Tag: آثار قدیمہ

  • مسخ شدہ مجسموں کی تھری ڈی پرنٹنگ سے بحالی

    مسخ شدہ مجسموں کی تھری ڈی پرنٹنگ سے بحالی

    شام کے قدیم تاریخی شہر پالمیرا میں داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ مجسموں کو تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعہ ان کی اصل حالت میں تقریباً واپس لے آیا گیا۔

    گزشتہ برس داعش نے شام کے شہر پالمیرا پر قبضہ کرلیا تھا۔ یہ شہر 2 ہزار قبل مسیح سال قدیم ہے اور یہاں بے شمار تاریخی کھنڈرات موجود تھے جنہیں داعش نے بے دردی سے تباہ کر دیا۔

    مزید پڑھیں: پالمیرا کے کھنڈرات داعش سے قبل اور بعد میں

    داعشی جنگجوؤں نے سینکڑوں قدیم عمارتوں کو مسمار اور مجسموں کو توڑ دیا تھا۔ کچھ عرصے بعد اتحادی فوجوں نے شہر کو داعش سے تو آزاد کروا لیا، لیکن تب تک شہر اپنا تاریخی ورثہ کھو چکا تھا۔

    یہاں سے ملنے والے مسخ شدہ مجسموں کو مختلف ممالک میں بھیجا گیا جہاں ان کی بحالی و مرمت کا کام جاری ہے۔

    ایسے ہی کچھ مجسموں کو روم میں تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے کسی حد تک ان کی اصل حالت میں واپس لایا جا چکا ہے۔

    statue-5

    داعش کے جنگجوؤں نے ان مجسموں کے چہروں کو خاص طور پر نشانہ بنایا تھا اور ان پر بھاری اوزاروں سے ضربیں لگائیں تھی۔

    روم میں ماہرین نے ان مجسموں کے چہرے کے بچ جانے والے حصوں کی لیزر سے اسکیننگ کی۔ بعد ازاں چہرے کو مکمل کرنے کے لیے ان سے مطابقت رکھتے ہوئے نئے حصے بنائے گئے۔

    statue-3

    نئے ٹکڑوں کو مقناطیس کی مدد سے نصب کیا گیا۔

    statue-4

    statue

    بحالی کے بعد ان مجسموں کو اب کچھ دن بعد واپس شام بھجوا دیا جائے گا جہاں انہیں دمشق کے میوزیم میں رکھا جائے گا۔

  • رومی سلطنت کی 22 ہزار سال قدیم کندہ کاری دریافت

    رومی سلطنت کی 22 ہزار سال قدیم کندہ کاری دریافت

    ترکی میں قدیم تاریخی شہر زیوگما میں 22 ہزار سال قدیم کندہ کاری دریافت کرلی گئی۔ قدیم الفاظ اور نقش نگاری پر مشتمل یہ کندہ کاری فرش پر کی گئی تھی۔

    mosaic-2

    mosaic-4

    زیوگما نامی شہر جو موجودہ دور میں ترکی کا حصہ ہے، دوسری صدی قبل مسیح میں قدیم رومی سلطنت کا اہم شہر اور تجارتی مرکز تھا۔ یہاں 80 ہزار افراد رہائش پذیر ہوا کرتے تھے۔

    اس شہر میں چھپے آثار قدیمہ کی دریافت کے لیے یہاں سنہ 2007 سے کھدائی کا آغاز کیا گیا۔ اس سے قبل یہ شہر زیر آب تھا۔

    زیوگما میں کھدائی کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ اس سے قبل بھی یہاں 2 سے 3 ہزار گھروں پر مشتمل علاقہ دریافت کیا جاچکا ہے۔ ان گھروں کے آثار قدیمہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں بہت شاندار طریقے سے تعمیر کیا گیا ہوگا۔

    mosaic-5

    حال ہی میں دریافت کی جانے والی رنگین کندہ کاری کو ماہرین نے ایک شاندار دریافت قرار دیا ہے۔ کھدائی میں شامل ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کے علاوہ بھی اس شہر کی مزید چیزیں دریافت کی ہیں۔

    mosaic-3

    ان کے مطابق انہوں نے ایسے گھر بھی دریافت کیے ہیں جو دیو قامت پتھروں یا چٹانوں کے اندر تراشے گئے تھے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ خوبصورت قدیم تعمیری باقیات ہماری شاندار ثقافت کا حصہ ہیں۔ یہ نہ صرف ہماری ثقافتی تاریخ میں ایک بہترین اضافہ ہیں بلکہ ان سے ہمیں قدیم دور کو مزید بہتر طریقے سے سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔

  • موہن جو دڑو کی ویب سائٹ تیاری کے مراحل میں

    موہن جو دڑو کی ویب سائٹ تیاری کے مراحل میں

    کراچی: وزیر برائے ثقافتی امور سندھ سید سردار شاہ کا کہنا ہے کہ وادی سندھ کی تہذیب کے اہم شہر موہن جو دڑو سے متعلق ویب سائٹ جلد پیش کردی جائے گی جس کے بعد یہ ملک کے پہلے آثار قدیمہ ہوں گے جن کی اپنی ویب سائٹ موجود ہوگی۔

    نیشنل فنڈ فار موہن جو دڑو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور یہ اگلے ماہ لانچ کردی جائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ ان آثار قدیمہ پر ایک تحقیقی ادارہ بھی زیر تکمیل ہے جس کی تعمیر بہت جلد مکمل کرلی جائے گی۔ یہ ادارہ دنیا بھر میں موہن جو دڑو پر کی جانے والی تحقیقوں میں تعاون کے لیے مدد گار ثابت ہوگا۔

    mohenjo-3

    یاد رہے کہ وادی سندھ کی تہذیب کو ڈھائی ہزار سال قدیم خیال کیا جاتا ہے تاہم کچھ عرصہ قبل کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ یہ تہذیب ممکنہ طور پر کم از کم 8000 سال قدیم ہوسکتی ہے۔

    اگر ماہرین اسے ثابت کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ تہذیب میسو پوٹیمیا اور مصر کی تہذیب سے بھی قدیم ہوگی۔ واضح رہے کہ میسو پوٹیمیا تہذیب اب تک کی معلوم تاریخ، یعنی 31 سو سال قبل مسیح کی قدیم ترین تہذیب مانی جاتی ہے۔

    mohenjo-1

    وادی سندھ کی تہذیب بھارت اور پاکستان کے کئی علاقوں پر مشتمل ہے جس میں پنجاب میں واقع ہڑپہ اور سندھ میں واقع موہن جودڑو نمایاں شہر ہیں۔ اس سے قبل ایک اور تحقیق کے مطابق بھارت کے دریائے سرسوتی کے کنارے بھی اس تہذیب کے آثار ملے تھے۔

    یہ دریا 4000 سال قبل معدوم ہوگیا تھا۔ اس تحقیق نے ہی محققین کو ’وادی سندھ کی ڈھائی ہزار سال قدیم تہذیب‘ کے نظریے پر نظر ثانی پر مجبور کیا۔

    ماہرین اس عظیم تہذیب کے زوال کے اسباب پر بھی نئے سرے سے تحقیق کر رہے ہیں۔ اس سے قبل خیال کیا جاتا تھا کہ موسمی تغیر یا کلائمٹ چینج اس قدیم تہذیب کے خاتمے کا سبب بنا تھا۔

  • سطح آب کم ہونے پر گوتم بدھ کا تراشیدہ مجسمہ ظاہر

    سطح آب کم ہونے پر گوتم بدھ کا تراشیدہ مجسمہ ظاہر

    بیجنگ: چین کے صوبے ژجیانگ میں ایک ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے پر گوتم بدھ کا ایک قدیم مجسمہ ظاہر ہوگیا۔ یہ مجسمہ 600 سال قدیم بتایا جارہا ہے۔

    چین کے صوبے ژجیانگ میں واقع ہونگ مین ڈیم میں جب معمول کے مطابق اس موسم میں پانی کی سطح کم ہوئی تو پانی کے اندر سے گوتم بدھ کا ایک 600 سالہ قدیم مجسمہ تراشیدہ مجسمہ ظاہر ہوگیا۔

    buddha-4

    یہ مجسمہ تقریباً 13 فٹ بلند ہے اور یہ ایک چٹان کے اندر تراشا گیا ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ مجسمہ چین کے منگ خانوادے کے دور میں تراشا گیا جس نے تقریباً 300 سال تک چین پر حکومت کی۔

