Tag: آذربائیجان

  • آرمینیا، آذربائیجان میں روس نے پھر جنگ بندی کرا دی

    آرمینیا، آذربائیجان میں روس نے پھر جنگ بندی کرا دی

    ماسکو: سرحدی جھڑپ کے بعد آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ روس کی ثالثی میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    یریوان میں آرمینیا کی وزارت دفاع سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے، آرمینیا کی مشرقی سرحد پر صورت حال اب نسبتاً مستحکم ہے۔

    یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج کے درمیان سرحد پر گزشتہ روز جھڑپیں ہوئی تھیں، مشترکہ سرحد پر نئی جھڑپوں میں 15 آرمینین فوجی ہلاک ہوئے، جب کہ آذری فوج نے 2 فوجی ٹھکانوں پر قبضہ بھی کیا۔

    نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    آرمینیا کی وزارت دفاع نے تصدیق کی کہ سرحدی جھڑپوں میں 2 فوجی ٹھکانوں پر آذربائیجان کا قبضہ ہوگیا، پندرہ فوجی ہلاک ہوئے جب کہ 12 فوجیوں کو آذربائیجان نے پکڑ لیا۔

    جھڑپ میں نقصان اٹھانے کے بعد آرمینیا نے روس سے آذربائیجان کے خلاف فوجی مدد طلب کی، تاہم روس کی جانب سے اس پر فوری رد عمل سامنے نہیں آیا۔

    آذربائیجان کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ آرمینیائی فوجیوں نے کیلبازار اور لاچین کے اضلاع میں آذربائیجانی ٹھکانوں پر حملہ کیا، جس میں 2 آذربائیجانی فوجی زخمی ہوئے، جس کے جواب میں ہمارے فوجیوں نے دشمن کی پیش قدمی کو روکا اور آرمینیائی فوجیوں کو گھیر کر حراست میں لے لیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے کے کنٹرول کے لیے 6 ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تصادم میں 6,500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اور یہ تصادم نومبر میں روس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوا۔

    جنگ بندی کے معاہدے کے تحت آرمینیا نے کئی دہائیوں سے اپنے زیر کنٹرول علاقے کو چھوڑ دیا تھا۔

  • نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    باکو: آذربائیجان اور آرمینیا کی مشترکہ سرحد پر نئی جھڑپوں میں 15 آرمینین فوجی ہلاک ہو گئے، جب کہ آذری فوج نے کئی فوجی ٹھکانوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ سرحدی جھڑپوں میں 2 فوجی ٹھکانوں پر آذربائیجان کا قبضہ ہوگیا، ان کے پندرہ فوجی بھی ہلاک ہوئے جب کہ 12 فوجیوں کو آذربائیجان نے پکڑ لیا۔

    دارالحکومت یریوان سے آرمینیا کی وزارت دفاع کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تازہ جھڑپوں میں فوجی ٹھکانے بھی آرمینیا کے قبضے سے نکل گئے ہیں، جب کہ متعدد فوجی زخمی ہیں۔ آرمینیا نے روس سے آذربائیجان کے خلاف فوجی مدد طلب کر لی ہے، تاہم روس کی جانب سے اس پر فوری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے کے کنٹرول کے لیے 6 ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تصادم میں 6,500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اور یہ تصادم نومبر میں روس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوا۔

    جنگ بندی کے معاہدے کے تحت آرمینیا نے کئی دہائیوں سے اپنے زیر کنٹرول علاقے کو چھوڑ دیا تھا۔

    ادھر منگل کو آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بھی کہا ہے کہ آرمینیا کی مسلح افواج نے صبح 11 بجے ریاستی سرحد پر بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی کی۔

    وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ آرمینیائی فوجیوں نے کیلبازار اور لاچین کے اضلاع میں آذربائیجانی ٹھکانوں پر حملہ کیا، جس میں 2 آذربائیجانی فوجی زخمی ہوئے، جس کے جواب میں ہمارے فوجیوں نے دشمن کی پیش قدمی کو روکا اور آرمینیائی فوجیوں کو گھیر کر حراست میں لے لیا۔

