Tag: آبادی

  • 30 سال میں ہماری آبادی دگنی ہو جائے گی، علما سے مدد کی اپیل

    30 سال میں ہماری آبادی دگنی ہو جائے گی، علما سے مدد کی اپیل

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آیندہ 30 برسوں میں ہماری آبادی بڑھ کر دگنی ہو جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین نے کہا کہ 30 سال میں ہماری آبادی دگنی ہو جائے گی، جب کہ جنوبی ایشیا میں ایسا 60 برس میں ہوگا۔

    پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اس معاملے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، ماضی کی حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ڈاکٹر نوشین کا کہنا تھا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے علما کے تعاون کی بھی ضرورت ہے، ہم آبادی کے سلسلے میں عالمی معاہدوں کی پاس داری کریں گے۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں یو این رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ عالمی آبادی 2050 تک تقریباً 2 ارب ہو جائے گی، جب کہ پاکستان کی موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 میں دگنا ہو جائے گا، خیال رہے کہ عالمی آبادی اس وقت 7 ارب 70 کروڑ ہے جو 2050 تک تقریباً 9 ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی، جب کہ پاکستان کی موجودہ آبادی 21 کروڑ 70 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔

    یاد رہے کہ 2017 میں پاکستان میں چھٹی مردم شماری کرائی گئی تھی، جس کے مطابق پاکستان کی آبادی 13 کروڑ 23 لاکھ سے بڑھ کر21 کروڑ 70 لاکھ ہو گئی ہے جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت یہ آبادی 21 کروڑ 90 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے، آبادی میں 1998 سے 2017 تک 7 کروڑ 87 لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ ہوا۔

  • لاہورکا حال بھی کراچی جیسا ہو جائے گا ‘ وصی شاہ

    لاہورکا حال بھی کراچی جیسا ہو جائے گا ‘ وصی شاہ

    لاہور:شاعر و مصنف اور اداکار وصی شاہ کہنا ہے کہ حکومت دیہاتوں سے نقل مکانی روکنے کےلئے عملی اقدامات کرے ،اگر توجہ نہ دی گئی لاہور کا حال بھی کراچی جیسا ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک انٹر ویو میں گفتگو کرتے ہوئے معروف شاعر وصی شاہ نے کہا کہ حکومت دیہاتوں میں روزگاری کے فراہمی کےلئے نجی شعبوں کے ساتھ مل کر منصوبے لگائے۔

    انہوں نے کہا کہ دیہات سے شہروں کی جانب نقل مکانی کو روکنے کے لیے لائیو سٹاک کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے اور اس کی مصنوعات کی برآمدات کےلئے اقدامات کئے جائیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ روزگار کے حصول میں مشکلات اور مناسب تعلیمی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے دیہاتوں کے رہائشی لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں کا رخ کر رہے ہیں، جس سے ان شہروں پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور پہلے سے موجود مسائل گھمبیر صورتحال اختیار کر رہے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے ۔

    وصی شاہ نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت نے فوری اور پائیدار اقدامات نہیں کیے تو لاہور کا حشر بھی کراچی جیسا ہوگا اور یہ شہر بھی آبادی کے بوجھ تلے دب کررہ جائے گا۔

    سید وصی شاہ کا تعلق سرگودھا سے ہے اور وہ لاہور میں مقیم ہیں، شاعر ی کے علاوہ صحافی بھی ہیں اور مستقل کالم نگاری بھی کرتے ہیں، وصی شاہ کئی مقبول ڈراموں‌کے لکھاری بھی ہیں۔

    یاد رہے کہ پنجاب کا سب سے بڑا ڈویژن لاہور آبادی کے لحاظ سے سرفہرست ہے، جس کی آبادی ایک کروڑ 11 لاکھ ہے۔لاہور آبادی کے لحاظ سے ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے، لاہور کی آبادی ایک کروڑ 11 لاکھ افراد پر مشتمل ہے، گزشتہ مردم شماری میں لاہور کی آبادی 51 لاکھ 43 ہزار افراد پر مشتمل تھی جس میں 116 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔

  • آبادی میں اضافے سے جنگلات شدید دباﺅکا شکارہیں، گورنربلوچستان

    آبادی میں اضافے سے جنگلات شدید دباﺅکا شکارہیں، گورنربلوچستان

    کوئٹہ: گورنربلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی کا کہنا ہے کہ عوام زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر بلوچستان کے بنجر اور ویران علاقوں کو سر سبز کریں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی نے شجر کاری مہم مون سون 2019 کی مناسبت سے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ آبادی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے ہمارے موجودہ جنگلات شدید دباﺅ کا شکار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جنگلات ایک قومی دولت ہیں، ایندھن وعمارتی لکڑی اور بے شمار صنعتوں کے لیے خام مال فراہم کرتے ہیں زمین کو کٹاﺅ سے محفوظ رکھتے ہیں، ریت کے ٹیلوں کو ساکت کرتے ہیں اور زمین کی زرخیزی اور دلکشی میں اضافہ کرتے ہیں۔

