Tag: آبی آلودگی

  • گندے اور آلودہ پانی سے بنائی گئی قلفیاں

    گندے اور آلودہ پانی سے بنائی گئی قلفیاں

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ آلودہ پانی کو پینا کیسا ہے؟

    گندا اور آلودہ پانی کوئی بھی نہیں پینا چاہتا، لیکن دنیا میں کئی کروڑ افراد اس پانی کو جانتے بوجھتے پینے پر مجبور ہیں، کیونکہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں۔

    پینے کے لیے صاف پانی کی اسی کمیابی کو اجاگر کرنے کے لیے کچھ طلبا نے ایک انوکھے پروجیکٹ پر کام کرتے ہوئے گندے پانی سے قلفیاں بنا ڈالیں، جو دیکھنے میں تو شاید اتنی عجیب نہ لگتی ہوں، لیکن ان کا ایک لقمہ آپ کو موت کے منہ میں پہنچا سکتا ہے۔

    تائیوان کے ایک اسکول کے طلبا کی جانب سے بنائے جانے والے اس پروجیکٹ کے لیے طلبا نے شہر کے 100 مقامات سے پانی جمع کیا۔

    پریشان کن بات یہ تھی کہ یہ پانی شہریوں کو پینے کے لیے فراہم کیا جاتا تھا۔

    اس پانی سے بننے والی قلفیوں میں پلاسٹک کی اشیا، کچرا اور مختلف اجزا واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔ کچھ قلفیاں مختلف رنگوں کی بھی ہیں جو دراصل پانی کے نہایت ہی آلودہ اور زہریلا ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    کچھ قلفیوں میں سیوریج کا پانی بھی شامل ہے۔

    آلودہ پانی کی یہ صورتحال صرف غیر ترقی یافتہ افریقی ممالک میں ہی نہیں، بلکہ معاشی حب سمجھے جانے والے کئی ترقی یافتہ شہروں میں بھی ہے۔

    پانی کی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ انسانی فضلہ کی پینے کے پانی میں ملاوٹ ہے۔ علاوہ ازیں پینے کے پانی کے ذخائر میں فیکٹریوں کا زہریلا فضلہ اور کیمیائی مادے شامل ہوجانا بھی عام بات ہے جو شہریوں کو بے شمار بیماریوں میں مبتلا کردیتا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت نے ایک تشویش ناک رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 2 ارب افراد کے پینے کا پانی انسانی فضلے سے آلودہ ہے۔

    ادارے کے شعبہ عوامی صحت کی سربراہ ماریہ نیرا کا کہنا ہے کہ انسانی فضلے سے آلودہ یہ پانی لوگوں کو ہیضہ، پیچش، ٹائیفائڈ اور پولیو میں مبتلا کر رہا ہے اور ہزاروں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

    انہوں نے بتایا کہ پینے کے لیے بالکل ناقابل استعمال اس پانی سے ہر سال 5 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اس سے قبل بھی اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • منچھر جھیل آلودگی کیس: عدالت کا قابل افراد سے کام لینے کا حکم

    منچھر جھیل آلودگی کیس: عدالت کا قابل افراد سے کام لینے کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ رجسٹری میں منچھر جھیل کی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سندھ کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ٹاسک فورس میں قابل اور باصلاحیت افراد و ماہرین شامل کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں منچھر جھیل کی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس امیر ہانی کی زیر سربراہی میں ہوئی۔ عدالت نے حکومت سندھ کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ٹاسک فورس میں قابل اور باصلاحیت افراد و ماہرین کو شامل کیے جائے۔

    یاد رہے کہ سندھ کے ضلع جامشورو میں واقع منچھر جھیل پاکستان کے بڑے آبی ذخائر میں سے ایک ہے۔ اس جھیل میں پانی کا ذریعہ مون سون کی بارشیں ہیں۔

    manchar-3

    اس جھیل کی موجودگی کے بارے میں کوئی حتمی تاریخ موجود نہیں لیکن یہ جھیل موہن جودڑو اور ہڑپہ کی تہذیبوں سے بھی قدیم ہے، گویا دنیا کی قدیم ترین جھیلوں میں سے ایک ہے۔

    دوران سماعت جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ تعلقات کی بنیاد پر عہدے ملتے ہیں۔ عدالت نے ڈی جی ای پی اے (ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات) نعیم احمد بخاری کو سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ماحولیاتی ٹیکس کے پیسے مفت کھا رہے ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومتی نا اہلی پر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ ڈی جی نا اہل ترین شخص ہے۔ سندھ اور کراچی کے کروڑوں لوگوں کا قتل ہو رہا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے ٹاسک فورس سے ڈی جی ای پی اے نعیم بخاری کو نکالنے اور ٹاسک فورس کی دوبارہ تشکیل کی ہدایت دہراتے ہوئے، جمعرات تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تاریخی جھیل آلودگی سے برباد

