Tag: آبی ذخائر

  • آبی ذخائر میں پانی کا مجموعی ذخیرہ 53 لاکھ ایکڑ فٹ سے بڑھ گیا

    آبی ذخائر میں پانی کا مجموعی ذخیرہ 53 لاکھ ایکڑ فٹ سے بڑھ گیا

    اسلام آباد: مون سون بارشوں سے ملکی آبی ذخائر میں پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آبی ذخائر میں پانی کا مجموعی ذخیرہ 53 لاکھ ایکڑ فٹ سے بڑھ گیا، ارسا نے ڈیموں میں پانی کی صورت حال کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    ارسا کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ ڈیموں میں پانی کا مجموعی ذخیرہ 53 لاکھ 24 ہزار ایکڑ فٹ ہو گیا ہے۔

    تربیلا میں آج پانی کا ذخیرہ 39 لاکھ 6 ہزار ایکڑ فٹ تک ہے، منگلا میں13 لاکھ 86 ہزار ایکڑ فٹ کی سطح پر جب کہ چشمہ ریزرویئر میں پانی کا ذخیرہ 32 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

    ارسا کا کہنا ہے کہ تربیلا میں پانی کی آمد 2 لاکھ 44 ہزار 100 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 61 ہزار 300 کیوسک ہے، منگلا میں پانی کی آمد 35 ہزار 100 کیوسک اور اخراج 10 ہزار کیوسک ہے، جب کہ چشمہ میں پانی کی آمد 2 لاکھ 22 ہزار 800 کیوسک اور پانی کا اخراج 2 لاکھ 27 ہزار 800 کیوسک ہے۔

    ادھر تیز اور مسلسل بارشوں کے باعث دریائے چناب میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے سے جھنگ میں 15 دیہات زیر آب آ گئے ہیں، محکمہ انہار کا کہنا ہے کہ نچلے درجے کا سیلابی ریلا کل تک تریموں بیراج سے گزرے گا۔

  • بارشوں کے بعد بھی منگلا ڈیم مکمل طور پر نہ بھر سکا

    بارشوں کے بعد بھی منگلا ڈیم مکمل طور پر نہ بھر سکا

    جہلم: رواں سال منگلا ڈیم مکمل طور پر نہ بھر سکا، منگلا ڈیم کی گنجائش 12 سو 42 فٹ ہے اور تاحال ڈیم صرف 11 سو 89 اعشاریہ 40 فٹ تک ہی بھرا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ تھم گیا لیکن رواں سال منگلا ڈیم مکمل نہ بھر سکا، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 12 سو 42 فٹ ہے تاہم بارشوں کے بعد منگلا ڈیم میں پانی کی سطح گنجائش سے 50 فٹ کم رہی۔

    پچھلے 10 سال میں ڈیم مکمل طور پر یعنی 12 سو 42 فٹ تک ایک ہی بار بھر سکا۔ منگلا ڈیم میں پانی کا اخراج ارسا کی ڈیمانڈ پر کیا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 19 ستمبر کو منگلا ڈیم کی سطح 11 سو 37 اعشاریہ 65 فٹ تک پہنچ سکی، 20 ستمبر کے بعد ڈیم میں پانی کی سطح مزید کم ہونے لگی اور 11 سو 89 اعشاریہ 40 فٹ ہوگئی۔

    ڈیم میں پانی کی آمد 2 ہزار 802 کیوسک اور اخراج 25 ہزار کیوسک ہے، منگلا ڈیم میں 30 فیصد پانی بارش کا اور 70 فیصد برف پگھلنے سے آتا ہے۔

  • حکومت کوشاں ہے کہ ہرشہری کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے‘ فیصل واوڈا

    حکومت کوشاں ہے کہ ہرشہری کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے‘ فیصل واوڈا

    کراچی: وفاقی وزیرآبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ گزشتہ 50 سال میں کسی حکومت نے آبی ذخائرکی تعمیرکوسنجیدگی سے نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے پانی کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ پینے کا صاف پانی ایک بنیادی حق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کو برسوں سے پانی کی قلت کا سامنا ہے، حکومت کوشاں ہے کہ ہرشہری کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان ان ملکوں میں شامل ہے جنہیں پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اربوں کا میٹھا پانی ہرسال سمندرمیں گرکر ضائع ہوجاتا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پانی بچانا وقت کی ضرورت ہے، آبی ذخائر کی تعمیر حکومت کی اولین ترجیح ہے، گزشتہ 50 سال میں کسی حکومت نے آبی ذخائرکی تعمیرکوسنجیدگی سے نہیں لیا۔

    واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھرمیں پانی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد پینے کے پانی کی اہمیت اجاگر کرنے کے ساتھ اسے محفوظ بنانے کی ضرورت پر زور دینا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے 1993 میں ہرسال ’پانی کا عالمی دن‘ منانے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پوری دنیا میں یہ دن 22 مارچ کو منایا جاتا ہے

    اقوامِ متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق ہرانسان روزانہ دو سے چار لیٹر پانی پیتا ہے جس میں خوراک میں موجود پانی بھی شامل ہے۔ پاکستان دنیا کے ان سترہ ممالک میں شامل ہے جو پانی کی قِلت کا شکار ہیں۔

  • سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سورج کی روشنی اور حرارت سے بجلی پیدا کرتے ہیں اور توانائی کی ضروریات پوری کرتے ہیں، تاہم حال ہی میں ایک منصوبے میں شمسی پینلز نے پانی بنانے کا کام بھی کیا۔

    تجرباتی طور پر کیے جانے والے اس منصوبے کو بل گیٹس اور جیف بیزوس کی جانب سے 1 ارب ڈالر کا فنڈ حاصل ہوچکا ہے۔

    اس منصوبے میں شمسی پینلز ہوا سے نمی کشید کرتے ہیں اور انہیں استعمال کے قابل پانی میں تبدیل کردیتے ہیں۔

    حاصل کردہ پانی نہایت صاف اور پینے کے قابل ہے۔ 2 شمسی پینل سے 10 لیٹر تک صاف پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہوا سے پانی کشید کرنے کا خیال نیا نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں جیسے جیسے آبی ذخائر میں کمی واقع ہورہی ہے ویسے ویسے پانی حاصل کرنے کے متبادل طریقے ایجاد کیے جارہے ہیں اور ہوا سے پانی کشید کرنا بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    اس وقت دنیا کے کئی حصوں میں چھوٹے پیمانے پر اس تکینیک کے ذریعے مختلف منصوبے مقامی آبادی کی آبی ضروریات کو پورا کرر ہے ہیں۔

    ایسی ہی ایک منصوبہ واٹر سیر نامی ٹربائن بھی ہے، دن کے 24 گھنٹے کام کرنے والی یہ ٹربائن فضا میں موجود پانی لے کر اسے پینے کے قابل بناتی ہے اور اس کے لیے اسے کسی قسم کی بجلی، توانائی، یا کیمیکلز کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    اس کے زمین کے اوپر لگے بلیڈز ہوا کی طاقت سے گھومتے ہیں اور ہوا کو زمین کے اندر نصب چیمبر میں دھکیلتے ہیں۔ یہ چیمبر مٹی میں دبا ہوتا ہے اور ٹھنڈی مٹی کی وجہ سے خاصا سرد ہوتا ہے۔

    یہ اپنے اندر موجود گرم ہوا کو بھی ٹھنڈا کردیتا ہے اور اس میں موجود پانی قطروں کی صورت میں چیمبر کی دیواروں پر جم جاتا ہے۔

    یہ ٹربائن ہوا چلنے یا نہ چلنے دونوں صورتوں میں کام کرتی ہے اور روزانہ 37 لیٹرز پانی فراہم کرتی ہے۔

  • پانی کی بچت کرنے والا نلکا

    پانی کی بچت کرنے والا نلکا

    ہم میں سے اکثر افراد اپنے نلکوں سے ضائع ہوتے پانی سے پریشان رہتے ہیں۔ اس کے لیے وہ نلکوں کو کم کھول کر استعمال کرتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں۔

    لیکن اس کے باوجود کچھ کاموں خاص طور پر کچن میں پانی ضائع ہونے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ پھل، سبزیوں اور برتن دھونے میں پانی کی خاصی مقدار خرچ ہوتی ہے جس میں سے 50 فیصد تو ضائع ہی ہوتی ہے۔

    water-post-1

    اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک ’آلٹرڈ‘ نامی امریکی کمپنی نے نلکوں پر لگانے کے لیے ایسا نوزل بنایا ہے جو اس نلکے سے خارج ہونے والے پانی کے استعمال میں 98 فیصد کمی کردیتا ہے۔

    دراصل یہ نوزل نلکے پر لگانے کے بعد پانی کو بے شمار قطروں میں تبدیل کردیتا ہے۔ یہ نوزل پانی کو زیادہ حجم میں بھی نکالتا ہے یعنی اس سے نکلنے والے پانی کی دھار تیز اور پھیلاؤ وسیع ہوگا۔