    گورنر بلوچستان نے کہا کہ جنگلات زیر زمین پانی میں اضافہ کرتے ہیں، مال مویشیوں کی چراگاہیں اور جنگلی حیات کا مسکن ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ جنگلات کو بچانے کے لیے ہم سب مل کر عملی اقدامات کریں اور زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر بلوچستان کے بنجر اور ویران علاقوں کو سرسبز کریں۔

    امان اللہ خان یاسین زئی نے کہا کہ ویران علاقوں کو سرسبز کرنے سے نہ صرف قدرتی جنگلات پر انسانی ضروریات کے لیے بوجھ کم ہو گا بلکہ ماحولیاتی و معاشی فوائد بھی حاصل ہوں گے۔

    واضح رہے کہ بلوچستان میں مون سون 2019 کے دوران 9 لاکھ پودے عوام ، سرکاری ادروں ، اسکولوں ، کالجوں اور فورسز اور دوسری نیم سرکاری وغیرسرکاری اداروں میں تقسیم کئے جائیں گے۔

  • بڑھتی آبادی سے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے ، ڈاکٹرظفرمرزا

    بڑھتی آبادی سے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے ، ڈاکٹرظفرمرزا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ظفرمرزا کا کہنا ہے کہ آبادی پر قابو پانے سے مختلف مسائل حل ہوجاتے ہیں، آبادی سے متعلق نظریات کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ظفرمرزا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتی آبادی سے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے، آبادی پر قابو پانے سے مختلف مسائل حل ہوجاتے ہیں۔

    ڈاکٹرظفرمرزا نے کہا کہ چند دہائیوں میں پاکستان کی آبادی میں 6 گنا اضافہ ہوا، آبادی پر قابو پانا صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔

    معاون خصوصی برائے صحت ظفرمرزا نے کہا کہ آبادی سے متعلق نظریات کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، آبادی کے مسئلے پرقابو پانے کے لیے عوامی حمایت کی ضرورت ہے۔

    عالمی یوم آبادی: آبادی کا عفریت زمین کو ہڑپ کر جانے کے لیے تیار

    واضح رہے کہ آج دنیا بھر میں یوم آبادی منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1989 سے اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا جس کا مقصد دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے متعلق مسائل کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر کی آبادی اس وقت 7 ارب 53 کروڑ ہے جبکہ سنہ 2100 تک یہ 11 ارب 20 کروڑ ہوجائے گی۔ آبادی کے لحاظ سے چین اور بھارت دنیا کے دو بڑے ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک کی آبادی ایک، ایک ارب سے زائد ہے اور یہ دنیا کی کل آبادی کا 37 فیصد حصہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیاں، خوراک، انفرا اسٹرکچر اور دیگر مسائل ہنگامی طور پر حل طلب ہیں۔

  • عالمی یوم آبادی: آبادی کا عفریت زمین کو ہڑپ کر جانے کے لیے تیار

    عالمی یوم آبادی: آبادی کا عفریت زمین کو ہڑپ کر جانے کے لیے تیار

    آج دنیا بھر میں یوم آبادی منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1989 سے اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا جس کا مقصد دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے متعلق مسائل کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر کی آبادی اس وقت 7 ارب 53 کروڑ ہے جبکہ سنہ 2100 تک یہ 11 ارب 20 کروڑ ہوجائے گی۔ آبادی کے لحاظ سے چین اور بھارت دنیا کے دو بڑے ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک کی آبادی ایک، ایک ارب سے زائد ہے اور یہ دنیا کی کل آبادی کا 37 فیصد حصہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیاں، خوراک، انفرا اسٹرکچر اور دیگر مسائل ہنگامی طور پر حل طلب ہیں۔

    آبادی کے حوالے سے حقائق

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا کی آبادی میں سوا 8 کروڑ افراد کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    سنہ 2030 تک آبادی میں مزید ایک ارب کا اضافہ متوقع ہے۔

    اس صدی کے اختتام یعنی سنہ 2100 تک دنیا کی آبادی 11 ارب 20 کروڑ ہوجائے گی۔

    سنہ 2050 تک دنیا بھر کی آبادی کا 50 فیصد ان 9 ممالک میں ہوگا: امریکا، انڈونیشیا، بھارت، پاکستان، نائجیریا، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، یوگنڈا۔

    فی الوقت چین کی آبادی 1 ارب 38 کروڑ ہے جبکہ بھارت کی آبادی 1 ارب 33 کروڑ ہے تاہم اگلے برس تک بھارت اس ضمن میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

