Tag: آتشزدگی

  • کراچی: گزشتہ شام سے فیکٹریوں میں لگی آگ نہ بجھائی جا سکی

    کراچی: گزشتہ شام سے فیکٹریوں میں لگی آگ نہ بجھائی جا سکی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لانڈھی میں گزشتہ شام سے تین منزلہ فیکٹریوں میں لگی آگ تاحال نہ بجھائی جا سکی، فائر بریگیڈ عملے کی 3 فیکٹریوں میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں بدستور جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں لگی آگ کو 16 گھنٹے سے زائد ہو گئے ہیں، سٹی فائر بریگیڈ اور پاک بحریہ کے 15 فائر ٹینڈرز ایک اسنارکل کے ذریعے آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی 3 گاڑیاں بھی آگ بجھانے کے عمل میں شریک ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا تھا کہ ایک فیکٹری کی چھت پر 2 مزدور پھنس گئے تھے جنھیں بہ حفاظت نکال لیا گیا ہے۔

    فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ آگ پر 70 فی صد قابو پا لیا گیا ہے، عقبی حصے میں تاحال آگ لگی ہے، پلاسٹک دانے اور گتے کی وجہ سے آگ کی شدت میں اضافہ ہوا۔

    آگ سے متاثرہ ایک 2 منزلہ فیکٹری کی پہلی منزل کی چھت بھی گر گئی ہے، ابتدا میں آگ گتے کی فیکٹری میں لگی جس نے متصل 2 فیکٹریوں کو لپیٹ میں لیا، آگ لگنے سے کروڑوں روپے مالیت کا خام مال اور دیگر اشیا جل گئیں۔

    لانڈھی کے صنعتی علاقے میں آتش زدگی کا واقعہ گزشتہ روز شام کو پیش آیا تھا، آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے، حکام نے آگ کو تیسرے درجے کی قرار دیا، فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ 2 فیکٹریاں مکمل طور پر جل گئی ہیں، آگ پر قابو پانے کے لیے فیکٹریوں کی دیواریں بھی توڑی گئیں، تینوں فیکٹریاں 3 منزلہ ہیں اور بالکل ساتھ ساتھ بنی ہوئی ہیں۔

    آتش زدگی کے واقعے کے فوراً بعد محکمہ فائر بریگیڈ میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی، شیرپاؤ اور نیپا ہائیڈرنٹس پر بھی ایمرجنسی نافذ کی گئی، ایم ڈی واٹر بورڈ کا رات کو کہنا تھا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے 2 لاکھ گیلن سے زائد پانی فراہم کیا گیا، ادھر ترجمان پاک بحریہ نے کہا کہ سول انتظامیہ کی درخواست پر پاک بحریہ کی ٹیم امدادی کارروائیوں کے لیے جائے وقوعہ پہنچ گئی تھی۔

  • جامشورو گرڈ اسٹیشن میں آتش زدگی، کراچی کی بجلی بھی متاثر

    جامشورو گرڈ اسٹیشن میں آتش زدگی، کراچی کی بجلی بھی متاثر

    کراچی: سندھ کے شہر جامشورو میں گزشتہ رات تھرمل پاور ہاؤس کے قریب 500 کے وی گرڈ اسٹیشن کے 132 کے وی سوئچ یارڈ میں آگ لگنے سے کراچی کو بھی بجلی فراہمی معطل ہو گئی، تاہم آگ پر قابو پانے کے بعد بجلی تعطل ختم کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان این ٹی ڈی سی (نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیج کمپنی) کا کہنا تھا کہ 500 کے وی جامشورو گرڈ اسٹیشن کے ایک سوئچ یارڈ میں تکنیکی فالٹ کی وجہ سے آگ لگی، جس کی وجہ سے جامشورو، کوٹری، حیدرآباد، مانجھند، نوری آباد اور دیگر علاقوں میں بجلی معطل ہوئی، تاہم کراچی کو بجلی کی سپلائی متاثر نہیں ہوئی، ہماری طرف سے کراچی کو بجلی کی سپلائی بحال رہی۔

