Tag: آرمی ایکٹ

  • صدر مملکت کے دستخط ، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گیا

    صدر مملکت کے دستخط ، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گیا

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کردیے، جس کے بعد دونوں بل قانون بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 پر دستخط کردیے، صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے توثیق کے ساتھ ہی دونوں بل قانون کی شکل اختیار کرگئے۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 کے تحت سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

    بل کے مطابق قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفی ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا اور حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال تک سخت سزا ہو گی۔

    آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکڑنک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کاروائی کی جائے گی جبکہ آرمی ایکٹ کے تحت شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ بل

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ 2023 ترمیمی بل کے ذریعہ ایف آئی اے اور ڈی جی ایف آئی اے کے اختیارات بڑھائے گئے ہیں، انٹیلیجنس ایجنسیز کے نظر نہ آنے والے اہلکاروں کی شناخت ظاہر کرنا جرم قرار دیا گیا ہے۔

    بل کے مطابق حساس اداروں کے مخبروں کی شناخت منکشف کرنے پر تین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    بل کے تحت الیکٹرانک ڈیوائسز، ڈیٹا، معلومات دستاویزات یا دیگر مواد کو تحقیقات میں بطور شواہد پیش کیا جا سکے گا۔ کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرتا ہے، ریاست کے خلاف کام کرتا ہے،ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا یا نقصان پہنچاتاہے، جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک یا جدید آلات کے ساتھ یا ان کے بغیر ملک کے اندر یا باہر سے دستاویزات یا معلومات تک غیر مجاز رسائی حاصل کرنے والا مجرم ہوگا جبکہ بغیر پائیلٹ وہیکل یا آلے کی ممنوعہ جگہ تک رسائی، داخل ہونے، قریب جانے یا آس پاس ہونے کا ارتکاب کرنے والا مجرم ہوگا۔

    بل کے مطابق ہتھیار، آلات کو ضائع کرنے، پاکستان کے مفاد کے خلاف معلومات دستاویزات کا انکشاف کرنے والا جرم کا مرتکب ہوگا اور دشمن یا غیر ملکی ایجنٹ کے ساتھ رابطے میں رہنے یا ملنے والا ذمہ دار ہوگا۔

    پاکستان کے اندر یا باہر ریاست کے تحفظ یا مفادات کے خلاف کام کرنے والے کے خلاف کاروائی بھی اسی ایکٹ کے تحت ہوگی اور جان بوجھ کر امن عامہ،مفادات یا پاکستان کے لئے نقصان دہ کام کرنے کے جرم کے مرتکب فرد کو 3سال قید، 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔کوئی بھی شخص جو جرم پر اکساتا ہے، سازش کرتا ہے یا اس کے ارتکاب کی کوشش کرتا ہے وہ سزا کا مستوجب ہوگا۔

    بل کے تحت تلاشی کے دوران برآمد ہونے والے ہتھیار، گولہ بارود، الیکٹرانک یا جدید آلات ضبط کرلئے جائیں گے اور ملزم کی گرفتاری کے دوران ضبط کیا گیا مواد تفتیشی افسر یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے حوالے کیا جائے گا۔

    تفتیشی افسر ایف آئی اے کا آفیسر ہوگا، مذکورہ افسر کی تقرری ڈی جی ایف آئی اے کرے گا اور ضرورت پڑنے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جاسکے گی جبکہ مزکورہ جرائم خصوصی عدالت کو بھیجے جائیں گے، خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔ اس ترمیم کا مقصد سرکاری دستاویزات کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

  • پنجاب میں شرپسندوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی منظوری

    پنجاب میں شرپسندوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی منظوری

    لاہور: نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پنجاب میں شرپسندوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کے فیصلے کی  منظوری دیدی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے صوبے پنجاب میں امن وامان اور 9 مئی واقعات کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائیوں کا جائزہ لیا۔

    اجلاس میں نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پنجاب میں شرپسندوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کے فیصلے کی  منظوری دے دی ساتھ ہی شرپسندوں کیخلاف مقدمات  کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی ہے۔

    نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کی گرفتاری جلد از جلد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے  دہشتگردی کے واقعات کے ذمہ داروں کی شناخت کے لئے تمام سیکیورٹی اداروں کے اشتراک پر زور دیا۔

    اجلاس میں محسن نقوی نے ملزموں، سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈز تک پہنچنے کیلئے مؤثر میکنزم وضع کرنے کی ہدایت جاری ہے۔

    اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 32 مقامات کی جیو فینسنگ کرکے ملزمان کو ٹریس کیا جا رہا ہے۔ تصاویر، ویڈیوز میں چہرے سے شناخت کیلئے نادرا کے ڈیٹا بیس سے مدد لی جارہی ہے،

    نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ہدایت جاری کرتے ہوئےت کہا کہ گرفتار افراد پر الزامات کی تصدیق کیلئے فول پروف طریقہ کار اپنایا جائے گا۔

    محسن نقوی نے کہا کہ پولیس حکام کسی  بے گناہ کی گرفتاری نہ ہونے کو یقینی بنانے کیلئے پروفیشنل طریقے سے کام کریں، تمام شرپسندوں کے خلاف قانونی کارروائی کو پیشہ ورانہ طریقے سے آگے بڑھایا جائے۔

  • آئی ایس آئی دفتر پر حملے کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی شروع

    آئی ایس آئی دفتر پر حملے کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی شروع

    اسلام آباد: آئی ایس آئی دفتر پر حملے کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر فیصل آباد میں آئی ایس آئی دفتر پر حملے کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے، علی افضل ساہی، فیض اللہ کموکا، صاحبزادہ حامد رضا، بلال اشرف بسرا مرکزی ملزمان قرار دیے گئے ہیں۔

    ملزمان کی فہرست میں ڈاکٹر اسد معظم، جنید افضل ساہی، حسن ذکا نیازی، اور ایاز ترین خان بھی شامل ہیں۔

  • پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دیا

    پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے پارلیمانی طریقہ اختیار کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، پی پی اراکین کی پریس کانفرنس میں رضا ربانی نے کہا کہ بل کو فعال بنانے کے لیے پیپلز پارٹی کچھ ترامیم سامنے لانا چاہتی ہے۔

    پیپلز پارٹی نے بل کو فعال بنانے کے لیے ترامیم کے حوالے سے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ رضا ربانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اپوزیشن کی جماعتوں سے رابطے کریں گے، ہم آرمی ایکٹ بل کو بہتر بنانے کے لیے قائمہ کمیٹی میں ترامیم لانا چاہتے ہیں، مناسب ہوگا حکومت آرمی ایکٹ رولز اور ریگولیشن منظر عام پر لائے۔

    رضا ربانی نے کہا پیپلز پارٹی چاہتی ہے پارلیمانی طریقہ اختیار کیا جائے، ہمیں ترمیمی بل پر تحفظات ہیں، بل کے خدوخال سپریم کورٹ کی تجاویز پر پورے نہیں اترتے، حکومت نے آرمی ترمیمی ایکٹ بل پر جلد بازی کرنے کی کوشش کی، وزیر اعظم پہلے ہی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کر چکے تھے، پیپلز پارٹی مثبت طریقے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، حکومت کا ارادہ تھا کہ آرمی ترمیمی ایکٹ بل جمعہ کو ہی منظور ہو جاتا، پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ بل کی منظوری کے لیے تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے ہمیشہ حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، قائمہ کمیٹیوں میں یہ رولز، ریگولیشن جائزے کے لیے ارکان کو دیے جائیں، پیپلز پارٹی چاہتی ہے پارلیمانی پراسس کا سہارا لیا جائے، پی پی نے بلز سے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو بلز پر ترامیم اور کچھ سفارشات پیش کرے گی۔

  • آرمی ایکٹ میں تبدیلی پر اپوزیشن کی ہر طرح سے تسلی ہو گئی، وزیرقانون

    آرمی ایکٹ میں تبدیلی پر اپوزیشن کی ہر طرح سے تسلی ہو گئی، وزیرقانون

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن کی ہر طرح سےتسلی ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل پر پارلیمانی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر فروغ نسیم نے شرکاء کو بریف کیا۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت میں فروغ نسیم نے بتایا کہ آرمی ایکٹ پر تمام سیاسی جماعتوں کوبریفنگ دی ہے، جوسوالات تھےان کےجوابات دیئے گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارےحساب سے اپوزیشن کی ہر طرح سے تسلی ہوئی تاہم کل صبح ساڑھے 10 بجے دوبارہ پارلیمانی کمیٹی کااجلاس ہوگا۔

    صحافی نے پوچھا کہ اپوزیشن نے مزید وقت کیوں مانگا؟ جس پر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ یہ بات آپ اپوزیشن سے پوچھیں۔

    دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے صحافیوں کو بتایا کہ چاروں سروسزچیفس سےمتعلق ترمیم پیش ہوگی جب کہ حکومت مطمئن نہ کرسکی ایسی کوئی بات نہیں۔

  • بھارت نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کر دی

    بھارت نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کر دی

    نئی دہلی: مودی سرکار نے بھارتی آرمی چیف بپن راوت کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف بنانے کے لیے سروس رول میں تبدیلی کردی، بپن راوت بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئی تنازع اٹھا نہ معاملہ الجھایاگیا، بھارت نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کر دی، بھارتی آرمی چیف بپن راوت کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف بنانے کے لیے سروس رول میں تبدیلی کی گئی۔

