Tag: آبی تنازعات

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات شروع

    پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات شروع

    اسلام آباد : پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے ، پاکستان بھارتی منصوبوں پر اپنے اعتراضات اور تحفظات پیش کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابقپاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات اسلام آباد میں شروع ہوگئے، مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی انڈس واٹر کمیشن کے کمشنر مہر علی شاہ اور بھارتی وفدکی قیادت پی کے سکسینا کر رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات تین دن جاری رہیں گے، مذاکرات میں بھارت کے رن آف دی ریور زیر تعمیر منصوبوں پربات ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان بھارتی منصوبوں پر اپنے اعتراضات اور تحفظات پیش کرے گا جبکہ بھارت کے ساتھ سیلابی پانی کی فراہمی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔

    گذشتہ روز بھارتی10 رکنی آبی ماہرین کا وفد واہگہ کے راستے لاہور پہنچا تھا، اس موقع پر انڈس واٹرکمشنرمہرعلی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی وفدکےساتھ آبی تنازعات پرگفتگو کادورشروع ہوگا، پاکستان نےجن منصوبوں پرعتراض اٹھائےان پربات ہو گی۔

    مہرعلی کا کہنا تھا کہ بھارت کوسندھ طاس معاہدےکےتحت منصوبے بنانے کی اجازت ہے، لیکن جوڈیزائن تجویزکیااس کےمطابق ہونا چاہیے، کچھ بھارتی منصوبوں پرپاکستان کواعتراضات ہیں۔

    انڈس واٹرکمشنر نے کہا کہ مذکرات میں اعتراضات پرپر بھی بات ہوگی، بارشیں اورسیلابی پانی کا ڈیٹا بھی شیئر کیا جائے گا، مذاکرات کے بعد بھارتی وفد4 مارچ کوواپس روانہ ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ سال مارچ میں پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کے وفد نے نئی دہلی میں 2روزہ مذاکرات میں حصہ لیا تھا ، 8رکنی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر پردیپ کمار سکسینہ نے کی تھی۔

    واہگہ بارڈر پر انڈس واٹرکمشنر مہرعلی شاہ نے بتایا تھا کہ بھارتی سائیڈ نے ہمارے موقف کوپوری توجہ سےسنا، پرامیدہیں کہ ہرسال اب یہ میٹنگ کاسلسلہ چلتا رہے گا، میٹنگ میں بھارتی پراجیکٹ پرٹیکنیکل اعتراضات اٹھائےتھے، اعتراضات پر غور کرنے کی گارنٹی دی گئی اور بھارتی حکام نے پاکستان کے دورے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

  • آبی تنازعات پر بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار

    آبی تنازعات پر بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار

    اسلام آباد :  سندھ طاس معاہدے پر بھارت کی ہٹ دھرمی جاری ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارتی آبی ماہرین نے 3ماہ گزرنےکےباوجودپاکستان کادورہ نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آبی تنازعات پر بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی آبی ماہرین نے 3ماہ گزرنے کے باوجود پاکستان کا دورہ نہیں کیا، اس حوالے سے پاکستان نے بھارت کو دورے کے لیے 3 مراسلے بھی بھجوائے۔

    ذرائع نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارتی وفد نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا اور پاکستان نےبھارتی انڈس واٹرکمشنر ، وفد کو پراجیکٹس کی سائٹ انسپکشن کرانی تھی۔

    ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارتی وفد نے لازمی دورہ کرنا ہے کیوںکہ بھارت میں ہونیوالے اجلاس میں طے تھاکہ بھارتی وفد بھی دورہ کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی کےتحت سال یکم اپریل سےشروع ہوتا ہے ، یکم اپریل کے بعد بھارتی وفد نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا۔

    یاد رہے رواں سال مارچ میں پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کے وفد نے نئی دہلی میں 2روزہ مذاکرات میں حصہ لیا تھا ، 8رکنی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر پردیپ کمار سکسینہ نے کی تھی۔

    واہگہ بارڈر پر انڈس واٹرکمشنر مہرعلی شاہ نے بتایا تھا کہ بھارتی سائیڈ نے ہمارے موقف کوپوری توجہ سےسنا، پرامیدہیں کہ ہرسال اب یہ میٹنگ کاسلسلہ چلتا رہے گا، میٹنگ میں بھارتی پراجیکٹ پرٹیکنیکل اعتراضات اٹھائےتھے، اعتراضات پر غور کرنے کی گارنٹی دی گئی اور بھارتی حکام نے پاکستان کے دورے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    پاکستانی وفد کےاعتراضات پربھارت نےسنجیدگی سےغورکی یقین دہانی کرائی تھ

  • بھارت کا پاکستان کو دریائے چناب پر زیر تعمیر آبی منصوبوں کے معائنے کے لئے گرین سگنل

    بھارت کا پاکستان کو دریائے چناب پر زیر تعمیر آبی منصوبوں کے معائنے کے لئے گرین سگنل

    اسلام آباد : بھارت نے پاکستان کو دریائے چناب پر زیر تعمیر آبی منصوبوں کے معائنے کے لئے گرین سگنل دے دیا، پا کستانی انڈس واٹر کمشنر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر پا کستان نے بھر پور آواز بلند کی ہے جس پر کامیابی ملی ہے۔

    تفصلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، بھارت نے پاکستان کو دریائے چناب پر زیر تعمیر آبی منصوبوں کے معائنے کے لئے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے پاکستانی انڈس واٹر کمشنر کی سربراہی میں پاکستانی وفد کی جنوری کے آخر میں بھارت روانگی کا امکان ہے، کمشنر سید مہر علی شاہ کی سربراہی میں پا کستانی وفد 27 جنوری سے یکم فروری تک بھارت کا دورہ کرے گا۔