    دوسری طرف کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نیشنل گرڈ کے جامشورو گرڈ اسٹیشن میں آگ لگنے کے باعث کراچی کی بجلی بھی متاثر ہوئی، کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ سے آنے والی بجلی میں کمی کا سامنا کرنا پڑا، نیشنل گرڈ سے 650 میگا واٹ کی جگہ 450 میگا واٹ سپلائی کی گئی، اس کمی کے باعث لوڈ مینجمنٹ کرنی پڑی۔

    اسمارٹ لاک ڈاؤن کے علاقے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار

    ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ این ٹی ڈی سی اور حیسکو کی ٹیموں نے آگ پر قابو پا لیا ہے، 2 گھنٹوں میں این ٹی ڈی سی کا پورا 500 اور 220 کے وی کا سرکٹ بحال کیا گیا، واقعے کی ابتدائی ٹیکنیکل رپورٹ بھی طلب کر لی گئی ہے، اس دوران وفاقی وزیر عمر ایوب بحالی آپریشن کی مسلسل نگرانی کرتے رہے۔

    ادھر کے الیکٹرک نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی میں آنے والے تعطل کو مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے، نیشنل گرڈ سے 650 میگا واٹ بجلی کی فراہمی جاری ہے، جس کی وجہ سے کراچی کی بجلی کی صورت حال میں قدرے بہتری آئی ہے، اور رہائشی علاقوں میں لوڈ مینجمنٹ نہیں کی جا رہی۔

    کے الیکٹرک ترجمان نے کہا کہ بجلی سے متعلق شکایت کے لیے 118 کال سینٹر، 8119 پر ایس ایم ایس یا کے الیکٹرک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رابطہ کیا جائے۔

  • بنگالی بستی میں آگ لگ گئی

    بنگالی بستی میں آگ لگ گئی

    نئی دہلی: بھارت میں بنگالی بستی آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آگئی۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آتشزدگی کا یہ واقعہ بھارتی ریاست دلہی میں پیش آیا۔ بنگالی بستی میں آگ تیزی سے ہر طرف پھل رہی ہے۔ فائر فائٹرز کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔

    ابتدائی طور پر کہا جارہا ہے کہ 12 فائر ٹینڈرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ یہ آگ کیسے لگی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ یہ کچی بستی بنگالیوں نے آباد کررکھی تھی جہاں سیکڑوں بنگالی رہائش پذیر تھے۔ لکڑیوں سے تعمیر کیے گئے عارضی کیمپ بھی جل کر خاک ہوگئے۔

    متعلقہ ادارے کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے فوراً بعد ہی انتظامیہ حرکت میں آئی اور ریسکیو عملے کو جائے وقوعہ پر بھیجا گیا۔ امید کی جارہی ہے کہ جلد آگ پرقابو پا لیاجائے گا۔ اس حادثے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

    پولیس نے تحقیقات کا آغاز بھی کردیا ہے۔

  • اسکول وین میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، 4 بچے جھلس کر ہلاک

    اسکول وین میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، 4 بچے جھلس کر ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں ہولناک حادثے کے نتیجے میں اسکول کے 4 بچے جھلس کر ہلاک ہوگئے۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست پنجاب کے علاقے سنگرر میں اسکول وین اچانک آگ میں لپیٹ میں آگئی، جس کے نتیجے میں چار بچے زندہ جھلس کر ہلاک ہوگئے۔ گاڑی میں 12 طالب علم سوار تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس خطرناک حادثے کی وجہ تاحال واضح نہیں ہوسکی تاہم یہ خیال کیا جارہا ہے کہ گاڑی میں آگ شارٹ سرکٹ یا پھر گیس سیلنڈر پھٹنے کے باعث لگی ہوگی، البتہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہے۔

    پولیس کے مطابق اس واقعے میں بچوں کو بچانے کے چکر میں گاڑی کا ڈرائیور بھی زخمی ہوا، ہلاک ہونے والے بچوں میں ایک تین سالہ طالبہ بھی شامل ہے۔ ڈرائیور کی شناخت دلبر سنگھ کے نام سے ہوئی۔

