Tag: آتشزدگی

  • کراچی : اسکریپ کے 15 گوداموں میں خوفناک آتشزدگی

    کراچی : اسکریپ کے 15 گوداموں میں خوفناک آتشزدگی

    کراچی : سہراب گوٹھ کے قریب مچھر کالونی اسکریپ کے 15 گوداموں میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، پلاسٹک، لنڈا کا کپڑا اور دیگر اشیا بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ 

    اے آر وائی نیوز کراچی کے نمائندے عدنان راجپوت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ کے قریب مچھر کالونی میں قائم اسکریپ کے ایک گودام میں اچانک آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    آگ اس قدر شدید تھی کہ اس نے چند گھنٹوں میں اسکریپ کے 15گوداموں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی 6 گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں اور آگ بجھانے کی کارروائی شروع کر دی گئی۔

    مذکورہ گوداموں میں پلاسٹک، لنڈا کا کپڑا اور دیگر اشیا بڑی تعداد میں موجود ہیں، ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    اس حوالے سے فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانے کیلیے عملے کو پانی کی کمی کا سامنا ہے، پانی کے مزید 2 ٹینکر طلب کرلیے گئے ہیں آگ پر جلد قابو پالیا جائیگا۔ جائے وقوعہ پر پولیس اور رینجرز کی نفری بھی موجود ہے۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں فوڈ ڈلیوری گودام میں خوفناک آتشزدگی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے ناظم آباد عیدگاہ کے قریب فوڈ ڈلیوری کے گودام میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا، آگ عمارت کے بیسمنٹ میں لگی جس پر کئی گھنٹوں بعد قابو پایا گیا۔

    فائر بریگیڈ حکام کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر 5 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا تھا اور فائر فائٹرز گودام کے بیسمنٹ میں بھی داخل نہیں ہوسکے تھے۔

  • معمر افراد کے نرسنگ ہوم میں آگ لگ گئی، 9 ہلاک، درجنوں زخمی

    معمر افراد کے نرسنگ ہوم میں آگ لگ گئی، 9 ہلاک، درجنوں زخمی

    میساچیوسٹس (15 جولائی 2025) امریکا کی ریاست میساچیوسٹس میں معمر افراد کے نرسنگ ہوم میں آتشزدگی کے باعث 9 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے، جبکہ واقعے میں ایک زخمی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاستی دارالحکومت بوسٹن سے امریکی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فال ریور کے نرسنگ ہوم میں آگ لگنے کا واقعہ گذشتہ رات پیش آیا، آگ بجھانے کی کوششوں کے دوران 5 فائر فائٹرز بھی زخمی ہوئے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے دوران متعدد افراد کو کھڑکیوں سے کودنے کی کوشش کے دوران بچایا گیا، آگ لگنے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

    ترکیہ میں خوفناک آگ:

    ترکیہ کے شہر ازمیر میں جنگل میں لگنے والی آگ پھیل گئی، درجنوں بستیاں خالی کرالی گئیں، اب تک 50ہزار افراد کا انخلا ہوچکا ہے۔

    ازمیر میں مسلسل دوسرے روز آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہیں، انتظامیہ نے 41 بستیوں کو خالی کرالیا ہے، آگ سے متاثرہ علاقوں سے 50ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل کردیے گئے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کو محکمہ تعلیم سے کھلواڑ کا مکمل اختیار مل گیا

    وزیرجنگلات نے بتایا کہ ازمیر میں تیز ہواؤں نے آگ کو پھیلادیا، ہوائیں 50کلومیٹر فی گھنٹہ تک چل رہی ہیں، آگ بجھانے کیلئے 1ہزار سے زائد اہلکار اور ہیلی کاپٹر مصروف ہیں۔

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ آگ کے باعث ازمیر کے ایئرپورٹ کو بھی بند کردیا گیا ہے، کئی مقامات پر رہائشیوں نے خود درخت کاٹ کر فائربریکس بنائے اور گھروں کو بچانے کی کوشش کی۔