    غیر متوقع طور پر پانی کے اندر سے ظاہر ہونے والا یہ مجسمہ ان آثار قدیمہ کا حصہ ہے جو یہاں دو دریاؤں کے دوراہے پر واقع ہیں۔ ان میں قدیم دور کی بنائی گئی پگڈنڈیاں، کندہ کاری اور ایک بڑے ہال کی بنیاد شامل ہے۔

    buddha-3

    ان آثار قدیمہ کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ چین کی لوک کہانیوں کے مطابق یہ مجسمے مختلف آفات سے حفاظت کے لیے بنائے جاتے تھے۔ اس وقت بھی مقامی آبادی اس مجسمے کے ظاہر ہونے کو نیگ شگون خیال کر رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ژجیانگ کا یہ ڈیم سنہ 1958 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس وقت یہاں رہائش پذیر بہت سے لوگوں کو دوسری جگہ منتقل ہونے کا کہا گیا تھا۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈیم کی تعمیر کے وقت بھی یہ مجسمہ سطح زمین پر موجود تھا جو کچھ سالوں بعد زیر آب چلا گیا۔

    buddha-2

    ان لوگوں نے جب اس مجسمے کے ظاہر ہونے کی خبریں سنیں تو اس کی زیارت کے لیے انہوں نے ایک بار پھر اپنے پرانے علاقے کا دورہ کیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مارچ میں سیلابوں کی وجہ سے جب ڈیم میں پانی بھر جائے گا تو یہ مجسمہ ایک بار پھر زیر آب چلا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بدھ مت کے ماننے والوں نے ہمیشہ سے گوتم بدھ سے اپنی عقیدت کا اظہار پہاڑوں اور چٹانوں پر اپنے ہاتھوں سے ان کے مجسمے تراش کر کیا ہے۔ چین کے طول و عرض پر ایسے بے شمار غار اور پہاڑی سلسلے ہیں جن میں گوتم بدھ کے انسانی ہاتھوں سے تراشے گئے لاتعداد مجسمے موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں: شاہراہ ریشم پر سفر کرتی گندھارا تہذیب

  • چار ہزار سال پرانے آلو دریافت

    چار ہزار سال پرانے آلو دریافت

    اوٹاوا: کینیڈا کے ساحلی علاقے سے کھدائی کے دوران قدیم ترین آلو دریافت ہوئے ہیں۔ یہ آلو جن کی رنگت بالکل سیاہ ہوچکی ہے اور اب یہ کھانے کے قابل نہیں رہے، ماہرین کے مطابق 3 ہزار 8 سو سال قدیم ہیں۔

    جرنل سائنس کے تازہ ترین شمارے میں شائع کردہ مضمون کے مطابق یہ آلو ہزاروں سال قبل رہنے والے افراد کی زراعت اور باغبانی کا ثبوت ہیں۔

    potato-2

    ماہرین کے مطابق جس دور میں یہ آلو اگائے گئے اس وقت یہاں کاٹز نامی قدیم قبیلہ آباد تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ان آلوؤں کا یہاں سے ملنا ظاہر کرتا ہے کہ اس دور میں یہاں آباد لوگ بحر الکاہل کے پانی سے زراعت اور باغبانی کیا کرتے تھے۔

    ملنے والے آلو جو کسی زمانے میں گہرے رنگ کے بھورے ہوا کرتے تھے، اب بالکل سیاہ ہوچکے ہیں البتہ ان کے اندر موجود نشاستہ یا کاربو ہائیڈریٹس اب بھی برقرار ہے۔

  • یونان میں پہاڑ پر قائم شہر کے کھنڈرات دریافت

    یونان میں پہاڑ پر قائم شہر کے کھنڈرات دریافت

    ایتھنز: یونانی ماہرین نے وسطی یونان میں ایک قدیم شہر دریافت کیا ہے جو کسی زمانے میں ایک پہاڑ پر آباد تھا۔

    سوئیڈن کی گوتھن برگ یونیورسٹی کی ایتھنز میں موجود شاخ کے ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی یونان میں پہاڑ پر ایک قدیم شہر کے کھنڈرات دریافت کیے ہے۔ یہ کھنڈرات دارالحکومت ایتھنز سے 5 گھنٹے کی مسافت پر واقع ہیں۔