    دریں اثنا، یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل نے آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ "مکمل جنگ بندی” کریں۔

  • پاکستان کی حمایت کے بعد ہی قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئیں: سفیر آذربائیجان

    پاکستان کی حمایت کے بعد ہی قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئیں: سفیر آذربائیجان

    اسلام آباد: کاراباخ کی آزادی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آذربائیجان کے سفیر خضار فرہادوو نے کہا ہے کہ پاکستان کی حمایت کے بعد ہی عالمی سطح پر قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا کی جارحیت کے خلاف آذربائیجان کی 44 روزہ جنگ کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آذربائیجان کے سفیر خضار فرہادوو نے اسلام آباد میں آج پیر کو پریس کانفرنس کی۔

    انھوں نے کہا کہ آرمینیا نے 30 سال سے ناگورنو کاراباخ پر قبضہ کر رکھا تھا، وہ جنگی جرائم اور نسل کشی میں ملوث رہا اور سینکڑوں معصوم آذریوں کا قتل عام کیا، آذربائیجان نے بارہا دنیا کو آرمینیا کی جارحیت روکنے، سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی اپیل کی۔

    سفیر نے کہا پاکستان پہلا ملک تھا جس نے اپنی پارلیمان میں آرمینین نسل کشی پر مذمتی قرارداد منظور کی، پاکستان نے آذربائیجان کی منصفانہ جدوجہد میں مکمل تعاون کیا، پاکستان کی حمایت سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں آذربائیجان کی پہلی قرارداد منظور ہوئی، اور پاکستان کی حمایت کے بعد ہی دیگر قراردادیں منظور ہوتی رہیں۔

    خضار فرہادوو نے کہا کہ آذربائیجان نے 30 سال تک مذاکرات کیے لیکن آرمینیا مقبوضہ علاقے خالی نہیں کرنا چاہتا تھا، 2016 کے بعد اس نے آذربائیجان کے دیگر علاقوں پر قبضہ کرنا چاہا، لیکن آذربائیجان نے چار روزہ جنگ میں آرمینیا کو شکست دی۔

    سفیر نے تاریخ کے اوراق دہراتے ہوئے کہا آرمینیا نے 2018 میں پھر آذربائیجان کے خلاف جنگ کی تیاری شروع کی، اور 2020 میں ایک بار پھر توپخانے سے معصوم آذری آبادی پر گولہ باری کا آغاز کیا، آرمینیا نے 27 ستمبر 2020 کو جب آذربائیجان پر حملہ کیا تو آذربائیجان نے اپنے دفاع میں جوابی حملہ کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ آرمینیا نے 44 روزہ جنگ کے دوران سکڈ، کلسٹر، فاسفورس بم سمیت بیلسٹک میزائل استعمال کیے، آرمینیا کی اس جارحیت میں 93 افراد جاں بحق، اور 454 زخمی ہوئے، 12 ہزار 292 شہری عمارتیں، 288 گاڑیاں، 1018 زرعی رقبے تباہ ہوئے۔ آرمینیا نے 1990 کے جنگی جرائم میں ہزاروں آذری قتل کیے تھے، 4 ہزار افراد تاحال لاپتا ہیں۔

    خضار فرہادوو کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے غیر ملکی جنگجوؤں کو بھی آذربائیجان کے خلاف جنگ کے لیے صف آرا کیا، لیکن پھر 10 نومبر 2020 کو امن معاہدے پر مجبوری میں دستخط کرنا پڑے، آذربائیجان نے ناگورنوکاراباخ پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا۔

    انھوں نے کہا پاکستان نے 44 روزہ جنگ میں سفارتی، سیاسی اور اخلاقی طور پر آذربائیجان کی حمایت کی، پاکستان کی حکومت، پارلیمان اور فوج آذربائیجان کے ساتھ کھڑی رہی، آذربائیجان ہر فورم پر پاکستان کی مکمل حمایت کرتا رہا اور کرتا رہے گا، اور آذربائیجان مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حل چاہتا ہے۔

