Tag: آبادی

  • ’سالانہ 61 لاکھ بچے پیدا، ہم ہر سال ایک نیوزی لینڈ جتنی آبادی پاکستان میں شامل کر رہے ہیں‘

    ’سالانہ 61 لاکھ بچے پیدا، ہم ہر سال ایک نیوزی لینڈ جتنی آبادی پاکستان میں شامل کر رہے ہیں‘

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے پاکستان میں آبادی کے اضافے پر کہا ہے کہ ہم ہر سال نیوزی لینڈ جتنی آبادی اپنے ملک میں شامل کر رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 61 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں۔ یعنی ہم اپنے ملک میں ہر سال ایک نیوزی لینڈ جتنی آبادی شامل کر رہے ہیں۔

    وزیر صحت نے کہا کہ خطے میں اوسط شرح افزائش 2 فیصد جب کہ پاکستان کا فرٹیلٹی ریٹ 3.6 فیصد کے ساتھ خطے میں بلند ترین سطح پر ہے۔ ہم ہیلتھ کیئر نہیں سِک کیئر پر کام کر رہے ہیں۔ چین اور بھارت نے آبادی پر قابو پایا، ہمیں بھی اس حوالے سے سنجیدگی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

    مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ تیزی سے بڑھتی آبادی کے باعث پاکستان کا انفرااسٹرکچر متاثر ہو رہا ہے۔ ہر سال زچگی کے دوران 11 ہزار مائیں جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ پاکستان میں 2 کروڑ 22 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔ ہیپاٹائٹس کیسز میں پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی پینے سے ہوتی ہیں۔ قوم کے پاس سیوریج کے پانی کو ٹریٹ کرنے کا شعور ہی نہیں۔ اس وقت ہر گلی میں بھی اسپتال بنا دیں، تب بھی کمی پوری نہیں ہو سکتی۔ ہمارا صحت کا موجودہ نظام الٹ چل رہا ہے، اس پر مکمل نظر ثانی کی ضرورت ہے اور بیماریوں سے بچاؤ پر توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

    وزیر صحت نے این ایف سی ایوارڈ کی آبادی کے بنیاد پر تقسیم کا شیئر 50 فیصد تک محدود کیا جائے کیونکہ اس کی وجہ سے بلوچستان پیچھے رہ جاتا ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ وزیر اعظم 21 جولائی کو ہیلتھ کے فیس لیس سسٹم کا افتتاح کریں گے۔ اس سسٹم کے تحت پاکستان میں وہیل چیئر سے لے کر ایم آر آئی مشین تک کی امپورٹ بغیر انسانی رابطے کے ہوسکے گی۔

  • سعودی عرب کی آبادی کتنی ہوگئی؟ رپورٹ جاری

    سعودی عرب کی آبادی کتنی ہوگئی؟ رپورٹ جاری

    سعودی عرب میں شماریاتی ادارے نے سال 2024 کے حوالے سے مملکت کی کل آبادی کے اعداد و شمار پر مشتمل رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مملکت کی کل آبادی 3 کروڑ 53 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد وشمار پر مبنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ مملکت کی مجموعی آبادی میں سعودی شہری 55.6 فیصد ہیں جبکہ یہاں مقیم غیرملکیوں کی شرح 44.4 فیصد ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مردوں کا تناسب 62.1 فیصد جبکہ خواتین 37.9 فیصد ہیں۔ عمر کے حوالے سے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ 74.7 فیصد 15 سے 65 برس کے درمیان ہیں جبکہ 14 برس اور اس سے کم عمر افراد کی شرح 22.5 فیصد ہے۔ معمرافراد جن کی عمر 65 یا اس سے زائد ہے ان کا تناسب 2.8 فیصد ہے۔

    سعودی عرب میں اب غیر ملکی جائیداد خرید سکیں گے:

    سعودی عرب نے پہلی بار غیر ملکیوں کو مخصوص علاقوں میں جائیداد خریدنے کی اجازت دینے کا اعلان کر دیا۔

    سعودی گیزٹ کے مطابق مذکورہ پیش رفت سعودی حکومت کی سرمایہ کاری کے فروغ اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی توسیع کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔

    نئے قوانین جو کہ آئندہ سال جنوری 2026 سے نافذ العمل ہوں گے، غیر ملکی مخصوص علاقوں میں جائیداد خرید سکیں گے، اس سے قبل سعودی عرب میں اب تک کسی بھی غیر ملکی شخص کو جائیداد خریدنے اور وہاں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