    یہ کھنڈرات یونان کے اسٹرونگ یلو وونی پہاڑ کے اوپر اور اطراف میں پھیلے ہوئے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آثار سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شہر مختلف تاریخی ادوار میں قائم رہا۔ ان کے مطابق کسی پہاڑ اور اس کے قریب کسی شہر کا آباد ہونا تاریخ میں ایک غیر معمولی بات ہے۔

    مزید پڑھیں: وادی سندھ کی تہذیب 2,500 سال سے بھی قدیم

    اتفاقیہ ہونے والی اس دریافت (کے پروجیکٹ) کے سربراہ روبن رونلنڈ کا کہنا ہے کہ اس پہاڑی میں بے شمار اسرار چھپے ہوئے ہیں۔ کھنڈرات میں بلند مینار، دیواریں اور شہر کے دروازے شامل ہیں جو پہاڑ کی چوٹی اور اس کے ڈھلانوں پر موجود ہیں اور بہت کم مقامات ایسے ہیں جو براہ راست زمین پر موجود ہوں۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق انہوں نے شہر میں سڑکوں کے نشانات کا بھی مشاہدہ کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بڑا شہر تھا۔ انہیں وہاں سے قدیم برتن اور سکے بھی ملے ہیں جس سے وہ اس درست وقت کا اندازہ لگا سکتے ہیں جب یہ شہر آباد تھا۔

    city-2

    ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ شہر حضرت عیسیٰ کی آمد سے 3 یا 4 صدی پرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس شہر کی بربادی کی وجہ یہاں رومنوں کے حملے اور فتوحات ہوں جس نے اس شہر کو ویران کردیا ہو۔

    اس شہر کی دریافت کے بعد ماہرین کو یقین ہے کہ یہ اس دور کی یونانی تاریخ کو مزید سمجھنے میں مدد دے گی۔

  • موت سے بھاگنے کی کوشش کرتا ڈائنو سار؟

    موت سے بھاگنے کی کوشش کرتا ڈائنو سار؟

    بیجنگ: چین کے شہر گانزو میں اتفاقیہ طور پر ایسے ڈائنو سار کا ڈھانچہ دریافت ہوا ہے جسے دیکھ کر یوں لگ رہا ہے جیسے وہ کسی شے سے بچنے کے لیے بھاگ رہا ہو۔

    چین کے شہر گانزو میں ایک اسکول کی تعمیر کے لیے کی جانے والی کھدائی کے دوران مزدوروں نے ایک صدیوں پرانے ڈائنو سار کی باقیات دریافت کر ڈالیں۔ اس ڈائنو سار کے پروں کی جگہ بازو، ایک چونچ جبکہ سر پر ایک کلغی بھی ہے۔

    دو میٹر لمبے اس ڈائنو سار کو پروں کی وجہ سے ڈریگن کا نام دیا گیا ہے۔ اسے دیکھ کر لگ رہا ہے جیسے وہ کسی شے سے بھاگنے کی کوشش کر رہا ہو، لیکن اس کا پاؤں کیچڑ میں پھسل گیا اور بھاگنے کی ناکام جدوجہد کے بعد وہ وہیں ہلاک ہوگیا۔ اس کی باقیات اسی حالت میں دریافت ہوئی ہیں۔

    مزید پڑھیں: چین میں ڈائنو سار کے انڈے برآمد

    ماہرین رکازیات کے مطابق یہ ڈریگن ’کریٹیشس‘ دور سے تعلق رکھتا ہے۔ کریٹیشس دور زمین پر عظیم الجثہ (ڈائنوسار) جانداروں کا سب سے طویل دور کہلاتا ہے جو تقریباً 16 کروڑ سال کے طویل عرصے پر مشتمل تھا۔ اس دور کا خاتمہ اب سے 6 سے 7 کروڑ سال قبل ہوگیا۔

    اسکاٹ لینڈ یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کے ماہر رکازیات اسٹیو بروسٹ کا کہنا ہے کہ اس ڈریگن کی دریافت ڈائنو سار، ان کے دور اور ان کے خاتمے کے بارے میں سمجھنے کے لیے مزید معلومات فراہم کرے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی مقام سے 5 مزید ڈریگن کی باقیات ملی ہیں اور ان کو دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے خاتمے کا وقت قریب ہونے کے باوجود ان کی نسل میں ارتقا کا سلسلہ جاری تھا۔