    اس طریقہ کار کے ذریعہ جب اس نوزل کے نیچے کسی پھل یا سبزی کو دھونے کے لیے رکھا جائے گا تو یہ زیادہ جلدی دھونے کی ضرورت کو پورا کردے گی اور ہم کم وقت میں زیادہ چیزوں کو دھونے کے قابل ہوں گے۔

    water-post-2

    water-post-3

    اسے بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ نوزل تیار کر کے وہ ماحول سے محبت کرنے والے ان افراد میں شامل ہوگئے ہیں جو پانی سمیت دنیا بھر کے قدرتی وسائل کو بچانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کا حصہ ہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں موجود آبی ذخائر میں سے صرف 2 فیصد حصہ ایسا ہے جسے میٹھا پانی کہا جاسکتا ہے اور جو پینے کے قابل ہے۔ یہ پانی دریاؤں اور گلیشیئرز کی صورت میں موجود ہے۔

    مزید پڑھیں: آبی مسائل کے باعث جنوبی ایشیائی ممالک میں تنازعوں کا خدشہ

    لیکن ماہرین کے مطابق میٹھے پانی کے ان ذخائر میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے جس کے باعث کئی ممالک میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے۔ اگلے چند برسوں میں یہی صورتحال پاکستان سمیت دیگر کئی ملکوں میں پیدا ہوجائے گی۔

    دوسری جانب دنیا میں اس وقت تقریباً ایک ارب افراد ایسے ہیں جو پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

  • بھارت میں پانی کی حفاظت پراسلحہ بردار سپاہی معمور

    بھارت میں پانی کی حفاظت پراسلحہ بردار سپاہی معمور

    نئی دہلی: بھارت میں پانی کی قلت نے خوفناک بحران کی شکل اختیارکرلی ہے جس کے سبب ڈٰیموں سے پانی کی چوری کو روکنے کے لیے مسلح گارڈ تعینات کیے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں موسم گرما میں جہاں سورج اپنے جوبن پر ہے وہیں خشک سالی کی وجہ سےپانی کی قلت بھی عروج پرہے. گرمی کی شدت سے بچنے کے لئے جہاں نوجوان ڈیم میں تیراکی کرنے کے لیے تیار ہیں جب کہ کچھ قریبی دیہات کے رہائشی پانی کی چوری کے مواقع ڈھونڈ رہے ہیں جن سے نمٹنے کے لیئےاسلحہ بردارسپاہی چوکنے کھڑے ہیں تاکہ خشک سالی کے باعث بچے کچے آبی ذخیرے سے پانی کی سپلائی طے شدہ پلان کے مطابق جاری رہے۔

    بھارتی حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ دوسالوں سے مون سون بارشیں نہ ہونے کے باعث ملک خشک سالی کا شکار ہے۔ پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش کے چار ڈیمز پہلے خشک ہوچکے ہیں۔ اس لیےہزاروں لوگوں کو پانی ٹینکرز کے ذریعے سپلائی کیا جارہا ہے تاہم یہ ایک ناکافی اقدام ہے۔

    ڈیمز کی حفاظت پر معمور چیف سیکیورٹی آفیسرپریتم سروہی نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ہم دن میں چوبیس گھنٹے ڈیمز کی حفاظت کر رہے ہیں۔ ریاست تکم گڑھ میں پانی سونے بھی زیادہ قیمتی ہوگیا ہے۔ تکم گڑھ کے لاکھوں رہائشی ہرچاردن بعد بہ مشکل دو گھنٹے ہی پانی حاصل کر پارہے ہیں۔ حکومت طلب و رسد کی کمی دور کرنے کے لیے کنویں بھی تعمیر کروا رہی ہے۔

    تکم گڑھ کی خاتون میئرنے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں پانی کی شدید قلت کا سامناہے، تاہم ہماری پوری کوشش ہے کہ ہر ایک شہری کو پانی مل سکے۔ہم دعاگو ہیں کہ بارشیں ہوں اور ڈیمز کی سطح بلند ہو تاکہ ہر ایک شہری کو بآسانی پانی مل سکے۔

    یاد رہے بھارت ان ممالک میں شامل ہیں جن کو شدید پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ جس کے باعث پانی کی چوری اور نقص امن کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ ڈیمز پر حفاطتی اقدامات تو کر لیے گئے ہیں لیکن بارانِ رحمت کے لیے سب کی نگاہ آسمان کی جانب ہے۔