  • لندن : گھر میں آتشزدگی سے 4 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعے میں  بڑی پیش رفت

    لندن : گھر میں آتشزدگی سے 4 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعے میں بڑی پیش رفت

    لندن کے ایک گھر میں گزشتہ روز ہونے والی آتشزدگی کے واقعے میں ماں اور تین بچوں کی ہلاکت پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نارتھ لندن کے علاقے برینٹ میں گزشتہ روز گھر میں آگ لگنے سے جاں بحق ہونے والی پاکستانی نژاد خاتون اور ان کے 3 بچوں کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے۔

    Names of four people

    بدقسمت خاندان کی ایک بچی تاحال اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہے۔ پولیس نے برینٹ میں آتشزدگی سے جاں بحق ہونے والے 4 افراد کے نام جاری کر دیے۔

    پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 43 سالہ نصرت عثمان، 15 سالہ مریم میکائیل، 8 سالہ موسیٰ عثمان اور 4 سالہ رئیس عثمان شامل ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق اسی خاندان کی ایک 70 سالہ خاتون اور ایک نوجوان لڑکی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے، آگ سے اسٹون برج میں واقع خاتون کا 3 منزلہ مکان مکمل تباہ ہوگیا۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں آتشزدگی سے ماں 3 بچوں سمیت جھلس کر جاں بحق

    پولیس نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ جائے وقوعہ سے ایک 41 سالہ شخص کو قتل کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ پولیس کی حراست میں ہے تاہم مزیدف تفتیش جاری ہے۔

  • امریکی ماہرین نے کورنگی کریک پر لگی آگ کے مقام کا معائنہ کیا

    امریکی ماہرین نے کورنگی کریک پر لگی آگ کے مقام کا معائنہ کیا

    کراچی: کورنگی کریک میں لگی آگ بجھانے کے لیے امریکی ماہرین کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کورنگی کریک میں آگ لگنے اور گیس کے اخراج کے معاملے میں چیف سیکریٹری کی مداخلت پر امریکی ماہرین کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔

    ترجمان چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ امریکی کمپنی کی خدمات وزارت پیٹرولیم نے حاصل کی ہیں، پاکستان پیٹرولیم اور یو ای پی ایل کی تکنیکی ٹیموں نے متاثرہ مقام کا مشترکہ دورہ کیا، ڈرلنگ، کمپلیشن، سیفٹی پر مشتمل ماہرین کی ٹیم نے سائٹ کا جائزہ لیا، معائنے کے دوران آگ کی شدت میں کمی نہ آنے کا مشاہدہ کیا گیا۔

    ترجمان کے مطابق گیس کے حجم کے باعث گڑھا مزید پھیل گیا ہے، اور وہاں سے گرم پانی کا اخراج جاری ہے، ماہرین اس بات پر مشاورت کر رہے ہیں کہ گڑھے میں سیمنٹ بھرنے کی حکمت عملی اختیار کی جائے۔


    مسکن چورنگی کے قریب تیز رفتار فارچیونر کا حادثہ، گاڑی جلانے والے ریسٹورنٹ ملازم نکلے


    ترجمان نے بتایا کہ نئی ویل کھودنے اور گیس کے منبع تک پہنچنے کا فیصلہ ماہرین کی رپورٹ پر ہوگا، فی الوقت گیس کی مقدار جاننے اور درجہ حرارت کے لیے جدید آلات منگوائے جا رہے ہیں، نیز سندھ حکومت ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اداروں سے رابطے میں ہے۔