    اس وقت پیدائش کی شرح سب سے کم یورپ جبکہ سب سے زیادہ افریقہ میں ہے۔

    سنہ 2050 تک افریقی ملک نائیجریا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔

    پاکستان میں اس وقت 21 کروڑ آبادی موجود ہے جو سنہ 2030 تک بڑھ کر ساڑھے 24 کروڑ ہوجائے گی۔

  • آئندہ 30 برسوں میں‌ زمین پر آبادی کا تناسب دوگنا ہوجائے گا، اقوام متحدہ

    آئندہ 30 برسوں میں‌ زمین پر آبادی کا تناسب دوگنا ہوجائے گا، اقوام متحدہ

    نیویارک : دنیا کی موجودہ آبادی 7 ارب 70 کروڑ ہے جو آئندہ 30 برسوں میں 9 ارب 70 کروڑ ہوجائے گی، آٹھ ممالک کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کی آبادی میں 2050 تک تقریباً 2 ارب نفوس کا اضافہ ہوجائے گا اور پاکستان ان 10 ممالک کی فہرست میں 9ویں نمبر ہے جہاں موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 میں دگنا ہوجائےگا۔

    عالمی ادارہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کی جاری کردہ ورلڈ پولیشن 2019 رپورٹ میں پاکستان کی موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا

    ۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی موجودہ آبادی 7 ارب 70 کروڑ ہے جو 2050 تک تقریباً 9 ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائےگی، آبادی سے متعلق جائزہ رپوٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی موجودہ آبادی 21 کروڑ 70 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے حیرت انگیز طور پر2017 کے بعد سے آبادی میں تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 8 ممالک کی آبادی کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجائے گا، رپورٹ میں کہا گیا کہ دیگر 8 ممالک میں بھارت، نائجیرہ، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، انڈونیشا، مصر اور امریکا شامل ہیں۔

    بھارت سے متعلق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں موجودہ شرح پیدائش کے تناظر میں 2027 تک اس کی آبادی تناسب کے اعتبار سے چین کو شکست دے دی گی۔

    واضح رہے کہ چین دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک کہلایا جاتا ہے، علاوہ ازیں پاکستان اور نائجیرہ میں آبادی کا تناسب 1990 اور 2019 کے درمیان دگنا ہوا، پاکستان 8ویں سے 5ویں اور نائجیرہ 7 ویں سے 10 ویں فہرست پر پہنچا۔

    اقوام متحدہ کے محکمہ آبادی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا میں موجودہ نوجوان طبقہ جو افزائش نسل کی صلاحیت رکھتا ہے، ان کی تعداد گزشتہ ادوار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019 میں دنیا بھر کی آبادی کا 40 فیصد حصہ ان مملک سے تعلق رکھتا ہے جہاں خواتین نے زندگی بھر میں دو سے چار بچوں کو جنم دیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق ان ممالک میں سرفہرست بھارت، انڈونیشا، پاکستان، میکسیکو، فلپائن اور مصر شامل ہیں۔

  • ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تیزی سے بڑھتی آبادی پرفوری توجہ دینے کی ضرورت ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ کے موضوع پر اسلام آباد میں‌ منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تیزی سے بڑھتی آبادی روکنے کے لئے سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا، آج وسائل محدودا ور مسائل زیادہ ہیں.

    [bs-quote quote=”وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ محدود وسائل کے ہوتے لامحدود ضرورتیں ہیں، 60 سال سے ہم نے آبادی کے کنٹرل پرتوجہ نہیں دی، تیزی سے بڑھتی آبادی بڑا خطرہ ہے، آبادی کےکنٹرول پرتوجہ دی جائے۔

    چیف جسٹس نےکہا کہ  آج ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 7 لاکھ بلین پانی ہرسال زمین سے نکالا جارہے،  4 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سب سےضروری اور اہم چیز تعلیم ہے، کسی بھی معاشرےکے لئےعلم انتہائی ناگزیرہے، زندگی بےشک اللہ کی نعمت ہے، وہ قومیں جنہوں نےعلم حاصل کیااور بہتری کے لئے استعمال کیا، وہ آگےنکل گئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی زندگی ہےآج پاکستان میں کوئی واٹر مینجمنٹ نہیں ہے، 40سال میں کوئی ڈیم نہیں بنایااس کی تحقیقات ہونی چاہیے، ایسے مسائل کےتدارک کے لئے آگاہی ضروری ہے، جو میڈیا کےذریعے دینی ہے،  اسی طرح آبادی بڑھتی رہی، تو 30برس میں آبادی45کروڑ ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اس مہم، تحریک میں اکیلا نہیں، سب میرےساتھ ہیں، سب کومل کرکام کرناہے، سپریم کورٹ میں اس حوالےسے بہت سیشن ہوئےتجاویزبھی ملیں۔