    واضح رہے کہ کئی سال قبل کیے جانے والے ایک تحقیقاتی تجزیے سے پتہ چلا تھا کہ منچھر جھیل کا پانی نمکین پانی، کیمیائی مواد اور فضلے کی آمیزش کی وجہ سے زہریلا ہوچکا ہے اور پینے کے قابل نہیں رہا۔ یہاں کی آبی حیات اور پودے مر چکے ہیں یا ان کی تعداد میں خطرناک کمی آچکی ہے جبکہ اس پانی سے زراعت بھی ممکن نہیں رہی۔

    جھیل کو آلودگی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب 70 کی دہائی میں سندھ کے مختلف شہروں سے بڑی بڑی نکاسی آب کی لائنیں اور نہریں نکال دی گئیں جو ان شہروں کا فضلہ، صنعتوں کا زہریلا پانی اور زراعت میں استعمال کیے جانے والے زہریلے کیمیائی مواد سے بھرپور باقیات کو اس جھیل میں لانے لگیں۔

    manchar-5

    اسی طرح دریائے سندھ کے کناروں کو قابل کاشت بنانے کے لیے وہاں سے نمکین پانی بھی اسی جھیل میں ڈالا جانے لگا۔ یہ کام رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی) سسٹم کے ذریعہ کیا جارہا تھا۔

    گو کہ بعد ازاں فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سندھ کا نمکین پانی بحیرہ عرب میں بہا دیا جائے لیکن فنڈز کی کمی کے باعث یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا اور یہ پانی منچھر جھیل کو آلودہ اور زہریلا کرتا رہا۔

    جھیل کی آلودگی کے باعث ہجرت کر کے آنے والے پرندوں نے بھی یہاں آنا چھوڑ دیا۔

    اس جھیل کی ایک اور خوبصورتی یہاں آباد موہانا قبیلہ ہے جن کے گھر جھیل میں تیرتی کشتیوں پر آباد ہیں۔ یہ لوگ کئی نسلوں سے انہی کشتیوں پر رہ رہے ہیں۔

    manchar-4

    تاہم جھیل کا زہریلا اور آلودہ پانی ان لوگوں کی صحت اور گھروں (کشتیوں) کو تباہ کر رہا ہے جس کے باعث اب یہ خشکی پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

  • فضائی آلودگی ملازمین کی کارکردگی میں کمی کا سبب

    فضائی آلودگی ملازمین کی کارکردگی میں کمی کا سبب

    فضائی آلودگی یوں تو انسانی صحت پر بے حد مضر اثرات ڈالتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ مختلف شعبوں سے منسلک ملازمین کی صحت کو خاص طور پر متاثر کرتی ہے اور ان کی کام کرنے کی استعداد میں کمی کرتی ہے؟

    چین میں ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے اور ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    ماہرین کے مطابق اس کا تعلق فضا میں موجود مضر صحت اثرات کا سانس اور خون پر منفی طور سے اثر انداز ہونا ہے۔ فضا میں موجود مختلف زہریلے عناصر اور گیسیں لوگوں کو سانس لینے میں مشکلات کا شکار کرتی ہے۔

    یہ عناصر سانس کے ساتھ خون میں بھی شامل ہوجاتے ہیں جس کے بعد جسم میں خون کی روانی دھیمی ہوجاتی ہے یوں انسان اپنے آپ کو سست اور تھکا ہوا محسوس کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں موجود مضر صحت ذرات جیسے آئرن آکسائیڈ الزائمر کی نشونما اور اس میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

  • فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    پیرس: یورپی ملک فرانس نے ملک بھر میں پلاسٹک سے بنے برتنوں جیسے کپ، پلیٹ اور کانٹوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    یہ فیصلہ ملک بھر میں پلاسٹک کی پیداوار، اس کے استعمال کو روکنے اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    france-2

    یہ اقدام فرانس کے انرجی ٹرانزیشن فار گرین گروتھ نامی بل کا حصہ ہے جو 2015 میں پیش کیا گیا۔ یہ قانون باقاعدہ طور پر 2020 سے ملک بھر میں لاگو کردیا جائے گا۔ اس وقت تک پلاسٹک کے کاروبار سے وابستہ افراد کو کسی اور شے سے ڈسپوز ایبل برتن بنانے کا وقت مل جائے گا۔