    واضح رہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ کورنگی کریک میں آگ لگنے کے اطراف گڑھے کا سائز 150 فٹ ہو گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وزارت پیٹرولیم نے میتھین گیس کی جانچ کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے، اور مزید منرل ٹیسٹ کے لیے اداروں سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے کورنگی میں آگ لگنے کے مقام سے لیے گئی پانی کے نمونوں کی کیمیائی تجزیاتی رپورٹ میں ہائیڈروکاربن کی مقدار طے شدہ حد سے کم نکلی تھی۔ ابتدائی کیمیائی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق پانی میں بینزین (Benzene)، ٹولوین (Toluene)، اور ٹیٹرا کلوروتھین (Tetrachloroethane) کی زائد مقدار پائی گئی ہے، جب کہ او زائلین (o-Xylene) بھی معمولی مقدار میں زائد پایا گیا تھا۔

  • چین کے نرسنگ ہوم میں خوفناک آتش زدگی، 20 افراد ہلاک

    چین کے نرسنگ ہوم میں خوفناک آتش زدگی، 20 افراد ہلاک

    بیجنگ: چین میں نرسنگ ہوم میں آگ لگنے سے 20 افراد ہلاک ہو گئے۔

    چینی خبر ایجنسی شنہوا نیوز کے مطابق شمالی چین کے صوبے ہیبائی کے نرسنگ ہوم میں آتشزدگی کے خوفناک حادثے میں بیس افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

    آتش زدگی کے فوراً بعد نرسنگ ہوم میں بزرگ افراد کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، حادثے کی وجوہ جاننے کے لیے تفتیش جاری ہے، اور سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ نرسنگ ہوم کے مالک کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    آگ منگل کو چینگدے شہر کی لانگہوا کاؤنٹی میں واقع عمارت میں رات 9 بجے لگی، جس میں کل 39 بزرگ مقیم تھے، رات 11 بجے کے قریب آگ پر قابو پایا گیا، بدھ کی صبح 3 بجے تک کل 20 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی، جب کہ 19 دیگر کو معائنے کے لیے اسپتال بھیجا گیا۔


    ڈومینیکن ریپبلک: نائٹ کلب کی چھت گرنے سے 79 افراد ہلاک، 150 سے زائد زخمی


    روئٹرز کے مطابق حالیہ برسوں میں اسی طرح کے واقعات کی ایک سیریز میں یہ تازہ ترین واقعہ ہے، جس میں 2023 میں دارالحکومت کے ایک اسپتال میں آگ لگنے سے 26 مریض ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

    جنوری میں ہیبائی میں سبزی منڈی میں آگ لگنے سے 8 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے تھے، جب کہ گزشتہ سال جنوب مغربی صوبے سیچوان میں ایک ڈپارٹمنٹ اسٹور میں آگ لگنے سے 16 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • ہیتھرو ایئرپورٹ پر آتشزدگی، فضائی آپریشن کب بحال ہوگا ؟

    ہیتھرو ایئرپورٹ پر آتشزدگی، فضائی آپریشن کب بحال ہوگا ؟

    میٹ پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا ہے کہ لندن میں ہیتھرو ایئرپورٹ پر سب اسٹیشن میں آتشزدگی کا واقعہ دہشتگردی نہیں ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق میٹ پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ آگ لگنے کی ممکنہ وجہ بجلی کے آلات ہیں، اس حوالے سے مزید تحقیقات کررہے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق، ہیتھرو ایئرپورٹ جزوی طور پر بحال کردیا گیا ہے، ابتدائی پروازیں یورپ میں پھنسے مسافروں کی واپسی کیلئے روانہ کی جاری ہیں۔

    ایئرپورٹ انتظامیہ کے مطابق آج مکمل طور پر فضائی آپریشن بحال کردیا جائے گا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ کی بندش کی تحقیقات میٹروپولیٹن پولیس کے کاؤنٹر ٹیرر ازم افسران کر رہے ہیں، تاحال کسی مجرمانہ سرگرمی کا ثبوت نہیں ملا، تحقیقات جاری ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے مصروف ترین ہیتھرو ایئرپورٹ کو گزشتہ روز 24 گھنٹے کے لیے بند کر دیا گیا تھا مسافروں سے ایئرپورٹ نہ آنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    جمعہ کی صبح ایک سب اسٹیشن میں آتشزدگی کے باعث ہیتھرو ایئرپورٹ کو 24 گھنٹے کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔

    لندن کے مغرب میں واقع ایئرپورٹ کو بجلی فراہم کرنے والے اسٹیشن میں لگی جس کی وجہ سے ایئرپورٹ کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی۔

    اس حوالے سے ایئرپورٹ انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں ہوائی اڈے کی 24 گھنٹے بندش کی اطلاع دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ مسافروں اور ساتھیوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ہیتھرو ایئرپورٹ 21 مارچ کو بند رہے گا۔

    لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے لیے پروازیں شروع ہونے کے حوالے سے اہم خبر

    ایئرپورٹ انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں اس حوالے سے مسافروں سے معذرت طلب کرتے ہوئے انہیں ایئرپورٹ نہ آنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

  • ویڈیو: لاس اینجلس آگ نے دنیا کے سب سے بڑے بیٹری پلانٹ کو لپیٹ میں لے لیا

    ویڈیو: لاس اینجلس آگ نے دنیا کے سب سے بڑے بیٹری پلانٹ کو لپیٹ میں لے لیا

    لاس اینجلس: خوف ناک آگ نے امریکا میں بیٹری کے سب سے بڑے پلانٹ کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر لاس اینجلس میں لگی آگ پر 11 روز بعد بھی قابو نہیں پایا جا سکا، آگ سے اب تک 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ شمالی کیلیفورنیا میں دنیا کے سب سے بڑے بیٹری کے پلانٹ کو بھی آگ نے لپیٹ میں لے لیا۔

    جمعرات کو شمالی کیلیفورنیا میں واقع دنیا کے سب سے بڑے بیٹری اسٹوریج پلانٹ میں لگنے والی آگ کی وجہ سے فضا میں زہریلے دھوئیں کے بادل پھیل گئے ہیں، اس پلانٹ پر لیتھیم بیٹری کا ذخیرہ تھا، پاور پلانٹ کے قریب آبادیوں کو خالی کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں اور 1,500 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

    مقامی فائر حکام کا کہنا ہے کہ عملہ آگ پر قابو نہیں پا رہا ہے اور اس کے بجھنے کا انتظار کر رہا ہے۔

    آگ نے بیٹری اسٹوریج انڈسٹری کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، مقامی حکام کا کہنا تھا کہ بیٹری پلانٹ کو لگنے والی آگ ایک قابل تشویش امر ہے، اگر ہم پائیدار توانائی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں تو ہمیں بیٹری کا ایک محفوظ نظام رکھنے کی ضرورت ہے۔

    ادھر فائر فائٹرز کا کہنا ہے کہ جنوبی علاقوں میں آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، ان علاقوں میں رہائشیوں کو جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے لیکن آگ سے متاثرہ علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

    دوسری طرف حکام نے آگ سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے پر پابندی عائد کر دی ہے، یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک خطرناک مواد کی جانچ کرنے والا محکمہ اپنی تحقیقات مکمل نہیں کر لیتا۔

    ماہرین کے مطابق آتش زدگی کے باعث ہونے والے نقصانات کا تخیمنہ 275 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

  • لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی اصل وجوہ اور شیطانی ہوائیں کیا ہیں؟

    لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی اصل وجوہ اور شیطانی ہوائیں کیا ہیں؟

    تحریر: ملک شعیب

    کیلیفورنیا ریاست ہائے متحدہ امریکا کے مغربی ساحل پر واقع ایک ریاست ہے۔ یہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے اور اپنے متنوع جغرافیہ، آب و ہوا اور ثقافت کے لیے مشہور ہے۔ کیلیفورنیا کی سرحد شمال میں اوریگون، مشرق میں نیواڈا اور ایریزونا اور جنوب میں میکسیکو سے ملتی ہے۔ اس ریاست کے مشہور شہروں میں لاس اینجلس، سان ڈیاگو، سان ہوزے اور سان فرانسسکو شامل ہیں۔