    بھارتی وزارت دفاع نے ایگزیکٹو آرڈر آرمی ایکٹ 1950 میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، اب بپن راوت بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف ہوں گے۔ جنرل بپن راوت کی بطور بھارتی آرمی چیف مدت ملازمت 31 دسمبر2019 کو ختم ہو رہی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 15 اگست کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کی تقریب میں خطاب میں اعلان کیا تھا کہ تینوں بھارتی افواج کے لیے ایک نیا عہدہ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا بنایا جائے گا۔

    بھارت میں آرمی چیف کا عہدہ 3 سال کی مدت کا ہوتا ہے۔ بھارت میں آج تک کسی بھی سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی گئی۔ بھارت میں بہت سے آرمی چیف گزرے ہیں جنہوں نے 3 سال بطور آرمی چیف پورے ہی نہیں کیے، بیشتر آرمی چیف 62 سال عمر ہونے کی وجہ سے 3 سال پورے ہونے سے پہلے ہی ریٹائر ہوتے رہے ہیں۔

  • مسافروں سے لڑنے والے اے ایس ایف اہلکاروں کا کورٹ مارشل

    مسافروں سے لڑنے والے اے ایس ایف اہلکاروں کا کورٹ مارشل

    اسلام آباد: اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافروں سے لڑنے والے اے ایس ایف اہلکاروں کا کورٹ مارشل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافروں سے ہاتھا پائی کرنے والے والے اے ایس ایف اہلکاروں کا آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کر دیا گیا۔ ڈی جی اے ایس ایف میجر جنرل ظفرالحق نے سینیٹ قائمہ کمیٹی میں رپورٹ جمع کرا دی۔

    رواں سال اکتوبر میں نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اے ایس ایف اہلکاروں کی جانب سے مسافروں سے بد اخلاقی کے واقعے پر وزیرِ اعظم عمران خان نے سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افسران کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ریاض سے پشاور آنے والی پی آئی اے کی پرواز موسم کی خرابی کے باعث اسلام آباد ائیرپورٹ پر اتار لی گئی تھی۔

    اے ایس ایف اہلکاروں کی بدتمیزی: واقعے پر تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم

    موسم کی خرابی کے باعث پرواز کی روانگی میں کئی گھنٹے تاخیر پر مسافروں نے احتجاج کیا جس کو روکنے کے لیے اے ایس ایف اہلکاروں کو طلب کیا گیا۔

    اے ایس ایف اہلکاروں نے معاملہ حل کرنے کے بجائے مسافروں پر تھپڑ اور گھونسوں کی بارش کردی لیکن واقعے کے بعد اے ایس ایف اور سی اے اے کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جس کے بعد ہنگامے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

  • فوجی عدالتوں کا قیام؟ پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس آج ہوگا

    فوجی عدالتوں کا قیام؟ پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف نے پارٹی سربراہوں کا اجلاس آج طلب کرلیا ہے، ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے ترمیم آئین میں ہوگی یا آرمی ایکٹ میں یہ فیصلہ آج پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

    فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے فیصلہ ساز اجلاس سہ پہر تین بجے ایوانِ وزیرِاعظم اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں وزیرِاعظم سیاسی رہنماؤں سے انسدادِ دہشت گردی سے متعلق قومی ایکشن پلان پر عملدر آمد کے حوالے سے مشاورت کریں گے ۔

    پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی اجلاس میں موجود ہوں گے۔

     اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر وزیرِاعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی عملدرآمد کمیٹیاں بھی اپنی پیش رفت سے آگاہ کریں گی، اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری، پپپلز پارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم، قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ، پپپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن، امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق شریک ہونگے۔

    تحریکِ انصاف کی جانب سے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان، شاہ محمود قریشی شرکت کریں گے۔

    اجلاس میں مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، جمعیتِ علماء ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مولانا سمیع الحق ،مشاہد حسین سید، آفتاب احمد خان شیرپاوٴ، سینیٹر کلثوم پرویز، سینیٹر ساجد میر، محمود خان اچکزئی، غلام احمد بلور شریک ہونگے۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار، بابر غوری، بیرسٹرفروغ نسیم، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی جبکہ اعجاز الحق، مظفر حسین شاہ، ، فاٹا سے سینیٹر عباس آفریدی ، غازی گلاب جمال اجلاس میں موجود ہونگے۔

    وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیرِ دفاع بھی خواجہ محمد آصف اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    اس سے قبل وزیرِاعظم کی زیرِ صدارت پارلیمانی رہنماؤں نے ملک سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتیں قائم کرنے سمیت اٹھارہ تجاویز منظور کی گئیں تھیں، اجلاس میں پاکستان تحریکِ انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مشروط حمایت کی۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف لنگڑے لولے فیصلوں کا وقت نہیں، سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