آئندہ چند ہفتوں کے دوران ایران کے دارالحکومت تہران کو شدید آبی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے، تہران ’ڈے زیرو‘ (یعنی کہ وہ دن جب نلکوں میں پانی آنا بند ہو جائے گا) کے خطرے سے دوچار ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران اس وقت تاریخ کے بدترین آبی بحران سے دوچار ہے۔ جس میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تہران کے اہم آبی ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، حکام کی جانب سے پانی کے کم استعمال کے لئے ہنگامی اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں، جبکہ شہری بھی پانی بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ مکمل خشک سالی سے بچ سکیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے بھی اعتراف کیا کہ اگر پانی کے بحران سے متعلق فوری فیصلے نہ کیے گئے تو مستقبل میں ایک ایسا بحران پیدا ہو سکتا ہے جس کا حل نا ممکن ہوگا۔
ماہرین کے مطابق اس بحران کے پیچھے کئی دہائیوں پر محیط ناقص آبی منصوبہ بندی، وسائل اور مانگ کے درمیان بڑھتا ہوا عدم توازن اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے عناصر موجود ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اس وقت مسلسل پانچویں سال خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، ملک کے کئی حصوں میں شدید گرمی کی بھی لہر جاری ہے۔
موسمیاتی تاریخ کے ماہر میکسی میلیانو ہیریرا کا کہنا ہے کہ رواں ماہ ایران کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زائد تک گیا ہے۔
مزید دو اہم ممالک نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اشارہ دیدیا
ماہرین کا ماننا ہے کہ مملکت نے اگر فوری طور پر ٹھوس اقدامات نہ اُٹھائے تو ناصرف تہران بلکہ دیگر بڑے شہروں میں بھی پانی کے مکمل بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