    ’شیطانی ہوائیں‘

    جنوبی کیلیفورنیا اپنی بحیرہ روم کی آب و ہوا کے لیے جانا جاتا ہے، اور یہ خطہ بعض اوقات تیز، گرم اور خشک ہواؤں سے متاثر ہوتا ہے۔ ان ہواؤں کو سانتا اینا وِنڈز یا ’شیطانی ہواؤں‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

    سانتا اینا کی ہوائیں خشک اورگرم ہوتی ہیں، جو عام طور پر موسم خزاں اور سردیوں کے مہینوں میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کے عظیم صحرائے طاس (Great Basin Desert) کے علاقے سے نکلتی ہیں اور جنوبی کیلیفورنیا کے ساحل، خاص طور پر لاس اینجلس کے علاقے کی طرف چلتی ہیں۔

    نیشنل ویدر سروس (NWS) اور دیگر معتبر ذرائع کے مطابق، سانتا اینا ہوائیں اس وقت بنتی ہیں، جب سردیوں کے مہینوں کے دوران، صحرائے طاس پر ایک ہائی پریشر نظام تیار ہوتا ہے، جب کہ کم دباؤ کا نظام جنوبی کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے علاقے کے قریب ساحل سمندر پر بنتا ہے۔

    جب ہوائیں زیادہ دباؤ سے کم دباؤ کی طرف چلتی ہیں، تو وہ ایک عمل سے گزرتی ہیں، جسے Adiabatic Heating کہتے ہیں۔ یہ عمل اس وقت ہوتا ہے, جب ہوا سکڑ کر نیچے آتے ہوئے گرم اور تیز تر ہو جاتی ہے۔ جیسے جیسے یہ گرم خشک ہوائیں نیچے کی طرف جنوبی کیلیفورنیا کی جانب بڑھتی ہیں تو اس کے نتیجے میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے اور درجہ حرارت معمول سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    سانتا اینا کی ہوائیں گریٹ بیسن کے علاقے سے لاس اینجلس تک تقریباً 570 میل (918 کلومیٹر) کا سفر کرتی ہیں۔

    آگ لگنے کی وجوہ

    لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں لگنے والی حالیہ آگ مختلف عوامل کے امتزاج کی وجہ سے بڑھ گئی تھی:

    1. سانتا اینا کی ہوائیں

    2. لاس اینجلس کا خشک موسم

    3. اکتوبر سے خشک موسم اور معمول سے کم بارشیں

    4. خشک سالی کے حالات میں لا نینا کا کردار

    بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے جنگلات خشک سالی کا شکار رہے اور ان میں آگ لگ گئی تھی۔ تاہم، لاس اینجلس میں آگ سانتا اینا کی ہواؤں کی وجہ سے تیزی سے پھیلی، جو 100 کلومیٹر فی گھنٹہ (62 میل فی گھنٹہ) کی رفتار تک پہنچ گئی تھیں۔ یہ وہ تمام عوامل ہیں جن کی وجہ سے آگ کو سازگار ماحول ملا اور اس کا پھیلاؤ بڑھتا رہا۔

    آگ نے سب سے زیادہ لاس اینجلس کے Pacific Palisades اور Eaton کو متاثر کیا ہے اور یہ مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔

    موجودہ اپ ڈیٹ

    کیلیفورنیا میں موسم کی پیشن گوئی کرنے والے ادارے NWS سانتا اینا ہواؤں سے خبردار کر رہے ہیں، جن میں اس ہفتے ایک بار پھر تیزی آنے کی امید ہے۔ این ڈبلیو ایس کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ بدنام زمانہ خشک سانتا اینا ہوائیں اتوار کی رات سے بدھ تک دوبارہ چلیں گی، جن کی رفتار 60 میل فی گھنٹہ (96 کلومیٹر فی گھنٹہ) تک پہنچ جائے گی۔