    مذکورہ قانون سعودی کابینہ کی منظوری کے بعد متعارف کرایا گیا ہے، قانون کے مطابق مقدس شہروں، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں جائیداد کی ملکیت اضافی شرائط اور سخت ضوابط سے مشروط ہوگی۔

    رئیل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی کو ان علاقوں کی نشاندہی کا اختیار حاصل ہوگا جہاں غیر ملکی جائیداد خرید سکتے ہیں، یہ نیا قانون سعودی عرب کے پریمیئم ریزیڈنسی قانون اور خلیجی ممالک کے شہریوں کے جائیداد کے حقوق سے متعلق موجودہ ضوابط سے ہم آہنگ ہے۔

    سعودی عرب میں مکمل چاند گرہن کب ہوگا ؟

    واضح رہے کہ یہ اقدام وژن 2030 کے تحت ہونے والی وسیع اصلاحات کا حصہ ہے، جس کا مقصد معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر سعودی عرب کو عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بنانا ہے۔

  • آبادی میں تیز رفتار اضافے سے درپیش مسائل   –  میڈیا کا فعال کردارناگزیر

    آبادی میں تیز رفتار اضافے سے درپیش مسائل – میڈیا کا فعال کردارناگزیر

    تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی قومی ترقی کے اہداف کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔یہ موضوع قومی میڈیا کولیشن میٹنگ میں زیرِ بحث لایا گیا ، جس کا اہتمام پاپولیشن کونسل نے یو این ایف پی اے کی معاونت سے کیا۔ پاکستان بھر سے معروف میڈیا اداروں کے صحافیوں نے اس میٹنگ میں شرکت کی اور میڈیا کی طاقت کو آبادی اور وسائل میں توازن لانے جیسے اہم قومی مسئلے کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    اپنے خیرمقدمی کلمات میں، پاپولیشن کونسل کے سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر علی میر نے پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر زور دیا، جو معاشی استحکام، وسائل کی تقسیم، اور ملک کے ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے کی صلاحیت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے صحت، تعلیم، اور روزگار کی کمی جیسے عوامی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے اجتماعی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "میڈیا کی طاقت سے عوامی سطح پر آگاہی کے ساتھ ساتھ پالیسی سازی میں بہتری لا کرتیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔”
    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاپولیشن کونسل کے ڈپٹی مینیجر کمیونیکیشن، اکرام الاحد نے عالمی سطح پر مثبت سماجی تبدیلی کیلئے میڈیا کے کردار کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، "میڈیا نے پوری دنیا میں رونما ہو نے والی مثبت سماجی تبدیلیوں میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے اور پاکستان میں بھی صحافت کے ذریعے بہت سے سماجی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اس وقت پاکستان کیلئے ایک بہت بڑا سماجی مسئلہ بن چکی ہے "

    پاپولیشن کونسل کے ڈائریکٹر کمیونیکیشن، علی مظہر چوہدری نے میڈیا کے ذریعے آبادی کے ایجنڈے کو مؤثر طریقے سے مرکزی دھارے میں لانے پر ایک سیشن کی قیادت کی۔ کولیشن کے اراکین نےآبادی میں پائیداراضافےکے فروغ کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اسٹریٹجک پلان پر کام کیا، جس میں میڈیا کوریج کے لیے اہم شعبوں کی نشاندہی کی گئی۔ ان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے درمیان تعلق، خواتین کوبااختیابنانا، خواتین کی تعلیم، این ایف سی ایوارڈ میں بہبودِ آبادی کے اشاریوں کو شامل کرنا، سیاسی عزم میں اضافے کی ضرورت، لیڈی ہیلتھ ورکرز (ایل ایچ ڈبلیو) کا خاندانی منصوبہ سازی کی خدمات کی فراہمی میں اہم کردار، اور سماجی تحفظ کے نیٹ ورکس میں خاندانی منصوبہ سازی کی خدمات کی شمولیت شامل ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے سینئیر رپورٹر حسن حفیظ نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق مسائل کی رپورٹنگ میں صحافیوں کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی اور ان پر قابو پانے کے لیے تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے کہا، "صحافیوں کو ادارتی ترجیحات اور سیاسی حساسیت کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے، لیکن تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی جیسے اہم سماجی مسائل کو اجاگر کرنے میں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے”

    میٹنگ میں شریک صحافیوں نے آبادی کی رفتار کو پائیدار سطح پر لانے کیلئے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا

  • ’’ہم نے آبادی بڑھانے کے لیے بریک سے پاؤں ہٹا کر ایکسی لیٹر پر رکھ دیا ہے‘‘

    ’’ہم نے آبادی بڑھانے کے لیے بریک سے پاؤں ہٹا کر ایکسی لیٹر پر رکھ دیا ہے‘‘

    لاہور: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ملک میں تشویش ناک رفتار سے بڑھتی آبادی کی صورت حال واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم نے آبادی بڑھانے کے لیے بریک سے پاؤں ہٹا کر ایکسی لیٹر پر رکھ دیا ہے۔‘‘

    لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہم نے آبادی بڑھانے کے لیے بریک سے پاؤں ہٹا کر ایکسی لیٹر پر رکھ دیا ہے، ہم دنیا میں پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہیں، اسی رفتارسے چلتے رہے تو چند سالوں میں آبادی 40 کروڑ ہو جائے گی۔

    احسن اقبال نے کہا پاکستان دنیا کے ان ممالک میں ہے جہاں 1990 سے 2017 تک آبادی کا رجحان کم تھا، حالیہ مردم شماری میں آبادی 2.4 سے بڑھ کر 2.55 فی صد ہو گئی ہے، اگلے 25 سالوں میں ہماری آبادی 35 سے 40 کروڑ کے لگ بھگ ہو جائے گی، آبادی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث وسائل کم ہو رہے ہیں، ہماری زراعت، فوڈ سیکیورٹی اور شہروں پر دباؤ ہے۔

    انھوں نے کہا اس سب کے پس منظر میں انفرااسٹرکچر کی ضروریات بڑھ گئی ہیں اور وسائل کی فراہمی کم ہو گئی ہے، 2013 میں وفاقی حکومت کا ترقیاتی بجٹ 340 ارب تھا، ہم 1000 ارب پر چھوڑ کر گئے، 2022 میں ساڑھے 7 ارب ہو گیا، ایک طرف آبادی کا دباؤ ہے تو دوسری طرف وسائل کا سکڑنا ہے۔

    وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ملک میں تبدیلی آئی ہے، ہم راستہ نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان کے جو معاشی مسائل تھے مہنگائی 38 فی صد سے کم ہو کر 4.7 فی صد پر آ گئی ہے، پاکستان میں اسی طرح مل کر کوشش کریں گے تو صورت حال بدل جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی میں ملکوں کی خود مختاری کا دارومدار اس پر ہے کہ کس ملک کی معشیت کتنی مضبوط ہے، بیسیویں صدی سیاسی نظریاتی کی صدی تھی، اکیسویں صدی میں دنیا کی درجہ بندی نظریات پر نہیں جی ڈی پی اور فی کس آمدنی پر ہے، اسی پر جی سیون اور جی 20 کلب بنتا ہے۔

  • بچے کی پیدائش پر والدین کو ہزاروں ڈالر ملیں گے

    بچے کی پیدائش پر والدین کو ہزاروں ڈالر ملیں گے

    سیئول: کم شرح پیدائش سے پریشان جنوبی کوریا بچوں کی پیدائش پر والدین کے لیے ہزاروں ڈالر انعام دینے کے منصوبے کی تیاری کر رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا میں گرتی ہوئی شرح پیدائش بڑھانے کے لیے حکومت کی جانب سے اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ بچے کے پیدا ہونے پر والدین کو 10 کروڑ کوریائی وان (77 ہزار ڈالر یا دو کروڑ پاکستانی روپے) کی رقم دی جائے۔

    اس سلسلے میں جنوبی کوریا کے اینٹی کرپشن اور سول رائٹس کمیشن نے عوامی رائے جاننے کے لیے ایک سروے کا آغاز کیا ہے، جس کے ذریعے ملک میں شرح پیدائش کے فروغ کی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا براہ راست مالی امداد اس مسئلے کا مؤثر حل ہو سکتا ہے یا نہیں۔

    آن لائن سروے میں 4 سوالات پوچھے گئے: کیا اس طرح کی مالی امداد بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے گی اور کیا وہ سمجھتے ہیں کہ اس پروگرام پر سالانہ 22 ٹریلین وان خرچ کرنا قابل قبول ہے۔

    روئٹرز نے دو ماہ قبل فروری میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ جنوبی کوریا میں شرح پیدائش پہلے ہی دنیا کی سب سے کم ہے، تاہم 2023 میں اس میں ڈرامائی کمی آئی، اس کی وجہ یہ بیان کی جا رہی ہے کہ کوریائی خواتین اپنے کیریئر کی ترقی اور بچوں کی پرورش کے مالی اخراجات کے بارے میں فکر مند رہتی ہیں، اس لیے وہ بچے کی پیدائش میں تاخیر یا بچے پیدا نہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہیں۔