    بھارتی پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ اسکول اوقات کے بعد پیش آیا جب وین ڈرائیور بچوں کو چھوڑنے ان کے گھر جارہا تھا۔ اسکول وین میں سوار بچوں کی عمریں تین سے 12 سال کے درمیان تھیں۔ اس واقعے میں 8 بچے شدید زخمی بھی ہوئے ہیں۔ جان لیوا حادثے کے بعد اسکول انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلیا گیا ہے۔

  • سکھر: فلیٹ میں آتش زدگی سے دو بچوں سمیت 4 جاں بحق

    سکھر: فلیٹ میں آتش زدگی سے دو بچوں سمیت 4 جاں بحق

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر سکھر کے علاقے غریب آباد میں چار منزلہ عمارت میں واقع فلیٹ میں آگ لگ گئی، جس کے باعث 4 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سکھر کے علاقے غریب آباد کے بیری چوک پر واقع عمارت کی دکانوں میں آتش زدگی کے باعث فلیٹ میں موجود 4 افراد جاں بحق جب کہ 3 زخمی ہو گئے۔

    ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں باپ اور 2 بچے شامل ہیں، زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کر دیا گیا، ابتدائی تحقیقات کے مطابق فلیٹ کے نیچے بنی دکان میں آگ لگی تھی جس نے پہلی منزل پر واقع فلیٹ کو بھی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق دکانوں میں لگی آگ کا دھواں ان کے اوپر بنے فلیٹ میں بھر گیا تھا، جس کے باعث فلیٹ میں موجود محمد جاوید اور ان کے دو بیٹے محمد علیان اور محمد عمر دم گھٹنے کے باعث جاں بحق ہو گئے، دھوئیں کے باعث حیدر علی بھی موقع ہی پر جاں بحق ہو گیا۔

    ریسکیو کے مطابق آتش زدگی کے باعث زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون سمیت تین افراد شامل ہیں، واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اداروں نے موقع پر پہنچ کر دو گھنٹوں کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا۔ زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

    آگ لگنے کی وجہ ابتدائی طور پر دکان کے اندر شارٹ سرکٹ بتائی جا رہی ہے، آتش زدگی سے دکانوں میں موجود لاکھوں روپے مالیت کا سامان بھی جل کر راکھ ہو گیا ہے۔

  • کراچی، زینب انٹرنیشنل مارکیٹ میں لگی آگ شدت اختیار کر گئی

    کراچی، زینب انٹرنیشنل مارکیٹ میں لگی آگ شدت اختیار کر گئی

    کراچی: شہر قائد کے تجارتی مرکز صدر میں واقع زینب انٹرنیشنل مارکیٹ کی دکانوں میں آگ لگ گئی، فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں، تاہم آگ مزید شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے صدر میں مشہور زینب انٹرنیشنل مارکیٹ کی دکانوں میں لگنے والی آگ شدت اختیار کر گئی ہے، فائر بریگیڈ کی 4 گاڑیاں آگ پر قابو پانے میں مصروف ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ مزید گاڑیاں موقع پر روانہ کی جا رہی ہیں۔

    آگ انٹرنیشنل مارکیٹ کی چوتھی منزل پر واقع دکانوں میں لگی ہے، فائر بریگیڈ حکام کے مطابق اس مارکیٹ میں گارمنٹس کی دکانیں اور گودام ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

    کراچی ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ زینب مارکیٹ کے سامنے انٹرنیشنل مارکیٹ میں آتش زدگی کے باعث فوارہ چوک سے اس طرف آنے والے ٹریفک کو ایوان صدر روڈ کی جانب منتقل کر دیا گیا ہے۔