    ایل اے کاؤنٹی کے طبی عملے نے اتوار تک مرنے والوں کی تعداد 24 بتائی ہے، جب کہ کم از کم مزید 16 لاپتا ہیں۔ ہلاک شدگان میں سے 16 افراد کی لاشیں ایٹن فائر زون سے ملی ہیں، جب کہ 8 کی پالیسیڈس کے علاقے سے ملی ہیں۔

    بی بی سی کے مطابق سب سے بڑی آگ Palisades کے 23,000 ایکڑ کے علاقے میں لگی ہے، جو مکمل جل چکا ہے اور ابھی تک صرف 13% آگ پر قابو پا پایا جا سکا ہے۔ ایٹن کی آگ دوسری سب سے بڑی آگ ہے اور اس نے 14,000 ایکڑ سے زیادہ رقبہ کو جلا دیا ہے۔ یہ 27٪ پر مشتمل ہے۔ ہرسٹ کی آگ 799 ایکڑ تک پھیل چکی ہے اور تقریباً مکمل طور پر قابو پا چکی ہے۔

    اتوار کو، نجی پیشن گوئی کرنے والے Accuweather نے آگ سے ہونے والے مالی نقصانات کے اپنے ابتدائی تخمینے کو بڑھا کر 250 ارب ڈالر سے 275 ارب ڈالر کے درمیان کر دیا ہے۔

  • سب سے بڑی آتش زدگی

    سب سے بڑی آتش زدگی

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں ہونے والی تباہ کن آتشزدگی کی شدت گزشتہ چار دہائیوں کے دوران سب سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ جنگلات میں بھڑکنے والے شعلوں نے لاس اینجلس کے پُر فضا مقام پر بنے امراء اور شوبز ستاروں کے منہگے ترین اور عالیشان گھروں کو بھی راکھ کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ 2 ستمبر 1666ء کی ڈھلتی ہوئی شام کو لندن کے علاقہ "پڈنگ لین” میں بھی آتش زدگی کا ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا جسے دنیا کی تاریخ کے خوف ناک حوادث میں شمار کیا جاتا ہے۔

    امریکہ میں اس حادثے کے بعد لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کئی فلمی ستاروں کے گھر بھی اس آگ نے نگل لیے ہیں جن میں گلوکارہ اور اداکارہ پیرس ہلٹن، گیت نگار ڈیان وارن، اداکارہ اینا فیرس، رکی لیک، یڈی مونٹگ اور اسپینسر پراٹ، مینڈی مور کے علاوہ مائلز ٹیلر کے گھر شامل ہیں۔ اس واقعے نے آسکر نام زدگیوں کی تاریخ بھی آگے بڑھوا دی ہے اور متعدد فلموں کے پریمیئر بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

    اس وقت جہاں آگ پر قابو پانے اور لوگوں کی جان و مال کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، وہیں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے کیوں کہ عام طور پر سال کے اس حصّے میں کیلی فورنیا کے جنگلات میں آتش زدگی کے واقعات پیش نہیں آتے۔ تو کیا وہاں آگ لگائی گئی ہے؟

    اس خوف ناک آگ نے پانچ صدی پہلے لندن کے اس واقعے کی یاد بھی تازہ کردی ہے جسے لندن کی سب سے بڑی آگ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ "پڈنگ لین” کی ایک بیکری کے تنور کے اندر بھڑکتے ہوئے شعلے کی وجہ سے پھیلنے والی آگ تھی جو رات کے دوسرے پہر بیکری کے کونے میں موجود خشک گھاس کے ذخیرے تک پہنچی اور پھر عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ ایک گنجان آباد حصہ تھا جس میں واقع بیکری کی عمارت دھڑا دھڑ جلنے لگی۔ اس دور میں زیادہ تر مکانات کی تعمیر میں لکڑی کا استعمال بکثرت کیا جاتا تھا۔ پڈنگ لین سے ایک سڑک لندن برج کی طرف جاتی تھی اور صبح سویرے ہی اس آگ کی اطلاع شہر کے میئر تک پہنچ گئی۔ کہتے ہیں کہ وہ اس مقام پر پہنچا جہاں آگ بھڑک رہی تھی تو اسے یہ کوئی خطرناک معاملہ نہیں لگا اور اس کا خیال تھا کہ آگ پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔

    لندن کی اس عظیم آتش زدگی سے متعلق ایک سرکاری افسر سیمول پی پائز نے اپنی ڈائری میں لکھا، ‘صبح سویرے تین بجے کے قریب مجھے ملازمہ نے جگا دیا۔ اس نے مجھے آگ کے بارے میں اطلاع دی۔ میں گھر کے پچھلی طرف کھلنے والی کھڑکی پر پہنچا، وہاں سے میں نے دیکھا کہ تقریباً چار فرلانگ کے فاصلے پر آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے۔ میرا خیال تھا کہ آگ ”ٹارک لین‘‘ کے قریب و جوار میں کہیں لگی ہوئی ہے۔ میں واپس آیا اور دوبارہ بے فکری سے سو گیا۔’ اس کی آنکھ دوپہر سے ذرا پہلے کھلی تو معلوم ہوا کہ آگ پہلے سے زیادہ پھیل چکی ہے۔ وہ ”وائٹ ہال‘‘ پہنچا جب تک اس آگ کی خبر بادشاہ کو ہوچکی تھی۔ کسی کو یہ گمان تک نہ تھا کہ یہ آگ لندن کی تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔ وہ سب آگ کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کررہے تھے اور سوچ رہے تھے اس کی شدت میں‌ کمی آئے تو اسے مکمل طور پر بجھانے کے لیے کوشش شروع کریں۔ لیکن یہ خیال بالکل غلط ثابت ہوا کہ آگ پر باآسانی قابو پایا جا سکے گا۔

    وہ اتوار کی شام تھی اور اس وقت تک آگ تیزی سے پھیلتے ہوئے دریائے ٹیمز تک پہنچ گئی تھی۔ اس علاقے میں مکانوں کے اندر عمارتی لکڑی، برانڈی اور کوئلے کے بڑے بڑے ذخائر موجود تھے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ وہاں جو اس کی لپیٹ میں آئے ان میں آگ بھڑک اٹھی اور کیا وقت تھا کہ اس موقع پر خشک اور تیز ہوا مشرق سے مغرب کی طرف چلنی شروع ہو گئی۔ اس نے مزید کام خراب کیا اور ہوا کی وجہ سے آگ پر قابو پانے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔ اب آگ تیزی سے مغربی علاقوں کی طرف بڑھنے لگی۔ اس وقت فائر بریگیڈ کا کوئی تصور اس طرح موجود نہیں تھا تاہم ایسی صورت حال میں آگ پر قابو پانے کے لیے پانی اور دوسرے انتظامات کرنے کے لیے اہلکار ضرور تھے۔ مگر یہ بھی اس روز شہریوں کے جلتے ہوئے مکانوں میں سے قیمتی اشیاء چوری کرنے میں مصروف ہوگئے۔ آگ لمحہ بہ لمحہ پھیلتی چلی گئی۔ یہ خوف ناک سلسلہ بدھ کے روز تھما تو ہر طرف تباہی اور بربادی تھی۔ اس وقت تک 13000 مکانات راکھ ہوچکے تھے۔ 80 گرجا گھر مکمل طور پر جل گئے تھے اور 300 ایکڑ سے زائد علاقہ جھلس کر سیاہ ہو گیا تھا۔ لندن برج پر واقع دکانوں نے بھی آگ پکڑ لی تھی۔ شعلے دریائے ٹیمز کے شمالی کنارے تک جا پہنچے تھے اور وہاں بھی جگہ جگہ آگ کی تباہ کاریوں کے آثار نظر آ رہے تھے۔ تاہم اس خوف ناک آتش زدگی میں ہلاکتوں کی تعداد صرف آٹھ تھی۔