  • خطرناک جزیرہ نما ابشرا کے بے خوف باسی

    خطرناک جزیرہ نما ابشرا کے بے خوف باسی

    بحیرۂ کیسپیئن کے کنارے پر مشرقی یورپ اور مغربی ایشیا کے بیچ واقع آذربائیجان قدرتی وسائل، خاص طور پر تیل کے ذخائر سے مالا مال ملک ہے جس نے حال ہی میں‌ آرمینیا سے ایک متنازع علاقہ پر جنگ کے بعد فتح حاصل کی ہے۔

    1991ء میں سوویت یونین کا شیرازہ بکھرا تو آذر بائیجان نے بھی ایک خودمختار اور آزاد ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے میں جگہ پائی۔

    اسی وسطی ایشیائی ملک آذربائیجان کا "ابشرا” نامی علاقہ ایک جزیرہ نما ہے۔ بحیرہ کیسپیئن سے لگے ہوئے اس علاقے میں آذربائیجان کا دارالحکومت اور خوب صورت شہر باکو بھی شامل ہے۔

    جزیرہ نما ابشرا مکمل طور پر آباد ہے اور یہاں‌ کے لوگ معمول کے مطابق اپنی سرگرمیاں‌ انجام دیتے ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ایک ایسی زمین پر رہتے ہیں‌ جو کسی بھی وقت، کسی بھی مقام سے پھٹ سکتی ہے!

    اس علاقے کو دنیا کا سب سے بڑا "پریشر ککر” بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ قدرتی گیس کے وہ ذخائر جو اس جزیرہ نما کی زمین کے نیچے موجود ہیں۔ یہاں‌ میتھین گیس کا دباؤ بڑھ جائے تو وہ زمین کی نرم سطح کو گویا پھاڑ کر باہر نکل پڑتی ہے اور دیکھنے والے کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے مٹی کا کوئی آتش فشاں پھٹ گیا ہو۔

    سائنس دانوں کے مطابق آذربائیجان میں 400 سے زائد مٹی کے ایسے آتش فشاں ہیں۔ اس علاقے میں ایسے دھماکے اکثر ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر تو خطرناک نہیں ہوتے ہیں، لیکن انھیں‌ معمولی بھی نہیں‌ سمجھنا چاہیے۔

    باکو شہر جو آذربائیجان کا دارالحکومت ہے اور سیروسیّاحت کے لیے مشہور ہے، وہاں سے صرف 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ایسا ہی ایک آتش فشاں زبردست دھماکے سے پھٹا تھا کہ اس سے نکلنے والے شعلے سیکڑوں میٹر تک بلند ہوئے جب کہ فضا مکمل طور پر کیچڑ اور دھوئیں سے بھر گئی تھی۔ یہ 2001 کا واقعہ ہے جب کہ 2017 میں بھی مقامی باشندوں‌ نے زور دار آواز کے بعد ایسا ہی ایک منظر دیکھا تھا۔

    مقامی لوگ جانتے ہیں‌ کہ اس پورے علاقے میں‌ کسی بھی پہر، کسی بھی مقام پر زمین میں‌ موجود گیس کے دباؤ سے دھماکہ ہوسکتا ہے اور فضا مٹّی اور شعلوں‌ سے بھر سکتی ہے، یہی نہیں‌ بلکہ اس کے نتیجے میں آگ بھی لگ سکتی ہے، مگر لوگ یہ علاقہ نہیں‌ چھوڑتے۔

    ابشرا جزیرہ نما ان آتش فشانوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ کہتے ہیں‌ کہ آج سے 70 برس قبل یہاں ایک پہاڑی پر کسی نے سگریٹ پھینک دی تھی اور اس جگہ پر آگ لگ گئی جو آج تک نہیں‌ بجھ سکی۔ یہ جگہ "فائر ماؤنٹین” کے نام سے مشہور ہے جہاں‌ تقریباََ دس مربع میٹر کے دائرے میں ہمیشہ آگ لگی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جزیرہ نما کو لینڈ آف فائر بھی کہا جاتا ہے۔