    فرانسیسی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 4.73 بلین پلاسٹک کپ استعمال کیے جاتے ہیں جو استعمال کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں اور ان کا صرف 1 فیصد حصہ ری سائیکل یا دوبارہ استعمال ہو پاتا ہے۔

    یہ اقدام فرانس کے ماحول اور ماحول دوست افراد کے لیے تو خوش آئند ہے تاہم فرانس کا کاروباری و تجارتی طبقہ اس سے ناخوش نظر آتا ہے۔

    ایک تاجر کے مطابق فرانس کا یہ قانون یورپی یونین کے تجارتی اشیا کی آزادانہ نقل و حمل کے قوانین سے متصادم ہے۔

    یورپ کی فوڈ پیکنگ ایسوسی ایشن پیک ٹو گو کی سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی پر فرانس کے خلاف قانونی اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔

    france-3

    فرانس کی وزارت ماحولیات نے تاحال اس معاملے پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تاہم آثار یہی ہیں کہ یہ قانون جلد نافذ العمل ہوجائے گا کیونکہ فرانس اس سے قبل بھی کئی ماحول دوست قوانین متعارف کروا چکا ہے۔

    فرانس رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال پر بھی پابندی لگا چکا ہے جبکہ ایک قانون کے تحت سپر مارکیٹس کی انتظامیہ اس بات پر مجبور ہیں کہ وہ نہ فروخت ہونے والی غذائی اشیا کو عطیہ کردیں۔

    گزشتہ برس برطانیہ میں بھی ماحولیاتی تحفظ کے لیے سپر مارکیٹس میں استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگز پر بھاری قیمت وصول کی جانے لگی تھی جس کے بعد رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 85 فیصد کمی دیکھی گئی۔

  • آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    دنیا بھر کے دریاؤں میں بڑھتی آلودگی 30 کروڑ افراد کے لیے مختلف بیماریوں کا خدشہ پیدا کر رہی ہے جبکہ کئی ممالک میں یہ ماہی گیری اور زراعت کو بھی متاثر کر رہی ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

    pollution-2

    رپورٹ کے مطابق 16.4 کروڑ افراد افریقہ، 13.4 کروڑ ایشیا اور لاطینی امریکا میں 2.5 کروڑ افراد گندے پانی سے ہونے والی بیماریوں کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 3.4 ملین افراد گندے پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان بیماریوں میں ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور ہیضہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    اس کی سب سے بڑی وجہ انسانی فضلہ کی پینے کے پانی میں ملاوٹ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے لیے نہ صرف سیوریج کے نظام کو بہتر کرنا ضروری ہے بلکہ پینے کے پانی کو بھی ٹریٹ (صفائی) کرنے کی ضرورت ہے۔

    pollution-3

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی کی سائنسدان جیکولین میک گلیڈ کا کہنا ہے کہ صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور یہ انسانی صحت اور انسانی ترقی کے لیے بے حد ضروری ہے۔ لیکن اگر ہم آبی آلودگی کو نہ روک سکے تو ہم صاف پانی کے حصول میں ناکام ہوجائیں گے۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فیکٹریوں کا فضلہ اور ضائع شدہ فصلوں کی دریاؤں میں تلفی پانی کی آلودگی میں اضافہ کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ بعض ممالک کی 90 فیصد آبادی پینے کے پانی کے لیے دریاؤں اور جھیلوں پر انحصار کرتی ہے۔

    po-4

    اسی طرح ماہی گیری کا شعبہ جو دنیا بھر کے 21 ملین افراد کا ذریعہ روزگار ہے پر بھی منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ آلودہ پانی سے زراعت کے باعث فصلوں کی پیداوار میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف ذرائع سے تلف کیے جانے والے پانی کو سمندروں اور دریاؤں میں جانے سے پہلے ٹریٹ کیا جانا یا اس کی صفائی کرنا ضروری ہے۔

  • ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو ڈی جنیرو: کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا عالمی میلہ اولمپکس کل سے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں شروع ہو رہا ہے جس کے لیے کئی ممالک کی ٹیمیں ریو پہنچ چکی ہیں جبکہ مزید ٹیموں کی آمد جاری ہے۔ انتظامیہ کے مطابق فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جارہا ہے جبکہ اولمپک پارک تک میٹرو سروس کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔

    تاہم ماہرین ریو ڈی جنیرو کی فضائی اور آبی آلودگی سے تشویش کا شکار ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ یہ آلودگی ایتھلیٹس کی صحت کو شدید متاثر کرے گی۔

    rio-2

    برازیل کے ایک وائرولوجسٹ ڈاکٹر فرنینڈو اسپکلی کے مطابق برازیل اور برازیل کے باہر سے آنے والے تمام افراد اس آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ریو ڈی جنیرو کا پانی اس قدر آلودہ ہے کہ صرف تین گھونٹ سے زائد پانی بھی جسم میں جانے کی صورت میں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

