Tag: آرمینیا

  • دو مزید ممالک نے ٹرمپ کے لیے امن نوبل انعام کی تجویز دے دی

    دو مزید ممالک نے ٹرمپ کے لیے امن نوبل انعام کی تجویز دے دی

    واشنگٹن (09 اگست 2025): آرمینیا کے وزیر اعظم اور آذربائیجان کے صدر نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو امن نوبل انعام دینے کی تجویز دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی سطح پر پڑوسی ممالک کے درمیان جنگیں رکوانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دیے جانے کی تجاویز بڑھتی جا رہی ہیں، اب ان ممالک میں آرمینیا اور آذربائیجان بھی شامل ہو گئے ہیں، تاہم دوسری طرف اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں 60 ہزار فلسطینیوں کا قتل امریکا اور ٹرمپ کی امن پالیسی پر بڑا سوال ہے۔

    وزیر اعظم آرمینیا نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن نوبل انعام کے حق دار ہیں، آج کے دن محفوظ اور پرامن مستقبل کی بنیاد پڑی ہے، امریکی صدر کی کوششوں کی وجہ سے امن معاہدہ ممکن ہوا، امریکا کے ساتھ مل کر امن اور خوش حالی کے لیے کام کریں گے، میں ٹرمپ کو گیم چینجنگ ڈیل کرانے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ ٹرمپ کو امن نوبل انعام دینے کے لیے نوبل کمیٹی کو خط لکھیں گے، وہ نوبل کے اصل حق دار ہیں، انھوں نے گزشتہ 6 ماہ میں امن کے لیے معجزے کیے ہیں، صدر آذربائیجان نے کہا میں امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ پابندیاں ہٹا دیں، اب دوطرفہ تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کا بہترین موقع ہے، ہمارے عوام آج کا دن اور ٹرمپ کا کردار یاد رکھیں گے۔


    5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی


    صدر آذربائیجان نے مزید کہا آذربائیجان اور آرمینیا نے جنگ میں بہت سال ضائع کیے، اس میں صرف تباہی ہوئی، اب دونوں ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھیں گے، کوشش ہوگی کہ ہم آئندہ نسلوں کو پرامن مستقبل دیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور امن معاہدہ کرا دیا ہے، جس کے تحت آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی ہو گئی، صدر ٹرمپ، سربراہ آرمینیا اور صدر آذربائیجان نے امن معاہدے پر دستخط کیے۔ بعد ازاں تینوں سربراہان نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔

    ٹرمپ نے کہا آذربائیجان اور آرمینیا کے سربراہان نے یقین دلایا ہے کہ اب جنگ نہیں ہوگی، دونوں ممالک جنگ کی بجائے تجارت اور اقتصادیات کو ترجیح دیں گے، دونوں سے امریکا الگ الگ تجارتی معاہدے کرے گا، انرجی، ٹریڈ اور ٹیکنالوجی میں دونوں ملکوں سے دو طرفہ معاہدہ ہوگا، اور ٹیکنالوجی معاہدوں میں اے آئی ڈیلز شامل ہوں گی۔

  • آذربائیجان اور آرمینیا میں تنازع کے حل کیلئے مذاکرات کا آغاز

    آذربائیجان اور آرمینیا میں تنازع کے حل کیلئے مذاکرات کا آغاز

    متحدہ عرب امارات میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان چار دہائیوں سے جاری تنازع کے امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات ہوئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق آرمینیا حکومت کا کہنا ہے کہ ابوظبی میں آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینیان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے درمیان ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

    رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک میں دوطرفہ مذاکرات اور اعتماد سازی کے اقدامات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

    واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان نگورنو کاراباخ کے سرحدی علاقے پر 1980 سے تنازع چلا آرہا ہے۔

    روسی صدر پیوٹن کی بڑی پیشکش:

    روسی صدر پیوٹن نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے میں ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

    صدر ولادیمیر پیوٹن نے باکو کے دورے میں کہا کہ ماسکو یوکرین میں جنگ کے باوجود آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن مذاکرات میں ثالثی کے اپنے تاریخی کردار کے لیے اب بھی پُرعزم ہے۔