    حکام کے اعداد و شمار کے مطابق ایک جنوبی کوریائی خاتون کی اپنی زندگی کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کی اوسط تعداد 2022 میں 0.78 سے بھی کم ہو کر 0.72 رہ گئی ہے، اور ایک اندازے کے مطابق یہ اور بھی گر کر 2024 میں 0.68 رہ جائے گی۔

  • بھارت دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بن گیا

    بھارت دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بن گیا

    نئی دہلی: بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین کو پیچھے چھوڑ کر سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا، بھارت کی آبادی 1 ارب 40 کروڑ سے تجاوز کر گئی۔

    اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت اب دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، بھارت میں اب چین سے 29 لاکھ لوگ زیادہ ہیں اور ملک کی آبادی 140 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔

    چین میں شرح پیدائش میں کمی آئی ہے اور اس سال یہ منفی میں ریکارڈ کی گئی۔

    یو این ایف پی اے کی دی اسٹیٹ آف ورلڈ پاپولیشن رپورٹ 2023 جاری کی گئی ہے جس کا عنوان ہے، 8 ارب زندگیاں، لامحدود امکانات: حقوق اور انتخاب کا معاملہ۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی آبادی اب 1428.6 ملین ہے، جبکہ چین کی آبادی 1425.7 ملین ہے، یعنی دونوں کی آبادی میں 29 لاکھ کا فرق ہے۔ رپورٹ میں تازہ ترین اعداد و شمار ڈیموگرافک انڈیکیٹرز کے زمرے میں دیے گئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے آبادی کے اعداد و شمار کے ریکارڈ میں یہ پہلا موقع ہے کہ 1950 کے بعد ہندوستان کی آبادی چین سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • چین کی آبادی میں بتدریج کمی

    بیجنگ: دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں شرح پیدائش میں کمی دیکھی جارہی ہے، تجزیہ نگاروں نے اسے معاشی صورتحال کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والے ملک چین میں 60 دہائیوں بعد شرح پیدائش میں کمی آئی ہے۔

    چینی حکومت نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1 ارب 40 کروڑ کی آبادی رکھنے والے ملک میں افرادی قوت کے مقابلے میں شرح پیدائش میں کمی کو تجزیہ کار زیادہ خوشگوار قرار نہیں دے رہے۔

    تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس تیزی سے شرح پیدائش میں کمی سے معاشی ترقی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے افرادی قوت میں کمی آنے کا امکان ہے۔

    بیجنگ کے نیشنل بیورو آف سٹیٹس کے مطابق 2022 کے آخر تک چین کی مجموعی آبادی ایک ارب 41 کروڑ کے لگ بھگ تھی اور 2021 کے آخر میں اس میں 8 لاکھ 50 ہزار کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    اس سے قبل چین کی آبادی میں 1960 میں کمی دیکھی گئی تھی جس کی وجہ ماؤ زیڈانگ کی زرعی پالیسی کو قرار دیا جاتا ہے۔

    بعدازاں چین نے تیزی سے بڑھتی آبادی کے پیش نظر 1980 میں ون چائلڈ پالیسی نافذ کی، اسی طرح 2016 اور 2021 کے آغاز میں جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی۔

  • ملک میں 43 فیصد آبادی کی کرونا ویکسی نیشن مکمل

    ملک میں 43 فیصد آبادی کی کرونا ویکسی نیشن مکمل

    اسلام آباد: ملک بھر کے 15 کروڑ 36 لاکھ 15 ہزار 747 شہری کرونا ویکسی نیشن کے اہل ہیں جن میں سے 12 کروڑ 60 لاکھ 87 ہزار 515 شہریوں کی مکمل اور جزوی ویکسی نیشن ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت صحت نے ملک بھر میں ہونے والی کرونا ویکسی نیشن کے اعداد و شمار جاری کردیے، 43 فیصد ملکی آبادی کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں ویکسی نیشن کی اہل 64 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ مکمل و جزوی ویکسی نیشن کروانے والے افراد کی شرح 82 فیصد ہوچکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ویکسی نیشن کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہلے جبکہ صوبہ پنجاب دوسرے نمبر پر ہے، اسلام آباد کی 81 فیصد جبکہ پنجاب کی 70 فیصد اہل آبادی کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے۔