    [bs-quote quote=”ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 74 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ عدلیہ کے پاس تجاویز عمل درآمدکرانےکااختیارنہیں، یہ اختیار محترم وزیراعظم اورحکومت کے پاس ہے، جنھوں نے تقریب میں شرکت کرکےثابت کیاوہ تجاویزپرعمل کریں گے،  ہم نےاپناحصہ ڈال دیا، اب ایگزیکٹوکاکام ہے اسے آگےلےکرچلیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس موقع پر کہا کہ ہم قانون نہیں بناسکتے، ٹولز ہمیں پارلیمنٹ دی گی، سول جج کے پاس روز کے 160کیسز لگے ہوتے ہیں، جج کو ایک کیس سننےکے لئےصرف تین منٹ ملتے ہیں، ہمیں ججزکی تعدادبڑھانی ہے، وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں،  تجاویزلیں اور انہیں ترامیم کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ ایساقانون مرتب کریں تاکہ عدلیہ پرمستقبل میں الزامات نہ لگائےجاسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ججزکی تعداد بڑھانی ہے اور عدالتی ڈھانچےکواپڈیٹ کرناہے، البتہ ہم بھی غافل نہیں ہیں، ہم نے کئی قانون بناکر دیے، جسٹس آصف سعیدکھوسہ صاحب نےکرمنل سائٹ پرکورٹ بنوائیں، جو فیصلے3سال میں ہوتےتھے، وہ ہم نےمہینوں میں نمٹائے۔

  • آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے: چیف جسٹس

    آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پانی اور آبادی کے معاملے کو سنجیدہ نہ لیا تو مشکل حالات ہوں گے۔ آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق از خود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ملک کے لیے یہ کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

    سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آبادی کنٹرول کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے۔ آبادی میں تیزی سے اضافہ دراصل بم دھماکہ ہے۔ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے قانون سازی بھی درکار ہوگی۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ قومی پالیسی پر ایک صوبے کو اعتراض ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت صوبوں کے درمیان تنازعہ حل کروا سکتی ہے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آبادی میں کنٹرول کے لیے لوگوں کو سمجھانا ضروری ہے۔ لوگوں کو راضی کرنے کے ساتھ کوئی فائدہ بھی دینا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ تاثر ہے پیدائش کو کنٹرول کرنا اسلام کے خلاف ہے۔ خواتین کو تحفظ اور اعلیٰ مقام دینے کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا حکومت سے کہیں کہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جائے۔ اللہ نہ کرے یہ ہو جائے کہ کھانے کے لیے روٹی نہ ہو۔ پانی اور آبادی کے معاملے کو سنجیدہ نہ لیا تو مشکل حالات ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ آج آبادی کنٹرول کرنے کی پالیسی بنے تو 5 سال بعد نتائج آئیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عالمی یوم آبادی: خاندانی منصوبہ بندی قومی ترقی کے لیے ضروری

    عالمی یوم آبادی: خاندانی منصوبہ بندی قومی ترقی کے لیے ضروری

    آج دنیا بھر میں یوم آبادی منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1989 سے اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا جس کا مقصد دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے متعلق مسائل کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔

    رواں برس یہ دن ’خاندانی منصوبہ بندی ۔ لوگوں کی خود مختاری، قوموں کی ترقی‘ کے خیال کے تحت منایا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی کے محفوظ ذرائع تک رسائی ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔

    یہ خواتین کی خود مختاری اور صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے بھی ضروری ہے جو آگے چل کر غربت اور جہالت ختم کرنے اور کسی ملک کو معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    آبادی کے حوالے سے حقائق

    اس وقت دنیا بھر کی آبادی 7.6 ارب ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا کی آبادی میں سوا 8 کروڑ افراد کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    سنہ 2030 تک آبادی میں مزید ایک ارب اضافہ متوقع ہے۔

    اس صدی کے اختتام یعنی سنہ 2100 تک دنیا کی آبادی 11.2 ارب ہوجائے گی۔

    سنہ 2050 تک دنیا بھر کی آبادی کا 50 فیصد ان 9 ممالک میں ہوگا۔

    امریکا، انڈونیشیا، بھارت، پاکستان، نائجیریا، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، یوگنڈا۔

    فی الوقت چین کی آبادی 1.38 ارب ہے جبکہ بھارت کی آبادی 1.31 ارب ہے تاہم اگلے برس بھارت اس ضمن میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

    اس وقت پیدائش کی شرح سب سے کم یورپ جبکہ سب سے زیادہ افریقہ میں ہے۔

    سنہ 2050 تک افریقی ملک نائیجریا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔

    پاکستان میں اس وقت 19 کروڑ 17 لاکھ سے زائد آبادی موجود ہے جو سنہ 2030 تک بڑھ کر ساڑھے 24 کروڑ ہوجائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