    یہ روسی صدر کا آذربائیجان کا دو روزہ دورہ تھا جب کہ 2022 میں ماسکو کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد اور ستمبر کے حملے میں باکو نے نگورنو کاراباخ انکلیو کو نسلی آرمینیائی علیحدگی پسندوں سے واپس لینے کے بعد تیل کی دولت سے مالا مال ملک میں ان کا پہلا دورہ تھا۔

    روس کئی دہائیوں سے قفقاز کے دشمنوں کے درمیان روایتی ثالث رہا ہے جو دونوں سابق سوویت جمہوریہ ہیں لیکن پچھلے دو سالوں میں، ماسکو اپنی یوکرین مہم سے الجھا ہوا ہے اور مغربی طاقتیں ثالثی میں بڑا کردار ادا کر رہی ہیں۔

    آرمینیا نے کئی علاقے آذربائیجان کو واپس کر دیے

    پیوٹن نے باکو میں آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کے ساتھ مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ وسیع پیمانے پر جانا جاتا ہے کہ روس کو بھی بحرانوں کا سامنا ہے سب سے پہلے یوکرائنی راستے پر، تاہم جنوبی قفقاز کے واقعات میں روس کی تاریخی شمولیت، یہاں تک کہ حالیہ برسوں کے دوران بھی یہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ جہاں فریقین کی ضرورت ہو، بلا شبہ شرکت کریں۔

  • 2 دن گولہ باری کے بعد آرمینیا کا آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

    2 دن گولہ باری کے بعد آرمینیا کا آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

    آرمینیا نے 2 دن کی گولہ باری کے بعد آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کر دیا، امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے اقدام کا خیر مقدم کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے آس پاس دو دن کی گولہ باری کے بعد جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔

    آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی کے ایک معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ آرمینیا کے سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری نے ٹی وی پر گفتگو کے دوران جنگ بندی کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ بدھ کو روبہ عمل آ گیا ہے۔

    اس تازہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آذربائیجان کی طرف سے ابھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے اور آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بھی ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

    چین کا امریکا سے افغانستان سے متعلق بڑا مطالبہ

    امریکا اور اقوام متحدہ نے بھی جمعرات کو آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو روز تک ہونے والی گولہ باری میں 150 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

    نگورنوکاراباخ کے علاقے میں آرمینیائی نسل کے لوگ آباد رہے ہیں، جس پر حالیہ دہائیوں میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان دو جنگیں ہو چکی ہیں۔

  • آرمینیا، آذربائیجان میں روس نے پھر جنگ بندی کرا دی

    آرمینیا، آذربائیجان میں روس نے پھر جنگ بندی کرا دی

    ماسکو: سرحدی جھڑپ کے بعد آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ روس کی ثالثی میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    یریوان میں آرمینیا کی وزارت دفاع سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے، آرمینیا کی مشرقی سرحد پر صورت حال اب نسبتاً مستحکم ہے۔

    یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج کے درمیان سرحد پر گزشتہ روز جھڑپیں ہوئی تھیں، مشترکہ سرحد پر نئی جھڑپوں میں 15 آرمینین فوجی ہلاک ہوئے، جب کہ آذری فوج نے 2 فوجی ٹھکانوں پر قبضہ بھی کیا۔

    نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    آرمینیا کی وزارت دفاع نے تصدیق کی کہ سرحدی جھڑپوں میں 2 فوجی ٹھکانوں پر آذربائیجان کا قبضہ ہوگیا، پندرہ فوجی ہلاک ہوئے جب کہ 12 فوجیوں کو آذربائیجان نے پکڑ لیا۔

    جھڑپ میں نقصان اٹھانے کے بعد آرمینیا نے روس سے آذربائیجان کے خلاف فوجی مدد طلب کی، تاہم روس کی جانب سے اس پر فوری رد عمل سامنے نہیں آیا۔

    آذربائیجان کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ آرمینیائی فوجیوں نے کیلبازار اور لاچین کے اضلاع میں آذربائیجانی ٹھکانوں پر حملہ کیا، جس میں 2 آذربائیجانی فوجی زخمی ہوئے، جس کے جواب میں ہمارے فوجیوں نے دشمن کی پیش قدمی کو روکا اور آرمینیائی فوجیوں کو گھیر کر حراست میں لے لیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے کے کنٹرول کے لیے 6 ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تصادم میں 6,500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اور یہ تصادم نومبر میں روس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوا۔

