کراچی: شہر قائد کے علاقے نارتھ ناظم آبد کے ایک شادی ہال میں باراتیوں کی جانب سے کی جانے والی آتش بازی کے باعث آگ لگی، جس سے ہال میں بھگدڑ مچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق سٹی بینکویٹ نارتھ ناظم آباد میں گزشتہ رات آتش بازی کے دوران آگ لگ گئی تھی، اس واقعے کی ویڈیوز سامنے آ گئی ہیں۔
فوٹیجز میں آتش بازی سے شادی ہال میں آگ لگنے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں، آگ لگنے کے بعد شادی ہال میں بھگدڑ مچ گئی تھی، آگ اور دھوئیں کی وجہ سے شرکا نے شادی ہال خالی کر دیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے، واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس حکام کی جانب سے شہریوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ شادی بیاہ کی تقریبات میں آتش بازی سے گریز کریں، غفلت برتنے والے افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹی بینکویٹ ہال میں آتش زدگی سے نمٹنے کے لیے انتظام موجود نہیں تھا۔
واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے خلا میں آتش بازی کی ایک تصویر جاری کی ہے جو گزشتہ 150 سال سے خلا میں موجود ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر یہ تصویر پوسٹ کرتے ہوئے ناسا نے لکھا کہ کیا آپ نے ایسی آتشبازی دیکھی ہے جو آہستگی سے حرکت کرے؟ اتنی آہستگی سے کہ وہ ڈیڑھ سو سال جاری رہے؟
ناسا کے مطابق خلا میں یہ آتشبازی دراصل ایک ستارے ایٹا کرینا کے پھٹنے سے ہوئی، یہ ستارہ جو اب تباہ ہوچکا ہے زمین سے 7 ہزار 500 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ یہ ستارہ سنہ 1840 کی دہائی میں ایک زور دار دھماکے سے پھٹا، اور سست روی سے ہونے والے اس دھماکے اور اس سے ہونے والی روشنی نے ایک دہائی تک اسے آسمان کا روشن ترین ستارہ بنائے رکھا۔
اس زمانے میں اس دھماکے کی روشنی اتنی تھی کہ اس وقت جنوبی سمندروں میں جانے والے ملاح اس روشن ستارے سے سمندر میں سمت کا تعین کیا کرتے تھے۔
اس ستارے کو ناسا کی ہبل ٹیلی اسکوپ سے عکس بند کیا گیا ہے۔
ناسا نے مزید بتایا کہ ایٹا کرینا دو ستاروں کے ایک دوسرے کے مدار میں گھومنے کے سسٹم کو کہا جاتا ہے، دونوں ستاروں کی مشترکہ روشنی ہمارے سورج کی روشنی سے 50 لاکھ گنا زائد ہوتی ہے۔
ناسا کی اس تصویر کو 9 لاکھ سے زائد افراد نے لائک کیا اور مختلف کمنٹس کیے۔
بیروت: لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے تباہ کن دھماکے کے سلسلے میں بندرگاہ کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ نہایت دھماکا خیز مواد امونیم نائٹریٹ کے ساتھ آتش بازی کے سامان کے بھرے تھیلے رکھے گئے تھے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیروت پورٹ کے ایک سابق ورکر یوسف شہدی نے کہا ہے کہ جس ہینگر میں ہزاروں ٹن پر مشتمل طاقت ور کیمیکل مرکب رکھا گیا تھا، عین وہیں پر آتش بازی کے سامان پر مبنی درجنوں بیگز بھی رکھے گئے تھے، جب کہ فوج نے کسٹمز کی شکایات کے باوجود خطرناک کیمیکل وہاں سے نہیں ہٹایا۔
رواں برس مارچ میں کینیڈا نقل مکانی کرنے والے یوسف شہدی نے برطانوی روزنامے کو بتایا کہ انھیں فوج نے پورٹ کے 12 نمبر گودام میں 2,750 ٹن کیمیکل رکھنے کی ہدایت کی تھی، اس خطرناک کیمیکل کے ساتھ 2009-10 میں کسٹم کے ضبط شدہ آتش بازی کے سامان کو بھی رکھ دیا گیا تھا، مذکورہ گودام میں 30 سے 40 نائلون کی تھیلیاں رکھی گئی تھیں جن کے اندر آتش بازی کا سامان تھا۔
یوسف شہدی نے بتایا کہ انھوں نے خود ذاتی طور پر ایک فورک لفٹ کے ذریعے آتش بازی کا سامان گودام میں رکھتے ہوئے دیکھا تھا۔
بیروت پورٹ کے سابق ملازم کا دعویٰ ہے کہ دھماکا مواد کے ساتھ آتش بازی کے سامان کی تھیلیاں بھی رکھی گئی تھیں
انھوں نے کہا کہ گودام میں آتش بازی کا سامان بائیں ہاتھ پر رکھا گیا تھا، میں نے اس کی شکایت بھی کی تھی، وہاں نمی بھی تھی، بلاشبہ ایک تباہ کن حادثے کا انتظار ہی کیا گیا ہے، کسٹمز والے بھی ہر ہفتے شکایت کرتے تھے کہ خطرناک کیمیکل کو لوگوں کے گھروں کے بہت قریب اسٹور کیا گیا ہے، لیکن فوج نے امونیم نائٹریٹ وہاں سے ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔
یوسف شہدی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایک سابق ساتھی نے انھیں بتایا کہ گودام نمبر 12 کے باہر ایک برقی آلے کے ساتھ ورکرز نے ایک دروازے کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے محض آدھے گھنٹے کے بعد دھماکا ہوا۔
دریں اثنا، حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ کل (اتوار) تک تیار ہونے کی توقع ہے تاہم پورٹ کے جنرل منیجر سمیت 16 افراد کو گرفتار کر کے انھیں ان کے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
دوسری طرف لوگوں کے اندر اس حادثے کے بعد غصہ بڑھتا جا رہا ہے، اور انھوں نے ایک بڑے احتجاج کی منصوبہ بندی کر لی ہے، لبنانی حکومت کو نا اہل قرار دیا جا رہا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ موجودہ حکومت مستعفی ہو۔
واضح رہے کہ بیروت بندرگاہ پر دھماکوں سے ہلاکتوں کی تعداد 157 ہو چکی ہے، جب کہ 5 ہزار سے زائد زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج کو مکمل اختیارات دے دیے گئے ہیں۔