    ریو کے ساحلی مقامات اپانیما اور کوپکے بانا پر جانے والے سیاح بھی بدترین خطرات کا شکار ہیں۔

    rio-4

    یونیورسٹی آف فلوریڈا کی ڈاکٹر ویلری ہارووڈ کہتی ہیں، ’ساحل پر جانا ایک خوشگوار تفریح ہے مگر احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ بچوں کو ریت میں کھیلنے کے دوران ان کے منہ میں ریت نہ جانے دیں، اور اپنا سر (نہاتے ہوئے) پانی کے اندر نہ کریں‘۔

    ماہرین کے مطابق ریو کے پانی میں کھلاڑیوں کے لیے نقصان دہ وائرسوں کی تعداد اس مقدار سے 1.7 ملین دگنی ہے جو امریکا اور یورپ میں خطرناک تصور کی جاتی ہے۔ یہاں پائے جانے والے بیکٹریا کو ’سپر بیکٹریا‘ کے درجہ میں رکھا جاتا ہے۔

    اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ دن میں 4 بار پانی کو ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

    rio-5

    تاہم کچھ کھلاڑی اس سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ایک ایتھلیٹ کے مطابق، ’جب آپ پانی میں تیر رہے ہوتے ہیں تو یہ ناممکن ہے کہ پانی آپ کے منہ میں نہ جائے‘۔

    ایک برازیلین کھلاڑی کا کہنا ہے، ’مجھے اب تک اس پانی سے کچھ نہیں ہوا۔ میں ٹھیک ہوں، زندہ سلامت ہوں‘۔

    دوسری جانب فضائی آلودگی کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریو کی فضا پانی سے بھی زیادہ آلودہ ہے۔ ریو ڈی جنیرو میں ہر سال 12 ملین کے قریب افراد آلودہ فضا کے باعث مختلف پیچیدگیوں اور بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ان میں پھیپھڑوں کا کینسر، امراض قلب، فالج اور استھما جیسی بیماریاں شامل ہیں۔

    rio-6

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی اور آبی آلودگی کے باعث غیر ملکی کھلاڑیوں کے گیسٹرو میں مبتلا ہونے کا سخت خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریو ڈی جنیرو کسی صورت اس قسم کے کھیلوں کے مقابلوں کے لیے مناسب نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ریو اولمپک گیمز 5 اگست سے شروع ہوں گے جو 21 اگست تک جاری رہیں گے۔ ریو 2016 میں مختلف ممالک کی ریکارڈ 206 قومی اولمپک کمیٹیوں کے 10 ہزار 500 سے زائد کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔

  • دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    ساوتھ ہمپٹن کی بندرگاہ کے علاقے کے رہائشیوں نے شکایت کی ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز ’ہارمونی آف دا سیز‘ آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔

    جہاز ’ہارمونی آف دا سیز‘ گذشتہ ہفتے اپنے پہلے سفر پر برطانیہ سے روانہ ہوگیا۔ 1187 فٹ لمبے اور 226963 ٹن وزنی بحری جہاز میں 6780 افراد سفر کرسکتے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد کا عملہ اس کے علاوہ ہے۔

    مزید پڑھیں: ’ہارمونی آف دا سیز‘ اپنے پہلے سفر پر روانہ

    یہ جہاز صرف ایک گھنٹے کے دوران 700 لیٹر ڈیزل تیل استعمال کر رہا ہے جس کا دھواں فضا کو آلودہ کر رہا ہے۔ بندرگاہ کے آس پاس کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بحری جہازوں کی دن بدن ترقی کرتی صنعت فضائی آلودگی میں بے تحاشہ اضافہ کر رہی ہے۔

    گو کہ اس جہاز کی تعمیر کی منظوری یورپی یونین سمیت کئی عالمی کمپنیوں نے دی ہے تاہم رہائشیوں نے اس کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروا دی ہے۔

    seas-1

    رہائشیوں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ بندرگاہ پر بعض اوقات کئی جہاز ایک ساتھ آتے ہیں۔ ان کے تیل کی خوشبو فضا میں بس جاتی ہے۔ ہم اسے سونگھ سکتے ہیں یہاں تک کہ ہمارے کھانوں میں بھی اس کا ذائقہ آجاتا ہے۔

    گروپ کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر اپنے مالی مفاد کے علاوہ دیگر چیزوں کے بھی مدنظر رکھے۔