    ماہرین کے مطابق اس ڈریگن کا جسم کیچڑ کے ساتھ مل کر پتھر کی شکل میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جس حالت میں ملا ہے وہ حالت نہایت حیرت انگیز ہے۔

    اس سے قبل منگولیا میں بھی ایسے ہی دو ڈائنو سار کی باقیات ملی ہیں جو لڑائی میں مصروف تھے اور اسی دوران ان پر ریٹ کا ٹیلہ آ گرا۔ ماہرین کو ان کے ڈھانچے آپس میں متصادم ہی ملے۔

  • ٹوائلٹ کی جگہ آثار قدیمہ دریافت

    ٹوائلٹ کی جگہ آثار قدیمہ دریافت

    میلبرن: کیا ہوگا جب آپ فطرت کی پکار پر کسی سنسان جگہ پر جائیں اور اتفاق سے وہاں خفیہ خزانے دریافت کرلیں؟ یقیناً آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز تو بن جائیں گے لیکن شاید آپ کو وجہ آمد بتاتے ہوئے بہت شرمندگی ہوگی۔

    ایسا ہی کچھ ایک آسٹریلوی شہری کے ساتھ ہوا جو ڈرائیونگ کے دوران رفع حاجت کے لیے ایک سنسان جگہ پر اترا اور وہاں سے آسٹریلوی تاریخ کے اہم آثار قدیمہ دریافت کر بیٹھا۔

    پہاڑوں میں پوشیدہ یہ جگہ 49 ہزار سال قبل آسٹریلیا کے اصل رہائشیوں یعنی ایبوریجنل افراد کی رہائش گاہ تھی۔ یہ جگہ آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ سے 340 میل دور شمال میں واقع ہے۔

    اتفاقی دریافت کے بعد ماہرین نے اس جگہ کا جائزہ لیا تو یہاں سے کچھ ہڈیاں اور قدیم اشیا بھی برآمد ہوئیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اتفاقاً سامنے آنی والی یہ دریافت ایبوریجنلز پر کی جانے والی تحقیق کے لیے نہایت معاون ثابت ہوگی اور اس سے ان کی تحقیق کو نئی سمت ملے گی۔

  • زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    آپ نے اکثر اوقات ٹی وی، انٹرنیٹ اور اخبارات میں ان عظیم الجثہ سروں کو دیکھا ہوگا۔ یہ سر بحر اقیانوس میں واقع مشرقی جزیرے پر موجود ہیں۔

    یہ علاقہ ملک چلی کی ملکیت ہے۔ یہاں موجود نیشنل پارک کسی نامعلوم تہذیب کی یادگار ہے اور ماہرین ابھی تک مخمصہ کا شکار ہیں کہ یہاں نصب کیے گئے یہ بڑے بڑے سر آخر کس چیز کی نشانی ہیں۔

    island-8

    پراسراریت کی دھند میں لپٹے یہ سر دنیا بھر کے تاریخ دانوں اور سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں اور انہیں دیکھنے کے لیے روزانہ بے شمار لوگ آتے ہیں۔

    تاہم کچھ ماہرین آثار قدیمہ نے اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش کی کہ کیا یہ زمین میں نصب صرف سر ہیں یا ان کے نیچے کچھ اور بھی موجود ہے۔

    ایک غیر ملکی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق کچھ عشروں قبل ان سروں کے آس پاس زمین کی کھدائی گئی تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ ان سروں کے نیچے کیا ہے۔

    island-7

    کھدائی کے بعد ماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان سروں کے نیچے پورے جسم بھی موجود ہیں جو نہایت طویل القامت ہیں۔

    island-5

    ماہرین نے اندازہ لگایا کہ درحقیقت انہیں اس طرح نصب نہیں کیا گیا جس طرح یہ اب موجود ہیں۔ یہ مکمل مجسمے تھے جو موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کے باعث زمین اور پانی میں دفن ہوتے گئے اور آخر کار صرف ان کا سر دنیا کے سامنے رہ گیا۔

    island-6

    اس تحقیق سے کئی عرصہ قبل ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح اور محقق ہیئردل کہہ چکے تھے کہ ان سروں کا جسم بھی موجود ہوسکتا ہے جو زمین میں دفن ہوگا۔ ہوسکتا ہے انہوں نے یہ بات مقامی افراد کی لوک داستانوں کی بنیاد پر کہی ہو۔