  • ملیر ٹنکی مارکیٹ کے قریب دکانوں میں آگ، کروڑوں کا مال جل گیا

    ملیر ٹنکی مارکیٹ کے قریب دکانوں میں آگ، کروڑوں کا مال جل گیا

    کراچی: ملیر ٹنکی مارکیٹ کے قریب دکانوں میں آگ لگ گئی، جس کے باعث کروڑوں روپے کا مال جل کر راکھ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح ملیر ٹنکی کی مارکیٹ میں آتش زدگی کے باعث کروڑوں روپے کا مال جل گیا، متاثرہ تاجروں نے حکومت سے ازالے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مارکیٹ میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، آگ لگنے کے بعد ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان نے ہائیڈرنٹس پر ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا تھا، ایم ڈی نے کہا کہ لانڈھی اور صفورا ہائیڈرنٹس سے بھی متعدد ٹینکروں کے ذریعے سیکڑوں گیلن پانی آتش زدگی کے مقام پر پہنچایا گیا۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ کا کہنا تھا کہ انھوں نے فائر ٹینڈرز کو پانی کی فراہمی کے جاری آپریشن کی خود نگرانی کی۔ تاہم دوسری طرف مارکیٹ کے متاثرہ تاجروں نے کہا ہے کہ فائر بریگیڈ کا عملہ ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے پہنچا۔

    تین ہٹی آتش زدگی، متاثرہ خاندانوں کی بڑی تعداد کھلے آسمان تلے موجود

    تاجروں کا کہنا تھا کہ پہلی گاڑی جو موقع پر پہنچی اس میں بھی پانی فوری ختم ہو گیا، ملیر فائر اسٹیشن میں تمام گاڑیاں خراب کھڑی ہیں، دیگر اسٹیشنز سے گاڑیاں تاخیر سے پہنچیں۔

    متاثرہ تاجروں نے کہا کہ 14 دکانوں میں کروڑوں کا مال جل گیا، حکومت اس نقصان کا ازالہ کرے، چیف جسٹس بھی اس صورت حال کا نوٹس لیں۔

    یاد رہے کہ 21 جنوری کو بھی کراچی کے علاقے تین ہٹی پل کے نیچے واقع جھگیوں میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی، جس کے باعث 150 جھونپڑیاں جل کر راکھ ہو گئی تھیں، متاثرین کی بحالی کے لیے تاحال مستقل انتظام نہیں کیا جا سکا ہے۔

  • تین ہٹی آتش زدگی، متاثرہ خاندانوں کی بڑی تعداد کھلے آسمان تلے موجود

    تین ہٹی آتش زدگی، متاثرہ خاندانوں کی بڑی تعداد کھلے آسمان تلے موجود

    کراچی: شہر قائد کے علاقے تین ہٹی پل کے نیچے آتش زدگی سے متاثرہ خاندانوں کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے بیھٹی ہوئی ہے، متاثرہ کچی آبادی میں چوری کا نیا دھندہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے تین ہٹی کے قریب جھگیوں میں آگ لگنے سے متاثرہ خاندانوں کی بڑی تعداد ابھی بھی کھلے آسمان تلے بے آسرا بیٹھی ہوئی ہے، متاثرین کا مطالبہ ہے کہ ان کے لیے سر چھپانے کا بندوبست کیا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق متاثرین کا کہنا ہے کہ سخت سردی میں انھیں اپنے بچوں کے ساتھ شدید پریشانی کا سامنا ہے، سر چھپانے کے لیے کچھ جھونپڑیاں بنا کر دی گئی ہیں لیکن وہ نا کافی ہیں، حکومت فوری طور پر ہمارے سر چھپانے کا بندوبست کرے۔

    یو اے ای کی کراچی میں جلنے والی جھگیوں کے متاثرین کے لیے امداد

    دوسری طرف محفوظ ٹھکانے نہ ہونے کے باعث تین ہٹی کی متاثرہ کچی آبادی میں چوری کا نیا دھندہ شروع ہو گیا ہے، امدادی سامان اسٹاک کر کے مارکیٹ میں بیچے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے، متاثرین نے شکوہ کیا کہ سامان انھیں دینے کی بہ جائے مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے۔

    متاثرین نے شہریوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ امدادی سامان خود لا کر تقسیم کریں۔ خیال رہے کہ منگل کے روز کراچی کے علاقے تین ہٹی پل کے نیچے واقع جھگیوں میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی، جس کے باعث 150 جھونپڑیاں جل کر راکھ ہو گئی تھیں۔