    سید مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی ماہرین کا وفد دریائے چناب پر بننے والے منصوبے لوئر کلنائی اور پاکل دل کا معائنہ کرے گا، بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر بنائے جانے والے دیگر منصوبوں کے معائنہ کے حوالے سے بھی مثبت اشارے دیئے گئے ہیں۔

    پا کستانی انڈس واٹر کمشنر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر پا کستان نے بھر پور آواز بلند کی ہے جس پر کامیابی ملی ہے۔

     مزید پڑھیں : پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات، پاکستان کا بھارتی بجلی گھروں کے ڈیزائن پر اعتراض برقرار

    یاد رہے بھارتی انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کی سربراہی میں گزشتہ برس اگست میں بھارتی وفد پاکستان آیا تھا۔

    مذاکرات میں پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پکل ڈل، لوئرکلنائی پن بجلی گھروں کے ڈیزائن پراعتراض ہے اور مطالبہ کیا تھا کہ پکل ڈل پن بجلی ذخیرہ کرنےکی سطح اونچائی میں 5میٹرکمی کی جائے اور سپل ویز کے گیٹوں کی تنصیب میں 40 میٹراونچائی کا اضافہ کیا جائے گا جبکہ پن بجلی گھرکی جھیل بھرنےاورپانی چھوڑے کا پیٹرن واضع کیا جائے۔

    واضح رہے پاکستان کا موقف تھا کہ بھارت مغربی دریاؤں پر ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو خشک سالی کا شکار کردینا چاہتا ہے جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجو د ’سندھ طاس معاہدے‘ کی خلاف ورزی ہے۔

    خیال رہے 2013سےاب تک منصوبوں پر مذاکرات کے 7دور ہوچکے ہیں۔

  • آبی تنازعات، پاکستان اور بھارت کے درمیان 2 روزہ مذاکرات کا آغاز

    آبی تنازعات، پاکستان اور بھارت کے درمیان 2 روزہ مذاکرات کا آغاز

    لاہور : آبی تنازعات پر پاکستان اور بھارت کے وفود کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا، پاکستان مذاکرات میں مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر تعمیر کئے جانے والے پن بجلی گھر پکل ڈل اور لوئر کلنائی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آبی تنازعات پر پاک بھارت وفود کے درمیان دو روزہ مذاکرات لاہور میں شروع ہوگئے ،پاکستانی وفد کی قیادت پاکستان انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ جبکہ بھارتی وفد کی سربراہی بھارتی انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کر رہے ہیں۔

    مذاکرات کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا جبکہ دونوں وفود اپنے اپنے ممالک کو مذاکرات میں پیش کی جانے والی تجاویز سے آگاہ کریں گے۔

    پاکستان مذاکرات میں مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر تعمیر کئے جانے والے پن بجلی گھر پکل ڈل اور لوئر کلنائی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرے گا اور بھارتی وفد اپنا مؤقف پیش کرے گا۔

    پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں پر ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو خشک سالی کا شکار کردینا چاہتا ہے جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجو د ’سندھ طاس معاہدے‘ کی خلاف ورزی ہے۔

    اس سے قبل بھی پاکستان ان بجلی گھروں کے ڈیزائن پر اعتراضات اٹھا چکا ہے۔

    خیال رہے یہ مذاکرات جولائی میں ہونا تھے تاہم پاکستان میں الیکشن کے انعقاد کے سبب اسے باہمی اتفاق سے آگے بڑھا دیا گیا تھا۔

  • سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت کمشنرز کا اجلاس پاکستان میں شروع

    سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت کمشنرز کا اجلاس پاکستان میں شروع

    اسلام آباد: پانی کے تنازعات پرپاک بھارت سندھ طاس واٹرکمشنرزکا پہلا با ضابطہ اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے، مذاکرات میں سیلاب کی پیشگی اطلاع کے حوالے سے متعلق امور پربھی بات چیت ہوگی، بھارت کی جانب سے متنازع ڈیموں کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آبی تنازعات پرپاک بھارت سندھ طاس واٹرکمشنرزکا پہلا با ضابطہ اجلاس شروع ہوگیا ہے، پاکستان اوربھارت کےدرمیان مذاکرات کا یہ سلسلہ 2 روز تک جاری رہیں گے، جبکہ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت انڈس واٹرکمشنر مرزا آصف سعید بات کر رہےہیں، جبکہ بھارتی وفد کی قیادت سندھ طاس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کررہے ہیں.

    امکان کیا جارہا ہے کہ مذاکرات کے اس سلسلے میں بھارت سے پن بجلی کے 4 منصوبوں کی تعمیر پر بات چیت کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ آبی مسائل کے حل کے لئے ثالث کی تعیناتی پر بھی بات کا چیت کا بھی امکان جبکہ دریاؤں میں پانی کی صورتحال اور اعداد و شمارکے تبادلے جیسے امور بھی زیرغورآئیں گے.

    سیلاب کی پیشگی اطلاع کے حوالے سے متعلق امور پربھی بات چیت ہوگی، ایجنڈے پر اتفاق ہونے کی صورت میں اعلامیہ بھی جاری کیا جاسکتا ہے، واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے متنازع ڈیموں کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں بھارت کے اڑی فوجی اڈے پر عسکریت پسندوں نے حملے کیا ، جیسے بھارتی حکام اور میڈیا نے ہمیشہ کی طرح پاکستان کے سر پر ذالنے کی ناکام کوشش کی، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے پر غور کیا تھا، واضح رہے اس معاہدے میں ثالث کا کردار عالمی بینک نے ادا کیا تھا.