    island-3

    اس کھدائی کے دوران ماہرین نے وہ تکنیک بھی دریافت کی جس کے ذریعہ آج سے ہزاروں سال قبل ان دیوہیکل مجسموں کو مضبوطی سے نصب کیا گیا۔

    island-4

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے کئی دیگر مقامات کی طرح اس تہذیبی ورثے کو بھی سمندر کی لہروں میں اضافے اور زمینی کٹاؤ کے باعث خطرہ لاحق ہے۔ سطح سمندر میں اضافہ اس تہذیبی یادگار اور اس کے نیچے موجود جزیرے دونوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔

    island-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند عشروں میں یہ مجسمے جو کہ اب صرف سر رہ گئے ہیں، مکمل طور پر زمین برد یا سمندر برد ہوجائیں گے اور اس کے بعد ان کا نام و نشان بھی نہیں ہوگا۔


     

  • داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ ثقافتی ورثے کی روم میں نمائش

    داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ ثقافتی ورثے کی روم میں نمائش

    روم: اٹلی کے دارالحکومت روم میں شام اور عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کے ہاتھوں تباہ ہونے والے 3 تاریخی ثقافتی ورثوں کی نقل کو ایک نمائش میں پیش کیا گیا۔ یہ انمول نمونے مشرق وسطیٰ کی تاریخی و تہذیبی ثقافت کا اہم ورثہ تھے۔

    یہ نمائش روم کے قدیم تھیٹر کولوزیم میں منعقد کی گئی۔

    مزید پڑھیں: روم کے تاریخی کولوزیم کی سیر کریں

    ان تاریخی ورثوں میں ایک انسانی سر کا حامل پروں والا بیل ہے جو عراق کے قدیم شہر نمرود میں ہوتا تھا، جبکہ شام کے تاریخی شہر پالمیرا کی ایک عبادت گاہ کی چھت کا ایک ٹکڑا بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: پالمیرا کے تاریخی کھنڈرات ۔ داعش کے ہاتھوں تباہی سے قبل اور بعد میں

    اس موقع پر اٹلی کے وزیر خارجہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عرصے سے جنگ زدہ علاقوں کی تاریخی ثقافت کو بچانے کی کوششوں میں سرگرداں تھے۔ اس نمائش کا انعقاد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    rome-2

    rome-1

    rome-3

    نمائش میں پالمیرا کے ہی دو تباہ شدہ مجسمے بھی شامل ہیں جنہیں شامی محکمہ آثار قدیمہ نے بڑی دقتوں سے روم پہنچایا۔

    شام اور عراق کے ان آثار قدیمہ اور تاریخی خزانے کو تھری ڈی پرنٹرز کی مدد سے دوبارہ تخلیق کیا گیا ہے جس میں 3 ماہ کا عرصہ لگا۔ نمائش کے بعد انہیں واپس شام بھیج دیا جائے گا۔

    rome-4

    اس منصوبے پر کام کرنے والے ماہرین کے مطابق انہوں نے اس ورثے کی دوبارہ تخلیق کے لیے پرانی تصاویر اور ان مقامات کی سیر کرنے والے افراد کے بیانات سے مدد لی۔

    ان کے مطابق جب انہوں نے عبادت گاہ کی چھت کا ٹکڑا تیار کیا تو وہ بالکل نئے جیسا لگ رہا تھا، جس کے بعد انہوں نے ہاتھ سے اس پر بوسیدگی کے نشانات بنائے۔ اس کام میں ایک ماہ کا عرصہ لگا۔

    روم میں جاری اس نمائش کا مقصد لوگوں میں ثقافتی ورثے کی تباہی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں اس کی حفاظت کے بارے میں شعور دینا ہے۔ یہ نمائش 11 دسمبر تک جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ شام اور عراق میں داعش کے ہاتھوں تاریخی ورثوں کی تباہی پر دنیا بھر کے تاریخ دان اور تاریخ سے محبت کرنے والے افراد سخت تشویش کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ یونیسکو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    rome-5

    اس سے قبل نیویارک میں بھی ایک ایسی ہی نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں پالمیرا شہر کی ایک تباہ شدہ محراب کی نقل کو پیش کیا گیا تھا۔