  • آذربائیجان کی فوج نے کاراباخ میں ترکی پرچم لہرا دیا

    آذربائیجان کی فوج نے کاراباخ میں ترکی پرچم لہرا دیا

    باکو: آذری فوجیوں نے تنازعے والے علاقے کاراباخ میں ترک پرچم لہرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد ان علاقوں کا کنٹرول آذربائیجان نے حاصل کر لیا ہے جہاں سے آرمینیا کا انخلا عمل میں آیا۔

    آذری فوجیوں نے کارا باخ میں ترک پرچم بھی لہرا دیا ہے، یہ آذربائیجان کا وہ علاقہ ہے جہاں دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑی ہوئی تھی۔

    پرچم لہرانے والے فوجیوں کا کہنا تھا کہ کاراباخ کی واگزاری میں ہمارے ساتھ برادر ملک ترکی نے قریبی تعاون کیا، اس لیے ترکی اور آذربائیجان کے پرچموں کو ساتھ ساتھ لہرایا جا رہا ہے۔

    روس کی ثالثی : آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر متعدد تصاویر اپ لوڈ کی گئی ہیں جن میں آذری فوجیوں کی جانب سے ترک پرچم لہرائے جا رہے ہیں، ترک فوجیوں کا کہنا تھا کہ کارا باخ آذربائیجان کی ملکیت ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی کے پارلیمان نے آج ترک فوجی آذربائیجان میں تعیناتی کے لیے بھیجنے کی منظوری بھی دے دی ہے۔ پارلیمانی اسپیکر مصطفیٰ شان توپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ آئین کی دفعہ 92 کے تحت جمہوریہ آذربائیجان میں ترک فوجیوں کی تعیناتی سے متعلق صدارتی حکم نامے کو پارلیمان کی اکثریت نے قبول کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ 10 نومبر کو آذربائیجان کے ساتھ جنگ میں آرمینیا نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے روس کی ثالثی میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

  • امریکا کا آذربائیجان اور آرمینیا سیز فائر سے متعلق اہم بیان

    امریکا کا آذربائیجان اور آرمینیا سیز فائر سے متعلق اہم بیان

    واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا نے انسانی ہم دردی کی بنیاد پر سیز فائر پر پھر اتفاق کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی کوششوں کے نتیجے میں کچھ عرصے سے باہم متصادم ممالک آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان حال ہی میں دو مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم جنگ بندی برقرار نہ رہ سکی۔

    آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر معاہدے کی خبر دی ہے، انھوں نے کہا کہ فریقین سیز فائر پر متفق ہو گئے ہیں اور اس پر میں آذربائیجان اور آرمینیا کے سربراہان کو مبارک باد دیتا ہوں۔

    آرمینیا کا آذربائیجان کی شہری آبادی پر میزائل حملہ،12 افراد جاں بحق

    امریکی صدر نے ٹویٹ کیا کہ دونوں رہنماؤں نے جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے سے بہت سی جانیں بچ جائیں گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ سیز فائر ڈیل کروانے پر مجھے سیکریٹری پومپیو اور اپنی ٹیم کے دیگر ممبران پر فخر ہے۔ ادھر غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نگورنو کاراباخ میں آج سے جنگ بندی معاہدے کا نفاذ ہوگا۔

    واضح رہے کہ متنازعہ علاقے نگورنوکارباخ پر دونوں ممالک کے درمیان 27 ستمبر سے جاری جھڑپوں میں 400 سے زائد افراد ہلاک اور ہزار کے قریب زخمی ہونے کے بعد روس کی ثالثی میں دو ہفتے قبل جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    تاہم 17 اکتوبر کو آرمینیا نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذربائیجان پر میزائل حملے کیے، جس کے نتیجے میں 12 شہری جاں بحق ہوئے۔ آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے شہر گانجا میں میزائل داغے تھے جو شہری علاقے میں جا گرے۔ میزائل حملے سے متعلق آذربائیجان کے صدر کے معاون نے کہا کہ بیلسٹک میزائل آرمینیا سے فائر کیا گیا تھا، جب کہ آرمینیا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے آذربائیجان پر بیلسٹک میزائل حملے کی تردید کی۔