    جنگ بندی کے معاہدے کے تحت آرمینیا نے کئی دہائیوں سے اپنے زیر کنٹرول علاقے کو چھوڑ دیا تھا۔

  • نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    باکو: آذربائیجان اور آرمینیا کی مشترکہ سرحد پر نئی جھڑپوں میں 15 آرمینین فوجی ہلاک ہو گئے، جب کہ آذری فوج نے کئی فوجی ٹھکانوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ سرحدی جھڑپوں میں 2 فوجی ٹھکانوں پر آذربائیجان کا قبضہ ہوگیا، ان کے پندرہ فوجی بھی ہلاک ہوئے جب کہ 12 فوجیوں کو آذربائیجان نے پکڑ لیا۔

    دارالحکومت یریوان سے آرمینیا کی وزارت دفاع کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تازہ جھڑپوں میں فوجی ٹھکانے بھی آرمینیا کے قبضے سے نکل گئے ہیں، جب کہ متعدد فوجی زخمی ہیں۔ آرمینیا نے روس سے آذربائیجان کے خلاف فوجی مدد طلب کر لی ہے، تاہم روس کی جانب سے اس پر فوری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے کے کنٹرول کے لیے 6 ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تصادم میں 6,500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اور یہ تصادم نومبر میں روس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوا۔

    جنگ بندی کے معاہدے کے تحت آرمینیا نے کئی دہائیوں سے اپنے زیر کنٹرول علاقے کو چھوڑ دیا تھا۔

    ادھر منگل کو آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بھی کہا ہے کہ آرمینیا کی مسلح افواج نے صبح 11 بجے ریاستی سرحد پر بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی کی۔

    وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ آرمینیائی فوجیوں نے کیلبازار اور لاچین کے اضلاع میں آذربائیجانی ٹھکانوں پر حملہ کیا، جس میں 2 آذربائیجانی فوجی زخمی ہوئے، جس کے جواب میں ہمارے فوجیوں نے دشمن کی پیش قدمی کو روکا اور آرمینیائی فوجیوں کو گھیر کر حراست میں لے لیا۔

    دریں اثنا، یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل نے آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ "مکمل جنگ بندی” کریں۔

  • پاکستان کی حمایت کے بعد ہی قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئیں: سفیر آذربائیجان

    پاکستان کی حمایت کے بعد ہی قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئیں: سفیر آذربائیجان

    اسلام آباد: کاراباخ کی آزادی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آذربائیجان کے سفیر خضار فرہادوو نے کہا ہے کہ پاکستان کی حمایت کے بعد ہی عالمی سطح پر قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا کی جارحیت کے خلاف آذربائیجان کی 44 روزہ جنگ کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آذربائیجان کے سفیر خضار فرہادوو نے اسلام آباد میں آج پیر کو پریس کانفرنس کی۔

    انھوں نے کہا کہ آرمینیا نے 30 سال سے ناگورنو کاراباخ پر قبضہ کر رکھا تھا، وہ جنگی جرائم اور نسل کشی میں ملوث رہا اور سینکڑوں معصوم آذریوں کا قتل عام کیا، آذربائیجان نے بارہا دنیا کو آرمینیا کی جارحیت روکنے، سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی اپیل کی۔

    سفیر نے کہا پاکستان پہلا ملک تھا جس نے اپنی پارلیمان میں آرمینین نسل کشی پر مذمتی قرارداد منظور کی، پاکستان نے آذربائیجان کی منصفانہ جدوجہد میں مکمل تعاون کیا، پاکستان کی حمایت سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں آذربائیجان کی پہلی قرارداد منظور ہوئی، اور پاکستان کی حمایت کے بعد ہی دیگر قراردادیں منظور ہوتی رہیں۔

    خضار فرہادوو نے کہا کہ آذربائیجان نے 30 سال تک مذاکرات کیے لیکن آرمینیا مقبوضہ علاقے خالی نہیں کرنا چاہتا تھا، 2016 کے بعد اس نے آذربائیجان کے دیگر علاقوں پر قبضہ کرنا چاہا، لیکن آذربائیجان نے چار روزہ جنگ میں آرمینیا کو شکست دی۔

