائد اجتماعی قبریں ملی ہیں، کرفیو، کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری اور مواصلاتی بندش سرا سر ظلم ہے، پیلٹ گنوں اور کلسٹر گولہ بارود کا استعمال بھی قابل مذمت ہے۔

    انھوں جنرل اسمبلی اجلاس میں کہا کہ مسئلہ کشمیر بات چیت اور سفارت کاری سے ہی حل ہونا چاہیے، علاقائی امن و استحکام ہی پائیدار ترقی اور خوش حالی کی بنیاد ہے۔

  • اسد قیصر پارلیمانی سفارت کاری سے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لیے سرگرم

    اسد قیصر پارلیمانی سفارت کاری سے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لیے سرگرم

    اسلام آباد: اسد قیصر پارلیمانی سفارت کاری سے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لیے سرگرمی سے اپنا کردار کر رہے ہیں، انھوں نے اس سلسلے میں بین الپارلیمانی یونین اور دولت مشترکہ کو خطوط لکھ کر مسئلہ کشمیر اجاگر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بین الپارلیمانی یونین اور دولت مشترکہ کو خطوط لکھ کر مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔

    انھوں نے لکھا کہ انسانی حقوق کا تحفظ اور فروغ آئی پی یو کی ذمہ داری ہے، مقبوضہ کشمیر کے شہری 63 دن سے گھروں میں محصور ہیں، پوری مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ ہے، تمام موصلاتی رابطے منقطع ہیں۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے خطوط میں لکھا کہ 5 اگست کو بھارت نے غیر قانونی طور پر آرٹیکل 35 اے اور 370 ختم کیا، آرٹیکل کے خاتمے سے کشمیریوں کو محدود پیمانے پر حاصل خود مختاری کو بھی ختم کر دیا گیا، بھارت نے متنازعہ علاقے سے الحاق کر کے بھیانک کھیل کھیلا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقبوضہ کشمیرمیں  64ویں روز بھی کرفیو

    اسد قیصر کا کہنا تھا آرٹیکل 35 اے، 370 ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا، وادی میں گورنر راج نافذ ہے جو بھارتی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے، ادویات اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ آئی پی یو کی کمیٹی عوامی نمایندوں کی گرفتاریوں کا جائزہ لے اور انکوائری کرائے، ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بنایا جائے جو مقبوضہ وادی کا دورہ کرے۔

    انھوں نے دولت مشترکہ کو خط میں لکھا کہ مقبوضہ کشمیر کی ریاستی اسمبلی دولت مشترکہ کی شاخ ہے، بھارت نے دولت مشترکہ کی شاخ کو غاصبانہ طور پر معطل کر رکھا ہے، سی پی اے اپنی تمام شاخوں کے حقوق کو تحفظ دینے کا پابند ہے، شخصی آزادی اور حقوق کا تحفظ اس کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