  • شاہ محمود کا آذربائیجان کے ہم منصب کو فون، آرمینیا کے اقدام کی مذمت

    شاہ محمود کا آذربائیجان کے ہم منصب کو فون، آرمینیا کے اقدام کی مذمت

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے آذربائیجانی ہم منصب کو فون کر کے کہا ہے کہ پاکستان کو نگورنو کاراباخ میں امن و امان کی مخدوش صورت حال پرگہری تشویش ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ جے ہون بائرموف کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کر کے دو طرفہ تعلقات، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی سمیت باہمی دل چسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    وزیر خارجہ نے کہا پاکستان کو نگورنو کاراباخ میں امن و امان کی مخدوش صورت حال پرگہری تشویش ہے، آرمینیا کی طرف سے آذربائیجان کی دیہی آبادی پر بھاری گولہ باری قابلِ مذمت ہے اور پاکستان اس مشکل وقت میں آذربائیجان کی قیادت اور عوام کے ساتھ ہے۔

    شاہ محمود نے کہا ‏ہم نگورنو کاراباخ کے حوالے سے آذربائیجان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں، دونوں ممالک کے مابین انسانی بنیادوں پر جنگ بندی امن و استحکام کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔

    وزیر خارجہ نے پاکستان کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا فریقین کے درمیان پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد اور آذربائیجان کے علاقوں سے آرمینیائی افواج کے انخلا پر ہے۔

    دوسری طرف آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے حالیہ تنازعے میں پاکستان کی طرف سے بھرپور حمایت پر شاہ محمود کا شکریہ ادا کیا، وزیر خارجہ پاکستان نے بھی او آئی سی رابطہ گروپ سمیت مختلف عالمی فورمز پر آذربائیجان کی طرف سے نہتے کشمیریوں کی بھرپور حمایت کو قابلِ تحسین قرار دیا۔

    دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور آذربائیجان کے مابین دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اظہار اطمینان کیا، اور تجارت، تعلیم، اور کلچر سمیت کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔

    دریں اثنا، وزیر خارجہ شاہ محمود نے آذری وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جسے انھوں نے شکریے کے ساتھ قبول کر لیا۔

  • ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہم ہر شعبے میں آذربائیجان کی مدد کرنا جاری رکھیں گے۔

    انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’ایک ملت دو حکومتیں‘ کے نقطہ نظر سے ہم آذربائیجان کا وطن کی خاطر ان کی جدوجہد میں ساتھ دیتے رہیں گے۔

    گزشتہ روز اپنے ایک ٹویٹ میں ترک صدر نے آذربائیجان کو اس کی یوم آزادی پر مبارک باد بھی پیش کی، انھوں نے لکھا ’میں ترکی کے قلبی دوست اور برادر ملک آذربائیجان کو یوم آزادی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘

    صدر اردوان نے اپنے ٹویٹ میں آذری صدر الہام علییف کے ساتھ اپنی تصویر بھی شیئر کی تھی۔

    کاراباخ تنازع: آذربائیجان اور آرمینیا نئے موڑ پر آگئے

    گزشتہ روز اپنے ایک اور بیان میں ترک صدر نے آرمینی حملوں پر مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ مغربی ممالک آرمینی حملوں کے مقابل آذربائیجان کا ساتھ نہیں دے رہے۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ منسک کے تین ممالک امریکا، روس اور فرانس آرمینیا کو اسلحے کی امداد فراہم کر رہے ہیں، اور اس سب کے مقابل ہمارے آذری بھائی سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے زیادہ قدرتی عمل اور کیا ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی ہوگئی ہے جس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے پر حملے روک دیے ہیں۔

  • وزیر اعظم کی آذربائیجان کے صدر، عوام کو یوم آزادی کی مبارک باد

    وزیر اعظم کی آذربائیجان کے صدر، عوام کو یوم آزادی کی مبارک باد

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آذربائیجان کے صدر اور عوام کو یوم آزادی کی مبارک باد دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے آج ایک ٹویٹ میں آذر بائیجان کے یوم آزادی کے موقع پر آذری عوام اور ان کے صدر کو مبارک باد کا پیغام دیا ہے۔