    سفیر نے تاریخ کے اوراق دہراتے ہوئے کہا آرمینیا نے 2018 میں پھر آذربائیجان کے خلاف جنگ کی تیاری شروع کی، اور 2020 میں ایک بار پھر توپخانے سے معصوم آذری آبادی پر گولہ باری کا آغاز کیا، آرمینیا نے 27 ستمبر 2020 کو جب آذربائیجان پر حملہ کیا تو آذربائیجان نے اپنے دفاع میں جوابی حملہ کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ آرمینیا نے 44 روزہ جنگ کے دوران سکڈ، کلسٹر، فاسفورس بم سمیت بیلسٹک میزائل استعمال کیے، آرمینیا کی اس جارحیت میں 93 افراد جاں بحق، اور 454 زخمی ہوئے، 12 ہزار 292 شہری عمارتیں، 288 گاڑیاں، 1018 زرعی رقبے تباہ ہوئے۔ آرمینیا نے 1990 کے جنگی جرائم میں ہزاروں آذری قتل کیے تھے، 4 ہزار افراد تاحال لاپتا ہیں۔

    خضار فرہادوو کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے غیر ملکی جنگجوؤں کو بھی آذربائیجان کے خلاف جنگ کے لیے صف آرا کیا، لیکن پھر 10 نومبر 2020 کو امن معاہدے پر مجبوری میں دستخط کرنا پڑے، آذربائیجان نے ناگورنوکاراباخ پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا۔

    انھوں نے کہا پاکستان نے 44 روزہ جنگ میں سفارتی، سیاسی اور اخلاقی طور پر آذربائیجان کی حمایت کی، پاکستان کی حکومت، پارلیمان اور فوج آذربائیجان کے ساتھ کھڑی رہی، آذربائیجان ہر فورم پر پاکستان کی مکمل حمایت کرتا رہا اور کرتا رہے گا، اور آذربائیجان مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حل چاہتا ہے۔

  • آرمینیا کی ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی

    آرمینیا کی ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی

    باکو: آرمینیا نے ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذر بائیجان کے فوجیوں اور مقامی آبادی پر فائرنگ کردی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آرمینی فوج نے ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذری فوجیوں اور ترتر نامی علاقے کی رہائشی آبادیوں پر فائرنگ کی ہے۔

    آذری امور دفاع کے مطابق، آرمینی فوج نے آج صبح 8 بجے کے قریب انسانی بنیادوں پر نافذ جنگ بندی کی دوبارہ سے خلاف ورزی کرتے ہوئے لاچین قصبے کے دیہات سفیان میں موجود آذری فوجیوں پر فائرنگ کر دی۔

    بتایا گیا ہے کہ آذری فوج اپنے تمام محاذوں پر جنگ بندی کی مکمل پابندی کر رہی ہے۔ نائب آذری صدر حکمت حاجی ایف نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ آذر بائیجان اور آرمینیا نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیز فائر پر پھر اتفاق کر لیا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان نے جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے سے بہت سی جانیں بچ جائیں گی۔

    اس سے قبل روسی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان 2 مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم دونوں دفعہ جنگ بندی برقرار نہ رہ سکی تھی۔

  • آذر بائیجان کے صدر کی جنگ بندی سے متعلق اہم پیشکش

    آذر بائیجان کے صدر کی جنگ بندی سے متعلق اہم پیشکش

    باکو: آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کا کہنا ہے کہ نگورنو کارباخ سے متعلق ہم جنگ بندی کے لیے تیار ہیں، اب مزید حالات آرمینیا پر منحصر ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ نگورنو کارباخ سے متعلق باکو جنگ بندی کے لیے کوآرڈینیٹ کے لیے آذر بائیجان تیار ہے۔

    آذر بائیجان کے صدر نے اپنی جانب سے پہل کرنے کے بعد کہا کہ اب مزید حالات آرمینیا پر منحصر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم تیار ہیں، ہم نے متعدد بار عوامی سطح پر کہا کہ ہم جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔ تمام علاقائی ممالک جو ہمارے خلاف ہیں، انہیں براہ راست اس تنازعہ میں شامل ہونے سے دور رہنا چاہیئے۔

    صدر نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے کو عالمی مدعا بنانے کے مکمل طور پر خلاف ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ آذر بائیجان اور آرمینیا نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیز فائر پر پھر اتفاق کر لیا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان نے جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے سے بہت سی جانیں بچ جائیں گی۔

