Tag: آرامکو

  • سعودی عرب: مارچ کے لیے پیٹرول کی قیمت کا اعلان

    سعودی عرب: مارچ کے لیے پیٹرول کی قیمت کا اعلان

    ریاض: سعودی عرب میں مارچ کے لیے پیٹرول کے نرخوں کا اعلان کردیا گیا، نئے نرخ بدھ 11 مارچ سے نافذ ہوں گے اور 10 اپریل تک مؤثر رہیں گے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی آئل کمپنی آرامکو نے مارچ کے لیے پیٹرول کے نرخوں کا اعلان کیا ہے، پیٹرول کی گزشتہ ماہ کی قیمتیں برقرار رکھی گئی ہیں۔

    آرامکو کا کہنا ہے کہ نئے نرخ بدھ 11 مارچ سے نافذ ہوں گے اور 10 اپریل تک مؤثر رہیں گے۔

    اعلامیے کے مطابق پیٹرول 91 بدھ سے 1 ریال 55 ہللہ فی لیٹر، جبکہ پیٹرول 95، 2 ریال 11 ہللہ فی لیٹر فروخت کیا جائے گا۔

    آرامکو نے اعلان کیا تھا اب ہر ماہ کی 10 تاریخ کو پیٹرول کے نرخوں پر نظر ثانی کی جائے گی، اس کا اطلاق ہر ماہ کی گیارہ تاریخ سے ہوگا۔

    یاد رہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں 29 سال کی ریکارڈ کمی واضح ہوئی ہے، امریکی خام تیل کی قیمت 30 فیصد کمی کے بعد 29 ڈالر 88 سینٹ فی بیرل پر آگئی۔

    عالمی منڈی میں خام تیل کی یہ قیمتیں 1991 کی خلیجی جنگ کے بعد 29 سال کی کم ترین سطح پر آئی ہیں، امریکی خام تیل کی قیمت میں 11 ڈالر 374 سینٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 29 ڈالر 88 سینٹ فی بیرل ہوگئی۔

     

  • سعودی آئل کمپنی آرامکو کے شیئرز آئندہ برس فروخت کیلئے پیش کیے جائیں گے

    سعودی آئل کمپنی آرامکو کے شیئرز آئندہ برس فروخت کیلئے پیش کیے جائیں گے

    ویانا : سعودی عرب کے وزیر توانائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرامکو کےحصص کی عوامی پیش کش کا عمل مکمل طور پر کبھی معطل ہی نہیں کیا گیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے کہا ہے کہ بڑی تیل کمپنی آرامکو کے2020-21میں حصص کی فروخت کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دے جارہی ہے اور اس کا پیٹرو کیمیکل فرم سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن (سابک) سے انضمام کا عمل بھی جلد مکمل کیا جارہا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خالد الفالح نے ویانا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی او (حصص کی عوامی پیش کش) کا عمل مکمل طور پر تو کبھی معطل نہیں کیا گیا تھا، ہم ہمیشہ سے اس بات میں واضح رہے ہیں کہ آئی پی او 2020-2021 کے ٹائم فریم میں ہوگا، ہم نے اس موضوع پر کبھی بات چیت معطل نہیں کی ہے۔

    انھوں نے آرامکو کے پیٹرو کیمیکلز فرم سابک کے 70 فی صد حصص کی خریداری کا حوالہ دیا ،سعودی آرامکو نے 69 ارب 10 کروڑ ڈالرز میں سابک کے یہ حصص خرید کیے ہیں۔اس کے علاوہ 12 ارب ڈالرز کے بانڈز کی فروخت کی ہے جس کی وجہ سے آئی پی او میں تاخیر ہوئی ہے۔

    وزیر توانائی خالد الفالح کا کہنا تھا کہ اب یہ تمام معاملات طے پا چکے ہیں اور ہم نے آئی پی او کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔اآ

  • سعودی عرب نے وزارت توانائی کا نیا وزیر نامزد کردیا

    سعودی عرب نے وزارت توانائی کا نیا وزیر نامزد کردیا

    ریاض : سعودی عرب نے خالد الفالح کو اسٹیٹ آئل سعودی آرامکو کے چیئرمین مقرر کر دیا ہے، اس سے قبل علی النعیمی 1995 سے وزات پیٹرولیم کے عہدے پر فائز تھے.

    تفصیلات کے مطابق سرکاری ٹی وی کے ذریعے ایک شاہی فرمان میں اعلان کیا گیا کہ سعودی وزارت پیٹرولیم کی وزارت کا نام تبدیل کر کے وزارت توانائی، صنعت اور معدنی وسائل کا نام دے دیا گیا، اور خالد الفالح کو وزارت توانائی، صنعت اور معدنی وسائل کا وزیر نامزد کردیا گیا.

    ریاض نے تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کو مدنظررکھتے ہوئے 2014 میں تیل کے حوالے سے نئی ضکمت عملی متعارف کروائی ہے جس کے تحت سستے تیل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائےگا تاکہ مارکیٹ میں توازن برقرار رکھا جاسکے.

    سعودی تجزیہ کاروں کی نظر میں خالدالفالح کی وزارت توانائی، صنعت اور معدنی وسائل کے عہدے پر تقرری نئی متعارف کی جانے والی پالیسی اور عالمی مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے.

    سداد ابراہیم الحسینی سعودی توانائی مشیر کا کہنا تھا کہ خالد الفالح کی تقرری ایک طویل عرصے سے متوقع تھی،انہوں نے کہا کہ خالد الفالح کو توانائی اور بجلی کےشعبوں کی قیادت کرنے کا طویل تجربہ ہے.

    خالدالفالح نے 1982 میں ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی سے میکینکل انجینئرنگ میں ڈگری گریجویشن کرنے کے بعد، آرامکو میں 30 سال تک خدمات انجام دیں، 2009 میں ان کو چیف ایگزیکٹو نامزد کیا گیا.

    سابق پیڑولیم وزیر نعیمی جو اس سال آگست میں 80 سال کے ہوجائیں گے، انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز 12 سال کی عمر میں سعودی اسٹیٹ آئل آرامکو سے کیا اور اعلی عہدے پر فائز رہے، نعمیی کو رائل کورٹ میں مشیر نامزد کردیا گیا.

    نعیمی نے ہمیشہ تیل کی مارکیٹ میں حریفوں کا مقابلہ کیا اور انہوں نے سعودی تیل کی سپلائی اور کو ہمیشہ بڑھانے کی کوشش کی .

    انہوں نے اوپیلک، تیل برآمد کرنے والی تنظیم کو اپنی قابلیت کے ساتھ عدم استحکام سے محفوث رکھنے کی کوشش کی باوجود اس کے کہ ریاض کےاہم اسٹریٹجک حریف، ایران پر عراق اور لیبیا، کو پابندیوں کے ساتھ جنگوں کا سامنا تھا.