    بدھ کی رات تک شدت کم ہو جانے کے بعد آگ پر تقریباً قابو پا لیا گیا۔ لندن کے سہمے ہوئے لوگوں نے اطمینان کا سانس لیا اور بعد میں انتظامیہ نے اس علاقہ کی تعمیر زیادہ منظم اور بہتر انداز سے کی۔ اس سے ایک سال قبل یعنی 1665ء میں لندن کے لوگ طاعون کی وبا دیکھ چکے تھے جس میں چند دنوں میں ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • کراچی : فرنیچر مارکیٹ میں خوفناک آتشزدگی، لاکھوں کا مال خاکستر

    کراچی : فرنیچر مارکیٹ میں خوفناک آتشزدگی، لاکھوں کا مال خاکستر

    کراچی : گلستان جوہر کامران چورنگی پر فرنیچر مارکیٹ میں آگ لگ گئی جس کے سبب لاکھوں روپے مالیت کا فرنیچر جل کر تباہ ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے عدنان راجپوت کی رپورٹ کے مطابق آگ پہلے جھاڑیوں میں لگی جو آہستہ آہستہ فرنیچر مارکیٹ تک پھیل گئی، جس پر قابو پانا مشکل ہوگیا۔ اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی 7گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں عملہ آگ پر قابو پانے کی کوشش کرتا رہا۔

    آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ دیکھتے ہی دیکھتے فرنیچر مارکیٹ کی متعدد دکانیں آگ کی لپیٹ میں آگئیں اور دکاندار بھی مارکیٹ سے فرنیچر نکالنے کی کوشش میں لگے رہے۔

    ریسکیو1122 کے مطابق آگ پہلے قریبی جھاڑیوں میں لگی جو فرنیچر مارکیٹ تک پھیل گئی، مارکیٹ میں موجود 40 فیصد سے زائد فرنیچر جل کر راکھ ہوگیا۔

    ریسکیو حکام کے مطابق فرنیچر مارکیٹ میں 80 سے زائد دکانیں ہیں، مارکیٹ میں موجود افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، مارکیٹ کے قریب ہی رہائشی عمارتیں بھی موجود ہیں جو کسی نقصان سے محفوظ رہیں۔

    بعد ازاں گلستان جوہر کامران چورنگی فرنیچر مارکیٹ میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا، فائر بریگیڈ کی7 گاڑیوں نے آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لیا۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چیف فائر آفیسر نے میڈیا کو بتایا ہے کہ مارکیٹ میں 35 سے زائد دکانیں تھیں، یہاں پرانا فرنیچر فروخت ہوتا تھا، آگ لگنے سے50فیصد پرانا فرنیچر جل کر خاکستر ہوگیا،

    کےایم سی کے6 اور ریسکیو 1122 کے ایک فائرٹینڈر نے آگ بجھانے میں حصہ لیا، آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی، نقصان کےبارے میں یقین سے کچھ کہہ سکتے۔

    مزید پڑھیں : غریب آباد فرنیچر مارکیٹ میں پراسرار آتشزدگی سے 45 دکانیں خاکستر

    اس سے قبل گزشتہ سال مارچ میں کراچی کے علاقے غریب آباد فرنیچر مارکیٹ میں پراسرار آتشزدگی سے45 دکانیں جل کرراکھ ہو گئی تھیں، دکانداروں کا کہنا تھا کہ فائربریگیڈ دیر سے پہنچی۔

    کئی دکانداروں نے شٹر کاٹ کر اپنا سامان جلنے سے بچایا تھا، اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کی گاڑیاں پہنچیں، آگ بجھانے میں چھ گاڑیوں نے حصہ لیا۔