    اس سے قبل روسی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان 2 مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم دونوں دفعہ جنگ بندی برقرار نہ رہ سکی تھی۔

  • امریکا کا آذربائیجان اور آرمینیا سیز فائر سے متعلق اہم بیان

    امریکا کا آذربائیجان اور آرمینیا سیز فائر سے متعلق اہم بیان

    واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا نے انسانی ہم دردی کی بنیاد پر سیز فائر پر پھر اتفاق کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی کوششوں کے نتیجے میں کچھ عرصے سے باہم متصادم ممالک آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان حال ہی میں دو مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم جنگ بندی برقرار نہ رہ سکی۔

    آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر معاہدے کی خبر دی ہے، انھوں نے کہا کہ فریقین سیز فائر پر متفق ہو گئے ہیں اور اس پر میں آذربائیجان اور آرمینیا کے سربراہان کو مبارک باد دیتا ہوں۔

    آرمینیا کا آذربائیجان کی شہری آبادی پر میزائل حملہ،12 افراد جاں بحق

    امریکی صدر نے ٹویٹ کیا کہ دونوں رہنماؤں نے جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے سے بہت سی جانیں بچ جائیں گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ سیز فائر ڈیل کروانے پر مجھے سیکریٹری پومپیو اور اپنی ٹیم کے دیگر ممبران پر فخر ہے۔ ادھر غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نگورنو کاراباخ میں آج سے جنگ بندی معاہدے کا نفاذ ہوگا۔

    واضح رہے کہ متنازعہ علاقے نگورنوکارباخ پر دونوں ممالک کے درمیان 27 ستمبر سے جاری جھڑپوں میں 400 سے زائد افراد ہلاک اور ہزار کے قریب زخمی ہونے کے بعد روس کی ثالثی میں دو ہفتے قبل جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    تاہم 17 اکتوبر کو آرمینیا نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذربائیجان پر میزائل حملے کیے، جس کے نتیجے میں 12 شہری جاں بحق ہوئے۔ آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے شہر گانجا میں میزائل داغے تھے جو شہری علاقے میں جا گرے۔ میزائل حملے سے متعلق آذربائیجان کے صدر کے معاون نے کہا کہ بیلسٹک میزائل آرمینیا سے فائر کیا گیا تھا، جب کہ آرمینیا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے آذربائیجان پر بیلسٹک میزائل حملے کی تردید کی۔

  • آذر بائیجان کی فوج کو آرمینیا کے ساتھ جنگ میں اہم کامیابی مل گئی

    آذر بائیجان کی فوج کو آرمینیا کے ساتھ جنگ میں اہم کامیابی مل گئی

    باکو: آذر بائیجان اور آرمینیا کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، آذری فوج کے دفاعی محاذ پر آرمینیا نے شدید گولہ باری کی جس کا آذری فوج نے بھرپور جواب دیا اور مختلف مقامات پر اپنا کنٹرول سنبھال لیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق آذر بائیجان کی فوج اپنے مقبوضہ علاقوں کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ آذری امور دفاع کے مطابق، گزشتہ رات آعدرہ، ہدروت، فضولی، جبرائل اور غوبادلی میں آپریشنز کا سلسلہ جاری رہا۔

    آذری فوج کے دفاعی محاذوں پر آرمینیا نے شدید گولہ باری کی جس کا آذری فوج نے بھرپور جواب دیا اور مختلف مقامات پر اپنا کنٹرول سنبھال لیا۔

    آذری بیان کے مطابق، تمام محاذوں پر آرمینی فوج کے بنیادی ڈھانچوں اور اس کے عسکری وسائل کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے جس کی وجہ سے اسے فوجی ساز و سامان، خوراک اور اسلحے کی قلت کا سامنا ہے۔

    علاوہ ازیں تمام محاذوں پر جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور صورتحال آذری فوج کے قابو میں ہے۔

    اس سے قبل آذر بائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے پر حملے روک دیے تھے۔

    جنگ بندی کا معاہدہ نسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا تھا، فریقین کا تقریباً 3 ہفتوں سے جاری جنگ کے بعد سیز فائر پر اتفاق ہوا ہے۔

    اس سے قبل نگورنو کاراباخ میں دونوں ممالک میں جھڑپوں میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