Tag: آرتھرائٹس

  • آرتھرائٹس یا’گٹھیا‘ کیا ہے؟ چھٹکارا کیسے ممکن؟

    آرتھرائٹس یا’گٹھیا‘ کیا ہے؟ چھٹکارا کیسے ممکن؟

    آرتھرائٹس جوڑوں کے درد ،سوزش اور ہاتھ پیر اکڑنے کی بیماری ہے جو کہ عمر کے ساتھ بڑھتی جاتی ہے، اسے اردو میں گٹھیا کہا جاتا ہے۔

    جوڑوں کے درد کی بیماری آرتھرائٹس 100 سے زیادہ مختلف اقسام پر محیط ہے لیکن دو سب سے زیادہ عام آسٹیو آرتھرائٹس اوررمیوٹائیڈ ہیں۔

    ہڈیوں کی اکثر بیماریاں اگرچہ سردیوں میں زیادہ ابھرتی ہیں لیکن جوڑوں کی ایسی بیماریاں بھی ہیں جو کہ اگر کسی شخص کو ہوتی ہیں تو وہ تاعمر اس کے ساتھ رہتی ہیں، آرتھرائٹس کا شمار بھی جوڑوں کی ایک ایسی ہی بیماری میں ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے آرتھرائٹس کے ماہر ڈاکٹر حسیب گانی نے بتایا کہ ادویات سے اس بیمار پر کسی حد تک قابوپایا جاسکتا ہے، تاہم اگر آرتھرائٹس نے گھٹنوں کر بے حد متاثر کیا ہو تو اس صورت میں سرجری کا ہی سہارا لینا پڑتا ہے، البتہ اس بیماری کا مکمل علاج ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آرتھرٹس یا گٹھیا کو سمجھنا بہت ضروری ہے کیونکہ صحت کی یہ عام حالت جسم کے متعدد جوڑوں کو متاثر کرتی ہے،جس میں شدید سختی ہوتی ہے اور اس وجہ سے ٹانگوں کو حرکت دینا مشکل اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق گٹھیا کی بیماری میں مبتلا مریضوں کوغذا میں سوزش کو کم کرنے اورجوڑوں کی صحت کو برقراررکھنے والی غذائوں کا استعمال کرنا چاہیے۔

    اگرچہ گٹھیا کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن مختلف ادویات، جسمانی تھراپی، طرز زندگی میں تبدیلیاں اور سرجری سے جوڑوں کے افعال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

  • جوڑوں کے درد سے کیسے بچا جائے؟

    جوڑوں کے درد سے کیسے بچا جائے؟

    آج دنیا بھر میں گٹھیا یا جوڑوں کے درد کی بیماری سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ یہ مرض عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔

    آرتھرائٹس نامی اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    آرتھرائٹس یا جوڑوں کا درد ایک عام مرض ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔

    ان علامات کے ساتھ بعض دفعہ مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے مفید ہیں۔

    علاوہ ازیں جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مساج ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔

  • جوڑوں کے درد کے لیے دوا تیار؟

    جوڑوں کے درد کے لیے دوا تیار؟

    جوڑوں کا درد بڑی عمر کے افراد کے لیے اہم مسئلہ ہوسکتا ہے تاہم اب اس کی دوا ممکنہ طور پر سامنے آگئی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ زیتون کے پتوں سے بنائی گئی گولی جوڑوں کے درد میں مبتلا کچھ لوگوں کے لیے درد کش دوا کے طور پر کام کرسکتی ہے، البتہ کم اور درمیانی شدت کے درد میں مبتلا افراد پر کیے جانے والے کلینکل ٹرائل میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔

    تحقیق کرنے والے سوئس ماہرین کا کہنا ہے کہ زیتون کے پتے سے نکلنے والا عرق روایتی درد کش ادویات کا متبادل ہو سکتا ہے جن کا طویل مدت تک استعمال نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    زیتون کے درخت کے پتلے اور چپٹے پتوں کے اندر پولی فینولز نامی مرکبات بھرپور مقدار میں ہوتے ہیں، یہ مرکبات اپنے انسداد سوزش اثرات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