  • گوجرانوالہ: ریلوے اسٹیشن پر لگنے والی آگ 18 گھنٹے بعد بجھا دی گئی

    گوجرانوالہ: ریلوے اسٹیشن پر لگنے والی آگ 18 گھنٹے بعد بجھا دی گئی

    گوجرانوالہ: وزیر آباد ہری پور ریلوے اسٹیشن کے گودام میں لگنے والی آگ پر 18 گھنٹے بعد قابو پا لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز گوجرانوالہ میں وزیر آباد ہری پور ریلوے اسٹیشن کے لکڑی کے گودام میں آگ لگ گئی تھی، آگ کے شعلوں پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کو اٹھارہ گھنٹے لگے، گودام میں آگ گزشتہ روز صبح 5 بجے لگی تھی، ریسکیو کی 18 گاڑیوں نے آپریشن میں حصہ لیا۔

    اندھیرے کے باعث امدادی اداروں کو آگ بجھانے میں سخت مشکلات پیش آئیں، پاک فوج کے جوان بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف رہے، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ آگ وقفے وقفے سے دوبارہ بھڑک اٹھتی تھی جس کے باعث قابو پانے میں دیر لگی۔

    گودام میں لگنے والی آگ سے کروڑوں کی لکڑی جل گئی ہے، ڈپٹی کمشنر سہیل اشرف کا کہنا ہے کہ آتش زدگی سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔

    ریسکیو کا کہنا تھا کہ اندھیرے کی وجہ سے آگ بجھانے میں مشکل پیش آئی، بھڑکنے کے بعد آگ نے پورے گودام کو لپیٹ میں لے لیا، آگ پر قابو پائے جانے کے بعد اب کولنگ کا عمل کیا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ گوجرانوالہ کے علاقے شیرانوالہ باغ کے قریب لنڈا بازار میں آگ لگ گئی تھی، جس کے باعث کروڑوں روپے مالیت کے کپڑے اور جوتے جل کر راکھ ہو گئے تھے۔

  • وہ شاعر جس نے اپنا دیوان بچاتے ہوئے جان دے دی

    وہ شاعر جس نے اپنا دیوان بچاتے ہوئے جان دے دی

    وحید الدین وحید کا تعلق الہٰ آباد سے تھا۔ ان کا شمار اپنے دور کے نام ور اور استاد شعرا میں‌ ہوتا ہے۔

    ان سے شاعری میں اصلاح لینے والوں میں اکبرؔ الہٰ آبادی نے بہت شہرت حاصل کی۔ ان کے علاوہ بھی ہندوستان کے متعدد شعرا ان سے اصلاح‌ لیتے تھے۔

    کہتے ہیں ایک روز ان کے گھر کو آگ لگی تو انھوں نے باہر نکلنے کے بجائے اپنے کلام کو سمیٹنے کی کوشش کی اور اس دوران دَم گھٹ جانے سے انتقال کر گئے۔

    وحید الہ آبادی اردو کے واحد شاعر ہیں جو اپنا تخلیقی سرمایہ بچاتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوئے۔

    ان کے یہ دو اشعار دیکھیے۔

    میں نے جب وادیِ غربت میں قدم رکھا تھا
    دور تک یادِ وطن آئی تھی سمجھانے کو

    سب کی ہے اس عہد میں مٹی خراب
    ذلتیں باقی ہیں توقیریں گئیں

    وحید الہ آبادی نے اپنے تخلیقی جوہر اور شاعرانہ صلاحیتوں کے باعث اس دور میں سب کی توجہ حاصل کی اور شناخت بنائی جب ہندوستان میں استاد شعرا میں‌ شاہ نصیر، آتش، ذوق اور داغ جیسی شخصیات کا نام لیا جاتا تھا۔ کہتے ہیں کہ خود وحید الہ آبادی نے مرزا حیدر علی آتش اور بعد میں بشیرعلی بشیر سے مشورۂ سخن کیا۔