    وزیر اعظم نے ٹویٹ میں آرمینیا کے ساتھ حالیہ تنازع پر لکھا کہ پاکستان نگورنو کاراباخ کا حل یو این قرارداد کے مطابق چاہتا ہے، انھوں نے مزید لکھا کہ اپنی سرزمین کا دفاع کرنے پر ہم آذربائیجان کی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا ایک نئے موڑ پر آ گئے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوگئی ہے جس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے پر حملے روک دیے ہیں۔

    آذربائیجان نے بھی آرمینیا سے جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کر دی ہے، آذربائیجان کا کہنا ہے کہ انسانی ہم دردی کی بنیاد پر جنگ بندی معاہدہ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ فریقین کا تقریباً 3 ہفتوں سے جاری جنگ کے بعد سیز فائر پر اتفاق ہوا ہے۔

    نگورنو کاراباخ میں دونوں ممالک میں جھڑپوں میں سیکڑوں ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

    کاراباخ تنازع: آذربائیجان اور آرمینیا نئے موڑ پر آگئے

    یاد رہے کہ رواں ماہ 11 اکتوبر کو بھی فریقین کے درمیان سیزفائر ہوا تھا، روس کی ثالثی میں فریقین نے جنگ بندی کا اعلان کیا لیکن چند گھنٹے بعد جھڑپیں پھر شروع ہو گئیں، اور دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے۔

  • پاکستان نے آذربائیجان آرمینیا جنگ بندی کو مثبت پیش رفت قرار دے دیا

    پاکستان نے آذربائیجان آرمینیا جنگ بندی کو مثبت پیش رفت قرار دے دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے آذربائیجان آرمینیا جنگ بندی کو مثبت پیش رفت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے آذربائیجان اور آرمینیا جنگ بندی کو مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔

    ترجمان نے کہا فریقین انسانیت دوست اقدامات پر متفق ہوئے ہیں جن کا احترام کیا جائے گا، تاہم دونوں ممالک کے درمیان دیرپا امن اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مؤثر عمل درآمد پر منحصر ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد آذربائیجان سے آرمینین افواج کا مکمل انخلا ہے، پاکستان اس معاملے میں آذربائیجان کے شانہ بشانہ کھڑا رہےگا۔

    آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق

    یاد رہے کہ روس کی کوششوں کے بعد دو دن قبل مسلم اکثریتی آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا دو ہفتوں کی شدید جھڑپوں کے بعد مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے تھے، روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

    گزشتہ روز روسی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ نگورنو کاراباخ میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، دونوں ممالک جنگ بندی معاہدے پر آج (گزشتہ روز) سے عمل کریں گے۔

    دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات روسی دارالحکومت میں ہوئے تھے، وزیر خارجہ روس کا کہنا تھا کہ تنازع کی جزیات طے کرنے کے لیے دونوں ممالک میں بات چیت جاری ہے۔

    آذربائیجان نے آرمینیا سے آزاد کرائے گئے علاقوں‌ پر اپنا پرچم لہرا دیا

    واضح رہے کہ تین دن قبل اسلام آباد میں آذربائیجان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشنز سمیر گلئیوف نے کہا تھا کہ آرمینیا نے پہلے جنگ کا آغاز کیا جس کے بعد ہم نے جوابی کارروائی کی۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آرمینیا نے بیرون ممالک سے آئے دہشت گردوں کو مسلح کر کہ محاذ پر بھیجنا شروع کر دیا ہے، جب کہ آذربائیجان صرف اپنی سالمیت کا دفاع کر رہا ہے۔

    ادھر دو دن قبل آذربائیجان نے متنازعہ ریجن نگورنوکاراباخ کے مزید علاقوں کا کنٹرول حاصل کر کے وہاں اپنا قومی پرچم لہرا دیا تھا۔