    سندھ میں 59 فیصد، بلوچستان میں 57 فیصد، پختونخواہ میں 54 فیصد، آزاد کشمیر میں 50 فیصد اور گلگت بلتستان میں 48 فیصد اہل آبادی کی ویکسی نیشن مکمل ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر کے 15 کروڑ 36 لاکھ 15 ہزار 747 شہری ویکسی نیشن کے اہل ہیں جن میں سے 12 کروڑ 60 لاکھ 87 ہزار 515 شہریوں کی مکمل اور جزوی ویکسی نیشن ہو چکی ہے۔

  • ملک کی آبادی کتنی ہے اور کتنے افراد کرونا ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں؟

    ملک کی آبادی کتنی ہے اور کتنے افراد کرونا ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں؟

    اسلام آباد: ملک بھر میں کتنے افراد کرونا وائرس کی ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں، اس حوالے سے اعداد و شمار سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا ویکسی نیشن سے متعلق اہم اعداد و شمار اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیے، ملک کی کل آبادی 22 کروڑ 85 لاکھ 67 ہزار 704 ہے جس میں سے 12 کروڑ 58 لاکھ 53 ہزار 762 شہری کرونا ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب کے 6 کروڑ 67 لاکھ 93 ہزار 476 افراد ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں، صونہ سندھ کے 2 کروڑ 81 لاکھ 60 ہزار 825 اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے 1 کروڑ 91 لاکھ 42 ہزار 914 رہائشی ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق صوبہ بلوچستان کے 64 لاکھ 36ہزار 556 رہائشی، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 14 لاکھ 61 ہزار 834 رہائشی، آزاد کشمیر کے 27 لاکھ 49 ہزار 673 رہائشی اور گلگت بلتستان کے 11 لاکھ 8 ہزار 484 رہائشی ویکسی نیشن کے لیے اہل ہیں۔

  • کیا بنجر زمینوں پر کاشت کاری کی جاسکتی ہے؟

    کیا بنجر زمینوں پر کاشت کاری کی جاسکتی ہے؟

    کراچی: ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی موجودہ آبادی 7.7 ارب تک پہنچ چکی ہے جس کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے فصلوں کی پیداوار میں نمایاں اضافے کی ضرورت ہے، اس ضمن میں بنجر زمینوں پر پائے جانے والے نباتات کا استعمال اہم ضرورت بن رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں آن لائن بین الاقومی سمپوزیم منعقد ہوا جس کا مقصد سائنس کے طلبا، نوجوان سائنسدانوں اور پالیسی سازوں کے درمیان ہیلو فائٹس یا شور زدہ زمین پر پائے جانے والے نباتات کے بطور غیر روایتی فصلوں کے استعمال کے ذریعے مستقبل کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔

    سمپوزیم سے آسٹریلیا کی تسمانیہ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر سر جے شابالا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی موجودہ آبادی 7.7 ارب تک پہنچ چکی ہے اور مزید تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے فصلوں کی پیداوار میں نمایاں اضافے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ 50 برسوں میں فی کس زرعی زمینوں میں ماحولیاتی تغیرات اور غیر معیاری کاشت کاری کے باعث دو گنا کمی واقع ہوئی ہے۔

    سعودی عرب کی کنگ عبد اللہ یونیورسٹی کے سائنسدان ڈاکٹر مارک ٹیسٹر نے جینیات کے ذریعے ہیلو فائٹس کو قابل کاشت بنانے کے بارے میں ہونے والی سائنسی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ جینیاتی تبدیلیوں کے ذریعے ہیلو فائٹس کی غذائیت خصوصیات میں اضافہ ممکن ہے، جو مستقبل کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرے گا۔

    چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ڈاکٹر شاؤ جنگ لیو نے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شور زدہ زمینیں بیکار نہیں، بلکہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے ان بنجر زمینوں کی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس سے نہ صرف مستقبل کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ فضائی آلودگی کے تدارک میں بھی معاونت ہوگی۔

    جرمنی کی گیسن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ہانس ورنرکوئیرو نے گرین سائنس کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں ایک مسلمہ حقیقت ہیں جن کے اثرات پوری دنیا میں نظر آنا شروع ہو چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک بشمول پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والی خشک سالی کی زد میں ہیں، جس کا براہ راست اثر زرعی پیداوار پر پڑتا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ کاشت کے غیر روایتی طریقوں کو اپنایا جائے جو مستقبل کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اہم ہیں۔