    دائمی جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کے سب سے بڑے مسائل میں ایک سوزش بھی ہے، مطالعوں سے علم ہوا کہ زیتون کا تیل شریانوں میں جمع ہوئی چربی کو کم کر کے دل کو تحفظ بخش سکتا ہے۔

    زیتون چھاتی کے سرطان، السریٹو کولائٹس اور ڈپریشن کے خطرات کو کم کرنے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔

    تھیراپیوٹک ایڈوانسز ان مسکیولواسکیلیٹل ڈیزیز نامی جرنل میں میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 55 سال اور اس سے زائد العمر 124 افراد کا مطالعہ کیا گیا۔

  • کرونا وائرس کا علاج: ایک اور دوا کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ سامنے آگیا

    کرونا وائرس کا علاج: ایک اور دوا کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ سامنے آگیا

    ملیریا کی دوا کلورو کوئن کے کرونا وائرس کے خلاف مؤثر ہونے کے دعوؤں کے بعد، آسٹریلوی ماہرین نے ایک اور دوا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ جوڑوں کے درد کی دوا ہائیڈرو آکسی کلورو کوئن کرونا وائرس کا مقابلہ کرسکتی ہے۔

    آسٹریلوی شہر میلبرن کے ماہرین طب کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت کو متاثر کرنے والی بیماری لیوپس، اور جوڑوں کے درد آرتھرائٹس (گٹھیا) میں استعمال کی جانے والی دوا ہائیڈرو آکسی کلورو کوئن ممکنہ طور پر کرونا وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

    ان کے مطابق لیبارٹری میں کیے جانے والے تجربات کے دوران اس دوا نے موذی وائرس کا مکمل خاتمہ کردیا۔

    اب وہ اس کی انسانی آزمائش پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، دوا کی آزمائش 22 سو 50 افراد پر کی جائے گی جن میں ڈاکٹر اور نرسز بھی شامل ہیں۔

    والٹر الیزا ہال انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈاؤگ ہلٹن کا کہنا ہے کہ اس دوا کے نتائج 3 سے 4 ماہ میں سامنے آجائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ دوا اس وائرس کا علاج کر سکتی ہے تاہم یہ بطور ویکسین، یعنی وائرس کے حملہ آور ہونے سے قبل حفاظت کے لیے استعمال نہیں کی جاسکے گی۔

    ڈاکٹر ہلٹن کے مطابق اس دوا کے بہترین اثرات اس وقت سامنے آئیں گے جب مریض اسے روزانہ استعمال کرے گا۔

    خیال رہے کہ ملیریا کی دوا کلورو کوئن کے حوالے سے ایک امریکی سرمایہ کار جیمز ٹوڈرو نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دوا کرونا وائرس کا اہم علاج ثابت ہو رہی ہے تاہم گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کلورو کوئن کے بارے میں ایسا کوئی ثبوت نہیں جو کرونا کے علاج سے متعلق ہو۔

    کلورو کوئن 85 سال پرانی دوا ہے جسے جنگ عظیم دوم کے وقت استعمال کیا گیا تھا، یہ سنکونا درخت کی چھال سے تیار کی جاتی ہے اور نہایت کم قیمت دوا ہے۔

  • جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج گٹھیا یا جوڑوں کے درد کی بیماری سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ آرتھرائٹس نامی اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    آرتھرائٹس یا جوڑوں کا درد ایک عام مرض ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    cure

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔

    ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے مفید ہیں۔

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • جوڑوں کے درد سے چھٹکارہ پائیں

    جوڑوں کے درد سے چھٹکارہ پائیں

    گٹھیا یا جوڑوں کا درد ایک عام بیماری ہے جسے آرتھرائٹس کہا جاتا ہے۔ اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    اس مرض کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    arthritis-3

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    :مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔ ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    :علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے، مفید ہیں۔

    yoga

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔

    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